• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ اور مقام

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ خبیث الخبیث کبھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتا ہے اور کبھی انہیں شیطان کی احادیث باور کراتا ہے۔ کیا لامذہبوں کو لگام ڈالنے والا کوئی پیدا نہیں ہؤا۔ فورم کو حدث فورم بنا دیا ہے اس اخب الخبائث خبیث نے۔
جی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والے حنفی علماء و فقہا کے خبیث الخبیث ہونے کے ہم قائل ہیں! اور فقہ حنفی اور فقہائے احناف اپنی اٹکل پچو و شیطانی وساوس پر مبنی فقہ کو شیطانی فقہ کہتے ہیں!
اور اس شیطانی فقہ کو رد ہمیشہ سے کیا جاتا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شیطان کے خلاف جنگ جاری رہے گی!
جناب آپ نے میری اوپر والی پوسٹ کو غیر متعلق ریٹ کیا ہے حالانکہ ابن داود کو اپنی اصلیت اچھی طرح معلوم ہے۔
جی جناب ! مجھے اپنی حقیقت معلوم ہے؛
ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ دائیں ہاتھ سے بائیں کو گٹ کے پاس سے پکڑ کر ناف کے نیچے رکھیں۔
اسی طریقہ کو فقہاء نے بیان کیا ہے۔ احمد بن حنبل سے تو ثابت کیا جا چکا اب آیئے امام شافعی رحمۃ اللہ کیا فرماتے ہین۔
شرح السنة للبغوي (3 / 32):
وَالْعَمَلُ الْيَوْمَ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَمَنْ بَعْدَهُمْ، لَا يَرَوْنَ إِرْسَالَ الْيَدَيْنِ، ثُمَّ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: يَأْخُذُ كُوعَهُ الأَيْسَرَ بِكَفِّهِ الأَيْمَنِ، وَبِهِ قَالَ الشَّافِعِيُّ.
وَرَأَى بَعْضُهُمْ وَضْعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ.
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِ الرَّأْيِ
امام شافعی رحمتہ اللہ سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا قول مروی ہے:
قال: ووضع اليمين على اليسار على الصدر لما روى ابن خزيمة في صحيحه عن وائل بن حجر قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فوضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره

امام شافعی کا مذہب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں یاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھے جائیں کیونکہ ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھا
شرح مختصر التبريزي على مذه‍ب الإمام الشافعي (ص:٩٢)
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
جی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والے حنفی علماء و فقہا کے خبیث الخبیث ہونے کے ہم قائل ہیں! اور فقہ حنفی اور فقہائے احناف اپنی اٹکل پچو و شیطانی وساوس پر مبنی فقہ کو شیطانی فقہ کہتے ہیں!
اور اس شیطانی فقہ کو رد ہمیشہ سے کیا جاتا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شیطان کے خلاف جنگ جاری رہے گی!
جنہیں شیطان کہتے ہو ضرورت پڑنے پر انہیں اپنا باپ بھی بنا لیتے ہو۔
ہائے بے چاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
آپ ابن داود کو کیا جانیں
کتنا جانیں؟
اور
کیسے جانیں؟
یہ کہ اس کا باپ حنفی تھا۔۔۔۔ غصہ میں تین طلاق دے بیٹھا۔۔۔۔۔ لا مذہبوں کے وارے نیارے ہو گئے۔۔۔۔۔ طلاقِ مغلظہ (تین طلاق) کے باوجود رجوع کرا دیا ۔۔۔۔ کچھ عرصہ کے بعد ابن داود کی پیدائش ہوئی ۔۔۔۔۔ صاف ظاہر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
امام شافعی رحمتہ اللہ سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا قول مروی ہے:
قال: ووضع اليمين على اليسار على الصدر لما روى ابن خزيمة في صحيحه عن وائل بن حجر قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فوضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره

امام شافعی کا مذہب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں یاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھے جائیں کیونکہ ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھا
شرح مختصر التبريزي على مذه‍ب الإمام الشافعي (ص:٩٢)
امام شافعی کا دوسرا قول ناف کے اوپر ہاتھ باندھنے کا بھی ہے جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
امام شافعی رحمتہ اللہ سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا قول مروی ہے:
قال: ووضع اليمين على اليسار على الصدر لما روى ابن خزيمة في صحيحه عن وائل بن حجر قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فوضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره

امام شافعی کا مذہب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں یاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھے جائیں کیونکہ ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھا
شرح مختصر التبريزي على مذه‍ب الإمام الشافعي (ص:٩٢)
امام شافعی کا دوسرا قول ناف کے اوپر ہاتھ باندھنے کا بھی ہے جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا۔
احناف کی کتابوں میں بھی صراحت کے ساتھ سینے پر ہاتھ باندھنے کا قول امام شافعی رحمتہ اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
یہ کہ اس کا باپ حنفی تھا۔۔۔۔ غصہ میں تین طلاق دے بیٹھا۔۔۔۔۔ لا مذہبوں کے وارے نیارے ہو گئے۔۔۔۔۔ طلاقِ مغلظہ (تین طلاق) کے باوجود رجوع کرا دیا ۔۔۔۔ کچھ عرصہ کے بعد ابن داود کی پیدائش ہوئی ۔۔۔۔۔ صاف ظاہر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی تھوڑے ہلکے ہوجاو ہم جب بھاری پڑے گے تو برداشت نہیں کرسکو گے
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
احناف کی کتابوں میں بھی صراحت کے ساتھ سینے پر ہاتھ باندھنے کا قول امام شافعی رحمتہ اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے
میرے بھائی ایک بات ذہن نشیں رکھیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ سے دو قول مروی ہیں ایک سینہ پر ہاتھ باندھنے کا اور دوسرا ناف کے اوپر والا۔ امام شافعی کے علاوہ تمام فقہاء محدثین اور علاماء کا اس پر اتفاق ہے کہ ہاتھ باندھنے کا محور ناف ہے۔ کوئی اس کے نیچے کہتا ہے کوئی اس کے اوپر کہتا ہے۔ حقیقتاً ان میں کوئی فرق نہیں۔
واحد ابو حنیفہ رحمۃ اللہ اور اس کے شاگرد ہین جن کا صرف ایک ہی قول ملتا ہے ناف کے نیچے۔
ایسا کیوں نہ ہو۔ کوفہ خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دار الخلافہ تھا۔ وہاں ہزاروں کی تعداد میں صحابہ کرام کا ورود ہؤا۔ وہاں دن میں پانچ دفعہ تمام صحابہ کرام اکٹھے باجماعت نماز پڑھتے رہے جنہیں کثیر تعداد تابعین نے دیکھا۔
یاد رکھیں نماز تمام مسلم پڑھتے تھے صرف روات حدیث اکیلے ہی نہیں تھے جو نماز پڑھتے تھے۔ اس وقت کے تمام مسلم سنت کے مطابق ایک ہی طریقہ پر نماز پڑھتے تھے جس کا ذکر امام ترمذی رحمۃ اللہ نے اپنی سنن الترمذی میں ذکر کیا ہے پھر سے ملاحظہ فرما لیں؛
سنن الترمذي ت شاكر (2 / 33):
سنن الترمذي ت بشار (1 / 336):
يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
میرے بھائی ایک بات ذہن نشیں رکھیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ سے دو قول مروی ہیں ایک سینہ پر ہاتھ باندھنے کا اور دوسرا ناف کے اوپر والا۔ امام شافعی کے علاوہ تمام فقہاء محدثین اور علاماء کا اس پر اتفاق ہے کہ ہاتھ باندھنے کا محور ناف ہے۔ کوئی اس کے نیچے کہتا ہے کوئی اس کے اوپر کہتا ہے۔ حقیقتاً ان میں کوئی فرق نہیں۔
واحد ابو حنیفہ رحمۃ اللہ اور اس کے شاگرد ہین جن کا صرف ایک ہی قول ملتا ہے ناف کے نیچے۔
ایسا کیوں نہ ہو۔ کوفہ خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دار الخلافہ تھا۔ وہاں ہزاروں کی تعداد میں صحابہ کرام کا ورود ہؤا۔ وہاں دن میں پانچ دفعہ تمام صحابہ کرام اکٹھے باجماعت نماز پڑھتے رہے جنہیں کثیر تعداد تابعین نے دیکھا۔
یاد رکھیں نماز تمام مسلم پڑھتے تھے صرف روات حدیث اکیلے ہی نہیں تھے جو نماز پڑھتے تھے۔ اس وقت کے تمام مسلم سنت کے مطابق ایک ہی طریقہ پر نماز پڑھتے تھے جس کا ذکر امام ترمذی رحمۃ اللہ نے اپنی سنن الترمذی میں ذکر کیا ہے پھر سے ملاحظہ فرما لیں؛
سنن الترمذي ت شاكر (2 / 33):
سنن الترمذي ت بشار (1 / 336):
يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ
یہ بات ذہن نشین کرلیں آئمہ کے اقوال آپ کی وجہ سے لگائیں ہیں کیونکہ آپ کی پیش کردہ روایات جب ضعیف قرار دی جاتی ہیں اور آپ روایات کو حسن قرار دینے سے معذور ہوجاتے ہو تو پھر آپ چھلانگ لگا کر ان اقوال کا سہارا لیتے ہو جبکہ ہمیں جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان مل جائے اسی پر لبیک کہتے ہیں الحمدللہ
 
Top