• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں نے دینی علم براہِ راست نصوص سے سیکھا ہے۔
مقلدین حنفیہ کو مبارک ہو! ان کے ہاں مجتہد مطلق پیدا ہو گیا ہے!
مجھ پر کسی دینی مدرسہ کی چھاپ نہیں۔
جو جس دینی مدرسہ سے پڑھتا ہے وہ اسی کا ہو کر رہ جاتا ہے الا ماشاء اللہ۔
معلوم ہوتا ہے کہ پھر تو انہوں نے ایک نئی ''فرقی'' بنا لی ہے، کہ جس کے بانی بھی خود ہی ہیں اور تنہا ہی پیروکار!
میں نے غیر مقلدوں کی دعوت کہ، جس امام کی بات صحیح ہو اس کی پیروی کرو، پر عمل پیرا ہوں
ایک طرف اپنا شمار مقلدین میں کرواتے ہیں، اور پھر تقلید کے برعکس پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ!
(یہ ایک الگ مسئلہ ہے کہ اب تک نماز کے مسائل میں مجھے حنفی مسلک حق پر ملا اور میں نے زیادہ تر اسی کے مسائل کی چھان پھٹک کی اور یہ چیز آپ کو میری تحریروں سے محسوس ہوگی کہ میری اکثر ابحاث نماز سے متعلق ہیں)۔
آنکھوں میں جہالت کا موتیا آیا ہوا ہو تو نظر کیا آئے!
نماز میں ہاتھ باندھنے کا ست طریقہ جو تمام صحیح احادیث سے ملتا ہے وہ یہی ہے کہ سیدھے ہاتھ سے الٹے ہاتھ کو کلائی کے پاس سے پکڑیں گے۔ اتنی بات پر میراخیال ہے کہ کسی کو اختلاف نہیں سوائے زبیر علی زئی کے مقلدین غیر مقلدین کے (ابتسامہ)۔
اس کا انکار تو حافظ زبیر علی زئی نے بھی نہیں کیا! لیکن جب انہیں حنفی ہوتے ہوئے فقہ حنفیہ کی خبر بھی نہیں ہوتی!
اہل الحدیث کا مؤقف کیا خاک سمجھ آئے!
مقلدین اور غیر مقلدین کا اصل اختلاف سینہ پر اور سینہ سے نیچے کا ہے ناف سے اوپر نیچے کا نہیں۔
اور مقلدین حنفیہ سب سے اختلاف کرتے ہوئے ناف سے نیچے ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں ، وہ بھی مردوں کے لئے! اور عورتوں کو سینہ پر ہاتھ باندھنے کا حکم دیتے ہیں!
امت مسلمہ کا متواتر عمل (جیسا کہ محدثین اور فقہا کے بیانات سے عیاں ہے) سینہ سے نیچے ہاتھ باندھنے کا ہے۔
یہ خود کشید و خود فریب بات ہے!
سینہ پر ہاتھ بناندھنے کی جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں ان میں بھی یا تو روات کا ضعف ہے یا متن میں اضطراب۔
علم الحدیث میں یتیم احادیث کی اسنادی حیثیت بتلائیں گے!اور متن کی کی نکارت کی بات کریں گے!
ایسے لوگوں کے لیے ہی یہ صادق آتی ہے کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے!
میں نے جہاں تک غورو فکر کیا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ’’صدرہ‘‘ چونکہ سمت کے لئے (ظہرہ کا متضاد)بھی آتا ہے لہٰذا ان احادیث کو اس پر حمل کیا جائے کہ اس سے مراد سامنے کی طرف ہاتھ باندھنا ہے نہ کہ پیچھے کی طرف۔ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عام زندگی میں لوگ چلتے پھرتے ہوئے پیچھے ہاتھ باندھ لیتے ہیں خصوصاً سردی کے موسم میں۔
یہ تو ابو حنیفہ دوراں نے انکار حدیث کے لئے نئی اٹکل پچّو ماری ہے!
خیر القرون کے کسی محدث یا فقیہ سے سینہ پر ہاتھ باندھنی کی روایت نہیں سوائے امام شافعی سے جس سے کہ انہوں نے خود ہی رجوع فرما لیا تھا۔
انہوں نے اپنے ہی بیان کردہ عمل متواتر کے دعوی کی خود نفی کردی، اور رہی بات امام شافعی کے اس مسئلہ میں رجوع کی، تو یہ دعوی بھی مردود ہے!
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

مقلدین حنفیہ کو مبارک ہو! ان کے ہاں مجتہد مطلق پیدا ہو گیا ہے!

معلوم ہوتا ہے کہ پھر تو انہوں نے ایک نئی ''فرقی'' بنا لی ہے، کہ جس کے بانی بھی خود ہی ہیں اور تنہا ہی پیروکار!

ایک طرف اپنا شمار مقلدین میں کرواتے ہیں، اور پھر تقلید کے برعکس پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ!

آنکھوں میں جہالت کا موتیا آیا ہوا ہو تو نظر کیا آئے!

اس کا انکار تو حافظ زبیر علی زئی نے بھی نہیں کیا! لیکن جب انہیں حنفی ہوتے ہوئے فقہ حنفیہ کی خبر بھی نہیں ہوتی!
اہل الحدیث کا مؤقف کیا خاک سمجھ آئے!

اور مقلدین حنفیہ سب سے اختلاف کرتے ہوئے ناف سے نیچے ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں ، وہ بھی مردوں کے لئے! اور عورتوں کو سینہ پر ہاتھ باندھنے کا حکم دیتے ہیں!

یہ خود کشید و خود فریب بات ہے!

علم الحدیث میں یتیم احادیث کی اسنادی حیثیت بتلائیں گے!اور متن کی کی نکارت کی بات کریں گے!
ایسے لوگوں کے لیے ہی یہ صادق آتی ہے کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے!

یہ تو ابو حنیفہ دوراں نے انکار حدیث کے لئے نئی اٹکل پچّو ماری ہے!

انہوں نے اپنے ہی بیان کردہ عمل متواتر کے دعوی کی خود نفی کردی، اور رہی بات امام شافعی کے اس مسئلہ میں رجوع کی، تو یہ دعوی بھی مردود ہے!
ماہرِ فضولیات وعبثیات و جدلیات @ابن داود کی +پ بیتی۔
’’حقیقی ماہرین ‘‘ وہی ہیں جو صحیح حدیث پڑھتے ہیں اور مفہوم اپنی مرضی کا پیش کرتے ہیں (دیکھئے اسی فورم میں)۔
’’حقیقی ماہرین‘‘ وہی ہیں جو جس حدیث کو چاہیں ضعیف قرار دے دیں اور جسے چاہیں صحیح ترین۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
اولا "تقلید" کی تعریف دانستہ غلط پیش کی گئی هے ، تصلیح کر لیں ۔
اتباع اور تقلید میں فرق عظیم هے ، اس فرق کی عظمت کو مقدم رکها جائے ۔
اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرط لازم هے ، جزو ایمانی هے ۔ اس جملہ پر اعتراض نا هو تو تقلید کو اتباع سے خلط ملط کرنے کی وجوہات پیش کی جائیں "
جواب ندارد
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!





مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ مندرجہ ذیل میں سے ملون کو لازم نہیں مانتی!

امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ کے مطابق تو نشیلی شراب سے بھی ''اچھی طرح'' وضو کیا جاسکتا ہے!


امام ابو حنیفہ کے نزدیک'' اللہ اکبر ''شرط نماز نہیں! بلکہ اللہ کی ثناء کے دوسرے کلمات اور وہ بھی عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان مثلاً فارسی میں بھی کہے جا سکتے ہیں!

فقہ حنفیہ میں قرآن کی قراءت کے بغیر بھی رکعت ونماز ادا ہو جاتی ہے! خواہ اسے قراءت آتی بھی ہو!

امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ میں رکوع اطمینان کے ساتھ کرنا لازم نہیں! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!

فقہ حنفیہ میں رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا لازم نہیں، بس اس قدر اٹھ جائے کہ ہاتھ گھٹنوں سے اوپر آجائیں، کافی ہے! اور فقہ حنفی میں سیدھا کھڑے ہوئے بغیر نماز ہو جاتی ہے!

فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!


فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!

مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے برخلاف ملون امور کے بغیر بھی نماز کی ادائیگی کے قائل ہیں!

اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے!
جواب ندارد
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم -

آئمہ اربعہ کے فقہ سے متعلق باہمی اختلافات کو تو آپ رحمت قرار دیتے ہیں؟؟ اور یہاں فرما رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کو اختلاف کرنا جائز نہیں- جب کہ دیگر مسائل میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبولیت کی حد کی تفصیل بیان فرمائی ہے - یعنی اگر بغض ہے تو صرف غیر مقلدوں سے ہے- باقی آئمہ اگر کسی مسئلے میں اختلاف کریں تو وہ رحمت ہے اور آپ کے نزدیک آپ کا امام اجتہادی خطاء پر دوگنا اجر پائے گا - یہ کیسا انصاف ہے بھائی ؟؟-

پھر آپ فرماتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد ایک طبقہ ایسا اٹھا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے خلاف نعرہ بلند کیا اور باجماعت نماز میں بھی کچھ امور کو مقتدی پر بھی لازم قرار دے دیا جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منفرد کو بھی حکم نہ دیا۔"

تو محترم اگر آپ کے نزدیک غیر مقلد نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد معارض وجود میں آئے - تو کیا "احناف" بعثت رسول سے ہی اس دنیا میں بنفس نفیس موجود تھے ؟؟ - کہ جن کے اصول عین نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے بیان کردہ احکامات کے مطابق تھے اور جن پر عمل امّت کے لئے واجب قرار پایا ؟؟
جواب ندارد
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم -

ذرا ہمیں بھی بتائیں کہ وہ کون سے اصحاب تھے جو "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کیئے ہوئے افراد کی یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید کرتے تھے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ صحابہ کی تقلید کرتے تھے ؟؟

پھر آپ فرماتے ہیں کہ "تقلید صحابہ کے زمانہ میں بھی ہوتی تھی۔ ہر جگہ صرف ایک ہی شخص کے فتاویٰ پر عمل ہوتا تھا خواہ وہ قاضی ہوتا یا گورنر یا خلیفہ۔ دوسرے ان میں سے کسی نے فقہ کو مدون نہیں کیا تھا کہ ہر کوئی اس کے مطابق عمل کرتا۔ فقہ حنفی کو مدون کرنے کے لئے ایک شوریٰ بنائی گئی جس میں مختلف امور کے ماہرین شامل تھے۔ جب یہ فقہ مدون ہو گئی تو لوگوں کو ایک ہی جگہ سے تمام مسائل کا حل ملنا شروع ہوگیا۔"

یہ کب اور کیسے ہوا ؟؟- چلیں آپ کی فرضی دلیل کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنے کچھ اصحاب کو مقرر کردیا کہ جن کی تقلید ضروری ہوئی - لیکن امام ابو حنیفہ کی تقلید پر لوگوں کو کس نے مقرر کیا ؟؟ کیا امام صاحب نے خود فرمایا کہ آج سے میری تقلید تم سب پر پر واجب ہوئی وغیرہ - ؟؟

مزید یہ کہ لوگوں کو کس نے یہ اختیار دیا کہ ابو حنیفہ کی مدون کی گئی فقہ کو چھوڑ کر دوسرے آئمہ کی فقہ پر عمل بھی جائز ہے ؟؟
جواب ندارد
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ماہرِ فضولیات وعبثیات و جدلیات @ابن داود کی +پ بیتی۔
’’حقیقی ماہرین ‘‘ وہی ہیں جو صحیح حدیث پڑھتے ہیں اور مفہوم اپنی مرضی کا پیش کرتے ہیں (دیکھئے اسی فورم میں)۔
’’حقیقی ماہرین‘‘ وہی ہیں جو جس حدیث کو چاہیں ضعیف قرار دے دیں اور جسے چاہیں صحیح ترین۔
الجواب
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
تمام ساتھی میرے اس مراسلہ کے ایک ایک لفظ کو بغور اور فکر کے ساتھ پڑھیں

میں نے دینی علم براہِ راست نصوص سے سیکھا ہے۔
مجھ پر کسی دینی مدرسہ کی چھاپ نہیں۔
جو جس دینی مدرسہ سے پڑھتا ہے وہ اسی کا ہو کر رہ جاتا ہے الا ماشاء اللہ۔
میں نے غیر مقلدوں کی دعوت کہ، جس امام کی بات صحیح ہو اس کی پیروی کرو، پر عمل پیرا ہوں (یہ ایک الگ مسئلہ ہے کہ اب تک نماز کے مسائل میں مجھے حنفی مسلک حق پر ملا اور میں نے زیادہ تر اسی کے مسائل کی چھان پھٹک کی اور یہ چیز آپ کو میری تحریروں سے محسوس ہوگی کہ میری اکثر ابحاث نماز سے متعلق ہیں)۔
نماز میں ہاتھ باندھنے کا ست طریقہ جو تمام صحیح احادیث سے ملتا ہے وہ یہی ہے کہ سیدھے ہاتھ سے الٹے ہاتھ کو کلائی کے پاس سے پکڑیں گے۔ اتنی بات پر میراخیال ہے کہ کسی کو اختلاف نہیں سوائے زبیر علی زئی کے مقلدین غیر مقلدین کے (ابتسامہ)۔
مقلدین اور غیر مقلدین کا اصل اختلاف سینہ پر اور سینہ سے نیچے کا ہے ناف سے اوپر نیچے کا نہیں۔
امت مسلمہ کا متواتر عمل (جیسا کہ محدثین اور فقہا کے بیانات سے عیاں ہے) سینہ سے نیچے ہاتھ باندھنے کا ہے۔
سینہ پر ہاتھ بناندھنے کی جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں ان میں بھی یا تو روات کا ضعف ہے یا متن میں اضطراب۔
میں نے جہاں تک غورو فکر کیا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ’’صدرہ‘‘ چونکہ سمت کے لئے (ظہرہ کا متضاد)بھی آتا ہے لہٰذا ان احادیث کو اس پر حمل کیا جائے کہ اس سے مراد سامنے کی طرف ہاتھ باندھنا ہے نہ کہ پیچھے کی طرف۔ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عام زندگی میں لوگ چلتے پھرتے ہوئے پیچھے ہاتھ باندھ لیتے ہیں خصوصاً سردی کے موسم میں۔
خیر القرون کے کسی محدث یا فقیہ سے سینہ پر ہاتھ باندھنی کی روایت نہیں سوائے امام شافعی سے جس سے کہ انہوں نے خود ہی رجوع فرما لیا تھا۔
الاعتراف الحقيقي

میں ، میری فہم اور میرا کلام !!!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
اور ۔۔۔
جب جب ، جس جس نے ان پر ، انکی فہم پر اور انکے کلام پر کلام کیا تو جوابا جو بهی آزادئ تحریر کی دہائی دے دے کر زیر تحریر لایا گیا اس فورم کے اوراق ان تمام کے گواہ ہیں۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
میں ، میری فہم اور میرا کلام !!!
جس کی دعوت اسی پر اعتراض!!!!!!!!

اور ۔۔۔
جب جب ، جس جس نے ان پر ، انکی فہم پر اور انکے کلام پر کلام کیا تو جوابا جو بهی آزادئ تحریر کی دہائی دے دے کر زیر تحریر لایا گیا اس فورم کے اوراق ان تمام کے گواہ ہیں
کیا کہنا چاہتے ہو؟
بوکھلائے ہوئے لگتے ہو۔
کوئی کام کی بات؟
 
Top