حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ،
بھائی یہ مرفوع کہان ہیں؟عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ،
ضعف کے بعد متن کیسے صحیح ثابت ہوا۔میں یہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اس کا متن صحیح ہے۔
واللہ المستعانضعف کے بعد متن کیسے صحیح ثابت ہوا۔
جہالت کی بھی حد پار کر گئے یہ مقلد اتنے صاف الفاظ میں اس راوی پر جرح بیان کی ہے پھر بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہو رہا ہے
کسی صحابی کا کسی عمل کو سبت کہنا مرفوع کہلائے گا۔بھائی یہ مرفوع کہان ہیں؟
مرفوع حدیث کا نہیں معلوم ؟
ضعف راوی میں ہے اور متن کی توثیق امام ترمذی رحمۃ اللہ، امام نووی رحمۃ اللہ و دیگر آئمہ کرام و علماء نے کی ہے۔ یہ سب فرماتے ہیں کہ ناف کے نیچے یا ناف پر یا ناف کے اوپر ہاتھ باندھنا ہی مستعمل رہا ہے۔ضعف کے بعد متن کیسے صحیح ثابت ہوا۔
ضعف کے بعد متن کیسے صحیح ثابت ہوا۔
واللہ المستعان
حوالہ:جس طرح سند کے ضعیف ہونے سے حدیث کا ضعیف ہونا لازم نہیں، اسی طرح بعض اوقات سند کے صحیح یا معمولی طور پر ضعیف ہونے سے حدیث کی صحت بھی لازم نہیں ہوتی۔
جناب عالی!ضعف کے بعد متن کیسے صحیح ثابت ہوا۔
جی موصوف لگائیں عبارتیں حوالوں کے ساتھضعف راوی میں ہے اور متن کی توثیق امام ترمذی رحمۃ اللہ، امام نووی رحمۃ اللہ و دیگر آئمہ کرام و علماء نے کی ہے۔ یہ سب فرماتے ہیں کہ ناف کے نیچے یا ناف پر یا ناف کے اوپر ہاتھ باندھنا ہی مستعمل رہا ہے۔