• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٖقران کی نئی تفسیر کا دعویٰ

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
اسحاق سلفی صاحب مسلم کسے کہتے ہیں۔
میں لوگوں کو قرآن پاک سور ہ نمبر پارہ نمبر بتا کر اردو میں بتا رہی ہوں ۔ تاکہ لوگ خود قرآن پاک کھول کر دیکھیں۔ کیونکہ تمام لوگوں کے گھروں میں قرآن پاک موجود ہوتے ہیں ۔جو ترجمہ کے ساتھ تشریح تم نے جوڑی ہے ۔ وہ آیت کا مذاق اُڑانا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو ۔تم نے مر کر اللہ تعالیٰ کے پاس ہی جانا ہے ۔ اگر تمھیں اپنی اس تشریح پر زرا سا بھی بھروسہ ہے ۔اس تشریح کو اُس آیت کے ساتھ جوڑ کر تم دکھاؤ تاکہ لوگوں پر تمھارا علم اور زہانت کھل کر سامنے آئے ۔ میں اردو میں لوگوں کو قرآن اس لیے سناتی ہوں کہ بچاروں کو پتہ تو چلے کہ قرآن پاک میں کیا لکھا ہوا ہے ۔ میرا کام لوگوں کو قرآن کا سچ سنانا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا پیغام سنا نا ہے ۔ میری یہی زمہ داری ہے ۔تاکہ ان کی سمجھ میں قرآن پاک کا مضمون آسکے۔
کیونکہ ہم سے قیامت والے دن قرآن پاک کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
۔تمھاری تشریحات کرنا میری زمہ داری نہیں ۔تم اپنا سچ خود ثابت کرو۔جو قرآن پاک کے سچ کونہیں مانتے ۔اُن سے مجھے کوئی توقع نہیں ۔سب قرآن پاک کھول کر آیات دیکھیں ۔اگر ترجمے میں غلطی ہوگی۔تو میں اللہ تعالیٰ کی مجرم ہوں ۔
اگر مجھے زرا بھی شک ہوا کہ محدث فورم میں تم چند افراد ہو ۔ جو قرآن پاک کے خلاف ایک دسرے کو سپورٹ کر رہے ہو۔ میں اُسی وقت تمھیں جواب دینا چھوڑ دوں گی ۔ کیونکہ میرا مقصد آپ جیسے لوگوں سے قرآن پاک کا مذاق کروانا ہر گز نہیں ہے ۔ کیونکہ میری کتابوں میں قرآن پاک کے خاص مضمونوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے ۔
میں صرف اس امید پر قرآن پاک کی آیات سنانے کی جسارت کرتی ہوں کہ شائدکوئی قرآن پا ک کی طرف آجائے ۔
میں حیران ہو کہ اس محدث فورم میں سوائے محمد فیضان اکبر کے کسی نے بھی قرآن پاک کے سچ کو قبول نہیں کیا۔اللہ تعالیٰ محمد فیضان اکبر کو مزید قرآن پاک سے ہدایت دے آمین
اور تم نے یہ کہا ہے کہ غیر مسلم کسی مسلم کو کافر کہے تو نتیجہ کیا نکلتا ہے ۔ اس بات کا کیا مطلب ہے ۔ یہ فیصلے تمھارے نام نہاد مفسر کریں گے کہ کون کافر ہے اور کون مسلم ہے ۔ یا تم کرو گے ۔بلکہ قرآن پاک کرے گا ۔کیونکہ یہ ایک فیصلہ کرنے والی کتاب ہے ۔ میں نے پہلے مرتد اور کافر کا مطلب بھی قرآن پاک سے بتایا تھا۔اور اب مسلم کا مطلب بھی قرآن پاک سے بتاؤں گی ۔تم خود ہی فیصلہ کرو کہ کون مسلم ہے۔ اورکون غیر مسلم ۔
) سورہ طارق آیات 13تا 14پارہ 30
بے شک یہ قرآن ایک فیصلہ کر دینے والا کلام ہے۔اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سنا کہ قرآن پاک فیصلے کرنے والااللہ تعالیٰ کا کلام ہے ۔اور اس میں کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں ہے۔

مسلم کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب اور تفصیل قرآن پاک سے معلوم کرتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے پوچھتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ وہ ہمیں قرآن پاک کے زریعے کیاجواب دیتے ہیں ۔
آئیں قرآن پاک سے ایک جیسی مثالوں سے اسلام یامسلم کودیکھتے ہیں۔
) سورہ البقرہ۔آیت131تا132۔پارہ نمبر1
جب ابراہیم ؑ سے اس کے رب نے کہا کہ فرمابردار ہو جا یعنی اسلام لے آ تو اس نے کہا کہ میں رب العالمین کا فرمابردار ہوں ۔ یعنی اسلام لایا۔ اس بات کی وصیت ابراہیم ؑ اور یعقوب ؑ نے اپنے بیٹوں کوکی۔ کہ اے میرے بیٹو بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اسی دین کو منتخب کیا ہے ۔بس تم مرتے دم تک فرما بردار رہنا یعنی مسلم رہنا ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم ؑ کے طرز عمل کو دکھا رہے ہیں وضاحت کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ جب میں نے اس سے کہا کہ فرما بردار ہو جا تو اس نے کہا کہ میں رب العالمین کا فرمابردار ہو گیا ۔اسی طریقے پر چلنے کی وصیت حضرت ابراہیم ؑ نے اور حضرت یعقوب ؑ نے اپنے بیٹوں کو کی تھی ۔
کہ بیٹوں بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہا رے لیے فرما برداری والے دین کو منتخب کیا ہے لہٰذا تم مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کا فرما بردار ہنا ۔
خواتین وحضرات
ان آیات میں ہمیں سمجھانے کے لیے رسولوں کا دین دکھایا گیا۔ کہ وہ مرتے دم تک صرف اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کرنے والے تھے ۔
یا د رہے کہ یہی طرز عمل حضور نبی کریم ﷺ کا بھی تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرما بردار تھے یعنی مسلم تھے ۔ٓ
خواتین و حضرات !
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں بھی ہمیں مسلم بننا سکھایا گیا ہے ۔
) سورہ البقر ہ ۔ �آیات133تا134 ۔پا رہ 1
پھر کیا آپ اس وقت موجود تھے جب یعقوب ؑ کو موت آئی جب اس نے بیٹوں سے کہا کہ میرے بعد تم کس کی غلامی کرو گے انہوں نے کہا کہ ہم اُسی ایک معبود کی غلامی کریں گے جس کی غلامی آپ نے آپ کے باپ دادا ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ اور اسحاق ؑ کرتے رہے جو ایک معبود ہے ۔اور ہم اسی اللہ تعالیٰ کے فرما بردار ہیں یعنی مسلم ہیں ۔
یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی ان کے اعمال ان کے کام آئیں گے اور تمہارے اعمال تمہارے کام اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہ پوچھا جا ئے گا ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم ؑ کے طرز عمل کی وضاحت کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ جب حضرت یعقوب ؑ کا آخری وقت آیاتو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے مرنے کے بعد تم کسی کی غلامی کرو گے انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس ایک خدا کی غلامی کریں گے جس کی غلامی آ پ اور آپ کے باپ دادا ابراہیم ؑ اسما عیل ؑ اور اسحاق ؑ نے کی تھی اور ہم بھی اسی اللہ تعالیٰ کے فرما بردار ہیں پھر اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ان لوگوں نے اپنے لیے اعمال کیے تھے اور تم اپنے لیے اعمال کرو گے آپ لوگوں سے ایک دوسرے کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جا ئے گا ۔البتہ ہم نے ان کے طریقے کی اطاعت کرنی ہے جس کی اطاعت آپ ﷺنے بھی کی ان آیات میں قیامت تک آنے والے لوگوں کیلئے پیغمبریعقوب ؑ کی وصیت موجود ہے ۔ان آیات میں بھی ہمیں رسولوں کا دین سکھایا گیا ہے ۔
پھر جب آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کا رسول بن کر آئے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے والا بن کر آئے ۔تویہی پیغام قیامت تک آنے والے لوگوں تک دیا۔مگر لوگ اس پیغام سے پھر گئے۔
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں بھی ہمیں مسلم بننا سکھایا گیا ہے ۔
) سور ہ آل عمران ۔آیت102تا103کا پہلا حصہ ۔پارہ 4
اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم مرتے دم تک فرما بردار یعنی مسلمان رہنا سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی یعنی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑلواور فرقے نہ بنانا ۔
خواتین و حضرآت!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مرتے دم تک مسلم رہنا یعنی اللہ تعالیٰ کافرما بردار رہنا اور اس کا طریقہ یہ بتا یا ہے کہ قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑ نا اور فرقے نہ بنانا۔اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے باوجود اگرہم فرقے بناتے ہیں ۔تو مسلم نہ رہے ۔اسلام سے نکل گئے۔ ہم جب بھی زندگی میں فرقہ بنائیں گے۔تو مسلم نہیں رہیں گے۔مسلم بننے کایہ طریقہ ہے ۔ مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کا فرمابردار بن کر رہا جائے اورفرقہ نہ بنایا جائے ۔اورقرآن پاک کومظبوطی سے پکڑلیا جائے ۔
اس بات کو ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں ۔کہ رسولﷺنے قیامت تک آنے والے لوگوں تک اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچایا۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کا فرما بردار یعنی مسلم رہنا۔ اور سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی یعنی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑلواور فرقے نہ بنانا ۔
خواتین و حضرآت!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں قیامت تک آنے والے لوگوں کوحضرت ابراہیم ؑ کا طریقہ سکھایا جا رہا ہے کہ مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کافرما بردار رہنا یعنی مسلم بن کررہنا اور اس کا طریقہ یہ بتا یا ہے کہ قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑ لو اور فرقے نہ بنانا مگر لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی نا فرما نی کردی قرآن پاک کوسمجھنا بھی گوارہ نہ کیا اور اپنے اپنے فرقوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اسی طرح کردی جس طرح شیطان نے آدم ؑ کو سجدہ نہ کر کے نافرما نی کردی تھی لوگوں نے بھی شیطان کی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کردی اور فرقوں کو مضبوطی سے پکڑلیا ہے اور اسے اسلام سمجھتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کی فرما برداری یعنی اسلام سمجھتے ہیں حالانکہ یہ فرما برداری نہیں ہے بلکہ کفر ہے اور مرتد ہونا ہے ۔اللہ تعالیٰ سے بغاوت ہے دشمنی ہے ۔
خواتین و حضرات !
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں بھی ہمیں مسلم بننا سکھایا گیا ہے ۔
) سورہ یوسف آیات 101 تا104 پارہ13
اے میرے رب تو نے مجھے حکومت کا ایک بڑا حصہ عطا فرمایا ۔اور باتوں کی تعبیر سکھائی ۔اے زمین اور آسمانوں کے پیدا کرنے والے۔ تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا ولی ہے۔مجھے مسلم کی حالت میں موت دے ۔ اور صالحین کے ساتھ شامل کر۔
یہ غیب کی خبریں ہیں ۔جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔اور آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے ۔جب وہ جمع ہوئے تھے اور اپنے کام کی چال چل رہے تھے ۔اگر تم کتنا ہی چاہولوگ اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔اور تم ان سے کوئی اجر نہیں مانگتے اور یہ قرآن تو تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے ۔
خواتین وحضرات!
آ پ نے دیکھا کہ ان آیات میںیوسف ؑ کااسلام دکھایا گیا ہے ۔جس کی وہ دعا مانگ رہے ہیں ۔کہ مجھے مسلم کی حالت میں موت دے ۔ اور صالحین کے ساتھ شامل کر۔
خواتین وحضرات!
کیا ہمیں مسلم کی حالت میں موت آتی ہے یا کسی فرقے کی غلامی کرتے کرتے موت آتی ہے ۔
میرا سوال ہے ۔کہ مسلم کی موت اچھی ہے یا فرقہ پرست یعنی غیر مسلم ۔کیونکہ وہ تو کسی اللہ تعالیٰ کے بجائے اپنے فرقے کی غلامی پر مر جاتا ہے ۔
خواتین و حضرات !
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں بھی ہمیں مسلم بننا سکھایا گیا ہے ۔دین کے بارے میں رسولﷺ کاخطاب دیکھتے ہیں ۔
) سورہ مومن آیات65 تا 66پارہ 24
وہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے ۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔بس اس کے لیے دین کو خالص رکھتے ہوئے اسی کو پکارو۔تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلیے ہیں ۔جو سب جہانوں کا رب ہے ۔ آپﷺکہہ دوکہ مجھے منع کیا گیا ہے ۔کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو ۔ان کی غلامی کروں۔جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلیل یعنی قرآن پاک آچکاہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے ۔کہ میں سارے جہانوں کے رب کا فرمابردار بن جاؤں ۔یعنی مسلم بن کر رہوں ۔
خواتین و حضرات
آپ نے رسولﷺ کاخطاب دیکھا۔رسولﷺ فرما رہے ہیں ۔وہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے ۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔بس اس کے لیے دین کو خالص رکھتے ہوئے اسی کو پکارو۔تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلیے ہیں ۔جو سب جہانوں کا رب ہے ۔ مجھے منع کیا گیا ہے ۔کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو ۔ان کی غلامی کروں۔جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلیل یعنی قرآن پاک آچکاہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے ۔کہ میں سارے جہانوں کے رب کا فرمابردار بن جاؤں ۔
جو رسول ﷺ ہم کو قرآن کے ز ریعے ایک اللہ تعالیٰ کی غلامی کادرس دیتے رہے ۔لوگو ں نے اس کو ہی فریق بنا کر اللہ تعالیٰ کا شریک بنا کر فرقوں میں بٹ گئے۔ اور اسے رسولﷺ کی اطاعت کا نام دیا گیا ۔اور قرآن پاک کی اطاعت کو رسولﷺ کی اطاعت نہیں سمجھا گیا۔
) سورہ قلم آیت 35 تا36 پارہ29
کیا ہم مسلم کو مجرم کے برابر کردیں گے ۔تمھیں کیاہو گیا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو۔
خواتین حضر ات
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ مسلم یعنی اپنے فرمابردار انسان اور مجرم انسان کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا رہے ہیں ۔ اپنا حکم سنا رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ کہ کیامیں ان دونوں کو برابر کر دوں گا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔تمھیں کیاہو گیا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو۔
ان آیات میں مسلم بننے کاطریقہ ہے ۔آئیں آیات دیکھتے ہیں۔
) سورہ اعراف آیات 12o تا 126پارہ 9
اور تمام جادو گرسجدے میں گر پڑے ۔وہ بولے کہ ہم تمام جہانوں کے رب پر ایمان لائے ۔جو موسیٰ اور ہاروں کا رب ہے ۔فرعون نے کہا۔کہ تم میری اجازت سے پہلے ایمان لے
آئے ۔۔اور یہ تو ایک چال ہے جوانہوں نے اس شہر میں اس کے لیے چلی ہے ۔تاکہ اس میں رہنے والوں کو یہاں سے نکال دے ۔سو تمھیں جلد معلوم ہو جائے گا ۔میں تمھارے ہاتھ او رپاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالوں گا ۔پھر تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا۔وہ کہنے لگے ۔بے شک ہم سب تو اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں ۔
اور تم ہم سے کس بات کا انتقام لیتے ہو ۔کیا صرف اس بات سے کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لائے۔جب وہ ہمارے پاس آئیں ۔اے ہمارے رب ہمیں صبرعطاکر ۔اور ہمیں مسلم کی حالت میں موت دے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں ایمان کا مطلب واضح کیا گیا ہے ۔کہ جادوگر اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان لائے تھے ۔اور مسلم یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کی حالت میں مرنے کی دعا مانگی ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں ایمان کا مطلب واضح کیا گیا ہے ۔کہ جادوگر اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان لائے تھے ۔اور اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کی حالت میں مرنے کی دعا مانگی۔
ان آیات میں اسلام لانے کاطریقہ ہے ۔آئیں آیات دیکھتے ہیں۔
) سورہ آل عمران۔آیات19تا20۔پارہ نمبر3
اللہ تعالیٰ کے نزدیک صرف دین اسلام ہے اور ان لوگوں نے جنہیں کتاب دی گئی تھی۔ علم آجانے کے بعد جو اختلاف کیا تواس کی وجہ محض ان کی باہمی صند تھی ۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی آیات سے کفر کرتاہے تو بیشک ا للہ تعالیٰ اس کا جلد حساب لینے والا ہے پھراگر آپ ؐ کے ساتھ یہ جھگڑ ا کریں توآپ ؐ ؂ کہہ دیجئے کہ میں نے تو اپنا چہرہ اللہ تعالی کی فرمابرداری میں جھکادیا ہے۔ اور میرے اطاعت گزاروں نے بھی۔ آپؐ کتاب والوں اوران پڑھوں سے پوچھئے کہ کیا تم بھی اللہ تعالیٰ کے فرمابردار ربنتے ہو اگر وہ فرمابردار بن جائیں تو انہوں نے ہدایت پالی اور اگر پھر جائیں تو آپ ؐ پر پیغام پہنچادینے کی ذمہ داری ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے غلاموں کوخوب دیکھ رہاہے۔
خواتین وحضرات
ان آایات میں رسولﷺ کاخطاب ہے۔جوقیامت تک آنے والے لوگوں کے نام ہے ۔رسولﷺ اپنادین سکھا رہے ہیں ۔قرآن پاک کاعلم آنے کے بعد کفر کرنا یعنی فرقے بنانے کی وجہ صرف لوگوں کی ضد بازی ہے ۔
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کے علم کو دین اسلام کہہ رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صرف دین اسلام ہے اسلا م کہتے ہیں فرمابرداری کو یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری ہی دین ہے ۔ نبی کریم ؐ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری اختیار کرلی ہے اور میری اطاعت کرنے والوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری اختیا ر کرلی ہے ۔ آپؐ قیامت تک آنے والے تمام لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم بھی اللہ تعالیٰ کے فرمابردار بنتے ہو اگر وہ اللہ تعالیٰ کے فرمابردار بن گئے یعنی قرآن پاک کی فرمابرداری اختیار کرلی .توا نہوں نے بھی ہدایت پالی ، اگروہ پھر جائیں تو آپؐ پر پیغام پہنچادینے کی ذمہ داری ہے ۔رسول ﷺ کے اطاعت گزار ایک اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کرنے والے ہو تے ہیں ۔کیونکہ رسولﷺ بھی ایک اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کرتے ہیں ۔جو رسول ﷺ کے لائے ہوئے پیغام سے مرتد ہو کرفرقے بنا لیں ۔تو اللہ تعالیٰ ان کو دیکھ رہا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ نبی کریم ؐ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری اختیار کرلی ہے یعنی اسلام لایا ہوں اور میری اطاعت کرنے والوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری اختیا ر کرلی ہے ۔ یعنی اسلام لائے ہیں۔ آپؐ قیامت تک آنے والے تمام لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم بھی اللہ تعالیٰ کے فرمابردار بنتے ہو۔یعنی اسلام لاتے ہو۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کے فرمابردار بن گئے یعنی قرآن پاک کی فرمابرداری اختیار کرلی . یعنی مسلم بن گئے توا نہوں نے بھی ہدایت پالی ، اگروہ قرآن پاک سے پھر جائیں تو آپؐ پر پیغام پہنچادینے کی ذمہ داری ہے
خواتین وحضرات۔
ہم لوگوں نے قرآن پاک آنے کے بعد جو فرقے بنائے وہ صرف ضد کی وجہ سے بنائے ہیں ۔اور اطیع اللہ اور اطیع الرسول کو قرآن پاک سے سمجھا ہی نہیں ۔اور اپنے باپ دادا کے راستے کی اطاعت کر رہے ہیں ۔ان آیات میں رسولﷺ کی اطاعت کرنے والے وہ لوگ ہیں۔جواللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کرنے والے ہیں ۔رسولﷺنے بھی اللہ تعالیٰ کی فربرادری کی۔یہ رسولﷺ کادین ہے۔
) سورہ انبیاء آیات 105 تا109پارہ17
اور بیشک ہم نے زبور میں لکھ دیا ہے ۔کہ زمین کے وارث ہمارے صالح غلام ہوں گے ۔بے شک اس قرآن میں غلامی کرنے والے لوگوں کے لیے پیغام ہے۔اور ہم نے آپﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے ۔آپ وﷺ کہہ دو ۔کہ بے شک میری طرف یہی وحی کی جاتی ہے ۔کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے ۔پھر تم کیا مسلم بنتے ہو۔پھر اگر وہ پھر جائیں ۔تو آپﷺ کہہ دو کہ میں نے تم کو یکساں آگاہ کر دیا ہے ۔اور مجھے نہیں معلوم کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے۔وہ نزدیک ہے یا دور ہے۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کاپیغام قیامت تک آنے والے لوگوں کے نام ہے ۔پھر رسولﷺ کاپیغام قیامت تک آنے والے لوگوں کے نام ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ اور بیشک ہم نے زبور میں لکھ دیا ہے ۔کہ زمین کے وارث ہمارے صالح غلام ہوں گے ۔بے شک اس قرآن میں غلامی کرنے والے لوگوں کے لیے پیغام ہے۔اور ہم نے آپﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے ۔ پھر اس کے بعد رسولﷺ کاخطاب ہے ۔آپ ﷺ فرماتے ہیں ۔کہ بے شک میری طرف یہی وحی کی جاتی ہے ۔کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے ۔پھر تم کیا فرمابرداری کرنے والے ہو۔ پھر اگر لوگ پھر جائیں ۔ یعنی مرتد ہو جائیں ۔تو آپﷺ کہہ دو کہ میں نے تم سب کو برابر آگاہ کر دیا ہے ۔اور مجھے نہیں معلوم کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے۔وہ نزدیک ہے یا دور ہے۔

ان آیات میں مسلم بننے کا طریقہ ہے ۔ اس طریقے پر رسول ﷺ مسلم بنے ۔ یعنی اسلام لائے ۔اور ہمیں بھی یہ طریقہ سکھایا۔
اب جوقیامت تک اس طریقے پر ایمان نہیں لائیگا۔بلکہ کسی اور طریقے سے مسلم بننے کی کوشش کریگا۔ وہ مرتد ہے ۔اس کے حساب کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے ۔
) سورہ البقر ہ ۔آیات135تا137پا رہ 1
وہ کہتے ہیں کہ یہودی ہو جا ؤ یا نصرانی ہو جا ؤ ہدایت پا جاؤ گے آپ ﷺ کہہ دو نہیں بلکہ ابراہیم ؑ کا طریقہ جو سب کو چھوڑ کر ایک اللہ کا ہو گیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔
آپﷺکہہ دو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف ناذل کی گئی اور جو ناذل کی گئیں ابراہیم ؑ اسما عیل ؑ اسحاق ؑ اور یعقوب ؑ پر اور ان کی اولاد پر اور جو دیں گئیں موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئیں ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم تواُسی کے مسلم ہیں۔ پھر اگر وہ اس طرح ایمان لائیں جس طرح آپ ﷺ اس پرلا ئے ہیں۔ تو وہ ہدایت پا گئے اور اگر وہ پھر جائیں تو پھر وہ ضد میں پڑ گئے ہیں۔ سو کافی ہے ان کے مقابلے کے لیے تمہارا اللہ اور وہ سننے والا علم والا ہے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم ؑ کے طرز عمل کی وضاحت کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ وہ لوگ یہودی یا نصرانی بننے کا کہیں کہ اس طرح ہدایت مل جا ئے گی ۔ ایسے تمام لوگوں کوآپ ﷺ کہہ دیں کہ نہیں بلکہ حضرت ابراہیم ؑ کا طریقہ جو صرف اللہ تعالی ٰ کا ہو گیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔
اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ سے کہہ رہے ہیں کہ اس طرح کہو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ۔
اور جو کتابیں ابراہیم ؑ اسماعیل ؑ اسحاق ؑ اور ان کی اولاد کو دیں گئیں ہم ان تمام کتابوں کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم تو اُسی کے مسلم ہیں۔یعنی اللہ تعالیٰ کے فرما بردار ہیں جس طرح آپ ﷺ نے یہ بات زبان سے کہی ہے اگر دوسرے لوگ اس طرح کہیں تو انہوں نے بھی ہدایت حاصل کرلی ۔
اور اگر وہ اس طرح مسلم نہ بنیں اور اس طریقے سے پھر جائیں ۔تو درحقیقت وہ ضد میں پڑ گئے ہیں ان کے مقابلے کے لیے اللہ تعالیٰ کا فی ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا علم والا ہے ۔ان آیات میں مسلم بننے کا طریقہ موجودہے ۔
آج ہمیں کوئی کہے ۔کہ سنی بن جاؤ یا شیعہ بن جاؤ۔بریلوی بن جاؤ ۔یاکسی بھی فرقے کی آفر کرے تو ایسے لوگوں کو ہمارا وہی جواب ہے ۔ جو رسولﷺ کاجواب تھا ۔ہر گزنہیں بلکہ حضرت ابراہیم ؑ کا طریقہ جو صرف ایک اللہ تعالیٰ کے ہو گئے تھے۔ اور وہ مشرک نہ تھے۔ یہ طرزعمل تمام رسولوں کا تھا۔ان آیات میں ہمیں مسلم بننے کاطریقہ سکھایا گیا ہے ۔اور جو اس طریقے پر مسلم نہیں بنتا ۔وہ مرتد ہے ۔ اور تمام فرقہ پرست اس طرح اسلام نہیں لاتے۔ایمان نہیں لاتے ۔ اور اس طریقے سے پھر چکے ہیں۔
) سورہ آل عمران۔آیات83تا85۔پارہ3
پھر کیا وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا چا ہتے ہیں حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری چیزیں چاروناچار اللہ تعالیٰ ہی کی فرما بردار ہیں اور اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔ آپﷺکہہ دو کہ ہم ایمان لائے اللہ تعالیٰ پر اور جو ہماری طرف ناذل کی گئی ہے اور جو ابراہیم ؑ اسماعیل ؑ اسحاق ؑ اور ان کی اولاد کی طرف ناذل کی گئیں تھیں اور جو موسیٰ ؑ عیسیٰؑ کو دی گئیں اور دوسرے پیغمبروں کو دی گئیں تھیں ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم تواُسی کے مسلم ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے ہی فرمابردار ہیں ۔اور جو کوئی اسلام کے سوا اوردین اختیار کرنا چا ہے گا۔ اُس سے وہ ہرگز قبول نہیں کیا جا ئے گا اور آخرت میں وہ نقصان پانے والوں میں سے ہوگا ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں حضرت ابراہیم ؑ کا طریقہ بتا یا جا رہا ہے کہ کیا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری والا دین یعنی اسلام چھوڑ کر کسی اوردین کی اطا عت کرنا چا ہتے ہیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی فرما برداری کر رہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف ہی سب کو پلٹنا ہے آپ ؐ کہہ دیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور قرآن پر ایمان لائے اور جو دوسرے رسولوں کو کتابیں دیں گئیں ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمابردار ہیں ۔اس فرما برداری کے سوا جو کوئی اور طریقہ اختیار کرے گا تو اس سے وہ طریقہ ہرگز قبول نہیں کیا جا ئے گا ۔اور آخرت میں وہ نقصان پانے والوں میں سے ہوگا ۔
خواتین و حضرآت!
آپ نے دیکھا کہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی فرما برداری یعنی اسلام ہمارادین ہے ۔اور فرقہ پرستی ہمارا دین نہیں ہے ۔اگر کوئی فرقہ بنائے گا۔تو وہ اسلام سے نکل جائیگا۔جسے اللہ تعالیٰ ہر گز قبول نہیں کریں گے ۔اور آخرت میں وہ نقصان پانے والوں میں سے ہوگا ۔

خواتین و حضرات!
میں نے جو چندآیات آج آپ کے سامنے رکھی ہیں ۔آپ اس ماہ رمضان میں خود قرآن پاک کھولیں ۔اور قرآن پاک سے یہ آیات چیک کریں ۔ اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ قرآن پاک کے زریعے آپ سے کیا چاہتے ہیں ۔آپ کے سامنے آجائے گا۔
اسلام یا مسلم کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب اور تفصیل قرآ ن پاک سے جاننے کے میری ویب سائیٹ میری کتاب پڑھ سکتے ہیں۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
محترم فیضان اکبر کے نام
میں حیران ہو کہ اس محدث فورم میں سوائے آپ کے کسی نے بھی قرآن پاک کے سچ کو قبول نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن پاک سے اور بھی ہدایت دے آمین
آپ نے قرآن پاک کی سچائی کی گواہی دے کر اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ سے بدلے میں جنت خرید لی ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ اورسلامت رکھے ۔امین
) سورہ البقرہ۔آیات 174تا 176۔پارہ 2
جو لوگ اُن باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ناذل کی ہیں اور اس کا م کے بدلے میں تھوڑا سا دنیا وی فائدہ اٹھالیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ توا ن سے کلا م کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہو گا یہی لوگ ہیں جنہوں نے مغفرت کے بدلے عذاب اور ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا صبر کرنے والے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب سچ ناذل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضدمیں دور جا پہنچے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں جو با تیں ناذل کی ہیں جو لوگ اس کو اپنے دنیا وی مطلب کی خاطر چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ توان سے بات کرے گا نہ ان کو پا ک کرے گا یعنی ان کے گنا ہ ان سے چمٹے رہیں گے ۔ان کے گنا ہ دور نہیں کرے گا یہ لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ ان لوگوں نے قرآن پاک سے ہدایت لینے کے بجا ئے گمراہی خرید لی اور اس قرآن کے بدلے میں ان کی بخشش ہو جا نی تھی مگر انہوں نے عذاب خرید لیا ان لوگوں نے جہنم کی آگ پر صبر کیا ہے یہ سب کچھ اس لئے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب کو سچ ناذل کیا تھا مگر جن لوگوں نے قرآن میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وہ ضد میں بہت دور چلے گئے ہیں ۔

زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
محترم فیضان اکبر کے نام
میں حیران ہو کہ اس محدث فورم میں سوائے آپ کے کسی نے بھی قرآن پاک کے سچ کو قبول نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن پاک سے اور بھی ہدایت دے آمین
آپ نے قرآن پاک کی سچائی کی گواہی دے کر اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ سے بدلے میں جنت خرید لی ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ اورسلامت رکھے ۔امین
) سورہ البقرہ۔آیات 174تا 176۔پارہ 2
جو لوگ اُن باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ناذل کی ہیں اور اس کا م کے بدلے میں تھوڑا سا دنیا وی فائدہ اٹھالیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ توا ن سے کلا م کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہو گا یہی لوگ ہیں جنہوں نے مغفرت کے بدلے عذاب اور ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا صبر کرنے والے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب سچ ناذل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضدمیں دور جا پہنچے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں جو با تیں ناذل کی ہیں جو لوگ اس کو اپنے دنیا وی مطلب کی خاطر چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ توان سے بات کرے گا نہ ان کو پا ک کرے گا یعنی ان کے گنا ہ ان سے چمٹے رہیں گے ۔ان کے گنا ہ دور نہیں کرے گا یہ لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ ان لوگوں نے قرآن پاک سے ہدایت لینے کے بجا ئے گمراہی خرید لی اور اس قرآن کے بدلے میں ان کی بخشش ہو جا نی تھی مگر انہوں نے عذاب خرید لیا ان لوگوں نے جہنم کی آگ پر صبر کیا ہے یہ سب کچھ اس لئے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب کو سچ ناذل کیا تھا مگر جن لوگوں نے قرآن میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وہ ضد میں بہت دور چلے گئے ہیں ۔


زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
السلام علیکم!
قرآن مجید کو ان لوگوں نے صرف زبان سے حاکم تسلیم کیا ہے لیکن جب عمل کی باری آتی ہے تو ان لوگوں نے ان علمائ نے قرآن مجید پر حاکم بنایا ہے ۔ صحیح بخاری کو، مسلم کو، ترمزی کو، مشکاۃ شریف کو، جبکہ یہ تمام کتابیں اللہ تعالیٰ کی نازل کئی ہوئی نہیں اور نہ ہی لاریب ہیں ۔۔۔جب قرآن مجید کو چھوڑ کر باقی دوسری کتابوں کو حاکم بنادیا جائے تو ہم پر کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب آئے ۔۔۔
بے شک میں زبان سے بھی اقرار کرتا ہوں کہ قرآن حاکم کتاب ہے اور یہ عمل سے بھی واضح کرتا ہوں کہ قرآن صرف حاکم ہی نہیں لاریب بھی اور تمام کتابوں کی تصدیق کا حق بھی رکھتا ہے اور ہر فیصلہ پہلے قرآن مجید سے لیا جائے یہ ہے شان قرآن مجید کی اور یہ ہے قدر اللہ تعالیٰ کی۔

سورۃ الحج 22۔
ان لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔(74)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
تمھاری تشریحات کرنا میری زمہ داری نہیں ۔تم اپنا سچ خود ثابت کرو
جب بندہ کو کچھ نہ آتا ہو ،تو وہ ایسی ہی باتیں بنا کر جان چھڑاتا ہے ،
مجھے پہلے بھی بخوبی علم تھا ، اور اب مزید پختہ یقین ہوگیا ہے کہ آپ کو عربی کا ایک لفظ بھی نہیں آتا ،
اور اپنی اتنی واضح جہالت کے باوجود آپ نے ترجمہ کے نام پر گمراہی کی دکان کھول لی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ فیصلے تمھارے نام نہاد مفسر کریں گے کہ کون کافر ہے اور کون مسلم ہے ۔ یا تم کرو گے
اگر قرآن کے علم رکھنے والےمفسرین کرام قرآن کریم کا مفہوم نہیں بتائیں گے ،تو آپ جیسے عربی زبان سے جاہل بتائیں گے ؟
اور اب مسلم کا مطلب بھی قرآن پاک سے بتاؤں گی ۔تم خود ہی فیصلہ کرو کہ کون مسلم ہے۔ اورکون غیر مسلم ۔
پہلے یہ دیکھ لو کہ خود بھی مسلمہ کی تعریف پر پورا اترتی ہو کہ نہیں ، پھر دوسروں کو مسلم کا مطلب بتانا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بھائیو! انہوں نے کسی بات کا سیدھا جواب نہیں دینا۔ اپنی راگنی ہی گانی ہے تو ہم انہیں چھوڑ دیتے ہیں۔ جہاں دنیا میں اور ہزاروں لوگ اپنی اپنی رائے کو دین کا نام دے رہے ہیں وہیں یہ بھی سہی۔
انہیں مزید جواب دینے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بھائیو! انہوں نے کسی بات کا سیدھا جواب نہیں دینا۔ اپنی راگنی ہی گانی ہے تو ہم انہیں چھوڑ دیتے ہیں۔ جہاں دنیا میں اور ہزاروں لوگ اپنی اپنی رائے کو دین کا نام دے رہے ہیں وہیں یہ بھی سہی۔
انہیں مزید جواب دینے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
آخر جہالت کو آشکارا بھی تو کرنا ضروری ہوتا ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آخر جہالت کو آشکارا بھی تو کرنا ضروری ہوتا ہے
یہاں تو جہالت خود چیخ کر کہہ رہی ہے کہ یہ وہی ہے!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آخر جہالت کو آشکارا بھی تو کرنا ضروری ہوتا ہے
وہ کسی ایک بات کا بھی ڈھنگ سے جواب دیتیں تو ہم کہتے کہ وہ صرف "ہمیں سمجھانے اور شور مچانے"نہیں آئی ہیں بلکہ واقعی کوئی دل کا درد ہے۔ صرف قرآن کریم کی آیات کے ترجمے لکھنا اور اس سے اپنی مرضی کے مطالب کشید کرنا اور اس پر کسی سوال کے جواب کے لیے تیار نہیں ہونا تو از خود ایک جہالت ہے۔
ان كو باقی قرآن تو نظر آ رہا ہے یہ نظر نہیں آ رہا کہ شعراء میں فرعون اور موسیؑ کے مکالمے میں موسیؑ نے فرعون کو کس طرح جواب دیے ہیں، اس کی باتوں کے اور اس کے اعتراضات کے، جب تک وہ الزامات پر نہیں اتر آیا۔ انہیں و جادلہم بالتی ہی احسن کی آیت بھی نظر نہیں آ رہی کہ قرآن نے احسن طریقے سے مجادلے کا حکم دیا ہے اپنی سنانے کا نہیں۔ انہیں یسئلونک سے کیے جانے والے سوالات اور ان کے جوابات کا طریقہ کار بھی نظر نہیں آ رہا۔
بہتر ہے کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے اور انہیں اس بات پر مزید پھولنے کا موقع نہ دیا جائے کہ یہ علماء کی ایک جماعت کو ان کے کاموں سے ہٹانے میں کامیاب رہی ہیں۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
وہ کسی ایک بات کا بھی ڈھنگ سے جواب دیتیں تو ہم کہتے کہ وہ صرف "ہمیں سمجھانے اور شور مچانے"نہیں آئی ہیں بلکہ واقعی کوئی دل کا درد ہے۔ صرف قرآن کریم کی آیات کے ترجمے لکھنا اور اس سے اپنی مرضی کے مطالب کشید کرنا اور اس پر کسی سوال کے جواب کے لیے تیار نہیں ہونا تو از خود ایک جہالت ہے۔
ان كو باقی قرآن تو نظر آ رہا ہے یہ نظر نہیں آ رہا کہ شعراء میں فرعون اور موسیؑ کے مکالمے میں موسیؑ نے فرعون کو کس طرح جواب دیے ہیں، اس کی باتوں کے اور اس کے اعتراضات کے، جب تک وہ الزامات پر نہیں اتر آیا۔ انہیں و جادلہم بالتی ہی احسن کی آیت بھی نظر نہیں آ رہی کہ قرآن نے احسن طریقے سے مجادلے کا حکم دیا ہے اپنی سنانے کا نہیں۔ انہیں یسئلونک سے کیے جانے والے سوالات اور ان کے جوابات کا طریقہ کار بھی نظر نہیں آ رہا۔
بہتر ہے کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے اور انہیں اس بات پر مزید پھولنے کا موقع نہ دیا جائے کہ یہ علماء کی ایک جماعت کو ان کے کاموں سے ہٹانے میں کامیاب رہی ہیں۔
السلام و علیکم!
کبھی بھی کسی عالم کے پاس جب جب حق کی بات کی گئی کبھی کسی عالم نے حق کو تسلیم نہیں کیا اور صرف اپنے بزرگوں کی کتابوں کی طرح ہی جھکا رہا۔
اس کو تحقیق نہیں تقلید کہتے ہیں دلیل نہیں جہالت اصل میں اسی کا نام ہے۔
قرآن مجید کا مفہوم قرآن مجید سے لینے کو جہالت نہیں عقلمندی کہا جائے گا کیونکہ لاریب دو ٹوک فیصلہ نہ کہ کسی قیاص یا گمان کی طرف ۔
آپ سب صرف سوال کرنا جانتے ہیں سوال پر سوال کرنا جانتے ہیں اور سامنے والے سے صرف یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے ہر ہر سوال کا جواب دے لیکن کبھی
آپ لوگ خود بھی جواب دینے کی ہمت کریں۔
میں نے یہاں جب جب آپ سے سوالات کئے صرف سوال کے بدلے سوال ہی ملا کیونکہ؟
میرا آج بھی ایک سوال ہے کوئی سوال کا جواب دے تو بات آگے چلے۔
سوال میرا یہاں پہلا یہ تھا کہ۔

کون سی کتاب ہے لاریب؟
سب جواب دیتے ہیں صرف قرآن مجید۔
میرا سوال تھا کیا جس طرح کا ایمان قرآن پر ہونا چاہے کیا کوئی اور کتاب بھی اس طرح کی ہے؟
میرا سوال تھا کہ اگر لاریب کتاب ایک ہے آپ سب اس کا عہد کرتے ہیں لیکن جب کسی معنی اور مفہوم کو معلوم کرنا ہوتا ہے تو بھاگ کر ان کتابوں کی طرف کیوں جاتے ہیں جن کی آپ خود گواہی نہیں دے سکتے کہ وہ شک سے پاک ہیں؟
اگر ان شک والی کتابوں کو سامنے رکھ کر بات کریں گے تو قرآن مجید کی حاکمیت کہاں؟ قرآن مجید کی لاریبیت کہا؟
عمل کہاں آپ کا۔۔۔۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
غیر سبیل المؤمنین پر چلنے والوں کو مفسرین ؒ،محدثینؒ اور فقہاءؒ بمثل علماء ِ یہود ونصاریٰ ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگ یہ حقیقت کیوں بھول جاتے ہیں کہ قرآن مجید کے ترجمہ کا وہ اسلحہ جس سے یہ سبیل المؤمنین کی پیروی کرنے والے لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہ انہی لوگوں کا تو فراہم کردہ ہے جنہیں نے فقہ کا تصور یہود اور روایات کا طومار منافقین ِ عجم سے مستعار لیا ہے ۔( نعوذ باللہ)
ان لوگوں کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہےکہ جس قرآن مجید کی تفہیم بصورت ترجمہ یہ حضرات پیش کر رہے ہیں وہ وہی ہے جو اس کے الفاظ سے واضح و مترشح ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ جیسے غلام احمد پرویز صاحب اور عبداللہ چکڑالوی صاحب نے قرآن مجید کی تعبیر بدلی تھی جس کو زمانہ قریب میں شدید شکست کا سامنا ہوا ۔اب اس کے ردِ عمل کے طور پر ایک نئی تحریک قرآن مجید کی تفہیم بصورت ترجمہ ظاہر ہوئی ہے اور مجھے یقین ہے جیسے وہ تحریکات ِ باطلہ حق کےسامنے ٹک نہ سکیں، یہ تحریک بھی عنقریب اسی انجام سے دو چار ہو گی۔ان شاء اللہ تعالٰی
 
Top