- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
تکبیر اولیٰ:
(۱) (قبلہ کی جانب منہ کرکے) ﷲ اکبر کہتے ہوئے رفع الیدین کریں۔ یعنی دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھائیں۔
سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’ میں نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے نماز کی پہلی تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ۔ رکوع کی تکبیر کے وقت بھی ایسا ہی کیا اور جب ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘ کہا تو بھی ایسا ہی کیا اور فرمایا: ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ اور سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہ کیا۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب الی این یرفع یدیہ؟ ۸۳۷، مسلم: ۰۹۳.)
(۲) سیدنامالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
’’بیشک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو ہاتھوں کو کانوں تک بلند فرماتے، جب رکوع کرتے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے پھر بھی ایسا ہی کرتے‘‘
(مسلم، الصلوۃ، باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین ۱۹۳.)
شیخ البانی فرماتے ہیں کہ (رفع یدین کرتے وقت) ہاتھوں سے کانوں کو چھونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ ان کا چھونا بدعت ہے یا وسوسہ۔ مسنون طریقہ ہتھیلیاں کندھوں یا کانوں تک اٹھانا ہے۔ ہاتھ اٹھانے کے مقام میں مرد او رعورت دونوں برابر ہیں۔ ایسی کو ئی صحیح حدیث موجود نہیں جس میں یہ تفریق ہو کہ مرد کانوں تک اور عورتیں کندھوں تک ہاتھ بلند کریں۔
اسے تکبیر اولیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ یہ نماز کی سب سے پہلی تکبیر ہے اور اس سے نماز شروع ہوتی ہے اور اسے تکبیر تحریمہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ساتھ ہی بہت سی چیزیں نمازی پر حرام ہو جاتی ہیں۔ (ع،ر)
(۱) (قبلہ کی جانب منہ کرکے) ﷲ اکبر کہتے ہوئے رفع الیدین کریں۔ یعنی دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھائیں۔
سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’ میں نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے نماز کی پہلی تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ۔ رکوع کی تکبیر کے وقت بھی ایسا ہی کیا اور جب ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘ کہا تو بھی ایسا ہی کیا اور فرمایا: ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ اور سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہ کیا۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب الی این یرفع یدیہ؟ ۸۳۷، مسلم: ۰۹۳.)
(۲) سیدنامالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
’’بیشک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو ہاتھوں کو کانوں تک بلند فرماتے، جب رکوع کرتے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے پھر بھی ایسا ہی کرتے‘‘
(مسلم، الصلوۃ، باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین ۱۹۳.)
شیخ البانی فرماتے ہیں کہ (رفع یدین کرتے وقت) ہاتھوں سے کانوں کو چھونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ ان کا چھونا بدعت ہے یا وسوسہ۔ مسنون طریقہ ہتھیلیاں کندھوں یا کانوں تک اٹھانا ہے۔ ہاتھ اٹھانے کے مقام میں مرد او رعورت دونوں برابر ہیں۔ ایسی کو ئی صحیح حدیث موجود نہیں جس میں یہ تفریق ہو کہ مرد کانوں تک اور عورتیں کندھوں تک ہاتھ بلند کریں۔
اسے تکبیر اولیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ یہ نماز کی سب سے پہلی تکبیر ہے اور اس سے نماز شروع ہوتی ہے اور اسے تکبیر تحریمہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ساتھ ہی بہت سی چیزیں نمازی پر حرام ہو جاتی ہیں۔ (ع،ر)