• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں زندہ ہونا اور امّت کے درود سننے کے عقیدے کی تحقیق

شمولیت
نومبر 07، 2015
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ درود وسلام والی روایت پر تو کم وبیش تمام محدثین نے صحیح ، حسن ، ثابت وغیرہ کا حکم لگایا ہے ، لوگ جن احادیث کو رد کررہے ہیں وہ اسی ضعیف سند کو لے کر رد کرنے نکل آتے ہیں۔ میرے نزدیک جواد صاحب کی نظر تمام روایات پر نہیں ہیں ۔ مزید ایک بات واضح کردوں کہ جواد صاحب ان لوگوں کے بارے میں کیا فرمائیں گے جنہوں نے اس مسئلے میں اختلاف کے ساتھ ساتھ ان ائمہ پر کفر کے فتوی بھی جھاڑ دیے ہیں۔ اللہ ہم کو ایسے فتنوں سے بچا کر رکھے ۔
 
شمولیت
نومبر 07، 2015
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
اس حدیث کو مختلف حوالہ سے ملاحظہ کریں۔
إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة فأكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكممعروضة علي قال فقالوا يا رسول اللهِ وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت قال يقولون بليت قال إن الله تبًارك وتعالى حرم على الأرض أجساد الأنبياء صلى الله عليهم
الراوي : أوس بن أبي أوس وقيل أوس بن أوس والد عمرو | المحدث : أبو داود| المصدر : سنن أبي داود

الصفحة أو الرقم: 1531 | خلاصة حكم المحدث : سكت عنه [وقد قال في رسالته لأهل مكة كل ما سكت عنه فهو صالح]
الراوي : أوس بن أبي أوس وقيل أوس بن أوس والد عمرو | المحدث : ابن خزيمة | المصدر : تفسير القرآن
الصفحة أو الرقم: 6/463 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]

الراوي : أوس بن أوس | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 910 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه

الراوي : أوس بن أبي أوس وقيل أوس بن أوس والد عمرو | المحدث : الدارقطني | المصدر : تفسير القرآن
الصفحة أو الرقم: 6/463 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]

الراوي : أوس بن أبي أوس | المحدث : الحاكم | المصدر : المستدرك
الصفحة أو الرقم: 5/776 | خلاصة حكم المحدث : صحيح على شرط الشيخين

الراوي : أوس بن أبي أوس وقيل أوس بن أوس والد عمرو | المحدث : المنذري | المصدر : الترغيب والترهيب
الصفحة أو الرقم: 2/405 | خلاصة حكم المحدث : [إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما]

الراوي : أوس بن أبي أوس وقيل أوس بن أوس والد عمرو | المحدث : النووي | المصدر : الخلاصة
الصفحة أو الرقم: 1/441 | خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
اور بھی بہت سے محدثین ہے لیکن میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔ میرے نزدیک اگر کوئی اس کو خلاف قرآن سمجھتا ہے تو یہ حق ان کو دیا جاسکتا ہے لیکن یہ حق نہیں کہ دوسروں پر کفر کے فتوی لگائے۔
 
شمولیت
نومبر 07، 2015
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
مزید ایک روایت اور بھی ہے اس کو بھی دیکھیں۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَکُمْ قُبُورًا وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ کُنْتُمْ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبریں نہ بناو نہ میرے قبر کو میلہ کی جگہ بناو ، مجھ پر درود پڑھو بے شک آپ لوگوں کہ درود مجھ کو پہنچائی جاتی ہیں جہاں سے آپ کہو گے۔
الراوي : أبو هريرة | المحدث : أبو داود | المصدر : سنن أبي داود
الصفحة أو الرقم: 2042 | خلاصة حكم المحدث : سكت عنه [وقد قال في رسالته لأهل مكة كل ما سكت عنه فهو صالح

الراوي : أبو هريرة | المحدث : ابن تيمية | المصدر : اقتضاء الصراط المستقيم
الصفحة أو الرقم: 2/169 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن وله شواهد

الراوي : أبو هريرة | المحدث : محمد ابن عبدالهادي | المصدر : الصارم المنكي
الصفحة أو الرقم: 207 | خلاصة حكم المحدث : حسن

أبو هريرة | المحدث : ابن القيم | المصدر : إغاثة اللهفان
الصفحة أو الرقم: 1/300 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن رواته كلهم ثقات مشاهير

الراوي : أبو هريرة | المحدث : محمد ابن عبد الوهاب | المصدر : العقيدة والآداب الإسلامية
الصفحة أو الرقم: 66 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن رواته ثقات

الراوي : أبو هريرة | المحدث : الحكمي | المصدر : معارج القبول
الصفحة أو الرقم: 530/2 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن

الراوي : أبو هريرة | المحدث : ابن باز | المصدر : مجموع فتاوى ابن باز
الصفحة أو الرقم: 397/2 | خلاصة حكم المحدث : [ثابت]

لا تجعلوا بيوتَكُم قبورًا، ولا تجعلوا قَبري عيدًا، وصلُّوا عليَّ فإنَّ صلاتَكُم تبلغُني حَيثُ كنتُمْ
الراوي : أبو هريرة | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح أبي داود
الصفحة أو الرقم: 2042 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
میرے خیال میں اسی پر بس ہے ۔ اللہ ہم کو فتنہ تکفیر سے اپنے امان میں رکھے۔ اس امت کیپٹن ڈاکٹر عثمانی اور ان سے جو جماعتیں جدا ہوئی انھوں نے جس انداز میں امت مسلمہ کی تکفیر کی ہے حتی یہ کہ امام احمد ابن حنبلؒ، ابن تیمیہؒ، ابن قیمؒ، امام نوویؒ حد یہ کہ ان سے صحاح ستہ کے علاوہ تقریبا کوئی محدث نہیں بچا بس کسی کو اعادہ روح پر، کسی کو ارضی قبر میں غذاب پر، کسی کو اعمال کے پیش ہونے پر ، بس کفر کے فتوی ہیں جو ان لوگوں نے اپنے میزان میں ڈال دیے ہیں اور اللہ کے نزدیک اپنے اعمال کو غارت کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں ، اللہ ہم کو اس فتنہ تکفیر سے بچا کررکھے۔
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
روایت نمبر ٤

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو، تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، اللہ نے مٹی پر حرام کر دیا کہ انبیا کے جسموں کو کھائے۔ نسائی جلد ۱ ص ۱۳۹، مسند احمد جلد ٤ ص۸، ابو داود جلد ۱ ص۱
السلام علیکم
امام البانی رح اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ??????
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم
امام البانی رح اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
امام ابو داودؒ سنن میں فرماتے ہیں :
حدثنا هارون بن عبد الله، ‏‏‏‏‏‏حدثنا حسين بن علي، ‏‏‏‏‏‏عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، ‏‏‏‏‏‏عن ابي الاشعث الصنعاني، ‏‏‏‏‏‏عن اوس بن اوس، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "إن من افضل ايامكم يوم الجمعة، ‏‏‏‏‏‏فيه خلق آدم، ‏‏‏‏‏‏وفيه قبض، ‏‏‏‏‏‏وفيه النفخة، ‏‏‏‏‏‏وفيه الصعقة، ‏‏‏‏‏‏فاكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي"قال:‏‏‏‏ قالوا:‏‏‏‏ يا رسول الله، ‏‏‏‏‏‏وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد ارمت؟ يقولون:‏‏‏‏ بليت، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ "إن الله عز وجل حرم على الارض اجساد الانبياء"))
جناب اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سب سے بہتر دنوں میں سے جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کئے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا اسی دن چیخ ہو گی ۱؎ اس لیے تم لوگ اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے“۔ اوس بن اوس کہتے ہیں: لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے زمین پر پیغمبروں کے بدن کو حرام کر دیا ہے“۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود 1047سنن النسائی/الجمعة ۵ (۱۳۷۵)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۶۵ (۱۶۳۶)، (تحفة الأشراف: ۱۷۳۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۸)، سنن الدارمی/الصلاة ۲۰۶ (۱۶۱۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ البانیؒ نے (ارواء الغلیل ) اور صحیح ابی داود میں اسے صحیح قرار دیا ہے ؛ مکمل عبارت ذیل میں دیکھئے ؛
وقال الالباني فى ارواء الغليل 1/34 :* صحيح.
أخرجه أبو إسحاق الحربى فى " غريب الحديث " (ج 5/14/2) من حديث أوس بن أوس , مرفوعا بهذا اللفظ , وتمامه: " يوم الجمعة , فإن صلاتكم معروضة على , قالوا: كيف تعرض عليك وقد أرمت؟ قال " إن الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء ".وإسناده صحيح.
وأخرجه أبو داود (رقم 1047 و1531) , والنسائى (1/203 - 204) , والدارمى (1/369) وابن ماجه (رقم 1085/1636) , والحاكم (1/278) , وأحمد (4/8) , وإسماعيل القاضى فى " فضل الصلاة على النبى صلى الله عليه وآله وسلم " (ق 89/2-1) , كلهم من طريق أبى الأشعث الصنعانى , عنه به. وفيه عندهم زيادة فى أوله بلفظ: " إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة , فيه خلق آدم عليه السلام , وفيه قبض , وفيه النفخة , وفيه الصعقة , فأكثروا على من الصلاة فيه ... الحديث ". وصححه الحاكم , والذهبى , والنووى.

__________________________
 
شمولیت
جنوری 12، 2018
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
ایک
السلام و علیکم و رحمت الله -

وقال ابو داود :؛
حدثنا محمد بن عوف حدثنا المقرئ حدثنا حيوة عن ابي صخر حميد بن زياد عن يزيد بن عبد الله بن قسيط عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " ما من احد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى ارد عليه السلام ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں“۔(قال الشيخ الألباني: حسن )

مذکورہ بالا حدیث میں کچھ علتیں ہیں:

اول: روایت ابو داؤد جلد۱ ص ۳۸٤ میں محمد بن عوف سے مروی ہے – ذہبی کہتے ہیں کہ یہ محمد بن عوف سلیم بن عثمان سے روایت کرتا ہے اور یہ مجہول الحال ہے۔ میزان الاعتدال جلد ۳ ص ۳۸٦:

دوم: صلوٰۃ وسلام دراصل اللہ سے نبیؐ کریم کیلئے رحمت کی دعا ہے اور دعا جس کیلئے بھی کی جائے وہ اللہ کے حضور ہی جاتی، جس کے حق میں دعا کی جاتی ہے اسکے پاس کبھی دعا نہیں جاتی۔ دعا ایک عبادت ہے جیسے ہم نماز میں تشہد کے دوران پڑھتے ہیں (جیسا کہ نبی مکرم نے سکھایا) -التحیات للہ والصلوٰت و الطیبٰت: تمام زبانی عبادتیں اور تمام بدنی عبادتیں اور تمام مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں-

سوم: مذکورہ روایت میں الفاظ نبوی "فعل حال" کے طور پر پیش کیے گئے ہیں - کہ "مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں" - بالفرض اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو الفاظ "فعل مستقبل" پر مبنی ہونے چاہیے تھے نا کہ فعل حال پر- یعنی کہنا یہ ہوتا کہ "میری وفات کے بعد مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجے گا تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھ پر لوٹانے گا یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا سن کر اس کا جواب دونگا"

چہارم: یہ روایت قرآن کے نص صریح سے متصادم ہے - قرآن میں الله کا فرمان ہے :
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ - أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النحل ٢٠-٢١
اور جنہیں یہ الله کے سوا پکارتے ہیں (یعنی انبیاء و اولیاء وغیرہ) وہ کچھ بھی پیدانہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں- وہ تو مردے ہیں جن میں جان نہیں اور انھیں شعور نہیں کہ وہ کب زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے-

جب کہ سلام سن کر سلام کا جواب دینا شعور کے بغیر ممکن نہیں-

پنجم: امّت محمدیہ تو ہر وقت ہر لمحہ الله سے نبی کریم محمّد مصطفیٰ صل اللہ علیہ و آ له وسلم پر درود و سلام بھیجنے کی درخواست کرتی رہتی ہے- سوال ہے کہ ایسی صورت میں بار بار روح محمّدی کو جسم مبارک میں لوٹانے کا کیا جواز باقی رہتا ہے؟؟؟ جب کہ امّت کی طرف سے بھیجے گئے دررود و سلام کا ایک لمحہ بھی خالی نہیں جاتا ؟؟
اسی طرح کی ایک اور بھی حدیث شریف ھے کہ تم شب جمعہ کو مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کہ باقی دنوں میں مجھ تک فرشتے تمہارا درود پہنچاتے ہیں مگر اس دن میں خود سنتا ہوں
 
شمولیت
جنوری 12، 2018
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
ایک

اسی طرح کی ایک اور بھی حدیث شریف ھے کہ تم شب جمعہ کو مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کہ باقی دنوں میں مجھ تک فرشتے تمہارا درود پہنچاتے ہیں مگر اس دن میں خود سنتا ہوں
Screenshot_20180113-001218.png
 
Top