- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
جو امور نماز میں کرنے جائز ہیں ان کا بیان
۱۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نماز میں دو کالوں یعنی سانپ اور بچھو کو مار ڈالو۔‘‘
(ابوداود، الصلاۃ، باب العمل فی الصلاۃ، ۱۲۹.)
۲۔ نماز میں بچے کو اٹھانا:
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ سیدہ زینب کی بیٹی سیدہ امامہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی) آپ کے کندھوں پر تھی۔ آپ سجدہ فرماتے تو امامہ کو اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو پھر اسے اٹھا لیتے۔
(بخاری، الصلاۃ، باب اذا حمل جاریۃ صغیرۃ علی عنقہ فی الصلوۃ، ۶۱۵۔ مسلم، المساجد، باب جواز حمل الصبیان فی الصلوۃ ۳۴۵.)
۳۔ سلام کا اشارے سے جواب دینا:
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے سلام کیا آپ نے (زبان سے کچھ کہے بغیر) دائیں ہاتھ کی انگلی کے اشارے سے سلام کا جواب دیا۔
(ابو داؤد، الصلوۃ، باب رد السلام فی الصلوۃ، ۵۲۹ و۷۲۹.)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا اور سلام پھیرنے کے بعد فرمایا
"ہم پہلے نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) دیا کرتے تھے پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا۔"
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۷۱۹۲.)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اس کو سلام کہوں جو نماز پڑھ رہا ہو اور اگر مجھے کوئی سلام کہے تو میں اس کو جواب دوں گا۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۲۲)
۴۔ چھینک آنے پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا:
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، دوران نماز میں چھینکا اور میں نے کہا:
’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً کَثِیْراً طَیِّباً مُّبَارَکاً فِیْہِ مُبَارَکاً عَلَیہِ کَماَ یُحِبُّ رَبَّنَا وَیَرْضَی.‘‘
جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا:
’’نماز میں کلام کرنے والا کون تھا؟‘‘ تین بار آپ نے پوچھا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں تھا، آپ نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تیس فرشتے اس کلمہ کو لے جانے کے لیے جلدی کر رہے تھے۔‘‘
(ترمذی: الصلاۃ، باب: ما جاء فی الرجل یعطس فی الصلاۃ: ۴۰۴، امام ترمذی نے حسن کہا۔)
۵۔ نماز میں چلنا:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ کھڑے ہو کر نفل پڑھا کرتے تھے۔ ایک دفعہ دروازہ بند تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے چل کر دروازہ کھولا پھر اپنی جگہ واپس آکر (نماز میں ) مشغول رہے۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۳.)
۱۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نماز میں دو کالوں یعنی سانپ اور بچھو کو مار ڈالو۔‘‘
(ابوداود، الصلاۃ، باب العمل فی الصلاۃ، ۱۲۹.)
۲۔ نماز میں بچے کو اٹھانا:
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ سیدہ زینب کی بیٹی سیدہ امامہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی) آپ کے کندھوں پر تھی۔ آپ سجدہ فرماتے تو امامہ کو اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو پھر اسے اٹھا لیتے۔
(بخاری، الصلاۃ، باب اذا حمل جاریۃ صغیرۃ علی عنقہ فی الصلوۃ، ۶۱۵۔ مسلم، المساجد، باب جواز حمل الصبیان فی الصلوۃ ۳۴۵.)
۳۔ سلام کا اشارے سے جواب دینا:
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے سلام کیا آپ نے (زبان سے کچھ کہے بغیر) دائیں ہاتھ کی انگلی کے اشارے سے سلام کا جواب دیا۔
(ابو داؤد، الصلوۃ، باب رد السلام فی الصلوۃ، ۵۲۹ و۷۲۹.)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا اور سلام پھیرنے کے بعد فرمایا
"ہم پہلے نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) دیا کرتے تھے پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا۔"
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۷۱۹۲.)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اس کو سلام کہوں جو نماز پڑھ رہا ہو اور اگر مجھے کوئی سلام کہے تو میں اس کو جواب دوں گا۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۲۲)
۴۔ چھینک آنے پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا:
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، دوران نماز میں چھینکا اور میں نے کہا:
’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً کَثِیْراً طَیِّباً مُّبَارَکاً فِیْہِ مُبَارَکاً عَلَیہِ کَماَ یُحِبُّ رَبَّنَا وَیَرْضَی.‘‘
جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا:
’’نماز میں کلام کرنے والا کون تھا؟‘‘ تین بار آپ نے پوچھا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں تھا، آپ نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تیس فرشتے اس کلمہ کو لے جانے کے لیے جلدی کر رہے تھے۔‘‘
(ترمذی: الصلاۃ، باب: ما جاء فی الرجل یعطس فی الصلاۃ: ۴۰۴، امام ترمذی نے حسن کہا۔)
۵۔ نماز میں چلنا:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ کھڑے ہو کر نفل پڑھا کرتے تھے۔ ایک دفعہ دروازہ بند تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے چل کر دروازہ کھولا پھر اپنی جگہ واپس آکر (نماز میں ) مشغول رہے۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۳.)