• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر امام ابو حنیفہ ؒ کا مسلک ہی ”مسلک ِ حق“ اور رسول اللہ ﷺ کے ”عین مطابق “ تھا تو دوسرے ائمہ ثلاثہ ؒ ( امام مالک ؒ ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبل ؒ ) نے اپنی ”فقہ“ کی بنیاد کیوں رکھی اور” لوگوں“ کی ایک ”تعداد“ نے ”امام ابو حنیفہؒ “کی بجائے ان کی” تقلید“ کیوں اختیار کی؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اگر امام ابو حنیفہ ؒ کا مسلک ہی ”مسلک ِ حق“ اور رسول اللہ ﷺ کے ”عین مطابق “ تھا تو دوسرے ائمہ ثلاثہ ؒ ( امام مالک ؒ ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبل ؒ ) نے اپنی ”فقہ“ کی بنیاد کیوں رکھی اور” لوگوں“ کی ایک ”تعداد“ نے ”امام ابو حنیفہؒ “کی بجائے ان کی” تقلید“ کیوں اختیار کی؟
ہر فقیہ خطا یا صواب پر ہوسکتا ہے لیکن جس کی پیروی کی جاتی ہے اسے اس معاملہ میں صواب پر سمجھتے ہوئے ہی کی جاتی ہے۔
اختلاف کسی بات کو سمجھنے میں فرق سے آتا ہے جن فقہاء (نہ کہ غیر فقیہ) نے ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے فہم کو خطا پر سمجھا انہوں نے اپنا فہم دیا اور یہ جائز ہے کہ ہر ایک کی سمجھ لازم نہیں کہ صحیح ہی ہو سوائے انبیاء کے کہ ان کو خطا پر نہیں رہنے دیا جاتا تھا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم -

آئمہ اربعہ کے فقہ سے متعلق باہمی اختلافات کو تو آپ رحمت قرار دیتے ہیں؟؟ اور یہاں فرما رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کو اختلاف کرنا جائز نہیں- جب کہ دیگر مسائل میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبولیت کی حد کی تفصیل بیان فرمائی ہے - یعنی اگر بغض ہے تو صرف غیر مقلدوں سے ہے- باقی آئمہ اگر کسی مسئلے میں اختلاف کریں تو وہ رحمت ہے اور آپ کے نزدیک آپ کا امام اجتہادی خطاء پر دوگنا اجر پائے گا - یہ کیسا انصاف ہے بھائی ؟؟-

پھر آپ فرماتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد ایک طبقہ ایسا اٹھا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے خلاف نعرہ بلند کیا اور باجماعت نماز میں بھی کچھ امور کو مقتدی پر بھی لازم قرار دے دیا جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منفرد کو بھی حکم نہ دیا۔"

تو محترم اگر آپ کے نزدیک غیر مقلد نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے وصال کے بارہ سو سال بعد معارض وجود میں آئے - تو کیا "احناف" بعثت رسول سے ہی اس دنیا میں بنفس نفیس موجود تھے ؟؟ - کہ جن کے اصول عین نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے بیان کردہ احکامات کے مطابق تھے اور جن پر عمل امّت کے لئے واجب قرار پایا ؟؟
جزاک اللہ خیرا محمد علی جواد بهائی
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جزاک اللہ خیرا محمد علی جواد بهائی
شکریہ بھائی - اپنی کوشش یہی ہوتی ہے کہ حق بات کی جائے- اب اگر کوئی بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ کے تحت نہیں مانتا- تو الله تو ہر ایک کے اعمال دیکھ رہا ہے-

الله سب کو ہدایت دے (آمین)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ہر فقیہ خطا یا صواب پر ہوسکتا ہے لیکن جس کی پیروی کی جاتی ہے اسے اس معاملہ میں صواب پر سمجھتے ہوئے ہی کی جاتی ہے۔
اختلاف کسی بات کو سمجھنے میں فرق سے آتا ہے جن فقہاء (نہ کہ غیر فقیہ) نے ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے فہم کو خطا پر سمجھا انہوں نے اپنا فہم دیا اور یہ جائز ہے کہ ہر ایک کی سمجھ لازم نہیں کہ صحیح ہی ہو سوائے انبیاء کے کہ ان کو خطا پر نہیں رہنے دیا جاتا تھا۔
السلام و علیکم و رحمت الله -

محترم -

بات اتنی سی ہے کہ الله رب العزت نے ہر انسان کو فہم و فراست سے نوازا ہے - اب یہ ہر انسان پر لازم ہے (چاہے فقیہہ ہو یا غیر فقیہ) کہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوے حق کو پانے کی پوری کوشش کرے (وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ - وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ - سوره النجم) ترجمہ: اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی - اور عنقریب اس کی اس کوشش کی پرکھ ہو گی-

دین کے مسائل میں اختلاف راے تو صحابہ کرام کے دور میں بھی ہوا - لیکن اس دور میں کہیں بھی ہمیں جامد تقلید کی مثال نظر نہیں آتی- کہ صحابہ کے کسی گروہ نے کسی متعین صحابی رسول کی تقلید کی ہو - جب کہ وہ خیر القرون تھا- اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر صحابی رسول مجتہد بھی نہیں تھا- اس کے باوجود نبی کریم صل الله علیہ و آله وسلم نے اپنی اتباع کے ساتھ ساتھ اپنے صحابہ کرام کی اتباع کا حکم بھی اپنی امّت کو دیا- جب صحابہ کرام تقلید سے پاک تھے تو ہم کیوں نہ اپنے آپ کو اس مذموم عمل سے پاک کریں؟؟-

قرآن میں الله رب العزت اپنے مقرب بندوں کے لئے ارشاد فرماتا ہے:

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣

اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (یعنی حتیٰ المکان غور و فکر کرتے ہیں- تقلید نہیں کرتے)-

غیر مقلد ہونے کے ناتے ہمارا مقصد آئمہ اربعہ کو جھوٹا ثابت کرنا نہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو سچا ثابت کرنا ہے- بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدین کو جامد تقلید کی گمراہی سے آزاد کروایا جائے - تقلید انسان کو شخصیت پرستی کے مذموم عمل کی طرف دعوت دیتی ہے- اور شخصیت پرستی شرک کی طرف لے جانے والا راستہ ہے-

الله سب کو ہدایت دے (آمین)-
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
هم نے ان حبیب اللہ کو بهی سمجهانا چاها ، ہم نے عبد الرحمن بهٹی کو بهی سمجهانا چاہا ۔ هم عبد الرحمن حنفی کو بهی سمجها رہے ہیں کہ:
کسی فہم غلط کی تصحیح لازمی کی جائیگی محدث فورم پر ، محدث فورم کو یہ مشورہ نا دیا جائے "انتشار امت" کے خوف سے کسی جاہلانہ کلام کی پذیرائی میں خاموش رهے ۔
یہاں تو ہم اپنوں پر ہی شدید تنقید کرتے ہیں جب ان کا کوئی قول شریعت سے متصادم پایا جائے ۔ تو آپ سے گذارش هیکہ ہم واقعتا ایسے تمام معاملات میں شدید ہیں ۔ اہل حدیث نے ہمیشہ میزان الشریعہ پر هر چیز کو پرکها هے اس میں "تصوف" سر فہرست هے ۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
بات اتنی سی ہے کہ الله رب العزت نے ہر انسان کو فہم و فراست سے نوازا ہے - اب یہ ہر انسان پر لازم ہے (چاہے فقیہہ ہو یا غیر فقیہ) کہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوے حق کو پانے کی پوری کوشش کرے (وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ - وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ - سوره النجم) ترجمہ: اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی - اور عنقریب اس کی اس کوشش کی پرکھ ہو گی-
ایک تو آپ نے اس کی آخری آیت کاترجمہ صحیح نہیں کیا دوسرے اس سے جو مفہوم اخذ کرنے کی کوشش کی ہے وہ من مرضی کی ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق۔
اس سے پہلے والی آیت اور ان دو کے بعد والی آیت کو بھی ساتھ ملا لیں مطلب خود بخود واضح ہو جائے گا۔
{أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى (38) وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى (40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى (41)} [النجم: 38 - 41]
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
دین کے مسائل میں اختلاف راے تو صحابہ کرام کے دور میں بھی ہوا - لیکن اس دور میں کہیں بھی ہمیں جامد تقلید کی مثال نظر نہیں آتی- کہ صحابہ کے کسی گروہ نے کسی متعین صحابی رسول کی تقلید کی ہو - جب کہ وہ خیر القرون تھا- اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر صحابی رسول مجتہد بھی نہیں تھا- اس کے باوجود نبی کریم صل الله علیہ و آله وسلم نے اپنی اتباع کے ساتھ ساتھ اپنے صحابہ کرام کی اتباع کا حکم بھی اپنی امّت کو دیا- جب صحابہ کرام تقلید سے پاک تھے تو ہم کیوں نہ اپنے آپ کو اس مذموم عمل سے پاک کریں؟؟-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں صحابہ کرام براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کیئے ہوئے افراد سے۔ لہٰذا صحابہ کرام یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید کرتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ صحابہ کی۔
تقلید صحابہ کے زمانہ میں بھی ہوتی تھی۔ ہر جگہ صرف ایک ہی شخص کے فتاویٰ پر عمل ہوتا تھا خواہ وہ قاضی ہوتا یا گورنر یا خلیفہ۔ دوسرے ان میں سے کسی نے فقہ کو مدون نہیں کیا تھا کہ ہر کوئی اس کے مطابق عمل کرتا۔
فقہ حنفی کو مدون کرنے کے لئے ایک شوریٰ بنائی گئی جس میں مختلف امور کے ماہرین شامل تھے۔ جب یہ فقہ مدون ہو گئی تو لوگوں کو ایک ہی جگہ سے تمام مسائل کا حل ملنا شروع ہوگیا۔
بعد میں کچھ دوسرے فقہاء نے اس مدون فقہ کے کچھ مسائل سے اختلف کیا اور انہوں نے اپنی فقہ مدون کی۔ وہاں کے لوگوں نے اس کو اپنایا۔
اس طرح جب زیادہ فقہیں بنی تو اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے حنفی مالکی حنبلی اور شافعی کہلائے۔
 
Top