• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہ مسائل جن کو دیوبندی قابل عمل نہیں سمجھتے !!!!

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کسی مسئلہ میں آئمہ مجتھدین کے سامنے دلائل کے جمع ہوجانے اور ان کے خلاف جانے کی وجوہات قلمبند نہیں-
یعنی ائمہ مجتہدین پر مخالفت حدیث کاالزام غلط اورنارواہے اوریہ درحقیقت الزام لگانے والی کی غلطی ہے۔ کیامیں نے صحیح سمجھاہے۔
اگرکوئی بحث ہو اور کوئی عالم دلائل کے مقابل اپنے مسلک ہی کو ترجیح دے تو باآسانی معلوم ہوجائے گا کہ وہ حدیث کی مخالفت کررہاہے- ظاہر سی بات ہے کہ یہ تب ہوگا جب دلائل غیرمساوی ہونگے- اسی وجہ سے جہاں علماء نے مجتہدین کیلئے عذر بیان فرمائے وہیں مخالفین حدیث کا رد بھی فرمایا ہے-
آپ کے دوسرے اقتباس سے معلوم ہوتاہےکہ آپ ماضی کے مجتہدین اورفقہاء کی بات نہیں کرناچاہتے اوراس تعلق سے کسی پر مخالفت حدیث کاالزام لگانا غلط سمجھتے ہیں۔ لیکن دورحاضر میں اگرکسی عالم سے کسی مسئلہ پر بات ہو اوردوسراعالم دلائل کے مقابل اپنے مسلک کو ترجیح دے توبآسانی معلوم ہوجائے گا کہ وہ حدیث کی مخالفت کررہاہے۔
آپ کے اس جملہ میں کئی چیزیں وضاحت طلب ہیں آپ کے جواب سے کئی سوال خود بخود پیداہوجاتے ہیں۔
اولاآپ نے مخالفت حدیث کی جوسابق میں تعریف کی تھی وہ کوئی معیار نہیں ٹھہرتا جس پر ہم مجتہدین اورفقہاء کے اجتہادات کو پرکھ سکیں
پھرباآسانی معلوم ہونے سے اشارہ وجدان اورذوق کی جانب ہے لیکن ہرایک کا وجدان اورذوق کا مختلف ہے سواس کو معیار کیسے بنایاجاسکتاہے۔
پھر مسلک پرستی کو کون ترجیح د رہاہے اوردلائل پر کون بات کررہاہے اس کا فیصلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس بزرگ سے کرائیں گے؟
دونوں فریق اپنی اپنی ڈفلی بجائیں گے ۔ دونوں ایک دوسرے پر جادہ مستقیم سے ہٹنےکا الزام لگائیں گے جوپچھلے کئی عشروں سے ہورہاہے لیکن فیصلہ توتاحال نہیں ہوپارہاہے۔
دیکھئے یہ ضروری نہیں کہ ایک سوال پوچھاگیااوراس کا فوری جواب دے دیں ۔کتابوں کا مطالعہ کریں مخالفت حدیث کے تعلق سے اختلاف الحدیث میں اسلاف نے ایک دوسرے پر جوردود کئے ہیں اس کو پڑھ لیں اورپھر علماء امت سے دفاع کی خاطر اجلہ علماء نے جوکچھ تحریر فرمایاہے اس پر نظرڈال لیں۔
ورنہ آپ مخالفت حدیث کے تعلق سے ایسی ہی باتیں کریں گے جس پرمزید اعتراضات اورردوکد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ بات ایسی معقول ہو کہ جس پر سابقہ مجتہدین کے اجتہادات کو بھی پرکھ سکیں اوردیکھ سکیں کہ مخالفت حدیث میں کس کا پلڑابھاڑی اورکس کا پلڑاہلکاہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ویسے اگریہ مان لیاجائے کہ امام ابوحنیفہ کو صرف سترہ حدیثیں پہنچی تھیں توپھر ان سے منقول مسائل اورفتاوی کو دیکھ کریہ کہنا پڑے گاکہ صحابہ کرام کے بعد امت میں ان سے بڑاکوئی فقییہ نہیں ہوا۔
.........................................
اب سوچئے کہ جس شخص کو صرف سترہ حدیثیں پہنچی ہوں اورسینکڑوں مسائل میں اس کا فتوی حدیث کے مطابق ہواہو اس کی عظمت اورفقاہت کو کون پہنچ سکتاہے اس کی بلندی مرتبت اوررفعت قدر کی برابری کون کرسکتاہے

تاریخ اسلام میں ہے کوئی شخص!اگرہے توپیش کریں جس کو صرف سترہ حدیثیں پہنچیں ہوں اوراس کے باوجود اس کثرت سے اس کی رائے احادیث کے موافقت میں ہو۔
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لا تَعْلَمُونَ [الأعراف]

’’ من قال في القرآن برأيه فليتبوأ مقعده من النار‘‘ حديث ضعيف لأن مدار سنده على عبد الأعلى بن عامر الثعلبي وهو ضعيف، والحديث الآخر أيضاً: ’’ من قال في القرآن بغير علم فليتبوأ مقعده من النار‘‘ حديث ضعيف
وننبه إلى أن الشيخ ناصر الدين الألباني لما ذكر هذا قال: رواه أبو داود والترمذي وغيرهما من حديث جندب ، فاستدرك عليه الشيخ الأرنؤوط فقال: وقول الشيخ: ناصر الدين الألباني رواه أبو داود والترمذي وغيرهما من حديث جندب وهم منه! فإن لفظ رواية جندب : ’’ من قال في القرآن برأيه فأصاب فقد أخطأ‘‘ أخرجه الطبري ، فرواية حديث جندب ليست فيها هذا النص وإنما هي ’’ من قال بالقرآن برأيه فأصاب فقد أخطأ ‘‘
ولكن ضعف السند لا يعني بطلان المعنى، والمعنى الذي أراده المصنف رحمه الله صحيح ولا شك فيه، وهو أنه قال: ’ فكيف تعلم أصول دين الإسلام من غير كتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم، وكيف يفسر كتاب الله بغير ما فسره به رسول صلى الله عليه وسلم وأصحاب رسوله الذين نزل القرآن بلغتهم؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لا تَعْلَمُونَ [الأعراف]

’’ من قال في القرآن برأيه فليتبوأ مقعده من النار‘‘ حديث ضعيف لأن مدار سنده على عبد الأعلى بن عامر الثعلبي وهو ضعيف، والحديث الآخر أيضاً: ’’ من قال في القرآن بغير علم فليتبوأ مقعده من النار‘‘ حديث ضعيف
وننبه إلى أن الشيخ ناصر الدين الألباني لما ذكر هذا قال: رواه أبو داود والترمذي وغيرهما من حديث جندب ، فاستدرك عليه الشيخ الأرنؤوط فقال: وقول الشيخ: ناصر الدين الألباني رواه أبو داود والترمذي وغيرهما من حديث جندب وهم منه! فإن لفظ رواية جندب : ’’ من قال في القرآن برأيه فأصاب فقد أخطأ‘‘ أخرجه الطبري ، فرواية حديث جندب ليست فيها هذا النص وإنما هي ’’ من قال بالقرآن برأيه فأصاب فقد أخطأ ‘‘
ولكن ضعف السند لا يعني بطلان المعنى، والمعنى الذي أراده المصنف رحمه الله صحيح ولا شك فيه، وهو أنه قال: ’ فكيف تعلم أصول دين الإسلام من غير كتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم، وكيف يفسر كتاب الله بغير ما فسره به رسول صلى الله عليه وسلم وأصحاب رسوله الذين نزل القرآن بلغتهم؟

اس کاپی پیسٹ کی جناب نے زحمت کیوں اٹھائی؟
اگرآپ ماقبل کے مراسلہ کوبھی ایک نگاہ پڑھ لیتے توکیاہرج تھا؟انسان مکمل معلومات کے بعد کچھ کلام کرے تو بہتر ہے یامحض ایک دومراسلہ پڑھا اوربے تاب ہوکر اپنی جانب سے بھی ایک مراسلہ لکھ مارا؟
براہ کرم کاپی پیسٹ سے قبل ماقبل اورمابعد کے مراسلوں کو پڑھ لیں اورپھر اپنی نگارشات سے ہمیں ’’محظوظ‘‘کریں ۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
دیکھئے یہ ضروری نہیں کہ ایک سوال پوچھاگیااوراس کا فوری جواب دے دیں ۔کتابوں کا مطالعہ کریں مخالفت حدیث کے تعلق سے اختلاف الحدیث میں اسلاف نے ایک دوسرے پر جوردود کئے ہیں اس کو پڑھ لیں اورپھر علماء امت سے دفاع کی خاطر اجلہ علماء نے جوکچھ تحریر فرمایاہے اس پر نظرڈال لیں۔
ورنہ آپ مخالفت حدیث کے تعلق سے ایسی ہی باتیں کریں گے جس پرمزید اعتراضات اورردوکد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ بات ایسی معقول ہو کہ جس پر سابقہ مجتہدین کے اجتہادات کو بھی پرکھ سکیں اوردیکھ سکیں کہ مخالفت حدیث میں کس کا پلڑابھاڑی اورکس کا پلڑاہلکاہے۔
اعتراضات اور سوالات آپ کی باتوں پر بھی کئی کیے جاسکتے ہیں- مگر گفتگو کو بڑھانے، تعمیری اورمفید بنانے کیلئے اس سے گریز کیا گیا- مثلا یہ کہ میں نے شروع میں عرض کردیا تھا کہ اس بحث کو مخالفت حدیث کا عنوان نہ دیں- میں نے اپنی یہ بات غالبا دہرائی بھی تھی- لیکن آپ مخالفت حدیث کو زیر بحث لانے پرمصررہے-

میں انشاءاللہ آپ کے مشورے کے مطابق مخالفت حدیث کے تعلق سے اختلاف الحدیث میں اسلاف نے ایک دوسرے پر جوردود کئے ہیں گئے ہیں ان کا مزید مطالعہ کرونگا-

آپ کیلئے بھی مشورہ ہے کہ ہر اعتراض کا جواب فورا نئے سوال سے دینے کے بجائے حنفیہ پرمتعلقہ مسائل میں جو ردود ہوتے آئے ہیں، مطالعہ کرکے ان کے جوابات عنایت فرمائیں-
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
چونکہ جمشید بھائی اس دھگے کے موضوع پر بحث میں دلچسپی نہیں رکھتے اس لیے انتظامیہ سے گزارش ہے کہ مخالفت حدیث کے عنوان سے نیا دھاگہ بنا کر اس سے متعلق پوسٹس وہاں منتقل کردیں- ان کے پسندیدہ موضوع پر بحث کیلئے مواد جمع ہوجائے گا-

یہ بات پہلے کہی جاچکی ہے کہ تقلید شخصی کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے اورجولوگ تقلید شخصی کے نام پر حنفیوں کو مطعون کرتے ہیں وہ اپنے دراصل اپنے فکر ونظرکے افلاس کے خول میں بند ہیں ۔ تقلید حکمی کا وجوب سدذرائع کے طورپر ہے۔ یہ بات بھی صاف کردی گئی ہے۔

جب یہ بات صاف کردی گئی کہ تقلید شخصی کا کوئی وجود نہیں تو تقلید شخصی کے خلاف کوئی شخص کیسے ہوسکتاہے۔ ہاں یہ ممکن ہے اورایساہواہے کہ کچھ اشخاص کو تقلید میں غلواورجمود ہواکرتاہے۔ توایسوں کے خلاف علماء احناف کی کاوشیں آب زرسے لکھنے کے قابل ہیں۔


لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی واضح رہناضروری ہے کہ تقلید میں جمود کا مخالف ہوناالگ ہے اورنفس تقلید کا مخالف ہوناالگ چیز ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے گڈمڈ کرنا علمی تحقیق کے رجحان میں ضعف کی جانب اشارہ کرتاہے۔
میں نے عرض کیا تھا کہ مگر محل نزاع تقلید شخصی کے وجوب سے مراد ایک مذھب کے مفتی سے استفتاء کا وجوب ہے-- یہ تووہی تقلید شخصی جس پر اجماع تک کا دعوی آپ کے علماء کی طرف سے ہوا ہے-

پہلی بارآپ نےاس ترکیب کا لغوی معنی بتا کراس کے وجود کا انکار کیا لیکن میری مندرجہ بالا تصریح کے بعد پھر تقلید شخصی کے وجود کا انکار کا کیا مطلب ؟

آج تک میں نے ایسی بات نہیں سنی کہ کسی نے بھاگ کر شادی کی ہو اورپھر اپنے جواز میں کہاہو کہ فقہ حنفی میں ایساہی ہے۔ اس کیلئے وہ سول لاء کا سہارالیتے ہیں اورملکی قوانین جو انگریزوں کے وضع کردہ ہیں۔ ان کا سہارالیتے ہیں۔ سیکولرازم کی دہائی دیتے ہیں لیکن اس مسئلہ میں فقہ حنفی کا سہارابالکل نئی چیز ہے۔


ناچیز کا اخبارات سے تعلق ہے لیکن اس کے باوجود کسی گھر سے بھاگنے والے ’’پریمی جوڑے‘‘کی طرف سے اپنی اس حرکت کیلئے فقہ حنفی کا جواز نہ سننے میں آیااورنہ ہی پڑھنے میں۔

ویسے یہ بات حسن صاحب نے طلاق ثلاثہ کے تعلق سے عوام کی خواہش پرستی کے تعلق سے جوکچھ میں نے لکھاتھا اس کے جواب میں لکھاہے


حسن صاحب نے وہی حال کچھ یہاں کیاہے خاکسار نے جوکچھ طلاق ثلاثہ کے تعلق سے عوامی رویے کی بات کی ہے اس پر بغیر ولی کی اجازت اورگھر سے بھاگ کر شادی کرنے کی مثال پیش کی گئی ہے۔ لیکن دونوں میں کچھ اہم فرق کی جانب نشاندہی کرتاہوں۔

1:گھر سے بھاگ کرشادی کرنے والے لوگ پہلے ہی عمومی طورپر آپس مین غیرشرعی طورپر ملتے رہتے ہیں اورفسق ووفجور کی جانب ان کارجحان ہوتاہے وہ کسی مفتی کے پاس نہیں جاتے کہ ان کی یہ شادی جائز قراردو بلکہ اسکیلئے وہ سول کورٹ جاتے ہیں۔ اس کے برعکس طلاق ثلاثہ والے کسی اہل حدیث مفتی کو ڈھونڈتے ہیں جو انہیں طلاق ثلاثہ کے سنگین نتائج سے گلوخلاصی کی صورت نکال کر دے۔
پھر یہ آپ کی معلومات یا مشاہدات میں کمی کا نتیجہ ٹھرا- آپ کے مسلک کے دارالافتاء سے باقائدہ اس فعل کو سہارا دینے کیلئے فتاوی حاصل کیے جاتے ہیں-
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
ابن جوزی بھائی نے لکھا ہیں
(((کشمیری بھائی نے پوسٹ میں ٤٨ مسائل حدیث کے لکھے ہیں۔ اور اس بات کا اقرار ہمیں بھی ہے کہ یہ احادیث تو ہیں لیکن سنت نہیں ہیں۔ جبکہ احناف اہل سنت ہیں اور ان ٤٨ مسائل کے مقابلے میں ہم نےسنت پر عمل کرنا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ ہاں اگر غیر مقلدوں نے اہل حدیث ہی بننا ہے سنت پر عمل نہیں کرنا تو ہم حدیث پر عمل کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ بلکہ مندرجہ بالا احادیث اس ضمن میں پہلا ہدیہ سمجھ کر قبول کر لیں)))
علماء کرام سے معزرت کے ساتھ
کیا دیوبندی اہل سنت ہیں
١۔ علماء کی جوتیوں میں برکت سمجھنا
۲۔ سورہ فاتحہ کو ( نعوزباللہ ) پیشاب سے لکھنا
۳۔ عورت کے زیر ناف حالت حیض میں آیت لکھ کر باندھنا
۴۔ بچہ پیدا ہونے کے دوران بائیں ران کے نیچے آیات قرآنی لکھ کر باندھنا
۵۔ ایمان میں کمی یا زیادتی کو تسلیم نہ کرنا
۶۔ دوران حج احرام میں جانور یا چھوٹی مردہ لڈکی سے زنا کرنے سے حج کا فاسد نہ ہونا
۷۔ کتے کی کھال کو پاک سمجھنا
۸۔ نماز کی آخری بیٹھک میں درود شریف نہ پڈھنا
۹۔ کعبہ کی چھت پر نماز پڈھنا
۱۰۔ حالت روزہ میں چھوٹی لڈکی یا مردے اور جانور سے جماع کرنا
۱۱۔ زکر پر کپڈا لپیٹ کر جماع کرنے سے غسل کا واجب نہ ہونا
۱۲۔ عورت کا بچہ جنتے وقت نماز کا پڈھنا
۱۳۔ طوطے اور کوے کو حلال سمجھنا
۱۴۔ کچہری میں جھوٹ بولنا
۱۵۔ نبی ﷺ پر الزام لگانا کی آپ خواب میں شراب (خمر) پینے کا حکم دیتے ہیں
۱۶۔ نبیﷺ کے عمل کو (نعوزباللہ ) شیطانی عمل کرار دینا
۱۷۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شیطان کا ایمان برابر سمجھنا
۱۸۔ گائے کی قربانی کی پابندی کا فتویٰ جاری کرنا

جب دیوبندی اتنے اہل سنت کے خلاف ہے تو کس مہہ سے دعویٰ اہل سنت کرتے ہیں ؟؟؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
ابن جوزی بھائی نے لکھا ہیں
کشمیری بھائی کو آئینہ دکھانے اور ان سے مطالبہ کرنے کے بعد نا صرف ہمارے کشمیری بھائی بلکہ تمام غیر مقلدین عوام و خواص پر سکوت مرگ طاری ہے۔ اس سبکی اور عذاب سے بچنے کی انہوں نے یہ ترکیب نکالی کہ نئی باتیں پیش کی جائیں ۔ گذارش یہ ہے کہ نئی باتوں کو نئی جگہ پیش کریں اور ہماری طرف سے اپنے اکابر کے کرتوت با حولہ پایئں ۔ فی الحال آپ مخالفت حدیث کا جواب دینے کی کو شش کریں۔

ویسے تو ہزاروں احادیث پیش کی جا سکتی ہیں جن پر غیر مقلدین عمل نہیں کرتے بلکہ ان احادیث کی بخوشی مخالفت کرتےرہتے ہیں بطور مثال ہم دوچار کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں

١-صحیح ترین احادیث سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ہی ثابت ہے ( بخاری و مسلم)
٢- جوتوں سمیت نماز ادا کرنا صحیح ترین احادیث سے ثابت ہے۔ (بخاری و مسلم)
٣- بچی گود میں اٹھا کر نماز پڑھنا صحیح ترین احادیث سے ثابت ہے۔ ( بخاری و مسلم)
٤- ایک کپڑے میں نماز پڑھنا صحیح ترین احادیث سے ثابت ہے۔ ( بخاری باب الصلوٰہ فی ثوب واحد)
امید ہے آج کے بعد غیر مقلدین حضرات اگرہزار نہیں تو کم از کم ان چار صحیح ترین احادیث پر ضرور عمل کریں گے اور اپنے بزرگوں اور بچوں کو ان پر عمل کا پابند کریں گے
کشمیری بھائی سے ایک مطالبہ بھی کیا تھا۔ اگر سچے ہو تو ہمارے مطالبے کو پورا کرو
کشمیری بھائی نے مسائل نمبر ٢ اور ٣ کو قرآن کے مسائل بتایا ہے۔ اس پر ہمارا ان سے مطالبہ ہے
١۔ قرآن کی وہ آیت پیش کریں جس میں لکھا ہو کہ نیت وضو کے فرائض میں سے ہے
٢۔ قرآن کی وہ آیت بھی پیش کریں جس میں لکھا ہو کہ وضو کو ترتیب سے ادا کرنا وضو کے فرائض میں شامل ہے۔
٣۔ قرآن کی وہ آیت پیش کریں جس میں صراحت ہو کہ وضو میں پورے سر کا مسح ہو۔(واضح رہے کہ صرف سر کا مسح نہیں بلکہ مکمل سر کو پورے کا پورامسح کرنا بلصریح مذکور ہو)
ھاتو برہانکم ان کنتم صادقین
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اعتراضات اور سوالات آپ کی باتوں پر بھی کئی کیے جاسکتے ہیں- مگر گفتگو کو بڑھانے، تعمیری اورمفید بنانے کیلئے اس سے گریز کیا گیا- مثلا یہ کہ میں نے شروع میں عرض کردیا تھا کہ اس بحث کو مخالفت حدیث کا عنوان نہ دیں- میں نے اپنی یہ بات غالبا دہرائی بھی تھی- لیکن آپ مخالفت حدیث کو زیر بحث لانے پرمصررہے-
میں انشاءاللہ آپ کے مشورے کے مطابق مخالفت حدیث کے تعلق سے اختلاف الحدیث میں اسلاف نے ایک دوسرے پر جوردود کئے ہیں گئے ہیں ان کا مزید مطالعہ کرونگا-
آپ کیلئے بھی مشورہ ہے کہ ہر اعتراض کا جواب فورا نئے سوال سے دینے کے بجائے حنفیہ پرمتعلقہ مسائل میں جو ردود ہوتے آئے ہیں، مطالعہ کرکے ان کے جوابات عنایت فرمائیں-
آپ نے یہ ضرور کہاتھاکہ اس بحث کو مخالفت حدیث کاعنوان نہ دیاجائے لیکن بہرحال اس میں واضح فرق ہے کہ کسی چیز کو فی الوقت کچھ نہ ماناجائے اورمستقل اس شے کے تعلق سے اپنے نظریہ کااظہار کیاجائے۔
لہذا اسی کی تاکید کیلئے جب میں نے آپ سے یہ پوچھاتھا۔
لہذاآپ سےگزارش ہے کہ اس مسئلہ کو آپ علمی اوراجتہادی اختلاف مانتے ہیں یاپھر مخالفت حدیث!اورقائلین کو مخالفین حدیث؟
اگرآپ اسے علمی اختلاف اوراجتہادی خطاء تک محدود رکھیں تو راقم الحروف اس پر عرض ومعروضات کیلئے تیار ہے؟اوراگرآپ اسے مخالفت حدیث سمجھتے ہیں توراقم الحروف آپ سے یہ ضرور جانناچاہے گاکہ مخالفت حدیث کا تصور آپ کے نزدیک کیاہے اورمخالفت حدیث کا معیار کیاہے پھراسی پر بات آگے بڑھے گی۔
اپناموقف ضرور واضح کیجئے؟
توآپ نے مخالفت حدیث کے تعلق سے اپنے علم ومطالعہ کی روشنی میں ایک معیار مقرر کیا۔ اس سے واضح طورپر یہی سمجھ میں آناچاہئے کہ آپ کے نزدیک یہ چیز ہے تو مخالفت حدیث لیکن آپ فی الحال اسے مخالفت حدیث کا عنوان نہیں دیناچاہتے۔
آپ کاکمال یہ ہے کہ آپ مخالفت حدیث کی ٹوٹی پھوٹی غیرجامع مانع تعریف کرتے ہیں اورجب اس پر اعتراض کیاجاتاہے تو یہ ارشاد فرمادیتے ہیں کہ
جمشید بھائی اس دھگے کے موضوع پر بحث میں دلچسپی نہیں رکھتے
یعنی ہمارافرض ٹھہرا کہ وہ صاحب جو اعتراض کریں اس کو من وعن تسلیم کرلیاجائے اورجواب کے فریضہ میں لگ جائیں ۔ ان کے سوال پر سوال قائم نہ کیاجائے اوریہ نہ دیکھاجائے کہ نفس سوال ہی کہیں غلط اورمغالطہ آمیز تونہیں ہے۔
اگرکوئی احناف پر مخالفت حدیث کا الزام عائد کرتاہے تواس سے مخالفت حدیث کی تعریف،حدود اربعہ اوروضاحت کیوں نہ طلب کی جائے؟یہ کیوں نہیں اس سے پوچھاجائے کہ مخالفت حدیث کامعیار اورتصور اس کے نزدیک کیاہے۔وہ کون سامیزان اس نے مخالفت حدیث مقرر کیاہے جس پر ہم ائمہ مجتہدین کے اجتہادات کو تول سکیں پھرکھ سکیں۔
جس نے سوال کیاہے سوال کی وضاحت اسی کے ذمہ ہے۔ جس نے الزام لگایاہے الزام کی وضاحت اسی کے سرہے۔ اوروضاحت طلب کرنے کو ’’تھریڈ کے موضوع سے دلچسپی نہ رکھنے سے تعبیر کرنافرار کی پرانی کوشش اورنئی قسم ہے۔
حسن صاحب کو چاہئے کہ وہ ’’مستند ہے میرافرمایاہوا‘‘کے مالیخولیاسے باہر آئیں اور یہ بھول جائیں کہ وہ جوکچھ فرمادیں گے اسے نص سمجھ کر قبول کرلیاجائے گا۔ تاوقتیکہ وہ ایسامعیار پیش نہیں کردیتے جس پر ہم ائمہ مجتہدین کے اجتہادات کوتول سکیں اورمخالفت حدیث کے الزام کی پرکھ کرسکیں ۔
اوراگر مخالفت حدیث کا کوئی میعار پیش کرنے سے قاصر ہیں تواپنی زبان وقلم کو ایسے الزامات سے دور رہی رکھیں اوربات وہ لکھیں جس کو مدلل طورپر ثابت کرسکیں واضح کرسکیں۔
میں مخالفت حدیث کے معیار اوروضاحت پر زیادہ زور اس لئے دے رہاہوں کہ اگریہ مرتبہ یہ بحث طے ہوگیااورمخالفت حدیث کا کوئی مستند اورمدلل معیار پیش کردیاگیاتواس پرتول کر فقہائے احناف کے تمام اجہتادات کوہرایک خودہی دیکھ لے گاکہ وہ مخالفت حدیث ہے یامتاب
بڑاکمال تویہ ہے کہ صاحب تھریڈ یہاں مکمل طورپربلیک آئوٹ کیاہواہے اوردوسرے تھریڈ میں جلوہ گرہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
لا تنہ عن خلق و تأتی مثلہ عار علیک إذا فعلت عظیم
جمشید بھائی دنیا جہان کے لطیفے ، کہانیاں اور فلسفے یہاں اکٹھے کریں گے لیکن جو کرنے والا کام ہے اس سے ’’ کنی ‘‘ کتراتے رہیں گے ۔ ساتھ ساتھ’’ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ‘‘ کے مصداق موضوع پر پابند رہنے کی تلقین بھی کرتے جائیں گے ۔
جناب کوشش کرکے یا تو اپنا عمل احادیث کے مطابق کر دکھائیں یا پھر اپنی بے عملی کا اعتراف کر لیں ۔
جس طرح بھی آپ سمجھتے ہیں اپنے اصول و قواعد کے مطابق ۔
باقی فیصلہ دیگر قارئین پر چھوڑ دیں گے ۔
اصل موضوع چاہے ایک دفعہ بالکل سو دفعہ تاکید کر لیں یہی ہے کہ دیوبندی فلاں فلاں احادیث پر عمل نہیں کرتے ۔
اس کا جواب مخالفت حدیث کی توضیح و تشریح طلب کرنا نہیں ہے ۔ بلکہ یہ ثابت کرنا ہے کہ نہیں جناب ہم پر یہ الزام ہے ہم تو ان احادیث پر عمل کرتےہیں ۔
اللہ آپ کو ہمت دے ۔
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
ماشاءاللہ
یہ بھی شامل کرلیں

کھڑے کھڑے پیشاب کرنا سنت ہے۔( بخاری )
جوتوں سمیت نماز پڑھنا سنت ہے۔( بخاری )
مَنْ تَرکَ الصَّلوٰۃَ مُتعَمِّدًا فَقَدْ کَفَرَ کےتحت جس نےایک نماز بھی جان بوجھ کر چھوڑدی کافر ہو گیا۔اور مرتدواجب القتل۔اور بیوی کو طلاق۔
روزے کی حالت میں بیوی سے مباشرت سنت ہے( بخاری )
مقیم کا ظہر اور عصر کی نما ملا کر پڑھنا سنت ہے( بارش وغیرہ نہ بھی ہو تب بھی)۔( مسلم )
بیماری کی حالت میں اونٹ کا پیشا ب پینا ضروری ہے( بخاری ومسلم)
 
Top