• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز باجماعت>امام كے ساتھـ ركوع میں شامل ہونے والے کی ركعت کے شمار كا حکم

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
انبیاء کی میراث یعنی قرآن و حدیث کا علم اہل الحدیث کے کو ہی ملا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قرآن کا علم صرف اہلِ قرآن کو ملا ہے کیا یہ سچ ہے؟
محترم اس کے بعد میں صرف علمی بات کا جواب دوں گا کٹ حجتیوں کا نہیں
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قرآن کا علم صرف اہلِ قرآن کو ملا ہے کیا یہ سچ ہے؟
محترم اس کے بعد میں صرف علمی بات کا جواب دوں گا کٹ حجتیوں کا نہیں
تقلید کی عینک اتار کر پڑھیں کہ ہم نے کیا لکھا ہے!
آپ فکر نہ کریں ہم فقہائے احناف کی ہر اس کٹ حجتی کا بھانڈا پھوڑیں گے جس کا ذکر آپ کی جانب سے کیاجائے گا یا کسی اور کی!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ابوعدنان محمد منیر قمر نے تجزیہ پیش کیا ہے کہ رکوع میں آکر ملنے والے کی رکعت ہوتی ہے یا نہیں؟
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
منیر قمر کی کتاب ’’رکوع میں ملنے والے کی رکعت‘‘ کےپیش لفظ کے تحت لکھا ہے ؛
۱۔ اسکی وہ رکعت شمار نہیں ہوگی بلکہ اسے امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس رکعت کا اعادہ کرنا ہوگا۔
۲۔ اس کی وہ رکعت ہو جائے گی۔
ان دونوں میں سے معروف ترین مسلک تو پہلا ہے
موصوف نے پہلے سے یہ فیصلہ کر رکھا ہے کہ جس پر وہ ہے وہی مسلک صحیح ہے تو ایسا شخص جج کیونکر ہو سکتا ہے۔
دلائل میں لکھا ہے؛
’’ رکوع میں آکر ملنے والے سے دو اہم اجزاء نماز چھوٹ جاتے ہیں، ایک قیام جو کہ بالاتفاق نماز کا رکن ہے، دوسرا سورہ فاتحہ پڑھنا ‘‘
محترم رکوع میں شامل ہونے والا کیا تکبیرِ تحریمہ بھی کہتا ہے کہ نہیں؟ تکبیرِ تحریمہ قیام کی حالت میں سکون سے کھڑے ہو کر کہی جاتی ہے۔ اگر اس نے تکبیرِ تحریمہ کہی ہے تو اس کا قیام ہو گیا۔ رہا سورہ فاتحہ کے رہ جانے کا معاملہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرما ن ؛
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ أيه} حدیث نمبر 759)

رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى
سے امام کی قراءت نے اس کی کفایت کر دی لہٰذا اس کی نماز سورہ فاتحہ کے بغیر نہ ہوئی۔
محترم اگر آقا علیہ السلام فر ما دیتے کہ سجدہ میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے تو کیا آپ لوگ قیام اور رکوع کے چھوٹ جانے کی رٹ لگا لیتے؟ کیا آپ کے لئے آقا علیہ السلام کا فرمان کافی نہیں؟
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ أيه} حدیث نمبر 759)

رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى
سے امام کی قراءت نے اس کی کفایت کر دی لہٰذا اس کی نماز سورہ فاتحہ کے بغیر نہ ہوئی۔
حدیث کے ترجمہ میں ان الفاظ کا اضافہ کیوں؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث کے ترجمہ میں ان الفاظ کا اضافہ کیوں؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس سے حدیث کے مفہوم میں کوئی فرق آیا ہے؟ آپ ان الفاظ کو نکال کر بقیہ ترجمہ پر توجہ مبذول کریں کوئی خامی ہے مطلع کریں
والسلام
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
محترم پوری روایات بمع سند ارسال فرمائیں۔ لینے کے باٹ اور اور دینے کے باڑ اور نہ رکھیں۔ مجھ سے آپ لوگ ہر ریفرینس کی سند اور حوالہ مانگتے رہے ہیں جبکہ میں صرف اس سبب سے کہ آپ لوگ علماء ہیں اس سے پہلے سے ہی مطلع ہونگے سند اور حوالہ نہیں لکھتا تھا تاکہ وقت کی بچت ہو اور اصل مقصد حاصل ہو جائے۔
والسلام
ان شاء اللہ آ پ کی یہ خواہش بھی پوری ہوگی یہ لیں میری پہلی روایت کی سند شاملہ سے

PicsArt_1442414769668.jpg


اب یہاں میں آ پ سے ایک سوال پوچھنا چاہوں گا کہ جب جرح دلیل کا کوئ مطلب ہی نہیں آ پکے نزدیق تو پھر سند کا مطالبہ کیوں؟ ؟

اگر آ پ یہاں سند کو ضعیف ثابت کریں گے تو پھر میں نے بھی جو سند کو ضعیف ثابت کیا ہے آ پکو اس پر عمل کرنا پڑے گا اور آ پ کی پیش کردہ حدیث کو ضعیف تسلیم کرنا پڑے گا

اور دوسری بات میں کوئ عالم نہیں میں ایک عامی ہوں پیارے بھائ جان
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس سے حدیث کے مفہوم میں کوئی فرق آیا ہے؟ آپ ان الفاظ کو نکال کر بقیہ ترجمہ پر توجہ مبذول کریں کوئی خامی ہے مطلع کریں
حدیث میں تحریف کرکے پوچھتے ہیں کہ مفہوم میں کوئی فرق آیا!
ویسے حدیث میں تحریف کرنا بھی حنفیوں کی دیرینہ عادت ہے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم اگر آقا علیہ السلام فر ما دیتے کہ سجدہ میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے تو کیا آپ لوگ قیام اور رکوع کے چھوٹ جانے کی رٹ لگا لیتے؟ کیا آپ کے لئے آقا علیہ السلام کا فرمان کافی نہیں؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اہل الحدیث کے لئے بالکل کافی ہوتا ہے، لیکن فقہ حنفی اور فقہاء احناف کو کافی نہیں، انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو رد کرنے کے لئے باقاعدہ اصول گڑھے ہوئے ہیں، کہ اس اس اصول کے تحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح ثابت فرمان کو رد کیا جائے! جن میں سے ایک اصول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو اپنے اٹکل پچّو کے خلاف قرار دے کر رد کرنا ہے، اور ایک اصول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح ثابت فرمان سے نص پر زیادتی قرار دے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو رد کرنا ہے،
مقتدی پر صورۃ فاتحہ کے لازم ہونے والے تھریڈ میں ابھی اس کا مفصل بیان ہو گا! ان شاء اللہ!

اہل الحدیث کے نزدیک معاملہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے مقتدی پر بھی سورۃ فاتحہ لازم ہے، جیسا کہ مقتدی پر اس تھریڈ میں بیان ہوا ہے ، اور اہل الحدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو رد کرنے کی گستاخی نہیں کرتے ، یہ وطیرہ احناف کا ہی ہے!
مذکورہ حدیث کے راوی يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ کے بارے میں کیا جانتے ہو؟
مختصر تعارف کروا دیتا ہوں :
قال محمد بن إسماعيل البخاري: منكر الحديث
قال أبو حاتم الرازي: شيخ مجهول، لا أعرفه، مضطرب الحديث، ليس بالقوي، يكتب حديثه
قال ابن حجر العسقلاني: لين الحديث
قال الذهبي: مجهول

ان کے حوالہ چاہئے ہو تو بتلائیے گا!
ترجمہ اور استدلال کی بات تو بعد میں کریں گے!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مذکورہ حدیث کے راوی يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ کے بارے میں کیا جانتے ہو؟
مختصر تعارف کروا دیتا ہوں :
قال محمد بن إسماعيل البخاري: منكر الحديث
قال أبو حاتم الرازي: شيخ مجهول، لا أعرفه، مضطرب الحديث، ليس بالقوي، يكتب حديثه
قال ابن حجر العسقلاني: لين الحديث
قال الذهبي: مجهول
ان کے حوالہ چاہئے ہو تو بتلائیے گا!
ترجمہ اور استدلال کی بات تو بعد میں کریں گے!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم میں نے جو یہ کہاتھ کہ روات کے چکر میں نہ پڑو اس کا سبب یہی تھا کہ کہ جرح و تعدیل میں ہر کوئی اپنی مفید مطلب بات لکھتا ہے مکمل جرح و تعدیل نہیں لکھتا۔ عامی بیچارہ کیا کرے گا اور جگ ہنسائی الگ ہوتی ہے۔ اسی أَبِي سُلَيْمَانَ کے بارے میں جو موصوف نے اندھی تقلید کرتے ہوئے لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں؛
مکمل جرح یوں ہے؛
قال المزي في تهذيب الكمال :
( بخ د ت س ) : يحيى بن أبى سليمان ، أبو صالح المدنى ، قدم البصرة . اهـ .
و قال المزى :
قال البخارى : منكر الحديث .
و قال أبو حاتم : مضطرب الحديث ، ليس بالقوى ، يكتب حديثه .
و ذكره ابن حبان فى كتاب " الثقات " .
روى له البخارى فى " الأدب "
، و أبو داود ، و الترمذى ، و النسائى . اهـ .
ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ ْ
قال الحافظ في تهذيب التهذيب 11 / 228 :
و أخرج ابن خزيمة حديثه فى صحيحه ، و قال : فى القلب شىء من هذا الإسناد ،
فإنى لا أعرف يحيى بن سليمان ( كذا ) بعدالة و لا جرح ، و إنما خرجت خبره لأنه لم يختلف فيه العلماء .
و قال الحاكم فى " المستدرك " : هو من ثقات المصريين .
كذا قال ، و كأنه جعله مصريا لرواية أهل مصر عنه .
ثم قال فى موضع آخر منه : يحيى مدنى ، سكن مصر ، لم يذكر بجرح . اهـ .

محترم اس مذکورہ راوی کو ابنِ حبان نے ثقات میں لکھا ہے اور حاکم نے مستدرک میں اس کو ثقہ کہا ہے۔ مزید برآں یہ کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ادب المفرد میں اس سے حدیث لی ہے۔ ہر عامی کے پاس اس قدر وسائل نہیں ہوتے کہ وہ تحقیق کر سکے۔ عامیوں کی اسی کمزوری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نام نہاد علماء (علماءِ سوء) اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔
للہ اندھی تقلید مت کرو دلائل سے بات کرو۔
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث میں تحریف کرکے پوچھتے ہیں کہ مفہوم میں کوئی فرق آیا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم میں دوبارہ ترجمہ لکھ دیتا ہوں اگ وہ محرف ہو تو ضرور مطلع فرمائیے گا تاکہ میں اللہ کے حضور توبہ کرکے آخرت میں سرخرو ہو سکوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ أيه} حدیث نمبر 759)

رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے ركوع پاليا اس نے نمازپالى۔
والسلام
 
Top