• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
"قارئین" یقینا ان سوالات کے جوابات کے منتظر ہیں ۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!





مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ مندرجہ ذیل میں سے ملون کو لازم نہیں مانتی!

امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ کے مطابق تو نشیلی شراب سے بھی ''اچھی طرح'' وضو کیا جاسکتا ہے!


امام ابو حنیفہ کے نزدیک'' اللہ اکبر ''شرط نماز نہیں! بلکہ اللہ کی ثناء کے دوسرے کلمات اور وہ بھی عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان مثلاً فارسی میں بھی کہے جا سکتے ہیں!

فقہ حنفیہ میں قرآن کی قراءت کے بغیر بھی رکعت ونماز ادا ہو جاتی ہے! خواہ اسے قراءت آتی بھی ہو!

امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ میں رکوع اطمینان کے ساتھ کرنا لازم نہیں! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!

فقہ حنفیہ میں رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا لازم نہیں، بس اس قدر اٹھ جائے کہ ہاتھ گھٹنوں سے اوپر آجائیں، کافی ہے! اور فقہ حنفی میں سیدھا کھڑے ہوئے بغیر نماز ہو جاتی ہے!

فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!


فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!

مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے برخلاف ملون امور کے بغیر بھی نماز کی ادائیگی کے قائل ہیں!

اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے!
اختتامیہ جملہ کن کی طرف منسوب کیا هے!؟
محترم -

آئمہ اربعہ کے فقہ سے متعلق باہمی اختلافات کو تو آپ رحمت قرار دیتے ہیں؟؟ اور یہاں فرما رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کو اختلاف کرنا جائز نہیں- جب کہ دیگر مسائل میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبولیت کی حد کی تفصیل بیان فرمائی ہے - یعنی اگر بغض ہے تو صرف غیر مقلدوں سے ہے- باقی آئمہ اگر کسی مسئلے میں اختلاف کریں تو وہ رحمت ہے اور آپ کے نزدیک آپ کا امام اجتہادی خطاء پر دوگنا اجر پائے گا - یہ کیسا انصاف ہے بھائی ؟؟-

پھر آپ فرماتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد ایک طبقہ ایسا اٹھا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے خلاف نعرہ بلند کیا اور باجماعت نماز میں بھی کچھ امور کو مقتدی پر بھی لازم قرار دے دیا جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منفرد کو بھی حکم نہ دیا۔"

تو محترم اگر آپ کے نزدیک غیر مقلد نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد معارض وجود میں آئے - تو کیا "احناف" بعثت رسول سے ہی اس دنیا میں بنفس نفیس موجود تھے ؟؟ - کہ جن کے اصول عین نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے بیان کردہ احکامات کے مطابق تھے اور جن پر عمل امّت کے لئے واجب قرار پایا ؟؟
اگر امام ابو حنیفہ ؒ کا مسلک ہی ”مسلک ِ حق“ اور رسول اللہ ﷺ کے ”عین مطابق “ تھا تو دوسرے ائمہ ثلاثہ ؒ ( امام مالک ؒ ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبل ؒ ) نے اپنی ”فقہ“ کی بنیاد کیوں رکھی اور” لوگوں“ کی ایک ”تعداد“ نے ”امام ابو حنیفہؒ “کی بجائے ان کی” تقلید“ کیوں اختیار کی؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں صحابہ کرام براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کیئے ہوئے افراد سے۔ لہٰذا صحابہ کرام یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید کرتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ صحابہ کی۔
تقلید صحابہ کے زمانہ میں بھی ہوتی تھی۔ ہر جگہ صرف ایک ہی شخص کے فتاویٰ پر عمل ہوتا تھا خواہ وہ قاضی ہوتا یا گورنر یا خلیفہ۔ دوسرے ان میں سے کسی نے فقہ کو مدون نہیں کیا تھا کہ ہر کوئی اس کے مطابق عمل کرتا۔
فقہ حنفی کو مدون کرنے کے لئے ایک شوریٰ بنائی گئی جس میں مختلف امور کے ماہرین شامل تھے۔ جب یہ فقہ مدون ہو گئی تو لوگوں کو ایک ہی جگہ سے تمام مسائل کا حل ملنا شروع ہوگیا۔
بعد میں کچھ دوسرے فقہاء نے اس مدون فقہ کے کچھ مسائل سے اختلف کیا اور انہوں نے اپنی فقہ مدون کی۔ وہاں کے لوگوں نے اس کو اپنایا۔
اس طرح جب زیادہ فقہیں بنی تو اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے حنفی مالکی حنبلی اور شافعی کہلائے۔
اولا "تقلید" کی تعریف دانستہ غلط پیش کی گئی هے ، تصلیح کر لیں ۔
اتباع اور تقلید میں فرق عظیم هے ، اس فرق کی عظمت کو مقدم رکها جائے ۔
اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرط لازم هے ، جزو ایمانی هے ۔ اس جملہ پر اعتراض نا هو تو تقلید کو اتباع سے خلط ملط کرنے کی وجوہات پیش کی جائیں "
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یہ سب اتنی سادگی سے هو گیا؟ بعض نے اختلاف کیا اور اپنی فقہ بنا لی؟ اور جغرافیائی نقطہ نظر سے الگ الگ فقہ "لوگوں" میں مقبول هوئی؟ عوام نے کیا علاقائی عصبیت پر عمل کیا؟ کسی فقہ کو شریعت پر جانچا پرکها نہیں؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یعنی ایک مکمل شوری کے فیصلے سے اختلاف کیا؟ اس فقہ کو میزان الشریعہ پر جانچے پرکهے بغیر جید علماء نے اس فقہ سے انکار کیا؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
غیر مقلد ہونے کے ناتے ہمارا مقصد آئمہ اربعہ کو جھوٹا ثابت کرنا نہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو سچا ثابت کرنا ہے- بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدین کو جامد تقلید کی گمراہی سے آزاد کروایا جائے - تقلید انسان کو شخصیت پرستی کے مذموم عمل کی طرف دعوت دیتی ہے- اور شخصیت پرستی شرک کی طرف لے جانے والا راستہ ہے-
تقلید فقیہ مجتہد کی کی جاتی ہے جو ہر دو صورت میں مأجور ہوتا ہے۔ اس کی تقلید گمراہی کیسے ہوگئی؟
تقلید جامد وہی کرتا ہے جو مجتہد نہیں اور اسی میں اس کا فائدہ ہے۔ کیونکہ غیر اہل کو اہل کی طرف ہی رجوع کرنا چہیئے اور اسی کا حکم ہے۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
یعنی ایک مکمل شوری کے فیصلے سے اختلاف کیا؟ اس فقہ کو میزان الشریعہ پر جانچے پرکهے بغیر جید علماء نے اس فقہ سے انکار کیا؟
مکمل فقہ سے نہیں اس کی چیدہ چیدہ جزئیات سے۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اولا "تقلید" کی تعریف دانستہ غلط پیش کی گئی هے ، تصلیح کر لیں ۔
اتباع اور تقلید میں فرق عظیم هے ، اس فرق کی عظمت کو مقدم رکها جائے ۔
اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرط لازم هے ، جزو ایمانی هے ۔ اس جملہ پر اعتراض نا هو تو تقلید کو اتباع سے خلط ملط کرنے کی وجوہات پیش کی جائیں "
یہ تھریڈ اس موضوع کا متحمل نہیں اس کے لئے الگ تھریڈ بنا لیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اچها!
آپ سابقہ سوالات کے جوابات پر توجہ دیں ۔ موضوع کو اتنی وسعت دینی مقصود تهی تو یہ نا رکهنا تها۔
آپ اس تهریڈ کو مقفل کروا لیں اگر جوابات نا هوں تو اور فقہ احناف کے عنوان سے بلا تکان گفتگو فرمالیں ۔ هر پوسٹ کے نیچے "جاری" لکهتے جائیں تاوقتیکہ آپ کا مضمون مکمل نا هو جائے ۔
اس مشورہ کو طنز نا سمجهیں ، اس موضوع پر آپکی علمی صلاحیتیں اشماریہ بهائی کے مقابلے انتہائی قلیل هے ۔ تاریخ اسلام اور فققہ احناف جیسے عنوانات اہل علم کے لیئے مناسب ہیں ۔
آپ اپنی عصری تعلیم اور معلوم دینی تعلیم تک ہی مواضیع چهیڑیں ۔
 
Top