• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت رویت اور اختلاف مطالع

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:
۱۔ ہر شہر والے اپنے ہی شہر کی رویت کا اعتبار کریں گےاور کسی دوسرے شہر کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے خواہ وہ ایک ہی ملک میں ہوں؟ یعنی اہل لاہور کی رویت اپنی اور اہل مریدکے کی رویت اپنی، اگر لاہورمیں رویت ثابت ہوجائے تو مریدکے میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے اور اسی طرح بالعکس۔
۲۔ ہر ملک والے اپنے ملک کی رویت کا اعتبار کریں گے پس اس ملک کے جس کسی شہر میں رویت ثابت ہوجائے تو پورے ملک میں اس کا اعتبار کیا جائے گا لیکن ایک ملک کی رویت دوسرے کسی ملک کیلئے معتبر نہیں ہوگی خواہ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں یا دور۔ لحاظہ اگربھارت کے شہر امرتسر میں رویت ثابت ہوتی ہے تو پاکستان کے کسی شہر میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اگرچہ امرتسرکا لاہور سے فاصلہ صرف ۵۳ کیلو میٹر ہے مگر چونکہ ملک علیحدہ ہے لحاظہ رویت اپنی اپنی۔
۳۔ ایک شہر اپنے قریب والے دوسرے شہر کی رویت قبول کرے گا لیکن دور والے شہر کی نہیں کرے گا (کیا اس صورت میں ایک ملک کی شرط لگائی جائے گی یا نہیں؟ قرب کی مسافت کیا ہوگی؟)۔
۴۔ جن شہروں کا مطلع آپس میں متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول کرسکتے ہیں لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول نہیں کرسکتے۔

اگر قائلینِ اعتبارِ اختلافِ مطالع ان میں سے کسی ایک صورت پر متفق ہوجائیں تو اس مسئلے پر مزید کلام کیا جا سکتا ہے۔
کوئی تو ہو جو جواب دے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگی ہوجا!
محترم ہم الحمداللہ یک رنگ ہی ہیں۔۔۔
مجھے آپ صرف یہ بتائیں کے اگر ہم پاکستان میں بستے ہیں۔۔۔
اور ہمارے ملک جس جس میں جو جو شہر صوبہ یا علاقہ آتا ہے۔۔۔
قانونی لحاظ سے تو کیا یہ ہمارا فرض نہیں ہے کہ ہم اپنے ملک کے علماء کی آراء کا احترام کریں۔۔۔ یہ کتابیں ہم نے بھی پڑھ رکھی ہیں اور جو بحث آج آپ چھیڑ رہے ہیں دو سال پہلے اس ہی موضوع پر اردو مجلس پر کافی لے دے ہوچکی ہے۔۔۔ لہذا چاند رویت کو چھوڑیں اصل نظام کی طرف لوگوں کی توجہ مبزول کروائیں جس کا نام ہے خلافت جب وہ آجائے گی تو سب ہوجائے گا جیسے سطلنت عثمانیہ میں ہوا کرتا تھا۔۔۔ اُمید ہے میری بات سمجھ رہے ہونگے۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
قانونی لحاظ سے

کون سا قانون؟ جو ملک میں نافذ ہے؟۔۔۔
تو کیا یہ ہمارا فرض نہیں ہے کہ ہم اپنے ملک کے علماء کی آراء کا احترام کریں۔۔۔
پہلی بات تو یہ کہ میں نے معاذ اللہ اپنے علماء میں سے کسی کی بھی بے حرمتی نہیں کی ، اختلاف رائے سے احترام متاثر نہیں ہوتا اگر شرعی و اخلاقی ضوابط کے اندر رہ کر کیا جائے۔۔۔
دوسری بات یہ کہ امت مسلمہ کے محترم و معتبر علماء کرام کو فرنگی کی سازش کے تحت بنائے گئے اکثر موجودہ مسلم ممالک تک محدود رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟ ہمارا احترام صرف اپنے ملک کے علماء تک محدود نہیں بلکہ تمام علماء حق محترم ہیں خواہ وہ عرب میں ہوں یا عجم میں، مشرق میں ہوں یا مغرب میں۔ آپ بھی ایسا ہی کیجئے۔۔۔
تیسری بات یہ کہ جس ملک میں ہم بستے ہیں وہاں کے تمام علماء حق اس مسئلہ میں کسی ایک موقف پر کہاں جمع ہیں؟ ہاں اتنا ضرور ہے کہ جمہور علماء کرام کا موقف اختلاف مطالع کا ہی ہے مگر اس میں بھی ۴ صورتیں بنتی ہیں جن کا ذکر میں نے اس سے قبل کیا ہے لیکن اس پر کسی دوست نے مناسب جواب نہیں دیا۔
آخری بات یہ کہ ہمارے ملک کے علماء حق کے مابین جب کسی مسئلہ میں اجتہاد کی بنا پر اختلاف رائے ہوتا ہے تب آپ کیا کرتے ہیں؟ جمہور علماء کی رائے کو اپنا لیتے ہیں صرف اس لئے کہ وہ اکثریت میں ہیں یا پھر دلائل کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہیں خواہ وہ اقلیتی رائے کے موافق ہو؟ اس ضمن میں ذرا ہماری بھی رہنمائی فرمائے۔۔۔
ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ مسئلہ میں جمہور فقہاء کی رائے توحید رویت کی ہی ہے، شاید آپ کو یہ بات پہلے سے معلوم ہو۔۔۔

یہ کتابیں ہم نے بھی پڑھ رکھی ہیں اور جو بحث آج آپ چھیڑ رہے ہیں دو سال پہلے اس ہی موضوع پر اردو مجلس پر کافی لے دے ہوچکی ہے۔۔۔
ارے آپ تو غصہ کر گئے!!! میرا یقین کیجئے میں نے آپ کی علمی قابلیت پر کوئی شک نہیں کیا بلکہ اچھا گمان ہی کیا ہے اور اپنے سے بہتر ہی سمجھا ہے، اسی لئے تو آپ سے علمی بحث کرنے میں دلچسپی لے رہا ہوں۔۔۔
دوسرے کسی فورم پر جو کچھ بھی ہوا میں اس کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہی وہ سب کچھ میری نظر سے گزرا ہے، باقی میرا ارادہ تو کسی قسم کی "لے دے" کا نہیں ہے۔۔۔

لہذا چاند رویت کو چھوڑیں اصل نظام کی طرف لوگوں کی توجہ مبزول کروائیں جس کا نام ہے خلافت جب وہ آجائے گی تو سب ہوجائے گا جیسے سطلنت عثمانیہ میں ہوا کرتا تھا۔۔۔ اُمید ہے میری بات سمجھ رہے ہونگے۔۔۔
بحمد اللہ تعالی میں آپ کی بات اچھی طرح سمجھ گیا ہوں مگر میری نظر میں یہ دونوں کام بیک وقت بھی ہوسکتے ہیں؛ اس لئے کہ قیام خلافت کی جد و جہد رویت ہلال جیسے مسائل پر علمی گفتگو کرنے سے متاثر نہیں ہوتی۔ البتہ مسئلہ اس وقت خراب ہوتا ہے جب ہم جذباتی ہو کر اجتہادی مسائل میں اپنی رائے دوسرے پر جبرا تھونپنے کی کوشیش کرتے ہیں۔۔۔

میں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے نیک نیتی اور اخوت اسلامی کے جذبے کے تحت مجھے انتہائی قیمتی مشورے دیئے۔ ۔۔
اللہ آپ کو خوش رکھے۔آمین۔۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
جی ہاں! میں وحدت ہلال کا قائل ہوں، دنیا کے کسی شہر میں رویت اپنے شرعی ضوابط کیساتھ ثابت ہوجائے تو پوری دنیا میں جہاں جہاں خبر پہنچ جائےوہاں کے رہنے والوں پر روزہ رکھنا لازم ہے۔ مکہ مکرمہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں بھی اگر رویت ثابت ہوجائے تو اس کا اعتبار ہر جگہ کیا جائے گا مگر اتفاق سے مکہ مکرمہ میں رویت بہت واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے۔

اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:

۱۔ ہر شہر والے اپنے ہی شہر کی رویت کا اعتبار کریں گےاور کسی دوسرے شہر کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے خواہ وہ ایک ہی ملک میں ہوں؟ یعنی اہل لاہور کی رویت اپنی اور اہل مریدکے کی رویت اپنی، اگر لاہور میں رویت ثابت ہوجائے تو مریدکے میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے اور اسی طرح بالعکس۔

۲۔ ہر ملک والے اپنے ملک کی رویت کا اعتبار کریں گے پس اس ملک کے جس کسی شہر میں رویت ثابت ہوجائے تو پورے ملک میں اس کا اعتبار کیا جائے گا لیکن ایک ملک کی رویت دوسرے کسی ملک کیلئے معتبر نہیں ہوگی خواہ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں یا دور۔ لحاظہ اگربھارت کے شہر امرتسر میں رویت ثابت ہوتی ہے تو پاکستان کے کسی شہر میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اگرچہ امرتسرکا لاہور سے فاصلہ صرف ۵۳ کیلو میٹر ہے مگر چونکہ ملک علیحدہ ہے لحاظہ رویت اپنی اپنی۔

۳۔ ایک شہر اپنے قریب والے دوسرے شہر کی رویت قبول کرے گا لیکن دور والے شہر کی نہیں کرے گا (کیا اس صورت میں ایک ملک کی شرط لگائی جائے گی یا نہیں؟ قرب کی مسافت کیا ہوگی؟)۔

۴۔ جن شہروں کا مطلع آپس میں متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول کرسکتے ہیں لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول نہیں کر سکتے۔

اگر قائلینِ اعتبارِ اختلافِ مطالع ان میں سے کسی ایک صورت پر متفق ہو جائیں تو اس مسئلے پر مزید کلام کیا جا سکتا ہے۔

السلام علیکم

جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔

چاند مکہ مکرمہ سے پہلے دوسرے ممالک میں نظر آتا ھے مگر احتراماً ابتدا سعودی عرب میں رویت ھلال کا اعلان ہونے کے بعد ہی دوسرے دن ان ممالک میں روزہ کی ابتدا کی جاتی ھے کیونکہ ان کا وقت گزر جاتا ھے اور اسے دوسرے دن ہی پکڑا جا سکتا ھے پھر بھی ان ممالک میں اس وجہ سے ایک گروپ سعودی عرب کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے روزہ کی ابتدا کرتے ہیں اور باقی دوسرے دن جس وجہ سے عید بھی دو ہوتی ہیں ایک وہ جنہوں نے سعودی اعلان کے ساتھ روزہ کی ابتدا کی ہوتی ھے اور دوسری عید جنہوں نے سعودی عرب کے اعلان کے بعد دوسرے دن ابتدا کی ہوتی ھے۔ ان ممالک میں اس اختلاف کی وجہ سے عید کم شرمندگی زیادہ ھے۔

اس مرتبہ سعودی عرب کا روزہ کا اعلان مشکوک نکلا روزہ کا اعلان ایک دن پہلے ہی کر دیا اور اس وجہ سے 28 روزہ پر عید کرنے کا پروگرام تھا جس وجہ سے اسی دن رویت ھلال والے چاند دیکھنے بیٹھ گئے تھے مگر شدید مزاحمت کی وجہ سے 28 پر بات نہیں بنی جس وجہ سے انہیں 29 روزہ کرنے پڑے یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ اخبارات میں اس پر بہت کچھ شائع ہو چکا ھے۔ ایسے ایرر سعودی ھلال کمیٹی والوں سے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔

تمام عرب ممالک میں صرف ایک سلطنت آف عمان جو چاند دیکھ کر اعلان کرتا ھے وہ سعودی اعلان کے ساتھ روزہ یا عید نہیں کرتے۔

والسلام
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم

جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔

چاند مکہ مکرمہ سے پہلے دوسرے ممالک میں نظر آتا ھے مگر
احتراماً
ابتدا سعودی عرب میں رویت ھلال کا اعلان ہونے کے بعد ہی دوسرے دن ان ممالک میں روزہ کی ابتدا کی جاتی ھے
کیونکہ ان کا وقت گزر جاتا ھے اور اسے دوسرے دن ہی پکڑا جا سکتا ھے پھر بھی ان ممالک میں اس وجہ سے ایک گروپ سعودی عرب کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے روزہ کی ابتدا کرتے ہیں اور باقی دوسرے دن جس وجہ سے عید بھی دو ہوتی ہیں ایک وہ جنہوں نے سعودی اعلان کے ساتھ روزہ کی ابتدا کی ہوتی ھے اور دوسری عید جنہوں نے سعودی عرب کے اعلان کے بعد دوسرے دن ابتدا کی ہوتی ھے۔ ان ممالک میں اس اختلاف کی وجہ سے عید کم شرمندگی زیادہ ھے۔

اس مرتبہ سعودی عرب کا روزہ کا اعلان مشکوک نکلا روزہ کا اعلان ایک دن پہلے ہی کر دیا اور اس وجہ سے 28 روزہ پر عید کرنے کا پروگرام تھا جس وجہ سے اسی دن رویت ھلال والے چاند دیکھنے بیٹھ گئے تھے مگر شدید مزاحمت کی وجہ سے 28 پر بات نہیں بنی جس وجہ سے انہیں 29 روزہ کرنے پڑے یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ اخبارات میں اس پر بہت کچھ شائع ہو چکا ھے۔ ایسے ایرر سعودی ھلال کمیٹی والوں سے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔

تمام عرب ممالک میں صرف ایک سلطنت آف عمان جو چاند دیکھ کر اعلان کرتا ھے وہ سعودی اعلان کے ساتھ روزہ یا عید نہیں کرتے۔

والسلام


محترم بھائی یہ بات آپ نے ذرا عجیب سی کی۔
کہ چاند تو نظر آ گیا پر احتراما رک گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
ایسا میرے علم کے مطابق نہیں ہوتا اور نہ ہی شرعی طور پر درست ہے۔
کیونکہ جب کسی ملک میں چاند نظر آگیا تو فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ان پر روزہ رکھنا یا افطار کرنا ضروری ہو جائے گا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

محترم بھائی ایسا ہی ہوتا ھے اور اپنی مرضی سے نہیں ہوتا بلکہ ان ممالک میں بھی رویت ھلال مفتیان ہی اعلان کرتے ہیں اور وہی اس پر درست جانتے ہیں ان ممالک میں چاند سعودی عرب اعلان کے بعد ہی دیکھا جاتا ھے۔

کیا پاکستان میں دو عیدیں نہیں ہوتیں؟ شائد پشاور والے سعودی عرب کے ساتھ روزہ اور عید کرتے ہیں۔

ایک معلومات فراہم کی تھی اور اس پر مزید بحث کی شائد ضرورت نہیں۔ اگر آپ کو میری بات پر یقین نہیں تو اپنے کسی قریبی دوست سے پہلے اس پر معلومات حاصل کریں پھر آپ اپنی رائے دیں گے تو ہمیں بھی آپ سے کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

والسلام
 
Top