- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
سجدے کے بدلے درجات کا بلند ہونا :
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں لے جانے والا عمل پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کے لیے (پورے خلوص و حضور کے ساتھ) سجدوں کی کثرت لازم کر، پس تیرے ہر سجدے کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرا درجہ بلند کرے گا اور اس کے سبب سے گناہ بھی مٹائے گا۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ ، باب فضل السجود والحث علیہ، ۸۸۴.)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نوجوان کو لمبی نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا :
’’ اگر میں اسے پہچانتا تو اسے رکوع و سجود کثرت سے کرنے کا مشورہ دیتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے پاس لائے جاتے ہیں اور اس کے کندھوں پر رکھ دیئے جاتے ہیں ۔جب بھی وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں ۔" (اور وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے)
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۸۹۳۱.)
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کی خطائیں اس کے سر پر منڈلاتی ہیں۔ جب وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ خطائیں گرتی رہتی ہیں حتیٰ کہ جب نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کی خطائیں ختم ہو چکی ہوتی ہیں۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۲۰۴۳.)
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس پر میں کاربند رہ سکوں؟
آپ نے فرمایا:
"جان لو کہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۸۸۴۱.)
نہایت درجہ قرب الٰہی:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیشک بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب سے بہت نزدیک ہوتا ہے۔ پس (سجدے میں) بہت دعا کرو۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب مایقال فی الرکوع والسجود ۔ ۲۸۴.)
اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے لیکن سجدے کی حالت میں بندہ رتبہ کے لحاظ سے اس کے بہت نزدیک ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں وہ اس کی دعائیں زیادہ قبول کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں بڑی عاجزی اور اخلاص سے دعائیں مانگتے تھے۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں لے جانے والا عمل پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کے لیے (پورے خلوص و حضور کے ساتھ) سجدوں کی کثرت لازم کر، پس تیرے ہر سجدے کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرا درجہ بلند کرے گا اور اس کے سبب سے گناہ بھی مٹائے گا۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ ، باب فضل السجود والحث علیہ، ۸۸۴.)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نوجوان کو لمبی نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا :
’’ اگر میں اسے پہچانتا تو اسے رکوع و سجود کثرت سے کرنے کا مشورہ دیتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے پاس لائے جاتے ہیں اور اس کے کندھوں پر رکھ دیئے جاتے ہیں ۔جب بھی وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں ۔" (اور وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے)
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۸۹۳۱.)
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کی خطائیں اس کے سر پر منڈلاتی ہیں۔ جب وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ خطائیں گرتی رہتی ہیں حتیٰ کہ جب نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کی خطائیں ختم ہو چکی ہوتی ہیں۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۲۰۴۳.)
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس پر میں کاربند رہ سکوں؟
آپ نے فرمایا:
"جان لو کہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۸۸۴۱.)
نہایت درجہ قرب الٰہی:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیشک بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب سے بہت نزدیک ہوتا ہے۔ پس (سجدے میں) بہت دعا کرو۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب مایقال فی الرکوع والسجود ۔ ۲۸۴.)
اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے لیکن سجدے کی حالت میں بندہ رتبہ کے لحاظ سے اس کے بہت نزدیک ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں وہ اس کی دعائیں زیادہ قبول کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں بڑی عاجزی اور اخلاص سے دعائیں مانگتے تھے۔