• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت الوجود اور اکابرینِ دیوبند

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی میں نے تو خود بھی اس عقیدے کو غلط کہا ہے
جی میرے بھائی! اور جو عقیدہ غلط ہو وہ کفریہ ہوتا ہے!
اور آپ کا درج ذیل قول اس کے کفریہ ہونے کی نفی کرتا تھا!
کہ ناقدین وحدت الوجوداس کے کفری ہونے کے دلائل ڈھونڈنے کے لئے اپنی مرضی کے مطابق تعریف پیش کرتے ہیں!
ترجمہ صرف وحدت الوجود ان ناقدین کیلئے کیا ہے جو وحدت الوجود کی اپنی مرضی کے مطابق تعریف کرکے اس کیلئے کفری ہونے کے دلائل ڈھونڈتے ہیں ۔
خیر آپ کے بیان میں ذرا غلطی ہو گئی!
مگر جیسا آپ نے کہا کہ یہ عقیدہ غلط ہے!
تو ناقدین وحدت الوجود جو اسے کفر قرار دیتے ہیں ان کا مؤقف درست ہے!
ویسے یہ استاد قاسمی صاحب کون ہیں؟ ان کا تعارف کروا دیں!
یہ بھی بتلا دیں کہ آیا یہ وحدت الوجود کے قائل ہیں!
 

الیاس سعید

مبتدی
شمولیت
جنوری 11، 2018
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
18
جو اپنے طرف سے خود ایسی تعریف کرلیں جسے خود صوفیہ بھی بیزار ہوں اور پھر اسی تعریف والے عقیدے کو کفری کہے پر یہ تو وحدت الوجود کی تکفیر نہیں ہے یہ تو ایک خیالی عقیدے کا تکفیر ہوگیا
 

الیاس سعید

مبتدی
شمولیت
جنوری 11، 2018
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
18
استاد قاسمی کا تعلق پکتیکا افغانستان سے ہے منطق ,فلسفہ اور علم کلام میں کمال مہارت رکھتا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
استاد قاسمی کا تعلق پکتیکا افغانستان سے ہے منطق ,فلسفہ اور علم کلام میں کمال مہارت رکھتا ہے
مزید تفصیل عنایت فرمائیے.

ویسے میرا خیال ہے کہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی تعریفات کے حوالے سے خود صوفیاء میں اختلاف ہے. جب تعریف ایک نہ ہو تو پھر تبصرہ بجائے نام کے اس عقیدے پر کرنا چاہیے.
مثلا شیعوں کا ایک عقیدہ امامیت کا ہے. ان میں اول تو خود اس کی تعبیر میں اختلاف ہے. پھر ان میں اور اہل سنت میں بھی اس میں اختلاف ہے. اہل سنت بھی امام کا لفظ استعمال کرتے ہیں لیکن ان کے ہاں اس کا بالکل الگ معنی ہے.
ایسی صورت میں اس پر یوں حکم نہیں لگایا جا سکتا کہ جو امامیت کا قائل ہو وہ کافر ہے.
اسی طرح یہاں بھی ہونا چاہیے.
وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی ایک عمدہ تفصیل بہت پہلے احسن الفتاوی میں پڑھی تھی. اب وہ مقام یاد نہیں ہے. بہرحال ڈھونڈی جا سکتی ہے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسی لئے میں ''ابن عربی کا عقیدہ وحدت الوجود'' کہہ کراس پر کلام کرنا بہتر سمجھتا ہوں!
کیونکہ بعض نے نام تو وحدت الوجود کا ہی اختیار کیا ہے، لیکن اس کے بیان اور تاویل میں وہ ابن عربی والا عقیدہ نہیں ہوتا!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی ایک عمدہ تفصیل بہت پہلے احسن الفتاوی میں پڑھی تھی. اب وہ مقام یاد نہیں ہے. بہرحال ڈھونڈی جا سکتی ہے.
غالباً اسی کا ذکر کیا ہے، جو آپ نے یہاں لکھی تھی:
حضرت مفتی رشید احمد لدهیانوی رح جو بیك وقت تصوف و علم دین دونوں میں كامل تھے (بندہ ذاتی طور پر شرف ملاقات رکھتا ہے) اس بارے میں احسن الفتاوی ج1 ص553 پر فرماتے ہیں جس کا خلاصہ ہے:۔
صوفیائے کرام "ہمہ او ست" جو کہتے ہیں کہ سب کچھ اسی اللہ کی ذات ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ جہاں میں ہر چیز اللہ کی ذات سے ہی متحد ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ کی ذات کامل ہے اور اس کے علاوہ سب کالعدم ہیں یعنی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ اس طرح ہے جیسا کہ کسی علامہ کے سامنے معمولی تعلیم یافتہ شخص کو کہا جاتا ہے یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ دونوں کا وجود ایک ہے بلکہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس علامہ کے سامنے اس کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے۔
صوفیاء کی اصطلاح میں عینیت کا مطلب احتیاج ہے یعنی ہر چیز باری تعالی کی محتاج ہے نہ کہ ہر چیز اللہ تعالی کی ہی ذات میں موجود ہے۔
آگے فرماتے ہیں کہ جاہل صوفیاء کے فتنہ کے خوف کی وجہ سے اہل ارشاد نے اس کا نام وحدۃ الشہود رکھ دیا ہے تا کہ غلط معنی کا وہم نہ آئے۔
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسی لئے میں ''ابن عربی کا عقیدہ وحدت الوجود'' کہہ کراس پر کلام کرنا بہتر سمجھتا ہوں!
کیونکہ بعض نے نام تو وحدت الوجود کا ہی اختیار کیا ہے، لیکن اس کے بیان اور تاویل میں وہ ابن عربی والا عقیدہ نہیں ہوتا!
ابن عربی کی اپنی کتابیں کافی مشتبہ ہیں خصوصاً فتوحات وغیرہ۔ ان کی کتب میں کئی جگہ بنیادی تضادات ہیں۔ بعض محققین کا یہ کہنا ہے کہ ابن عربی کی کتابوں میں بڑے پیمانے پر رد و بدل ہوئی ہے اور بعض فرقوں نے ان کی شہرت سے بھر پور فائدہ اٹھایا ہے۔
یہ بات قرین قیاس اس لیے بھی معلوم ہوتی ہے کہ ابن عربی کی کتابیں ہم تک اس طرح نہیں آئیں جس طرح عام کتابیں آئی ہیں۔ یہ طریقہ نہیں ہوا کہ ابن عربی نے املاء کروائی ہو یا ان کے اصل نسخے سے ان کتب کو نقل کیا گیا ہو۔ بلکہ ان کے بعد ان کی کتابیں مختلف ذرائع سے منظر عام پر آئی ہیں۔
اس حوالے سے یہ لنک دیکھیے۔ میں نے اس کی تحقیق نہیں کی ہے۔ اگر کوئی بھائی اس کی تحقیق کر دیں تو بہت اچھا ہوگا۔
https://www.naseemalsham.com/ar/Pages.php?page=readTourism&pg_id=6870
 

الیاس سعید

مبتدی
شمولیت
جنوری 11، 2018
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
18
ابن عربی کا ھم عصر ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالٰی نے بھی انکے عقائد کی تردید کی ہے ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالٰی تک تو انکے عقائد جیسے تھے ویسے ہی پھنچے ہوں گے
یہ بات قرین قیاس اس لیے بھی معلوم ہوتی ہے کہ ابن عربی کی کتابیں ہم تک اس طرح نہیں آئیں جس طرح عام کتابیں آئی ہیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ابن عربی کا ھم عصر ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالٰی نے بھی انکے عقائد کی تردید کی ہے ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالٰی تک تو انکے عقائد جیسے تھے ویسے ہی پھنچے ہوں گے
علامہ ذہبیؒ نے بھی رد کیا ہے لیکن اگر اس زمانے کے حالات اور ابن عربی اور ابن تیمیہؒ کے اپنے حالات کو دیکھا جائے تو یہ بالکل بعید نہیں لگتا کہ وہاں بھی عقائد تبدیلی کے ساتھ پہنچے ہوں۔ خاص طور پر جبکہ ابن تیمیہؒ نے ان کی کسی کتاب یا تحریر کا ذکر نہیں کیا۔ اس دور میں تاتاریوں کے حملوں کے ساتھ ساتھ بے شمار گروہوں اور فرقوں کے مسائل بھی موجود تھے۔ باطنیوں کا خطرناک ترین گروہ بھی عروج پر تھا اور تصوف کے ذریعے لوگوں میں اپنی باتیں پھیلانا تو ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ جو غلط باتیں ابن عربی کی طرف منسوب ہیں وہ تقریباً وہی ہیں جو باطنی اپنے لیے استعمال کرتے تھے اور خصوصاً وحدت الوجود اور حلول کے عقیدے تو ان کی بنیاد تھے ۔ اگر ان کی کتب میں واقعی اس کے مخالف باتیں بھی ملتی ہیں تو پھر ایک ہی بات درست ہو سکتی ہے، یا صحیح والی اور یا غلط والی۔
اسلامی تاریخ کا غالباً سب سے زیادہ افرا تفری والا دور یہ تاتاریوں اور باطنیوں کا ہے جس میں عقیدے سے لے کر حکومتوں تک سب کچھ تباہ ہو گیا تھا۔ اسی میں ہمارا بہت بڑا علمی ذخیرہ بھی ضائع ہوا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ابن تیمیہؒ کے بارے میں ابن بطوطہ کے ساتھ جو اقوال آگے پھیلے ہیں وہ بھی اسی کی ایک مثال ہیں حالانکہ ابن بطوطہ کی ابن تیمیہ سے کوئی ذاتی پرخاش ظاہر نہیں ہوتی۔ اس کا کام ملکوں کے حالات بیان کرنا تھا اور اس میں اس کی کہی ہوئی اکثر باتیں ہمیں دوسرے ذرائع سے بھی بعینہ ملتی ہیں۔ نہ اس کا ابن تیمیہؒ سے کوئی فقہی اختلاف تھا اور نہ وہ اس لائن کا کوئی مشہور بندہ تھا۔
 
Top