• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 01، 2014
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
توثیق امام عبدالرازاق
امام احمد بن حنبل کی رائے۔
قال احمد بن صالح مصری قلت لا حمد بن ھنبل ۔ارائیت احدا احسن حدیث من عبدالرازاق قال لا(تہذیب التہذیب 6 ص211)
اس کے علاوہ امام یحیٰبن معین یعقوب بن شیبہ نے امام کو ثقہ کہا ہے(حولہ بالا)
قال امام الجرح والتعدیل
لو ارتد عبدالرازاق ما ترکنا حدیثا(حوالا بالا و میزان اعتدال ج2 ص 612)
امام عسقلانی نے بھی آپ کو ثقہ لکھا (تقریب التہذیب 211)

امام زہبی نے آپ کو ثقہ لکھا (میزان اعتدال)
صیح بخاری میں آپ سے تقریبا 120 کم وبیش احادیث مروی ہے اسی طرح مسلم میں 289 احادیث مروی ہیں
مندرجہ زیل کتب میں آپ کا تزکرہ ہے
العبر
المغنی
لسان المیزان
الطبقات الکبری
الجر ح و تعدیل
البدایہ و النہایا
اسکے علاوہ متعدد کتب میں آپ کا تزکرہ ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
توثیق امام عبدالرازاق
۔
ارے بھئی آپ جو حدیث جابر مصنف عبدالرزاق سے پیش کر رہی ہیں۔ اس کا گم گشتہ نسخہ جو حال ہی میں دریافت ہوا ہے، وہ بجائے خود پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتا۔
آپ امام عبدالرزاق کی توثیق سے قبل، اس نسخہ کی توثیق پیش کیجئے۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
ھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا تو آپ کو اس نسخہ میں کیا اعتراض ہے پیش کرو
میرا خیال ہے آپ تمام کمنٹس نہیں پڑھتی۔ یہ نسخہ جس کا نام "الجزء المفقود" ہے۔ یہ من گھڑت نسخہ ہے جس کی کوئی اصل نہیں۔ اور نہ ہی یہ مصنف عبد الرزاق کا حصہ ہے۔ ہر نسخے کے پہلے اس کے ناسخ سے لے کر کتاب کے مصنف یا مولف تک ایک سند دی ہوتی ہے۔ آپ اس نسخے کی مکمل سند یہاں پیش کریں۔ جب نسخے کی صحت ثابت ہو جائے گی تو ہی آگے بات ہو گی ورنہ آپ کسی طرح کی بحث کرنے کی مجاز نہیں ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا تو آپ کو اس نسخہ میں کیا اعتراض ہے پیش کرو
اس نسخہ کی صحت کے ثبوت کے لئے ذرا اس دھاگے میں پیش کئے گئے اعتراضات ملاحظہ کر کے ان کے جوابا ڈھونڈئے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/الجزءالمفقود-قائلین-کی-زبانی-ایک-جائزہ.488/

ویسے خود نسخے کے محقق جناب ڈاکٹر عیسیٰ بن مانع الحمیری لکھتے ہیں:
’’یہ جو نسخہ میں نے پیش کیا ہے اس کی ضرورت تھی اور اسلامی لائبریریوں کے لیے یہ سرمائے کی حیثیت رکھتا ہے، میرے نزدیک اس کی حیثیت اس حدیث ضعیف والی ہے جب کسی باب میں اس کے علاوہ حدیث دستیاب نہ ہو۔۔۔۔۔‘‘[مصنف عبدالرزاق کی پہلی جلد کے دس گم گشتہ ابواب:ص۲۲۸۔۲۲۹]
مزیدایک اور جگہ فرماتے ہیں:
’’میرے نزدیک اس کی حیثیت وہ ہے جو اس حدیث ضعیف کی ہے جب کسی باب میں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہ پائی جائے، قارئین اس میں سے جس حصے پر مطمئن ہوں اسے لے لیں اور جس سے مطمئن نہ ہوں اسے چھوڑ دیں۔‘‘[مصنف عبدالرزاق کی پہلی جلد کے دس گم گشتہ ابواب:ص۲۳۰۔۲۳۱]
یہ ہے اس سارے نسخے کی حقیقت جس کے سہارے اپنے عقائد کو ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خود اس نسخے کے پیش کرنے والوں کے نزدیک بھی اس کی حیثیت صرف ایک ضعیف حدیث کی سی ہے۔کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اس ساری حقیقت کو جاننے کے باوجود عوام کو دھوکہ دینے کے لیے اپنے نزدیک بھی ضعیف نسخے کے سہارے کیسے کیسے بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقائد "بریلویت"

سوال: "بریلوی"فرقہ کے کیا عقائد ہیں؟

الحمد للہ:

"بریلوی"صوفی، غالی، فرقہ ہے جو کہ برصغیر کے علاقے اترپردیش کے ایک شہر"بریلی"جو کہ اب ہندوستان میں ہے، وہاں برطانوی استعمار کے وقت وجود میں آیا۔

انکی گمراہ دعوت کے اصول نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپکے اہل بیت ، صالحین ،کی شان میں غلو ، اہل سنت سے دشمنی، اور لوگوں کو جہاد فی سبیل اللہ سے روکنے پر قائم ہیں۔

اس فرقے کے بانی کا نام:

"احمد رضا خان تقی علی خان"تھا اور یہ اپنے آپکو "عبد المصطفی" کہلواتا تھا، وہ شدید قسم کا غالی اور گمراہ تھا، عموماً کہا کرتا تھا: "جب تمہیں پریشانی ہوتو قبر والوں سے مدد مانگو"

اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت میں غلو کرتے ہوئے کہتا تھا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختار کل ہیں وہی زمینوں کے بادشاہ اور لوگوں کے مالک ہیں"

اسی طرح کہا کرتا تھا:

"یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم!مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ آپکو اللہ کہہ دوں، لیکن میں دونوں میں فرق بھی نہیں کرسکتا، آپکا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں وہی آپکی حقیقت سے واقف ہے"

اسی طرح کہتا:

"اللہ تعالی نے صاحبِ قرآن سیدنا و مولانا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو لوحِ محفوظ میں موجود سب کچھ عنائت کردیا ہے"

اور یہ بھی اسی کا کہنا ہے کہ:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور سے نور ہیں، اور تمام مخلوقات آپکے نور میں سے ہیں"

انہی کے ایک عالم امجد علی کا کہنا ہے:

"نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نائبِ مطلق ہیں، اور سارا جہان آپکے کنڑول میں ہے، تو وہ جو چاہے کرتے ہیں، جسے چاہتےہیں جو چاہتےہیں عنائت کرتے ہیں، اور جو چاہتےہیں چھین لیتے ہیں، دونوں جہانوں میں آپکا حکم کوئی نہیں ٹال سکتا، وہ لوگوں کے سربراہ ہیں، اور جو انہیں اپنا مالک نہیں سمجھتا وہ سنت کا مزہ ہی نہیں پاتا"

اسی طرح اسکا کہنا ہے:

"انبیاء ، اولیاء اور قبروں سے مدد مانگنے کا انکار کرنے والے سب مُلحد لوگ ہیں"

احمد یار خان جو انکے مشایخ میں سے ہے انکا کہنا ہے:

"حاضر ناظر کا شرعی مطلب یہ ہے کہ انکے پاس قدسی طاقت ہے جسکی وجہ سے وہ پوری کائنات کو اپنی ہتھیلی کی طرح دیکھ سکتے ہیں، قریب وبعید ہر جگہ سے آوازیں سن سکتے ہیں، اور پلک جھپکنے میں ساری دنیا کا چکر لگا سکتے ہیں، مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں،اور پکارنے والوں حاجت روائی کرسکتے ہیں"


یہ لوگ پکی قبریں بنا کر ان پر تعمیراتی کام کرتے ہیں، ان قبروں پر شمعیں، قندیلیں جلا کر نذریں مانتے ہیں، قبروں سے برکت حاصل [کرنے کا عقیدہ]رکھتے ہیں، اور اس کے لئے جشن بھی مناتے ہیں، قبروں پر پھول، چادریں بھی چڑھاتے ہیں، اور اپنے ہم خیال لوگوں کو برکت حاصل کرنے کیلئے قبروں کا طواف کرنے کی بھی دعوت دیتے ہیں۔

مزید تفصیل کیلئے دیکھیں:

"الكشف عن حقيقة الصوفية" (1/350) اور "الصوفية - نشأتها وتطورها" (ص 62) اسی طرح "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" (ص 302-306)


دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
پاکستان میں ایک خاص جماعت ہے جسے "بریلوی" یا انکے موجودہ سربراہ "نواری" کی طرف نسبت کی وجہ " نواری جماعت " کہا جاتا ہے، میں نے انکے بارے میں آپکی خدمت میں شرعی حکم ، انکے عقائد، اور انکے پیچھے نماز ادا کرنے کا سوال رکھا تھا، تا کہ آپکا یہ [فتوی ]بہت سے انکی حقیقت سے ناواقف لوگوں کیلئے دل میں ٹھنڈک اور سلامتی کا باعث بن جائے، اور دوسری بار پھر آپکو انکے کچھ مشہور عقائد اور خرافات بیان کرتا ہوں:

1- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔

2- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر وناظر ہیں، خاص طور پر جمعہ کی نماز کے فورا بعد ۔

3- انکا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سے ہی شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔

4- اپنے عقائد کی وجہ سے اولیاء کرام اورقبروں میں مدفون لوگوں سے انکے کے پاس اپنی ضروریات پوری کروانے کیلئے نمازیں پڑھتے ہیں۔

5- یہ لوگ قبہ جات تعمیر کرتے ہیں، اور قبروں پر چراغاں بھی کرتے ہیں۔

6- انکا مشہور نعرہ ہے: "یا رسول " اور "یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم"

7- نماز میں ہر باآوازِ بلند آمین اور رفع الیدین کرنے والے شخص سے سخت ناراض ہوتے ہیں، اور اسے "وہابی" سمجھتے ہیں۔

8- نماز کے وقت مسواک کرنے سے بہت ہی زیادہ تعجب کرتے ہیں۔

9- وضو اور آذان کے دوران، جبکہ نماز کے بعد اپنی انگلیاں چومتے ہیں۔

10- ہمیشہ انکا امام فرض نماز کے بعد مندرجہ ذیل آیت پڑھتا ہے: ( إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ) اور پھر تمام نمازی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اجتماعی طور پر بلند آواز سے درود پڑھتے ہیں۔

11- جمعہ کی نماز کے بعد کھڑے ہوکر بلند آواز سے مدح سرائی اور اشعار پڑھتے ہیں۔

12- رمضان المبارک میں تراویح کے دوران تکمیل قرآن کے موقع پر کافی مقدار میں کھانا تیار کرتے ہیں، اور پھر مسجد کے صحن میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے جس میں مٹھائیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔

13- یہ لوگ مساجد کے بناؤ سنگھار اور سجاوٹ کا بہت اہتمام کرتے ہیں، اور محراب کے اوپر "یا محمد" بھی لکھتے ہیں۔

14- یہ لوگ اپنے آپ کو اہل سنت اور صحیح عقائد کے حامل سمجھتے ہیں اور بقیہ تمام کو گمراہ جانتے ہیں۔

تو انکے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"جسکی مندرجہ بالا صفات ہو تو اسکے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے انکے عقائد جانتے ہوئے نماز پڑھ بھی لی تو نماز درست نہیں ہوگی؛ کیونکہ مذکورہ بالا اکثر صفات کفریہ اور بدعتی صفات ہیں، جو کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتب اور رسولوں کی لائی ہوئی توحید سے متصادم ہیں، اور قرآن مجید کی صریح مخالف بھی ہیں، جیسے کہ فرمان باری تعالی (إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ)[ترجمہ: یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں]

اور اسی طرح :

(وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا)

[ترجمہ: اور بیشک مساجد اللہ کیلئے ہیں ، چنانچہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی مت پکارو]کے واضح مخالف ہیں، ان لوگوں کی بدعات اور خرافات کا احسن انداز سے رد کرنا چاہئے، اگر تو وہ بات مان لیں تو الحمد للہ، اور اگر بات نہ مانیں تو انکو چھوڑ دے، اور اہل سنت کی مسجد میں نماز ادا کرے-

اس بارے خلیل الرحمن [ابراہیم علیہ السلام]اس کے لئے بہترین نمونہ ہیں،

انکے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:

(وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا)

[ترجمہ: میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہ رہوں گا]"

اقتباس از: "فتاوى اللجنة الدائمة" (2 / 396-398)


شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ:

بریلوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ انکا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں، حاضر اور ناظر ہیں۔

تو انہوں نے جواب دیا:

"اگر انکا یہی عقیدہ ہے تو انہوں نے اجماع کی مخالفت کی ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہیں تو یہ شرک ہے، چنانچہ انکے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی" انتہی

اقتباس از: "ثمرات التدوين" (ص 8)

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب ویب سائٹ

http://islamqa.info/ur/150265
 
شمولیت
جولائی 01، 2014
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
اور جو آپ کی فتوی کمیٹی نے کہا کیا وہ حجٹ شرعیہ ہے؟قرآن و حدیث تو آپ پیش کر نہیں سکے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top