lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
نبی ﷺ اور صحابہ ؓ کا عقیدہ کہ ان زمینی قبروں میں عذاب قبر نہیں ہوتا۔
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْن۔ال عمرانبھائی آپکے سوال کا جواب آپ کی بیان کردہ حدیث میں ہی موجود ہے بھائی،:
"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کے درختوں کے کاٹنے کا حکم دیا وہ کاٹ دئے گئے مشرکین کی قبریں اکھاڑ کر پھینک دی گئیں اور کھنڈرات ہموار کر دئیے گئے"[ARB]لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْن۔ال عمران[/ARB]
قبریں اکھاڑ کر پھینکنے کا مطلب یہ نہیں کہ 6 فٹ کھود کر مردہ نکال کر باہر پھینک دیا، بلکہ اس کا مقصد ان پر بنے قبے اکھاڑ کر ہموار کرنا ہے، تاکہ نماز ادا کی جا سکے۔
اور بھائی مرنے کے بعد قیامت سے پہلے جیسے عذاب ایک حقیقت ہے، ویسے ہی مومنین کے لیئے راحت بھی ایک حقیقت ہے، ایسے ہی مومنین، جنہوں نے اللہ کی راہ میں قتل ہو کر شہادت پائی، ان کے بارہ اللہ فرماتا ہے:
جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزیاں دیئے جاتے ہیں ۔
اور ایک دوسری جگہ فرمایا:
وَلَا تَـقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ ۭ بَلْ اَحْيَاءٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ ۔البقرہ
اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے۔
دوسری آیت میں یہ الفاظ "وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ" (لیکن تم نہیں سمجھتے یا تم اس بات کے ادراک کا شعور نہیں رکھتے) اس بات کی طرف دلالت کرتے ہیں کہ اس معاملے پر ایمان لانا ہمارا فرض ہے، اور ایمان ویسے لانا ہے جیسا اللہ اور اس کے رسول نے بیان فرما دیا بس، اور اپنی عقل و شعور کو اس معاملے میں دخل دینے سے روکنا ہے، اس لیئے صحیح احادیث کے مقابل جتنے بھی عقلی گھوڑے دوڑائے جا رہے ہیں، ان کو اس دوڑ سے باز رکھنے میں ہی ایمان کی سلامتی ہے، واللہ اعلم۔