• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی ابتدا فارسی میں فقہ حنفی شریف

شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
آنکھیں اگر ہوں بند تو دن بھی رات ہے!
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟

"امام صاحب نے اپنے اس قول سےرجوع کرکے صاحبین کے قول کو اختیار کیا ہے پس اب ائمہ ثلثہ میں سے کسی کے نزدیک غیر لاچاری کی حالت میں نماز کے اندر فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا درست نہیں ۔"

اگر جناب یہ پڑھ لیتے تو یہ جاہلانہ باتیں نہ کرتے؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
آنکھیں اگر ہوں بند تو دن بھی رات ہے!
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟

"امام صاحب نے اپنے اس قول سےرجوع کرکے صاحبین کے قول کو اختیار کیا ہے پس اب ائمہ ثلثہ میں سے کسی کے نزدیک غیر لاچاری کی حالت میں نماز کے اندر فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا درست نہیں ۔"

اگر جناب یہ پڑھ لیتے تو یہ جاہلانہ باتیں نہ کرتے؟
السلام علیکم محترم -.

ذرا یہ بھی پڑھ لیں -آپ کے پیارے امام ابو حنیفہ رح نے مسلہ فاتحہ خلف الامام میں رجوع کر لیا تھا -

لأبي حنیفۃ ومحمد قولان أحدھما عدم وجوبھا علی المأموم بل ولا تسن وھذا قولھما القدیم أدخلہ محمد في تصانیفہ القدیمۃ وانتشرت النسخ إلی الأطراف وثانیھما استحسانھا علی سبیل الاحتیاط وعدم کراھتھا عند المخافۃ للحدیث المرفوع لا تفعلوا إلا بأم القرآن وفي روایۃ لا تقرؤوا بشي إذا جھرت إلا بأم القرآن وقال عطائ: کانوا یرون علی الماموم القراءۃ فیما یسر فرجعا من قولھما الأول إلی الثاني احتیاطا۔

یعنی امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے اس مسئلہ (قرأت فاتحہ خلف الامام) میں دو قول ہیں، ایک یہ کہ مقتدی کے لیے الحمد شریف نہ واجب ہے نہ سنت اور یہ ان کا پہلا قول ہے، امام محمد ؓ نے اپنی قدیم تصنیفات میں اسی قدیم قول کو داخل کیا اور ان کے نسخے اطراف میں پھیل گئے- دوسرا قول یہ ہے کہ مقتدی کو احتیاطا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا مستحسن وبہتر ہے اور آہستہ نماز میں کوئی کراہت نہیں ہے (یہ قول اس لیے اختیار کیا کہ ) صحیح حدیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام مقتدیوں کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ سورہ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب میں بلند آواز سے پڑھ رہا ہوں تو سوائے سورہ فاتحہ کے کچھ نہ پڑھا کرو۔

اور امام صاحب کے استاد حضرت عطاء جلیل القدر تابعی نے فرمایا کہ صحابہ کرام وتابعین نماز جہری وسری میں مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے (پس ان دلائل صحیحہ کی بنا پر ) امام ابوحنیفہ اور امام محمد نے احتیاطا اپنے پہلے قول سے رجوع کیا اور دوسرے قول کے قائل ہوگئے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ہی بہتر ہے، ائمہ دین کا یہی شیوہ تھا، جب اپنے قول کے خلاف حدیث کو دیکھتے تو اپنے قول کو چھوڑ دیتے اور صحیح حدیث کے مطابق فتوی صادر فرماتے۔ اس لیے امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا: ''إذا صح الحدیث فھو مذھبي ان توجہ لکم دلیل فقولوا بہ ...''۔ (در مختار: 1 / 5 معہ رد المختار) یعنی حدیث صحیح میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو۔

آپ کے پیارے امام نے تو اس معاملے میں رجوع کرلیا - لیکن آپ احناف ابھی تک غیر مقلدین کی دشمنی میں فاتحہ خلف الامام کے قائل نہ ہو سکے اور نہ شاید کبھی ہو سکیں گے -

اور امام صاحب کا آخری جملہ کہ "اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو" کے بارے میں بھی یہی حقیقت ہے کہ صرف غیر مقلدین کی دشمنی میں اپنے امام کی بات کو پس پشت ڈالا ہوا ہے- یعنی جان سے گئے لیکن اپنی فقہ اور امام کی نام نہاد تقلید کو نہ چھوڑا -لیکن قرآن و صحیح احادیث کو چھوڑنا گوارا کر لیا - (فاتبرو یا اولی ابصار)-
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
السلام علیکم محترم -.

ذرا یہ بھی پڑھ لیں -آپ کے پیارے امام ابو حنیفہ رح نے مسلہ فاتحہ خلف الامام میں رجوع کر لیا تھا -

لأبي حنیفۃ ومحمد قولان أحدھما عدم وجوبھا علی المأموم بل ولا تسن وھذا قولھما القدیم أدخلہ محمد في تصانیفہ القدیمۃ وانتشرت النسخ إلی الأطراف وثانیھما استحسانھا علی سبیل الاحتیاط وعدم کراھتھا عند المخافۃ للحدیث المرفوع لا تفعلوا إلا بأم القرآن وفي روایۃ لا تقرؤوا بشي إذا جھرت إلا بأم القرآن وقال عطائ: کانوا یرون علی الماموم القراءۃ فیما یسر فرجعا من قولھما الأول إلی الثاني احتیاطا۔

یعنی امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے اس مسئلہ (قرأت فاتحہ خلف الامام) میں دو قول ہیں، ایک یہ کہ مقتدی کے لیے الحمد شریف نہ واجب ہے نہ سنت اور یہ ان کا پہلا قول ہے، امام محمد ؓ نے اپنی قدیم تصنیفات میں اسی قدیم قول کو داخل کیا اور ان کے نسخے اطراف میں پھیل گئے- دوسرا قول یہ ہے کہ مقتدی کو احتیاطا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا مستحسن وبہتر ہے اور آہستہ نماز میں کوئی کراہت نہیں ہے (یہ قول اس لیے اختیار کیا کہ ) صحیح حدیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام مقتدیوں کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ سورہ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب میں بلند آواز سے پڑھ رہا ہوں تو سوائے سورہ فاتحہ کے کچھ نہ پڑھا کرو۔

اور امام صاحب کے استاد حضرت عطاء جلیل القدر تابعی نے فرمایا کہ صحابہ کرام وتابعین نماز جہری وسری میں مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے (پس ان دلائل صحیحہ کی بنا پر ) امام ابوحنیفہ اور امام محمد نے احتیاطا اپنے پہلے قول سے رجوع کیا اور دوسرے قول کے قائل ہوگئے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ہی بہتر ہے، ائمہ دین کا یہی شیوہ تھا، جب اپنے قول کے خلاف حدیث کو دیکھتے تو اپنے قول کو چھوڑ دیتے اور صحیح حدیث کے مطابق فتوی صادر فرماتے۔ اس لیے امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا: ''إذا صح الحدیث فھو مذھبي ان توجہ لکم دلیل فقولوا بہ ...''۔ (در مختار: 1 / 5 معہ رد المختار) یعنی حدیث صحیح میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو۔

آپ کے پیارے امام نے تو اس معاملے میں رجوع کرلیا - لیکن آپ احناف ابھی تک غیر مقلدین کی دشمنی میں فاتحہ خلف الامام کے قائل نہ ہو سکے اور نہ شاید کبھی ہو سکیں گے -

اور امام صاحب کا آخری جملہ کہ "اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو" کے بارے میں بھی یہی حقیقت ہے کہ صرف غیر مقلدین کی دشمنی میں اپنے امام کی بات کو پس پشت ڈالا ہوا ہے- یعنی جان سے گئے لیکن اپنی فقہ اور امام کی نام نہاد تقلید کو نہ چھوڑا -لیکن قرآن و صحیح احادیث کو چھوڑنا گوارا کر لیا - (فاتبرو یا اولی ابصار)-
جواد بھیا یہاں اس دھاگہ میں جس موضوع پر بات ہو رہی ہے پہلے اس پر بات کریں اہل باطل کی طرح ادھر اُدھر کی بات نہ کریں بندہ نے جو پوچھا ہے اسکا جواب دیں؟
آنکھیں اگر ہوں بند تو دن بھی رات ہے!
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟

"امام صاحب نے اپنے اس قول سےرجوع کرکے صاحبین کے قول کو اختیار کیا ہے پس اب ائمہ ثلثہ میں سے کسی کے نزدیک غیر لاچاری کی حالت میں نماز کے اندر فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا درست نہیں ۔"

فاتحہ خلف الامام کا مسئلہ الگ دھاگہ بنا کر اس میں نقل کریں اور بات کر لیں لیکن اس دھاگہ میں اس موضوع کے متعلق جواب دیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
گویا امام صاحب نے اپنے اس فتوی سے کہ ( فارسی زبان میں بھی نماز ہو جاتی ہے ) سے رجوع کرلیا تھا ۔ اور بعد والوں نے امام صاحب کے رجوع کو قابل اعتبار سمجھا ہے ۔
میرے خیال میں اس لڑی میں جس مسئلہ پر بات شروع ہوئی تھی وہ مکمل ہو چکا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
گویا امام صاحب نے اپنے اس فتوی سے کہ ( فارسی زبان میں بھی نماز ہو جاتی ہے ) سے رجوع کرلیا تھا ۔ اور بعد والوں نے امام صاحب کے رجوع کو قابل اعتبار سمجھا ہے ۔
میرے خیال میں اس لڑی میں جس مسئلہ پر بات شروع ہوئی تھی وہ مکمل ہو چکا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہدایہ صفحہ 102 پر جو (امام ابوحنیفہ) کے رجوع کا ذکر ہے وہ بلحاظ سند باطل ہے کیونکہ اس کا راوی نوح بن ابی مریم بالاتفاق کذاب (جھوٹا) متروک اور ضعیف جداً تھا لہٰذا رجوع ثابت ہی نہیں ہے، جو اسے ثابت مانتا ہے وہ صحیح سند پیش کرے۔(تحقیقی،اصلاحی اورعلمی مقالات،جلد دوم،صفحہ 575)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہدایہ صفحہ 102 پر جو (امام ابوحنیفہ) کے رجوع کا ذکر ہے وہ بلحاظ سند باطل ہے کیونکہ اس کا راوی نوح بن ابی مریم بالاتفاق کذاب (جھوٹا) متروک اور ضعیف جداً تھا لہٰذا رجوع ثابت ہی نہیں ہے، جو اسے ثابت مانتا ہے وہ صحیح سند پیش کرے۔(تحقیقی،اصلاحی اورعلمی مقالات،جلد دوم،صفحہ 575)
یہاں عمومی بات نہیں ہورہی بلکہ فقہ حنفی کے حوالے سے ہورہی ہے ۔ ہدایہ فقہ حنفی کی معتبر ترین کتاب ہے ۔ اگر فقہ حنفی والے مانتے ہیں کہ امام صاحب نے رجوع کرلیا تھا تو پھر ہمیں اس پر اعتراض کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آنکھیں اگر ہوں بند تو دن بھی رات ہے!
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟

"امام صاحب نے اپنے اس قول سےرجوع کرکے صاحبین کے قول کو اختیار کیا ہے پس اب ائمہ ثلثہ میں سے کسی کے نزدیک غیر لاچاری کی حالت میں نماز کے اندر فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا درست نہیں ۔"

اگر جناب یہ پڑھ لیتے تو یہ جاہلانہ باتیں نہ کرتے؟

فقہ حنفی کی دلیل اہلحدیث کی کتب - آئندہ احناف بھائی قرآن اور صحیح احادیث کے حوالوں سے پرہیز کریں - شکریہ -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم محترم -.

ذرا یہ بھی پڑھ لیں -آپ کے پیارے امام ابو حنیفہ رح نے مسلہ فاتحہ خلف الامام میں رجوع کر لیا تھا -

لأبي حنیفۃ ومحمد قولان أحدھما عدم وجوبھا علی المأموم بل ولا تسن وھذا قولھما القدیم أدخلہ محمد في تصانیفہ القدیمۃ وانتشرت النسخ إلی الأطراف وثانیھما استحسانھا علی سبیل الاحتیاط وعدم کراھتھا عند المخافۃ للحدیث المرفوع لا تفعلوا إلا بأم القرآن وفي روایۃ لا تقرؤوا بشي إذا جھرت إلا بأم القرآن وقال عطائ: کانوا یرون علی الماموم القراءۃ فیما یسر فرجعا من قولھما الأول إلی الثاني احتیاطا۔

یعنی امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے اس مسئلہ (قرأت فاتحہ خلف الامام) میں دو قول ہیں، ایک یہ کہ مقتدی کے لیے الحمد شریف نہ واجب ہے نہ سنت اور یہ ان کا پہلا قول ہے، امام محمد ؓ نے اپنی قدیم تصنیفات میں اسی قدیم قول کو داخل کیا اور ان کے نسخے اطراف میں پھیل گئے- دوسرا قول یہ ہے کہ مقتدی کو احتیاطا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا مستحسن وبہتر ہے اور آہستہ نماز میں کوئی کراہت نہیں ہے (یہ قول اس لیے اختیار کیا کہ ) صحیح حدیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام مقتدیوں کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ سورہ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب میں بلند آواز سے پڑھ رہا ہوں تو سوائے سورہ فاتحہ کے کچھ نہ پڑھا کرو۔

اور امام صاحب کے استاد حضرت عطاء جلیل القدر تابعی نے فرمایا کہ صحابہ کرام وتابعین نماز جہری وسری میں مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے (پس ان دلائل صحیحہ کی بنا پر ) امام ابوحنیفہ اور امام محمد نے احتیاطا اپنے پہلے قول سے رجوع کیا اور دوسرے قول کے قائل ہوگئے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ہی بہتر ہے، ائمہ دین کا یہی شیوہ تھا، جب اپنے قول کے خلاف حدیث کو دیکھتے تو اپنے قول کو چھوڑ دیتے اور صحیح حدیث کے مطابق فتوی صادر فرماتے۔ اس لیے امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا: ''إذا صح الحدیث فھو مذھبي ان توجہ لکم دلیل فقولوا بہ ...''۔ (در مختار: 1 / 5 معہ رد المختار) یعنی حدیث صحیح میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو۔

آپ کے پیارے امام نے تو اس معاملے میں رجوع کرلیا - لیکن آپ احناف ابھی تک غیر مقلدین کی دشمنی میں فاتحہ خلف الامام کے قائل نہ ہو سکے اور نہ شاید کبھی ہو سکیں گے -

اور امام صاحب کا آخری جملہ کہ "اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے مطابق فتوی دیا کرو" کے بارے میں بھی یہی حقیقت ہے کہ صرف غیر مقلدین کی دشمنی میں اپنے امام کی بات کو پس پشت ڈالا ہوا ہے- یعنی جان سے گئے لیکن اپنی فقہ اور امام کی نام نہاد تقلید کو نہ چھوڑا -لیکن قرآن و صحیح احادیث کو چھوڑنا گوارا کر لیا - (فاتبرو یا اولی ابصار)-

@محمد باقر بھائی یہاں بھی اہلحدیث کی کوئی کتاب پیش کر دیں - ابتسامہ
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
فقہ حنفی کی دلیل اہلحدیث کی کتب - آئندہ احناف بھائی قرآن اور صحیح احادیث کے حوالوں سے پرہیز کریں - شکریہ -
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
لولی صاحب اپنے شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کی اس بات کو آنکھیں کھول کر پڑھو ! کیا شیخ الکل فی الکل صاحب اپنے اس قول میں سچے ہیں یا جھوٹے؟
@محمد باقر بھائی

پہلے یہ تو بتا دیں کہ آپ کے لیے سید نزیر حسین دہلوی کی بات دلیل ہے - کیا فقہ حنفی سید نزیر حسین دہلوی کی محتاج ہے - کیا آپ لوگوں کے پاس سید نزیر حسین دہلوی کے علاوہ کوئی دلیل ہے- (احناف کے علماء یا کسی حنفی کی کتاب کی دلیل ) جس میں امام صاحب کے رجوع کرنے کا ذکر ھو -
 
Top