• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وھابیوں کے کیا "جرم" ہیں؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس حدیث کی تفصیل اسطرح ہے -

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھجوایا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے وہ سونا چار ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیا۔ اس پر ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہلِ زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لئے مڑا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ آپ کو پشت کر کے مڑا تو آپ نے پھر اس کی جانب دیکھا اور فرمایا: اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔

حوالہ جات
صحیح بخاري، کتاب المغازی، حدیث نمبر 4094
صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، حدیث نمبر
1064

اس شخص کی پشت سے خارجی پیدا ہوے خارجی گروہ کی اکثریت بدوی عراقیوں کی تھی۔ جنگ صفین کے موقع پر سب سے پہلے نمودار ہوا۔ یہ لوگ حضرت علی کی فوج سے اس بنا پر علیحدہ ہوگئے کہ انھوں نے حضرت امیر معاویہ کی ثالثی کی تجویز منظور کر لی تھی۔ حضرت علی رضی الله عنہ نے خارجیوں کو جنگ نہروان کا مقام پر شکست فاش دی۔ حضرت علی رضی الله عنہ کی فوج ١٠٠٠ نفوس پر مستعمل تھی جب کہ خارجیوں کی تعداد لگ بھگ ٦٠٠٠-٧٠٠٠ تھی - لیکن بعد کے کچھ ادوار میں ان کی شورش باقی رہی۔ حضرت علی ایک خارجی ابن ملجم کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس کے بعد امیر معاویہ کے عہد میں بھی ان کی بغاوتیں ہوتی رہیں اور ان کا دائرہ عمل شمالی افریقہ تک پھیل گیا۔ کوفہ اور بصرہ ان کے دو بڑے مرکز تھے۔ فارس اور عراق میں بھی ان کی کافی تعداد تھی۔ وہ بار بار حکومت سے ٹکرائے۔ عباسی خلافت تک ان لوگوں کا اثر رسوخ رہا اور حکومت کے خلاف ان کی چھوٹی بڑی جنگیں جاری رہیں۔

حوالہ جات
تاریخ طبری جلد دوم سوم
طبقات ابن سعد جلد ششم
البدایہ و نہایہ از حماد الدین ابن کثیر -

ان تاریخی حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کا خارجیوں کو وہابی سمجھنے والا استدلال سرے سے غلط ہے -خارجی عراقی سرزمین پر پیدا ہونے والا گروہ تھا - جو کہ ایک صحیح حدیث کے مطابق فتنوں کی سرزمین ہے -
لیکن صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ اس خارجی خبیث گستاخ رسول کا تعلق قبیلہ بنی تمیم سے تھا یہ وہی قبیلہ ہے جس سے محمد بن عبدالوھاب نجدی التمیمی کا تعلق ہے اور اس کی جنم بھومی عیینہ ہے جو کہ عراق میں نہیں بلکہ نجد میں ہے اب جو لوگ قبیلہ بنی تمیم کو عراقی قبیلہ مانتے ہیں ان کے لئے بخاری کی اس حدیث اور ان کے سربراہ کی جنم بھوی نے ایک مشکل کھڑی کردی ہے

بينا النبيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْسِمُ ذات يومٍ قِسْمًا، فقال ذو الخُوَيْصَرَةِ ,رجلٌ من بني تميم: يا رسولَ اللهِ اعدلْ، قال: ويلك، من يعدلُ إذا لم أعدلْ.
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6163
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3610
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1064

ترجمہ داؤد راز
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے۔ بنی تمیم کے ایک شخص ذوالخویصرۃ نے کہا یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جی بھائی اس موضوع کی مناسبت سے جو آپ کی طرف سے یہاں جاری ہے ،میں اتنا ہی کہوں گی خدارا یہ حدیث رسول اللہ ﷺ ہیں ، اگر آپ کو حدیث سمجھنی یا مکمل پیش کرنی بھی نہیں آتی تو احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔حدیث کو ادھورا پیش کرنا اور من چاہا مفہوم نکالنا یہ آپ کی روش ہے۔دوسروں کی اصلاح سے پہلے خود پر تو غور فرما لیں۔۔۔!

اور محمد علی جواد بھائی نے بہت اچھی وضاحت کر دی۔جزاک اللہ خیرا
معاف کیجئے گا میں یہ سمجھ رہا تھا کہ یہاں موجود ممبراں کو اصح کتاب بعد کتاب اللہ یعنی صحیح بخاری میں موجود احادیث کے مضامین ازبر ہونگے اس لئے صرف ان مطالب کی اشارہ کردیا کرتا ہوں تاکہ ممبران اصل مصادر کی طرف رجوع فرماکر پھر میرے مراسلات پر اپنی رائے کا اظہار فرمائیں لیکن آپ کے ارشاد سے مجھے لگا کہ یہاں سارے ممبران صحیح بخاری میں بیان ہوئے مضامین کا ادراک نہیں رکھتے اس لئے آئیندہ میں پوری حدیث بیان کیا کروں گا
 
  • پسند
Reactions: Dua

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب کا یہاں ساکت ہو جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کے پاس صرف قرآنی آیات اور احادیث کی اپنی من مانی تاویلات کرنے سے سوا کچھ نہیں ہے۔

بہرام صاحب کے ساتھ اگر کوئی تھوڑا سا بھی صحابہ کے فہم پر بات کرے تو ان کے نظریات کی عمارت اسی وقت زمین بوس ہو جاتی ہے۔ الحمدللہ
آپ سکھ سے ہیں ترک تعلق کے بعد
اتنی جلدی نہ یہ فیصلہ کیجئے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
1) بے انصافی
خوارج جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرتے تھے ان میں اور موجودہ دور میں بریلویوں پر حکم لگانے والوں میں فرق
آپ نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے بتایا نہیں کہ ایک موحد شخصیت پر حکم لگانے والے اور موجودہ دور میں مشرک لوگوں پر حکم لگانے والے دونوں میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟
نہیں کوئی فرق نہیں کیونکہ جو یہ خوارج کرتے تھے وہی اب وہابی کرتے ہیں ۔
وقول الله تعالى ‏ {‏ وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏}‏‏.‏ وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.‏
''امام بخاری نے اپنی صحیح کتاب استتابہ المرتدین میں باب کے عنوان (ترجمۃ الباب) کے طور پر یہ حدیث روایت کی ہے :
ترجمہ داؤد راز
اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتاکہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو اور حضرت عبداللہ بن عمر (اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
اور یہی آج کل وہابی کرتے ہیں کہ جو آیات کفر کے حق میں نازل ہوئیں ان کا اطلاق اولیاء اللہ پر کرتے ہیں
2) حدیث میں معنوی تحریف
آپ نے خوارج کے بارے میں حدیث کا اطلاق دور حاضر میں اہلحدیث پر کیا، جب میں نے پوچھا کیا کہ بتائیں تو آپ نے سارا ملبہ داؤد راز صاحب پر ڈال دیا۔

چلیں اگر داؤد راز صاحب نے لفظ "حدیث شریف" لکھا ہے اور آپ نے خود ساختہ مفہوم اس سے اہلحدیث مراد لیا ہے، داود راز صاحب نے اس حدیث کی وضاحت میں اہلحدیث کہاں مراد لیا ہے؟
اور
داؤد راز صاحب کے ترجمے سے پہلے سلف صالحین میں سے جن لوگوں نے اس حدیث کی شرح بیان کی ہے، ان میں سے دکھائیں کہ کتنوں نے اس حدیث سے مراد موجودہ دور کے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی طرف بلاتے ہیں، مراد لئے ہیں۔
چلیں آپ ہی بتادیں کہ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کو آپ کیا کہتے ہیں یقینا آپ یہی ارشاد فرمائیں گے کہ اہل حدیث تو اگر میں نے حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لئے اہل حدیث کہہ دیا تو آپ کیوں ایسے تحریف سے تعبیر فرمارہے ہیں

ہاں یہ بات ضرور ہے کہ پہلے زمانے اہل حدیث محدیثین کو کہا جاتا تھا جو کہ کئی علموم میں ماہر ہوتے تھے لیکن اس آخری زمانے میں طرفہ تماشا یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو اردو پڑھ لکھ نہیں سکتا وہ بھی اپنے آپ کو اہل حدیث کہتا ہے اور بات بات پر احادیث نبوی سے اپنا باطل استدلال پیش کرتا ہے اور اس حدیث میں انھیں اہل حدیث کی طرف اشارہ ہے کیونکہ یہی آخری زمانے کے اہل حدیث ہیں اور حدیث میں بھی آخری زمانے کا ہی کہا گیا ہے
غور کریں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نہیں کوئی فرق نہیں کیونکہ جو یہ خوارج کرتے تھے وہی اب وہابی کرتے ہیں ۔
وقول الله تعالى ‏ {‏ وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏}‏‏.‏ وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.‏
''امام بخاری نے اپنی صحیح کتاب استتابہ المرتدین میں باب کے عنوان (ترجمۃ الباب) کے طور پر یہ حدیث روایت کی ہے :
ترجمہ داؤد راز
اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتاکہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو اور حضرت عبداللہ بن عمر (اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
اور یہی آج کل وہابی کرتے ہیں کہ جو آیات کفر کے حق میں نازل ہوئیں ان کا اطلاق اولیاء اللہ پر کرتے ہیں
1) یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ جس قدر توحید پرست تھے ، اسی قدر بریلوی بھی اپنی تمام تر قبر پرستی کے باوجود موحد ہیں؟
2) مثال کے طور پر کوئی ایسی آیت دکھائیں جو کفر کے حق میں نازل ہوئی ہو اور اس کا اہلحدیث نے اولیاء اللہ پر اطلاق کیا ہو؟

چلیں آپ ہی بتادیں کہ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کو آپ کیا کہتے ہیں یقینا آپ یہی ارشاد فرمائیں گے کہ اہل حدیث تو اگر میں نے حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لئے اہل حدیث کہہ دیا تو آپ کیوں ایسے تحریف سے تعبیر فرمارہے ہیں
آپ نے اس طرح تحریف کی ہے کہ اس حدیث کی ضمن میں داؤد راز صاحب نے بھی اہلحدیث مراد نہیں لیا، ان سے پہلے کے دور میں سلف صالحین نے موجودہ دور کے اہلحدیث مراد نہیں لئے، انہوں نے کہیں وضاحت میں یہ بات نہیں کہی، کہ آخری دور میں خوارج وہ ہوں گے جو
ایک اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے
شرک سے بچتے ہوں گے
مشرکین کا رد کرتے ہوں گے
نیک اعمال کرتے ہوں گے
رفع الیدین کرتے ہوں گے
اونچی آواز میں آمین کہتے ہوں گے
شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھتے ہوں گے
بدعات سے بچتے ہوں گے
مسنون اعمال کرتے ہوں گے

سلف صالحین اور داودراز صاحب نے تو ایسا کوئی مفہوم نہیں لیا، لیکن آپ مسلمانوں کی تکفیر میں پیش پیش رہنے والے ایسا کیوں کر رہے ہیں؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
1) یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ جس قدر توحید پرست تھے ، اسی قدر بریلوی بھی اپنی تمام تر قبر پرستی کے باوجود موحد ہیں؟
2) مثال کے طور پر کوئی ایسی آیت دکھائیں جو کفر کے حق میں نازل ہوئی ہو اور اس کا اہلحدیث نے اولیاء اللہ پر اطلاق کیا ہو؟


آپ نے اس طرح تحریف کی ہے کہ اس حدیث کی ضمن میں داؤد راز صاحب نے بھی اہلحدیث مراد نہیں لیا، ان سے پہلے کے دور میں سلف صالحین نے موجودہ دور کے اہلحدیث مراد نہیں لئے، انہوں نے کہیں وضاحت میں یہ بات نہیں کہی، کہ آخری دور میں خوارج وہ ہوں گے جو
ایک اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے
شرک سے بچتے ہوں گے
مشرکین کا رد کرتے ہوں گے
نیک اعمال کرتے ہوں گے
رفع الیدین کرتے ہوں گے
اونچی آواز میں آمین کہتے ہوں گے
شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھتے ہوں گے
بدعات سے بچتے ہوں گے
مسنون اعمال کرتے ہوں گے

سلف صالحین اور داودراز صاحب نے تو ایسا کوئی مفہوم نہیں لیا، لیکن آپ مسلمانوں کی تکفیر میں پیش پیش رہنے والے ایسا کیوں کر رہے ہیں؟
جہاں تک بات ہے خوراج کی عبادات اور اعمال کی تو اس کے بارے میں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ہے
ترجمہ داؤد راز
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3610
بابائے خوارج کے شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا بیان بھی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ساتھ اور بھی کئی کتب میں آیا ہے
مُشَمَّرُ الإزارِ
اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4351
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1064
صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 7310

آپ تو یہ دعویٰ فرماتے ہیں نہ کہ صحیح حدیث کے مقابلے پر کسی کا قول حجت نہیں پھر کیوں صحیح حدیث کے مقابلے پر سلف صالحین اور داودراز صاحب کی دھائی دیں رہے ہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جہاں تک بات ہے خوراج کی عبادات اور اعمال کی تو اس کے بارے میں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ہے
ترجمہ داؤد راز
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3610
بابائے خوارج کے شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا بیان بھی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ساتھ اور بھی کئی کتب میں آیا ہے
مُشَمَّرُ الإزارِ
اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4351
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1064
صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 7310

آپ تو یہ دعویٰ فرماتے ہیں نہ کہ صحیح حدیث کے مقابلے پر کسی کا قول حجت نہیں پھر کیوں صحیح حدیث کے مقابلے پر سلف صالحین اور داودراز صاحب کی دھائی دیں رہے ہیں
یعنی آج کے دور میں جو لوگ اللہ کی عبادت کریں وہ خوارج کہلائیں، کثرت سے نوافل پڑھنا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، آج کے دور میں اگر کوئی کثرت سے نوافل پڑھے تو اس کو بھی خوارج سمجھا جائے گا۔ انا للہ وانا الیہ رجعون

نہ صرف دعویٰ بلکہ پورا پورا عمل بھی ہے، لیکن چونکہ آپ کے فہم کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس لئے ہم اس فہم کو نہیں مانتے، خوارج کے موضوع پر کتاب و سنت کی روشنی میں علمائے اہلحدیث نے بہت کلام کیا ہے۔

اللہ آپ کو ہدایت عطا فرمائے یا پھر آپ کو عبرت کا نشان بنائے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ترجمہ داؤد راز
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3610
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی شرح لکھی ہے، اس حدیث کے ضمن میں تشریح یہاں بیان کریں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ویسے تو میں عموما اس طرح کے دھاگوں میں شرکت کرنے سے حتی امکان گریز کرتا ہوں جن میں کسی ممبر کا نام لیکر اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہو جس تھریڈ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں بھی یہی بات ہے اور پھر آپ کے فراہم کردہ لنک میں جس تھریڈ کے حوالے سے اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہے وہاں سے میرے سوالات کو ایک نئے دھاگے میں انتظامیہ نے منتقل کردیا تھا جس کا لنک یہ ہے
صحابہ کرام و أئمہ عظام کی طرف جھوٹ کی نسبت ؟
اس دھاگے میں میری آخری پوسٹ 15 دسمبر 2013 کو پوسٹ کی تھی اس کے بعد سے اب تک وہاں سنا ٹا چھایا ہوا ہے
کیا ایسے ہم ساکت کرنا کہہ سکتے ہیں ؟؟؟؟
کیونکہ آپ کا مقصد صرف اور صرف شور کرنا اور یہ باور کرواناہےکہ یہاں کوئی بہرام صاحب ہیں ۔اس لیے آپ کو یہ غرض نہیں کہ آپ موضوع سے متعلق کچھ کہہ رہے ہیں کہ نہیں ۔
صرف شور شور شور ۔۔۔ اب اتنے فارغ نہیں ہیں کہ آگے سے ہم بھی وہی طوفان شروع کردیں ۔ ویسے بھی کچھ مخلوقات ایسی ہیں جب وہ شور کرنا شروع کردیں تو ہر کوئی دامن بچا کر نکلنے کی فکر کرتا ہے ۔ آگے سے اسی سُر میں جواب دینا اشرف المخلوقات انسان کے لائق نہیں ۔
محمد ارسلان بھائی آپ کی طرف سے شروع کردہ ’’ لڑی ‘‘ کو غیر متعلقہ بات سے متأثر کیا اس کے لیے معذرت ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top