محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
اپنی معلوم دینی تعلیمات سے اللہ کی رضا تلاش کریں
اپنی اس پوسٹ کو خود پڑهیں ۔ کیوں الزام دوسروں کے سر رکهتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں صحابہ کرام براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کیئے ہوئے افراد سے۔ لہٰذا صحابہ کرام یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید کرتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ صحابہ کی۔
تقلید صحابہ کے زمانہ میں بھی ہوتی تھی۔ ہر جگہ صرف ایک ہی شخص کے فتاویٰ پر عمل ہوتا تھا خواہ وہ قاضی ہوتا یا گورنر یا خلیفہ۔ دوسرے ان میں سے کسی نے فقہ کو مدون نہیں کیا تھا کہ ہر کوئی اس کے مطابق عمل کرتا۔
فقہ حنفی کو مدون کرنے کے لئے ایک شوریٰ بنائی گئی جس میں مختلف امور کے ماہرین شامل تھے۔ جب یہ فقہ مدون ہو گئی تو لوگوں کو ایک ہی جگہ سے تمام مسائل کا حل ملنا شروع ہوگیا۔
بعد میں کچھ دوسرے فقہاء نے اس مدون فقہ کے کچھ مسائل سے اختلف کیا اور انہوں نے اپنی فقہ مدون کی۔ وہاں کے لوگوں نے اس کو اپنایا۔
اس طرح جب زیادہ فقہیں بنی تو اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے حنفی مالکی حنبلی اور شافعی کہلائے۔
محترم -تقلید فقیہ مجتہد کی کی جاتی ہے جو ہر دو صورت میں مأجور ہوتا ہے۔ اس کی تقلید گمراہی کیسے ہوگئی؟
تقلید جامد وہی کرتا ہے جو مجتہد نہیں اور اسی میں اس کا فائدہ ہے۔ کیونکہ غیر اہل کو اہل کی طرف ہی رجوع کرنا چہیئے اور اسی کا حکم ہے۔
محترم -رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں صحابہ کرام براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کیئے ہوئے افراد سے۔ لہٰذا صحابہ کرام یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید کرتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ صحابہ کی۔
تقلید صحابہ کے زمانہ میں بھی ہوتی تھی۔ ہر جگہ صرف ایک ہی شخص کے فتاویٰ پر عمل ہوتا تھا خواہ وہ قاضی ہوتا یا گورنر یا خلیفہ۔ دوسرے ان میں سے کسی نے فقہ کو مدون نہیں کیا تھا کہ ہر کوئی اس کے مطابق عمل کرتا۔
فقہ حنفی کو مدون کرنے کے لئے ایک شوریٰ بنائی گئی جس میں مختلف امور کے ماہرین شامل تھے۔ جب یہ فقہ مدون ہو گئی تو لوگوں کو ایک ہی جگہ سے تمام مسائل کا حل ملنا شروع ہوگیا۔
بعد میں کچھ دوسرے فقہاء نے اس مدون فقہ کے کچھ مسائل سے اختلف کیا اور انہوں نے اپنی فقہ مدون کی۔ وہاں کے لوگوں نے اس کو اپنایا۔
اس طرح جب زیادہ فقہیں بنی تو اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے حنفی مالکی حنبلی اور شافعی کہلائے۔
محترم -ایک تو آپ نے اس کی آخری آیت کاترجمہ صحیح نہیں کیا دوسرے اس سے جو مفہوم اخذ کرنے کی کوشش کی ہے وہ من مرضی کی ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق۔
اس سے پہلے والی آیت اور ان دو کے بعد والی آیت کو بھی ساتھ ملا لیں مطلب خود بخود واضح ہو جائے گا۔
{أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى (38) وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى (40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى (41)} [النجم: 38 - 41]
کاش آپ اتنی ہی بات کہتے تو بہت مختصر تو ہوتا مگر جامع ہوتا ۔ کیونکہ یہی بات تو ہم آپ کو سمجھانے میں لگے ہیں ۔ مگر آپ کی باتوں سے ہمیں یہی تاثر ملتا ہے کہ آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ ؒ کے اور کوئی فقیہ یا مجتہد ہے ہی نہیں یا امام ابو حنیفہ ؒ نے اپنی فقہ نبیﷺ کے سامنے بیٹھ کر مدون فرمائی ہے ۔ہر فقیہ خطا یا صواب پر ہوسکتا ہے
ہر ایک کی سمجھ لازم نہیں کہ صحیح ہی ہو سوائے انبیاء کے
کاش آپ اتنی ہی بات کہتے تو بہت مختصر تو ہوتا مگر جامع ہوتا ۔ کیونکہ یہی بات تو ہم آپ کو سمجھانے میں لگے ہیں ۔ مگر آپ کی باتوں سے ہمیں یہی تاثر ملتا ہے کہ آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ ؒ کے اور کوئی فقیہ یا مجتہد ہے ہی نہیں یا امام ابو حنیفہ ؒ نے اپنی فقہ نبیﷺ کے سامنے بیٹھ کر مدون فرمائی ہے ۔
اقتباس میں ایڈیٹنگ مت کریں۔ الگ الگ اقتباس لے لیں اگر ساری بات پر بحث نہ کرنی ہو تب۔ہر فقیہ خطا یا صواب پر ہوسکتا ہے
لیکن جس کی پیروی کی جاتی ہے اسے اس معاملہ میں صواب پر سمجھتے ہوئے ہی کی جاتی ہے۔
اختلاف کسی بات کو سمجھنے میں فرق سے آتا ہے جن فقہاء (نہ کہ غیر فقیہ) نے ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے فہم کو خطا پر سمجھا انہوں نے اپنا فہم دیا
اور یہ جائز ہے کہ ہر ایک کی سمجھ لازم نہیں کہ صحیح ہی ہو سوائے انبیاء کے کہ ان کو خطا پر نہیں رہنے دیا جاتا تھا۔
یا قارئین مخصوص ترین طریقہ سے ہی نماز کے ادا کرنے کا طریقہ سمجهنا چاہیں گے ایک ایسے صاحب سے جنکی معلومات اسلامیہ بقول انکے خود کسی بهی مستند مدرسہ سے نہیں هوئی هے ؟