• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک نیک لوگوں کی عقیدت میں غلو سے پیدا ہوا

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴿١٩-٧٥﴾

اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کرلو (16) اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے (17) جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو (18) پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے (19)

آیت میں آپ کے سوال کا جواب موجود ھے۔
جس طرح آپ حدیث کو نہیں مانتے (اپنے خود ساختہ اصولوں پر اپنی مطلب کی کچھ احادیث کو ماننا اصل میں ماننا نہیں بلکہ انکار حدیث ہے) صرف قرآن کو مانتے ہیں۔ اسی طرح فرض کریں کہ ایک شخص اس کے برعکس قرآن کو نہیں مانتا صرف حدیث کو مانتا ہے۔ اب اگر یہ شخص آپکو حجیت حدیث پر قائل کرنے کے لئے حدیث پیش کرے گا تو آپ فورا یہ کہہ دو گے کہ میں تو حدیث کو مانتا ہی نہیں۔ اسی طرح آپ اس شخص کو حجیت قرآن پر قائل کرنے کے لئے جب قرآن ہی کی کوئی آیت پیش کروگے تو آپ کی طرح وہ شخص بھی کہہ دے گا کہ میں تو قرآن کو نہیں مانتا۔ آپ ایسے شخص کی تسلی کے لئے کیا دلیل پیش کرو گے؟؟؟

برائے مہربانی وہی دلیل پیش کریں لیکن یاد رہے کہ دلیل خارج سے ہوقرآن سے نہ ہو۔ ہمیں یقین ہے آپ قرآن کو ثابت کرنے کے لئے خارج سے کوئی دلیل پیش نہیں کرسکیں گے۔ان شاء اللہ۔ اس لئے میرے بھائی اصولی بات یہ ہے کہ جب آپ سے قرآن ثابت نہیں ہوسکتا تو حدیث کی طرح قرآن کو بھی چھوڑ دیں۔ ورنہ جن ہاتھوں سے آپ قرآن قبول کررہے ہیں انہی ہاتھوں سے حدیث قبول نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے قرآن بھی سنا اور حدیث بھی پھر اسے آگے پہنچادیا اسی طرح ثقہ لوگوں سے ہوتا ہوتا قرآن و حدیث ہم تک پہنچ گیا۔ اب اگر کوئی شخص انکار حدیث کرتا ہے تو اصولی طور پر اسے انکار قرآن بھی کرنا چاہیے یا پھر دونوں کو بیک وقت قبول کرنا چاہیے۔آدھا تیتر آدھا بٹیر بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اپنی کتاب "الصحیح" میں نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(صحیح بخاری6/133)
بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟
اگر جناب ابن عبّاس نے فرمایا ھے، تو ان کو کہاں سے معلوم ہوا؟
کیا ابن عبّاس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا؟
آخر اس معلومات کا ذریعہ کیا ھے؟
ان سوالات کے جوابات کوئی نہیں دے رہا۔
شاہد نزیر صاحب آپ ہی جواب دے دیں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، «صَارَتِ الأَوْثَانُ الَّتِي كَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي العَرَبِ بَعْدُ أَمَّا وَدٌّ كَانَتْ لِكَلْبٍ بِدَوْمَةِ الجَنْدَلِ، وَأَمَّا سُوَاعٌ كَانَتْ لِهُذَيْلٍ، وَأَمَّا يَغُوثُ فَكَانَتْ لِمُرَادٍ، ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجَوْفِ، عِنْدَ سَبَإٍ، وَأَمَّا يَعُوقُ فَكَانَتْ لِهَمْدَانَ، وَأَمَّا نَسْرٌ فَكَانَتْ لِحِمْيَرَ لِآلِ ذِي الكَلاَعِ، أَسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ، فَلَمَّا هَلَكُوا أَوْحَى الشَّيْطَانُ إِلَى قَوْمِهِمْ، أَنِ انْصِبُوا إِلَى مَجَالِسِهِمُ الَّتِي كَانُوا يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ، فَفَعَلُوا، فَلَمْ تُعْبَدْ، حَتَّى إِذَا هَلَكَ أُولَئِكَ وَتَنَسَّخَ العِلْمُ عُبِدَتْ»
امام بخاری تک ابن عباس کا یہ قول بذریعہ سند پہنچا۔ چونکہ اس بات کا تعلق غیب سے ہے اور ابن عباس اپنی طرف سے گھڑ کر کوئی بات بیان کرنے والے نہیں تھے اس لیے ہم یہ کہیں گے کہ ابن عباس نے یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اس کے علاوہ کسی اور چیز کا امکان نہیں ۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86


امام بخاری تک ابن عباس کا یہ قول بذریعہ سند پہنچا۔ چونکہ اس بات کا تعلق غیب سے ہے اور ابن عباس اپنی طرف سے گھڑ کر کوئی بات بیان کرنے والے نہیں تھے اس لیے ہم یہ کہیں گے کہ ابن عباس نے یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اس کے علاوہ کسی اور چیز کا امکان نہیں ۔
کسی صحابی کے لیئے یہ جائز نہیں کہ وہ کوئی بات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے، اور بغیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
نام مبارک استعمال کیئے اپنے نام سے بیان کردے۔ صحابہ کرام سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی۔
لہٰذا آپ کی تاویل درست نہیں ھے۔
ان باتوں کے ذمّہ دار بخاری صاحب ہیں۔ لہٰذ یہ ثابت ہورہا ھے کہ بخاری صاحب کی کتاب میں لکھی ہوئی تمام باتیں صحیح نہیں ہیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
کیا آپ کے لیے جائز ہے کہ بغیر کسی دلیل کے کسی عمل کو ناجائز قرار دیں؟
سیدھی بات کہتے ہوئے آپ کیوں ڈر رہے ہیں، کہ یہ جناب ابن عبّاس پر محض افتراء ھے۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سیدھی بات کہتے ہوئے آپ کیوں ڈر رہے ہیں، کہ یہ جناب ابن عبّاس پر محض افتراء ھے۔
الٹی بات کہتے ہوئے آپ ڈر کیوں نہیں رہے؟
افتراء کی آپ کے پاس دلیل کیا ہے ؟
کسی صحابی کے لیئے یہ جائز نہیں کہ وہ کوئی بات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے، اور بغیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
نام مبارک استعمال کیئے اپنے نام سے بیان کردے۔
یہ جائز نہیں کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86


امام بخاری تک ابن عباس کا یہ قول بذریعہ سند پہنچا۔ چونکہ اس بات کا تعلق غیب سے ہے اور ابن عباس اپنی طرف سے گھڑ کر کوئی بات بیان کرنے والے نہیں تھے اس لیے ہم یہ کہیں گے کہ ابن عباس نے یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اس کے علاوہ کسی اور چیز کا امکان نہیں ۔

آپ کا کہنا اور آپ کے امکانات، کیونکر دلیل ہو سکتے ہیں؟
 
Top