• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سکتات کا مسلہ

شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
السلام و علیکم الله کے نبی علیہ السلام کی حدیث ہے کہ اپ نماز میں میں دو سکتات کیا کرتے تهے رواہ ابوداود و ابن ماجہ ۔۔لیکن آج یہ سنت اہلحدیث کی نمازوں سے غائب ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے کیا یہ روایت سہی نہیں ۔ جبکہ جماعت المسلمين رجسٹر اسکے قائل ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام و علیکم الله کے نبی علیہ السلام کی حدیث ہے کہ اپ نماز میں میں دو سکتات کیا کرتے تهے رواہ ابوداود و ابن ماجہ ۔۔لیکن آج یہ سنت اہلحدیث کی نمازوں سے غائب ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے کیا یہ روایت سہی نہیں ۔ جبکہ جماعت المسلمين رجسٹر اسکے قائل ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ :
آپ کی ذکر کردہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ومعلول ہے۔اس لئے اس کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا ۔
حدیث درج ذیل ہے ؛
سنن أبي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاۃ ::نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب السكتة عند الافتتاح
باب: نماز شروع کرنے کے وقت (تکبیر تحریمہ کے بعد) سکتہ کا بیان۔

حدیث نمبر: 777​
قال الامام ابو داود
حدثنا يعقوب بن إبراهيم حدثنا إسماعيل عن يونس عن الحسن قال:‏‏‏‏ قال سمرة " حفظت سكتتين في الصلاة:‏‏‏‏ سكتة إذا كبر الإمام حتى يقرا وسكتة إذا فرغ من فاتحة الكتاب وسورة عند الركوع " قال:‏‏‏‏ فانكر ذلك عليه عمران بن حصين قال:‏‏‏‏ فكتبوا في ذلك إلى المدينة إلى ابي فصدق سمرة قال ابو داود:‏‏‏‏ كذا قال حميد في هذا الحديث:‏‏‏‏ وسكتة إذا فرغ من القراءة.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نماز میں دو سکتے یاد ہیں: ایک امام کے تکبیر تحریمہ کہنے سے، قرأت شروع کرنے اور دوسرا جب فاتحہ اور سورت کی قرأت سے فارغ ہو کر رکوع میں جانے کے قریب ہوا، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، تو لوگوں نے اس سلسلے میں مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، تو انہوں نے سمرہ کی تصدیق کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حمید نے بھی اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے کہ دوسرا سکتہ اس وقت کرتے جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ۷۴ (۲۵۱)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۲ (۸۴۵)، (تحفة الأشراف: ۴۶۰۹)، مسند احمد (۵/۱۱، ۲۱، ۲۳) (ضعیف) (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ کی حدیث کے سوا اور کوئی حدیث نہیں سنی ہے، نیز وہ مدلس ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ تعالی واسکنہ فسیح جنانہ
اپنےایک فتوی میں فرماتے ہیں


سكتتان.jpg

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام و علیکم الله کے نبی علیہ السلام کی حدیث ہے کہ اپ نماز میں میں دو سکتات کیا کرتے تهے رواہ ابوداود و ابن ماجہ ۔۔لیکن آج یہ سنت اہلحدیث کی نمازوں سے غائب ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے کیا یہ روایت سہی نہیں ۔ جبکہ جماعت المسلمين رجسٹر اسکے قائل ہیں۔
جماعت المسلمین رجسٹرڈ قرآن و حدیث کے علم سے محروم لوگوں کی جماعت ہے،اس لئے ان کےعمل کا کوئی اعتبار نہیں۔
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ :
آپ کی ذکر کردہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ومعلول ہے۔اس لئے اس کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا ۔
حدیث درج ذیل ہے ؛
سنن أبي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاۃ ::نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب السكتة عند الافتتاح
باب: نماز شروع کرنے کے وقت (تکبیر تحریمہ کے بعد) سکتہ کا بیان۔

حدیث نمبر: 777​
قال الامام ابو داود
حدثنا يعقوب بن إبراهيم حدثنا إسماعيل عن يونس عن الحسن قال:‏‏‏‏ قال سمرة " حفظت سكتتين في الصلاة:‏‏‏‏ سكتة إذا كبر الإمام حتى يقرا وسكتة إذا فرغ من فاتحة الكتاب وسورة عند الركوع " قال:‏‏‏‏ فانكر ذلك عليه عمران بن حصين قال:‏‏‏‏ فكتبوا في ذلك إلى المدينة إلى ابي فصدق سمرة قال ابو داود:‏‏‏‏ كذا قال حميد في هذا الحديث:‏‏‏‏ وسكتة إذا فرغ من القراءة.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نماز میں دو سکتے یاد ہیں: ایک امام کے تکبیر تحریمہ کہنے سے، قرأت شروع کرنے اور دوسرا جب فاتحہ اور سورت کی قرأت سے فارغ ہو کر رکوع میں جانے کے قریب ہوا، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، تو لوگوں نے اس سلسلے میں مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، تو انہوں نے سمرہ کی تصدیق کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حمید نے بھی اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے کہ دوسرا سکتہ اس وقت کرتے جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ۷۴ (۲۵۱)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۲ (۸۴۵)، (تحفة الأشراف: ۴۶۰۹)، مسند احمد (۵/۱۱، ۲۱، ۲۳) (ضعیف) (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ کی حدیث کے سوا اور کوئی حدیث نہیں سنی ہے، نیز وہ مدلس ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ تعالی واسکنہ فسیح جنانہ
اپنےایک فتوی میں فرماتے ہیں


السلام وعليكم بهائ اس روایت کو علامہ البانی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ضعیف نہیں کہا میرے علم کی حد تک جو کہ بہت ہی محدود ہے ۔ اور رہی بات حسن البصری کی روایت سمرہ رضی اللہ عنہ اس کی کوی مظبوط دلیل نہیں ہے۔ اور شیخ صدیق رضا کہتے ہیں کہ حسن بصری نے یہ روایت حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی کتاب سے نقل کی ہے۔۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
چند سال پہلےمجھے شیخ زبیر علیزئی رحمہ اللہ کی امامت میں صلاۃالجمعہ ادا کرنے کا اتفاق ہوا تو انہوں نے دو سکتے کیے تھے۔کوئی بھائی ، شیخ رحمہ اللہ کی تحقیق کے بارے جانتا ہو تو آگاہ کرے۔ جزاک اللہ خیرا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
چند سال پہلےمجھے شیخ زبیر علیزئی رحمہ اللہ کی امامت میں صلاۃالجمعہ ادا کرنے کا اتفاق ہوا تو انہوں نے دو سکتے کیے تھے۔کوئی بھائی ، شیخ رحمہ اللہ کی تحقیق کے بارے جانتا ہو تو آگاہ کرے۔ جزاک اللہ خیرا۔
السلام علیکم ؛
شیخ رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃ
اس حدیث کو واقعی صحیح سمجھتے تھے ،انہوں اپنے فتاوی علمیہ ص۳۰۸ میں اس کی تصحیح فرمائی ہے ۔
فتاوی علمیہ کا لنک
لیکن ان کے استاذ مکرم جناب حافظ عبد المنان صاحب اس حدیث کو ضعیف کہتے تھے ،ان کے فتوی کا سکین میں نے اوپر پوسٹ میں نقل کیا ہے
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
296
پوائنٹ
82
صدیق رضا حافظہ اللہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں


بعض اہل علم حضرات نے حسن بصری رحمہ اﷲ کی تدلیس کے سبب اس روایت کو ضعیف قرار دیا لیکن ہماری ناقص تحقیق کے مطابق تدلیس کا یہ شبہ اس طرح رفع ہوجاتا ہے کہ حسن بصری رحمہ اﷲ کااعتماد سمرہ رضی اللہ عنہ کی کتب پرتھااوروہ کتاب سے روایت کرتے تھے، جیسا کہ تہذیب میں امام بخاری ، علی بن المدینی ، یحیی القطان وغیرہم سے منقول ہے،(تہذیب جلد۲ص۶۶۷و۶۶۹) اس صورت میں یہ روایت بالکتاب بن جاتی ہے، جس کے لئے سماع کی تصریح لازم نہیں رہتی اورانقطاع کا شبہ ختم ہوجاتاہے(واﷲ اعلم)


اس حدیث کے علاوہ بھی صحابہ ، تابعین سے بھی یہ سکتات ثابت ہیں تفصیل کے لیے شیخ بدیع اور شیخ زبیر کے کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75

حدیث نمبر: 779​


حدثنا مسدد حدثنا يزيد حدثنا سعيد حدثنا قتادة عن الحسن ان سمرة بن جندب وعمران بن حصين تذاكرا فحدث سمرة بن جندب"انه حفظ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم سكتتين:‏‏‏‏ سكتة إذا كبر وسكتة إذا فرغ من قراءة غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7"فحفظ ذلك سمرة وانكر عليه عمران بن حصين فكتبا في ذلك إلى ابي بن كعب فكان في كتابه إليهما او في رده عليهما:‏‏‏‏ ان سمرة قد حفظ.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، وَعِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ تَذَاكَرَا، فَحَدَّثَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ"أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ:‏‏‏‏ سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7"، فَحَفِظَ ذَلِكَ سَمُرَةُ وَأَنْكَرَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَتَبَا فِي ذَلِكَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَكَانَ فِي كِتَابِهِ إِلَيْهِمَا أَوْ فِي رَدِّهِ عَلَيْهِمَا:‏‏‏‏ أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ.
حسن سے روایت ہے کہ سمرہ بن جندب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے آپس میں (سکتہ کا) ذکر کیا تو سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں: ایک سکتہ اس وقت جب آپ تکبیر تحریمہ کہتے اور دوسرا سکتہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ۱؎ کی قرآت سے فارغ ہوتے، ان دونوں سکتوں کو سمرہ نے یاد رکھا، لیکن عمران بن حصین نے اس کا انکار کیا تو دونوں نے اس کے متعلق ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تو انہوں نے ان دونوں کے خط کے جواب میں لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے (ٹھیک) یاد رکھا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم : (۷۷۷)، (تحفة الأشراف: ۴۵۸۹، ۴۶۰۹) (ضعیف)


حدیث نمبر: 777​

حدثنا يعقوب بن إبراهيم حدثنا إسماعيل عن يونس عن الحسن قال:‏‏‏‏ قال سمرة " حفظت سكتتين في الصلاة:‏‏‏‏ سكتة إذا كبر الإمام حتى يقرا وسكتة إذا فرغ من فاتحة الكتاب وسورة عند الركوع " قال:‏‏‏‏ فانكر ذلك عليه عمران بن حصين قال:‏‏‏‏ فكتبوا في ذلك إلى المدينة إلى ابي فصدق سمرة قال ابو داود:‏‏‏‏ كذا قال حميد في هذا الحديث:‏‏‏‏ وسكتة إذا فرغ من القراءة.
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ سَمُرَةُ"حَفِظْتُ سَكْتَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ:‏‏‏‏ سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ حَتَّى يَقْرَأَ، وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ عِنْدَ الرُّكُوعِ"، قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ:‏‏‏‏ فَكَتَبُوا فِي ذَلِكَ إِلَى الْمَدِينَةِ إِلَى أُبَيٍّ، فَصَدَّقَ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ كَذَا قَالَ حُمَيْدٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نماز میں دو سکتے یاد ہیں: ایک امام کے تکبیر تحریمہ کہنے سے، قرأت شروع کرنے اور دوسرا جب فاتحہ اور سورت کی قرأت سے فارغ ہو کر رکوع میں جانے کے قریب ہوا، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، تو لوگوں نے اس سلسلے میں مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، تو انہوں نے سمرہ کی تصدیق کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حمید نے بھی اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے کہ دوسرا سکتہ اس وقت کرتے جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ۷۴ (۲۵۱)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۲ (۸۴۵)، (تحفة الأشراف: ۴۶۰۹)، مسند احمد (۵/۱۱، ۲۱، ۲۳) (ضعیف) (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ کی حدیث کے سوا اور کوئی حدیث نہیں سنی ہے، نیز وہ مدلس ہیں
 
Top