- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
جمشید بھائی ! موضوع پر رہنے کی بڑی نصحیت کر رہے ہیں گزارش ہے کہ آپ بھی ادھر ادھر نہ جائیں آپ کو چاہیے کہ اوپر جو مسائل بیان ہوئے ہیں ان میں حنفی علماء کا موقف واضح کریں اور ثابت کردیں کہ یہ موقف احادیث کے عین مطابق ہے خلاف نہیں ۔
مخالفت حدیث کے الفاظ بالکل واضح ہیں کوئی فلسفہ یا منطق کی اصطلاح نہیں ہے جس کے لیے کوئی لمبی چوڑی تقریر کی ضرورت ہے لہذا ان نظری بحثوں کو چھوڑ کر بات کےعملی پہلو کی طرف آئیں ۔
ابن ابی شیبہ کے جواب میں جو تیر مارا گیا ہے اس سے بھی مدد لے لیں اور الجوہر النقی سے بھی استفادہ کر لیں ۔ آثار السنن اور اعلاء السنن بھی یقینا مطالعہ میں ہوگی ۔
بہر صورت آج تک احادیث کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اگر ان کو مد نظر رکھ کر اپنی اصلاح کی کوشش کی جاتی تو یقینا یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔
آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ بار بار موضوعیت کو آڑ بنا کر اصل مسئلے کو نظر انداز نہ کریں ۔
کیونکہ تقلید کی وجہ سے احادیث کو کن کن بہانوں سے رد کیا گیا ہے یہ موضوع علیحدہ اور طویل ہے جس کو کسی اور جگہ کے لیے سنبھال رکھیں ۔
کیونکہ ایک طرف معیار قرآن وسنت ہے جبکہ دوسری طرف حجت تقلید آئمہ ہے ۔
مخالفت حدیث کے الفاظ بالکل واضح ہیں کوئی فلسفہ یا منطق کی اصطلاح نہیں ہے جس کے لیے کوئی لمبی چوڑی تقریر کی ضرورت ہے لہذا ان نظری بحثوں کو چھوڑ کر بات کےعملی پہلو کی طرف آئیں ۔
نصب الرایہ کا مطالعہ کریں یا کنز ، قدوری کا ، یہ آپ کی مرضی ہے بس کوشش کر کے اپنے لیے دلائل تلاش کر کے لے آئیں ۔اورہمارے مہربان اس ضد پر تلے بیٹھے ہیں کہ ایک حدیث لیں گے اوردوسری جانب فقہ حنفی کامسئلہ رکھ دیں گے اورکہیں گے کہ احناف حدیث کے خلاف عمل کرتے ہیں۔اوریہ ضد آج کی نہیں کافی قدیم ہے ابن ابی شیبہ کے زمانے سے چلی آرہی ہے اوران ہفوات وخرافات کے جوابات کے باوجود وہی مرغے کی ایک ٹانگ ۔
کچھ نہیں تو کم ازکم نصب الرایہ ہی ایک مرتبہ پڑھ لیتے کہ ان مسائل میں احناف کے کیادلائل ہیں لیکن ظاہر سی بات ہے کہ جب احناف کے موقف سے آدمی جاہل ہو اوراس پر ضد کی بھی آمیزش تویہ کریلااورنیم چڑھا اپنااثردکھائے بغیر کہاں رہے گا۔
ابن ابی شیبہ کے جواب میں جو تیر مارا گیا ہے اس سے بھی مدد لے لیں اور الجوہر النقی سے بھی استفادہ کر لیں ۔ آثار السنن اور اعلاء السنن بھی یقینا مطالعہ میں ہوگی ۔
بہر صورت آج تک احادیث کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اگر ان کو مد نظر رکھ کر اپنی اصلاح کی کوشش کی جاتی تو یقینا یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔
آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ بار بار موضوعیت کو آڑ بنا کر اصل مسئلے کو نظر انداز نہ کریں ۔
کیونکہ تقلید کی وجہ سے احادیث کو کن کن بہانوں سے رد کیا گیا ہے یہ موضوع علیحدہ اور طویل ہے جس کو کسی اور جگہ کے لیے سنبھال رکھیں ۔
ایسے خطرات سے نمٹنا ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں البتہ مقلد کے لیے اس طرح کے مصائب کو جھیلنا واقعتا بہت مشکل ہے ۔توپہلے نفس مخالفت حدیث کی ذراواضح تعریف کردیجئے تاکہ ہمیں اس کے حدود اربعہ کا علم ہوجائے تاکہ اس میزان پر ہم پرکھ سکیں کہ صرف احناف پر ہی مخالفت حدیث کا الزام باقی رہتاہے یاپھر ہمارے مہربان کے اکابرواعاظم کا پائوں بھی اس دلدل میں پھنستا ہے اوربات آگے بڑھے توکہیں اس کی بھی نوبت نہ آجائے کہ
لوآپ اپنے دام میں صیاد آگیا
کیونکہ ایک طرف معیار قرآن وسنت ہے جبکہ دوسری طرف حجت تقلید آئمہ ہے ۔