• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
اقامت نماز کعبۃ اللہ سے محبت کی علامت ہے

ومالھم الایعذبھم اللہ وھم یصدون عن المسجد الحرام وما کانوا اولیآء ہ ان اولیآؤہ الا المتقون ولکن اکثرھم لایعلمون وماکان صلاتھم عندالبیت الامکاء وتصدیۃ فذوقوا العذاب بماکنتم تکفرون (الانفال۸:۳۴۳۵)
ترجمہ :اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزانہ دے حالانکہ وہ لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں ، جب کہ وہ لوگ اس مسجد کے متولی نہیں اس کے متولی توسوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں ، لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا سواپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزہ چکھو۔

توضیح : مکہ کے کفار اور مشرکین اپنے آپ کو مسجد حرام (خانہ کعبہ) کا متولی سمجھتے تھے اور اس اعتبار سے جس کو چاہتے طواف کی اجازت دیتے اور جس کو چاہتے نہ دیتے چنانچہ مسلمانوں کو بھی وہ مسجد حرام میں آنے سے روکتے تھے دراں حالیکہ وہ اس کے متولی ہی نہیں تھے ، اس پر حکمراں (زبردستی) بنے ہوئے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نماز کی بشارت عظمیٰ

واوحینآ الیٰ موسی واخیہ ان تبوالقومکما بمصربیوتاواجعلو ابیوتکم قبلۃ واقیمو الصلوۃ وبشرالمومنین(یونس۱۰:۸۷)
ترجمہ :اور ہم نے موسیٰ(علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لیے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں ۔

توضیح : اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ و ہارون علیہم السلام کی طرف وحی بھیجی کہ بنی اسرائیل کو مصر میں ٹھہرائے رکھو اور ان کے لئے انہیں کے گھروں میں نماز کا اہتمام کرواؤ اور تم سب مل کر نمازیں قائم کرو نمازوں سے غفلت بالکل نہ کرنا چونکہ نمازیں اللہ تعالیٰ کے قرب کا سب سے بڑا وسیلہ ہیں اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں ہر پیغامبروں کی امتوں کے لئے نماز کی اقامت کا حکم دیا گیا تھا جنھوں نے اس پر عمل کیا اس نے اللہ کی بندگی کا حق ادا کیا اور جنھوں نے اس سے غفلت برتی وہ اللہ کا سب سے بڑا نافرمان ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نماز برائیوں کو مٹانے والی ہے

واقم الصلوٰۃ طرفی النھاروزلفامن الیل ان الحسنت یذھبن السیات ذلک ذکری للذکرین واصبرفان اللہ لایضیع اجر المحسنین (ھود۱۱:۱۱۴۱۱۵)
ترجمہ :دن کے دونون سروں میں نمازبرپارکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں یہ نصیحت پکڑنے والوں کے لئے آپ صبر کرتے رہیے یقیناً اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کا اجرضائع نہیں کرتا

توضیح :اللہ تعالیٰ یہاں دن کے دونوں کناروں یعنی فجر کی نماز جوطلوع آفتاب کے قریب ہے اور مغرب کی نماز جو غروب آفتاب کے قریب ہے اسی طرح بنی اسرائیل آیت :۷۸ میں آفتاب ڈھلنے کے بعدکی نماز یعنی ظہر اور عصر کی پھر رات کی تاریکی تک یعنی مغرب اور عشاء کی پھر نماز فجرکا ذکر ہے جو بعدمیں ذکر آ رہا ہے خصوصیت کے ساتھ پانچوں نمازوں کی اقامت کا حکم دیا ہے اگرکوئی چاروقت کی نمازیں ، پڑھے اور ایک وقت کی نماز ترک کرے اس کی چاروں نمازیں عبث و بے کار ہوں گی اس لئے پانچوں وقت کی نمازوں کا قائم کرنا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
دعائے ابراہیمی میں اقامت نماز کا ذکر

واذقال ابراہیم رب اجعل ھٰذالبلد امناواجنبنی وبیني ان نعبدالاصنام الآیات(ابرھیم۱۴:۳۵۴۱)
ترجمہ :(ابراہیم کی یہ دعابھی یادکرو) جب انھوں نے کہا کہ اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والابنادے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے پناہ دے اے میرے پالنے والے معبود!انھوں نے بہت سے لوگوں کو راہ سے بھٹکا دیا ہے پس میری تابعداری کرنے والا میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو تو بہت ہی معاف اور کرم کرنے والا ہے اے ہمارے پروردگار!میں نے اپنی کچھ اولاد اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھرکے پاس بسائی ہے اے ہمارے پروردگار! یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم رکھیں ، پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرماتا کہ یہ شکر گزاری کریں اے ہمارے پروردگار!تو خوب جانتا ہے جو ہم چھپائیں اور جو ظاہر کریں زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ پر پوشیدہ نہیں اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق(علیہما السلام) عطا فرمائے کچھ شک نہیں کہ میرا پالنہار اللہ دعاؤں کا سننے والا ہے اے میرے پالنے والے ! مجھے نمازکا پابند رکھ اور میری اولاد سے بھی اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما اے ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے ۔

توضیح : حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے اہل و عیال کو کعبۃ اللہ کے پاس آباد اس لئے کیا تھا کہ وہ اس کے گھرکو آباد کریں اور اللہ تعالیٰ کے گھروں کو آباد کرنا، نمازوں کو قائم کرنا ہے ناکہ اس کی زیب و زینت سے اور آپؑ نے اپنے لئے اور اپنے ذر یات کے لئے نماز کو قائم کرنے کی دعا مانگی تھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملت ابراہیمی کا اصل حق توحید باری تعالیٰ کے بعد اقامت نماز ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نماز چھوڑنے والے نا خلف ہیں

فخلف من بعدھم خلف اضاعوالصلوۃ واتبعوا الشھوات فسوف یلقون غیا(مریم۱۹:۶۰)
ترجمہ :پھر ان کے بعد ایسے نا خلف پیدا ہوئے کہ انھوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔

توضیح :اللہ تعالیٰ نے ان آیات سے پہلے کچھ پیغمبروں کے تذکرہ کے ساتھ ان کی امتوں کا تذکرہ فرمایا کہ کچھ لوگوں نے اپنے نبیوں پر ایمان لا کر عمل صالح کیا اور اتباع کا حق ادا کیا مگر اس کے بعد ایسے نا خلف بد کردار لوگوں نے جنم لیا جنھوں نے اپنے پیغمبروں کے ناک میں دم کر دیا اتباع سے منہ موڑا پیغام الٰہی کو جھٹلایا خصوصاً نمازوں کی پابندی نہیں کی اس کو ضائع کیا یعنی ایک تو نماز پڑھا نہیں اور کبھی پڑھے بھی تو نماز کی صحت خشوع و خضوع کا خیال نہیں کیا کو ے کی طرح ٹھونگیں ماریں یا کاہلی سستی کے ساتھ ادا کیا یا سرے سے نمازوں کو ترک کیا اس کی وجہ بتائی گئی کہ وہ خواہشات نفسانی میں پڑے رہے جس کے سبب وہ جہنم کے (غي جہنم میں ایک مقام) گڑھے میں جا گرے نمازوں سے غفلت برتنے والے ذرا ہوش میں آ جائیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نماز اللہ تعالیٰ کا اہم ذکر ہے

وھل اتک حدیث موسی اذرانارافقال لاھلہ امکثوا انی انست نارالعلی اتیکم منھابقبس اواجد علی النار ھدی(طہٰ۲۰:۱۰۱۴)
ترجمہ :اور تجھے موسیٰ(علیہ السلام) کا قصہ بھی معلوم ہے جبکہ اس نے آگ دیکھ کر اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ مجھے آگ دکھائی دے رہی ہے بہت ممکن ہے کہ میں اس کا کوئی انگارا تمہارے پاس لاؤں یا اگ کے پاس سے راستے کی اطلاع پاؤں جب وہ وہاں پہنچے تو آواز دی گئی اے موسیٰ یقیناً میں ہی تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے اور میں نے تجھے منتخب کر لیا ہے اب جو وحی کی جائے اسے کان لگا کر سن بے شک میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔

توضیح : حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو حضرت ہارون علیہ السلام کے سپرد کر کے کو ہ طور میں تشریف لے گئے جہاں آپ کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی بات کرنے کا شرف حاصل ہوا اور آپؑ کو نبوت سے سرفراز کیا گیا اور جب پیغام ربانی لے کر آپؑ واپس ہونے لگے تو اللہ رب العزت نے فرمایا کہ اب آپ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا، بھولنا نہیں اور اس یاد کے لئے اللہ تعالیٰ نے نماز کی اقامت کا حکم دیا کہ ’’ہماری یاد کے لئے نمازیں پڑھنا‘‘ معلوم ہوا کہ نماز اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کا ذکر کے لئے سب سے بڑا ذریعہ ہے جو نمازیں نہ پڑھیں وہ کافر و مشرک کے مثل ہیں کیوں کہ وہ نمازیں نہیں پڑھتے مزاروں میں ،عرس میں ، قوالیوں میں ضرور جاتے ہیں کیوں کہ یہ طریقہ بھی ان کے مثل ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نماز روح کی تسکین سے

فاصرعلی مایقولون وسبح بحمدربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا ومن انای الیل فسبح واطراف النھار لعلک ترضی(طہٰ۲۰: ۱۳۰۱۳۲)
ترجمہ :پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے ، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا رہ بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے اور اپنی نگاہیں ہرگز ان چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش دنیا کی دے رکھی ہیں تاکہ انہیں اس میں آزما لیں تیرے رب کا دیا ہوا ہی(بہت)بہتر اور بہت باقی رہنے والا ہے اپنے گھرانے کے لوگوں پر نماز کی تاکید رکھئے اور خود بھی اس پر جمے رہے ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے ، بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہی، آخر میں بول بالا پرہیز گاری ہی کا ہے انھوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لایا؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟

توضیح : رحمۃ اللعلمین رسول اللہ ﷺ کے گھر کچھ مہمان آئے ، مگر مہمان نوازی کے لئے دربار رسالت میں کچھ نہ تھا آپﷺ نے ایک یہودی کے گھر سے ادھار کچھ سامان طلب فرمائے مگر یہودی نے کوئی چیز رہن رکھے بغیر دینے سے انکار کر دیا، جس سے آپﷺ کو روحانی تکلیف پہنچی پھر آپﷺ نے اپنی زرہ مبارک رہن میں رکھ کر مہمان نوازی فرمائی۔ سبحان اللہ مہمانوں کا کتنا خیال آپ کی تسلی اور حوصلہ افزائی کے لیے آیات مذکورہ نازل ہوئیں نمازوں سے دلوں کو تسکین حاصل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی دلی تسکین کے لئے فرمایا کہ آپ خود نماز پڑھئے اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کی تاکید فرمائیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
سب چیزیں اپنی نماز سے واقف ہیں

الم تران اللہ یسبح لہ من فی السمٰوٰت والارض والطیرصفات کل قد علم صلاتہ وتسبیحہ واللہ علیم بمایفعلون(النور۲۴:۴۱)
ترجمہ :کیا تم نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے سب اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی اور ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح سے واقف ہے اور جو کچھ وہ لوگ کر رہے ہیں اس کا اللہ کو علم ہے۔

توضیح : ساری چیزیں رب کے سامنے سربسجود ہیں تسبح لہ السمٰوٰت السبع والارض الایۃ ساتوں آسمان کی چیزیں اور زمین کی ساری چیزیں اس کی حمد و ثنا میں مصروف ہیں لیکن تم ان کی تسبیحات سمجھنے سے قاصر ہو (بنی اسرائیل ۱۷:۴۴)انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور ساری نعمتیں اللہ نے اس کے لئے بنائیں ہیں مگر واہ رے انسان تو کتنا سرکش ہے کہ اس کے سامنے جھکنے سے بے زار ہے مگر یاد رکھ تو اپنا ہی نقصان کر رہا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نصائح لقمان میں اقامت نماز کا ذکر

ولقداتینا لقمن الحکمۃ ان اشکرللہ ومن یشکرفانما یشکر لنفسہ ومن کفرفان اللہ غنی حمید واذقال لقمن لابنہ وھویعظہ یبنی لاتشرک باللہ ان الشرک لظلم عظیم الآیات یبنی اقم الصلوۃ وامربالمعروف وانہ عن المنکر واصبرعلی ما اصابک ان ذلک من عزم الامور الایۃ(لقمن۳۱:۱۲۱۹)
ترجمہ :اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے !اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے ، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر(تم سب کو ) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اور اگر وہ دونوں تجھ پراس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کر دوں گا۔
پیارے بیٹے ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ (بھی)خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہویا زمین میں ہواسے اللہ تعالیٰ ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے اے میرے پیارے بیٹے ! تو نماز قائم رکھنا، اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پرا جائے صبر کرنا( یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اترا کر نہ چل کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے ۔


توضیح : حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جو نصیحت فرمائی تھی اللہ تعالیٰ نے اسے انسان کے عمل کے لیے آیات مذکورہ نازل فرمایا جس پر عمل کرنے سے انسانوں کو دونوں جہاں میں فلاح و کامرانی سے سرفراز ہونا ہے اور جواس سے رو گردانی کرے اس پر عمل پیرانہ ہو اسے دونوں جہاں کی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا ہو گا مذکورہ نصائح بالکل واضح ہیں جس کی تفسیر کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
اقامت نماز میدان محشر میں محافظ ہے

ولاتزروازرۃ وزراخریٰ وان تدع مثقلۃ الیٰ حملھالایحمل منہ شی ولوکان ذاقربی انما تنذرالذین یخشون ربھم بالغیب واقاموا الصلوۃ ومن تزکی فانمایتذکی لنفسہ والی اللہ المصیر(فاطر۳۵:۱۸)
ترجمہ :کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے ہی نفع کے لیے پاک ہو گا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ۔

توضیح : یوم الحساب میدان محشر میں انسانوں کی جو حالت ہو گی اسے یہاں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا جہاں کوئی کسی کے کام نہ آ سکے گا صرف اس کے اعمال صالح اس کے کام آئیں گے نیک اعمال میں اقامت نماز اہم عمل ہے جو اسے ترک کرے وہی نقصان اٹھانے والوں میں ہو گا۔
 
Top