- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
صف بندی کے مراتب:
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے ہاتھ ہمارے کندھوں پر رکھتے اور فرماتے برابر ہو جاؤ اور اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے۔ (اور) وہ لوگ جو بالغ اور (دینی اعتبار سے) عقل مند ہیں صف میں میرے قریب رہیں، پھر جو ان سے قریب ہیں، پھر جو ان سے قریب ہیں۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف حدیث ۲۳۴.)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ مہاجرین اور انصار آپ کے قریب ہوں تاکہ آپ سے سیکھیں۔
(ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، من یستحب ان یلی الامام ۷۷۹.)
مقتدی کا امام کے دائیں طرف کھڑے ہونا:
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رات کی نماز میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا۔ آپ نے پیچھے سے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا۔
(بخاری، الاذان باب اذا قام الرجل عن یسار الامام ۶۲۷، مسلم:۳۶۷)۔)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپ نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں جانب کر لیا۔
(مسلم، صلوۃ المسافرین، باب الدعا فی صلاۃ اللیل ۶۶۷.)
اس سے معلوم ہوا کہ نوافل کی جماعت میں تکبیر (اقامت) نہیں ہے اور اگر اکیلے آدمی نے نماز شروع کی پھر دوسرا آکر اس کے ساتھ آ ملا تو پہلا نمازی امامت کی نیت کرکے نماز جاری رکھے۔ (ع،ر)
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے ہاتھ ہمارے کندھوں پر رکھتے اور فرماتے برابر ہو جاؤ اور اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے۔ (اور) وہ لوگ جو بالغ اور (دینی اعتبار سے) عقل مند ہیں صف میں میرے قریب رہیں، پھر جو ان سے قریب ہیں، پھر جو ان سے قریب ہیں۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف حدیث ۲۳۴.)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ مہاجرین اور انصار آپ کے قریب ہوں تاکہ آپ سے سیکھیں۔
(ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، من یستحب ان یلی الامام ۷۷۹.)
مقتدی کا امام کے دائیں طرف کھڑے ہونا:
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رات کی نماز میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا۔ آپ نے پیچھے سے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا۔
(بخاری، الاذان باب اذا قام الرجل عن یسار الامام ۶۲۷، مسلم:۳۶۷)۔)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپ نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں جانب کر لیا۔
(مسلم، صلوۃ المسافرین، باب الدعا فی صلاۃ اللیل ۶۶۷.)
اس سے معلوم ہوا کہ نوافل کی جماعت میں تکبیر (اقامت) نہیں ہے اور اگر اکیلے آدمی نے نماز شروع کی پھر دوسرا آکر اس کے ساتھ آ ملا تو پہلا نمازی امامت کی نیت کرکے نماز جاری رکھے۔ (ع،ر)