تماثیل کے معنی ہیں کسی چیز کی ہو بہو نقل یہ کسی غیر جاندارچیز کی بھی ہو سکتی ہے- جو اس کے معنی بلاوجہ تصویر یا مجسمہ کرے اسے دلیل دینی چاہیے- تو حدیث اور قرانی آیت میں ٹکراو نہیں- نہ تصویر بنانا نبی کی سنت ہے-(یہ جواب منکرین حدیث کے لیے ہے)
muslim صاحب ۔
اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ذہن میں رکھیں :
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (93) فَمَنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (94) آل عمران
پھر اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ملحوظ رکھیں :
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُمْ بِبَغْيِهِمْ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ (146) الانعام
اور غور فرمائیں کہ پہلے بنی اسرائیل پر اللہ تعالى نے سب کچھ حلال کر رکھا تھا سوائے اس چیز کے جسے کہ یعقوب علیہ السلام نے خود اپنے آپ پر حرام کر لیا تھا ۔ پھر دوسری آیت میں اللہ تعالى فرماتے ہیں کہ ہم نے بھیڑ بکری اور گائے کی چربی ان پر حرام کر دی ماسوائے اس چربی کے جو انکی پشت پر ہو یا ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہو ۔
اور آج تو آپ یہ چربی بھی کھاتے ہیں اور اسکی تجارت بھی کرتے ہیں کہ ہماری شریعت میں یہ حلال ہے ۔
اور ان چیزوں میں سے بہت کچھ نہیں کھاتے جنہیں یعقوب علیہ السلام نے اپنے اوپر حرام نہیں کیا تھا انکے لیے وہ حلال تھیں اور ہماری شریعت میں وہ حرام ہیں ۔
اور اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ذہن میں رکھیں :
مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (106) البقرۃ
پھر اگر دین اور شریعت میں کمی ، اضافہ ، یا تغیر وتبدل نہیں ہوا تو یہ کہنے کا کیا مقصد تھا :
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ ”المائدہ :۳“
یہ سوال بھی آیت پر تدبر کے بغیر کیا گیا ھے۔
پھر اگر دین اور شریعت میں کمی ، اضافہ ، یا تغیر وتبدل نہیں ہوا تو یہ کہنے کا کیا مقصد تھا :
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ ”المائدہ :۳“
آپ اگر وہ سرکشی کریں گے تو آپ پر بھی یہ چربی حرام ہوجائے گی۔میرا سوال ہے کہ اللہ نے انکی شریعت میں چربی کو حرام قرار دیا تھا جبکہ ہماری شریعت میں حلال ہے ۔ کیا یہ نسخ شرائع نہیں ؟
یہ ہی آیت تو دلیل ھے کہ سرکشی کی وجہ سے سزا کے طور پر چربی حرام کی گئی ۔ دوسری صورت میں حرام نہیں تھی۔کیا ان میں سے جو سرکشی کرنے والے نہیں تھے ان پر چربی حرام نہ تھی ؟
اگر نہیں تھی تو قرآن سے اسکی دلیل دیں ۔!
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔یہ ہی آیت تو دلیل ھے کہ سرکشی کی وجہ سے سزا کے طور پر چربی حرام کی گئی ۔ دوسری صورت میں حرام نہیں تھی۔
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔
یہ کہیں بھی نہیں ہے کہ صرف سرکشوں پر حرام تھی اور باقیوں پر حلال تھی ۔
وہ آیت دکھائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ سرکشوں کے علاوہ باقیوں کے لیے حلال ہی باقی رہی ۔
ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !
اسے کہتے ہیں " اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی!"اسی آیت میں یہ جواب ماجود ھے آپ ضد کررھے ہیں۔ تاہم بات سمجھانے کے لیئے ایک اور آیت کا حوالہ دے رہا ہوں۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢-٢٢٢﴾
پوچھتے ہیں: حیض کا کیا حکم ہے؟ کہو: وہ ایک گندگی کی حالت ہے اس میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہو جائیں پھر جب وہ پاک ہو جائیں، تو اُن کے پاس جاؤ اُس طرح جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے، جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں۔
آیت پر غور کریں جس بات سے آیت میں روکا جارہا ھے۔ طہارت کے بعد اسی کو کرنے کو حکم بھی موجود ھے۔
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔
یہ کہیں بھی نہیں ہے کہ صرف سرکشوں پر حرام تھی اور باقیوں پر حلال تھی ۔
وہ آیت دکھائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ سرکشوں کے علاوہ باقیوں کے لیے حلال ہی باقی رہی ۔
ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !