سوال نمبر١۔ قبیلہ بنو نضیر کے درخت کاٹنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ھے؟
جواب۔ اس نام کے کسی قبیلے کا ذکر قرآن میں نہیں ھے۔
سوال نمبر٢۔ حرمت والے مہینوں کے ناموں کی وضاحت قرآن مجید کی کون سی آیت میں ھے؟
جواب۔ تفصیل کے ساتھ جواب دیکھنے اور سمجھنے کے لیئے لیکچر دیکھیں۔
www.iipc.tv
ویب سائٹ پر جا کر VOD کو کلک کریں اور اردو لیکچر سلیکٹ کریں۔ نیچے لیکچر کا عنوان لکھا ھے۔ SACRED MONTHS. اس کو کلک کریں۔
سوال نمبر٣۔ بیت المقدس کو قبلہ بنانے کا حکم قرآن مجید میں کس جگہ ھے؟
جواب۔ اگر بیت المقدس سے مراد یروشلم میں واقع عمارت ھے، تو یہ کبھی بھی مسلمانوں کا قبلہ نہیں رہا ھے۔ جب یہ قبلہ ہی نہیں تھا تو حکم کیسا۔
سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟
جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔
وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾
اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)
اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔
سوال۔ کون سی چیز رسول اکرم نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی؟
جواب۔ یہ اس بات کا ذکر ھے کہ جو اللہ نے نبی پر حلال کیا وہ انہوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ( اپنی ازواج کی خوشی کے لیئے)
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ
مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١-٦٦﴾
اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو
جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
آیت سے واضح ہو رہا ھے کہ کوئی خاص چیز ھے جو اللہ نے اپنے بنی پر حلال کی ھے، مگر ان کی ازواج اس سے خوش نہیں ہیں۔
دنیا کی کوئی عورت یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر دوسری عورتوں سے شادی کرے۔ نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ھے۔ اس کی وضاحت سورۃ الا حزاب آیت ٥٠ میں ھے۔
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ
وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٥٠-٣٣﴾
اے نبیؐ، ہم نے تمہارے لیے حلال کر دیں تمہاری وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں، اور وہ عورتیں جو اللہ کی عطا کردہ لونڈیوں میں سے تمہاری ملکیت میں آئیں، اور تمہاری وہ چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی ہے،
اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبیؐ کے لیے ہبہ کیا ہو اگر نبیؐ اسے نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت خالصۃً تمہارے لیے ہے، دوسرے مومنوں کے لیے نہیں ہے ہم کو معلوم ہے کہ عام مومنوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں ہم نے کیا حدود عائد کیے ہیں (تمہیں ان حدود سے ہم نے اس لیے مستثنیٰ کیا ہے) تاکہ تمہارے اوپر کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ غفور و رحیم ہے (50)
ان شاء اللہ وضاحت ہوگئی ہوگی۔