یعنی ائمہ مجتہدین پر مخالفت حدیث کاالزام غلط اورنارواہے اوریہ درحقیقت الزام لگانے والی کی غلطی ہے۔ کیامیں نے صحیح سمجھاہے۔کسی مسئلہ میں آئمہ مجتھدین کے سامنے دلائل کے جمع ہوجانے اور ان کے خلاف جانے کی وجوہات قلمبند نہیں-
آپ کے دوسرے اقتباس سے معلوم ہوتاہےکہ آپ ماضی کے مجتہدین اورفقہاء کی بات نہیں کرناچاہتے اوراس تعلق سے کسی پر مخالفت حدیث کاالزام لگانا غلط سمجھتے ہیں۔ لیکن دورحاضر میں اگرکسی عالم سے کسی مسئلہ پر بات ہو اوردوسراعالم دلائل کے مقابل اپنے مسلک کو ترجیح دے توبآسانی معلوم ہوجائے گا کہ وہ حدیث کی مخالفت کررہاہے۔اگرکوئی بحث ہو اور کوئی عالم دلائل کے مقابل اپنے مسلک ہی کو ترجیح دے تو باآسانی معلوم ہوجائے گا کہ وہ حدیث کی مخالفت کررہاہے- ظاہر سی بات ہے کہ یہ تب ہوگا جب دلائل غیرمساوی ہونگے- اسی وجہ سے جہاں علماء نے مجتہدین کیلئے عذر بیان فرمائے وہیں مخالفین حدیث کا رد بھی فرمایا ہے-
آپ کے اس جملہ میں کئی چیزیں وضاحت طلب ہیں آپ کے جواب سے کئی سوال خود بخود پیداہوجاتے ہیں۔
اولاآپ نے مخالفت حدیث کی جوسابق میں تعریف کی تھی وہ کوئی معیار نہیں ٹھہرتا جس پر ہم مجتہدین اورفقہاء کے اجتہادات کو پرکھ سکیں
پھرباآسانی معلوم ہونے سے اشارہ وجدان اورذوق کی جانب ہے لیکن ہرایک کا وجدان اورذوق کا مختلف ہے سواس کو معیار کیسے بنایاجاسکتاہے۔
پھر مسلک پرستی کو کون ترجیح د رہاہے اوردلائل پر کون بات کررہاہے اس کا فیصلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس بزرگ سے کرائیں گے؟
دونوں فریق اپنی اپنی ڈفلی بجائیں گے ۔ دونوں ایک دوسرے پر جادہ مستقیم سے ہٹنےکا الزام لگائیں گے جوپچھلے کئی عشروں سے ہورہاہے لیکن فیصلہ توتاحال نہیں ہوپارہاہے۔
دیکھئے یہ ضروری نہیں کہ ایک سوال پوچھاگیااوراس کا فوری جواب دے دیں ۔کتابوں کا مطالعہ کریں مخالفت حدیث کے تعلق سے اختلاف الحدیث میں اسلاف نے ایک دوسرے پر جوردود کئے ہیں اس کو پڑھ لیں اورپھر علماء امت سے دفاع کی خاطر اجلہ علماء نے جوکچھ تحریر فرمایاہے اس پر نظرڈال لیں۔
ورنہ آپ مخالفت حدیث کے تعلق سے ایسی ہی باتیں کریں گے جس پرمزید اعتراضات اورردوکد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ بات ایسی معقول ہو کہ جس پر سابقہ مجتہدین کے اجتہادات کو بھی پرکھ سکیں اوردیکھ سکیں کہ مخالفت حدیث میں کس کا پلڑابھاڑی اورکس کا پلڑاہلکاہے۔