• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا قبول اسلام

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کچھ لو گ دین ابراہیم پر موجود تھے اور خؤد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ۔ دوسرے لوگ زید بن عمرہ بن نفیل اور کچھ اور تھے جو بت پرست نہیں تھے اور اللہ تعالی سے دعا کرتے تھے کہ ہمیں ابراہیم علیہ السلام کا صحیح دین معلوم نہیں ورنہ اسی طرح آپ کی اطاعت کرتے ۔۔ بعض لوگ پھر عیسائیوں کے ساتھ میل جول مین آئے تو ان میں سے کچھ عیسائی ہوگئے کیوں وہ بھی ابراہیمی دین ہی تھا لیکن وہ اسرائیلیوں کے لئے تھا۔

اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین بھی دین ابراہیمی پر ہی تھے جو کہ اس وقت صحیح دین تھا اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہتے کہ آپ کے والدین کافر ہین تو انہیں یقنن ازیت ہوگی بس جو ازیت اس وقت ہوتی وہ اب بھی ہوتی ہے اس لیے اس میں حق پرست ہونے کی ضرورت نہیں ہے انشاءاللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین جنت میں جائیں گے
۱۰۰ فیصد متفق
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
ج 2: اہل فترہ کے سلسلے میں علماء کے مابین اختلاف ہے، ان کے سلسلےمیں راجح قول یہ ہے کہ قیامت کے دن ان کا امتحان لیا جائیگا، جوصحیح جواب دے دیگا وہ نجات پاجائیگا، اور جو انکار کردیگا وہ ہلاک یافتہ ہوگا، اسکی وضاحت الاسود بن سریع التمیمی السعدی کی حدیث کررہی ہے۔ رہی بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کی، تو یہ لوگ اہل فترہ میں سے نہیں ہیں، کیونکہ عرب قوم ملت ابراہیمی پر تھی، بالخصوص حجاز کی سرزمین میں رہنے والی قوم، ان کے یہاں شرک عمرو بن لحی خزاعی کے زمانے میں آیا، لیکن انکے پاس دین ابراہیمی کا باقی ماندہ حصہ مثلا حج وغیرہ موجود تھا، لہذا یہ لوگ اہل فترہ میں سے نہیں ہوئے، کیونکہ اہل فترہ اس قوم کو کہتے ہیں جن کے پاس کسی نبی کی دعوت نہ پہنچی ہو، اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ سے جب ایک شخص نے انکے والد کے سلسلے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
یقیناً آپ کے اور میرے والد جہنم میں ہیں ۔
اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے، اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے اللہ تعالی سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تواللہ نے اجازت دےدی، اورجب انکے لئے مغفرت کی دعاء مانگنے کی اجازت چاہی، تواللہ نے اسکی اجازت نہیں دی، چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا:

( جلد کا نمبر 2، صفحہ 500)

ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﻛﻮ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻛﻮ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﮧ ﻣﺸﺮﻛﯿﻦ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻐﻔﺮﺕ ﻛﯽ ﺩﻋﺎﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻭﮦ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﺍﻣﺮ ﻛﮯ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﻮﺟﺎﻧﮯ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﻛﮧ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺩﻭﺯﺧﯽ ﮨﯿﮟ ۔
یہ آیت ابوطالب وغیرہ دیگرمشرکین کے سلسلے میں دعوت نبوی پہنچنے کے بعد نازل ہوئی ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
اس حوالہ درج کرنا چاہئے تھا تاکہ لوگوں کو اس کا علم ہوسکے ۔ اہل فتره
 
Top