محترم@مظفراخترصاحب
آپ بھی صرف ایک حدیث سے ایک اتنا بڑا مسئلہ ثابت کررہے ہیں ۔ جس پر امت کی غالباً اکثریت عمل نہیں کرتی ۔(میرے علم کے مطابق)۔
اگر اسی طرح ہر حدیث کا ظاہر دیکھیں تو کتنے ایسے مسئلے ایجاد ہوجائیں گے جن پر کوئی متفق نہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے "جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں "۔نکاح میر سنت جس نے نکاح سے احتراز کیا وہ ہم سے نہیں ۔(مفہوم حدیث)
اب اس سے یہ مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے کہ جو یہ کام کرے گااس کا ایمان خارج ہوجائے گا۔کیوں کہ اس کو امت سے خارج کرنے کی بات ہورہی ہے،
دوسری بات یہ ہے کہ محترم میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ فقط کپڑا لٹکانا گناہ نہیں بلکہ اس کے ساتھ تکبر یا غرور کی نیت ہونے کبائر میں سے ہے ۔ اس فورم پر میری اس مسئلے میں ایک تھریڈ پر کافی بحث موجود ہے۔
کپڑا لٹکانے کا گناہ یہ ہے
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس شخص کو نہیں دیکھے گا جو (ٹخنے سے نیچے) تہبند لٹکاتا ہے “
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تین لوگ ہیں ، جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا ، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا ، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے : کچھ دے کر حد سے زیادہ احسان جتانے والا ، (ٹخنے سے نیچے) تہبند لٹکانے والا ، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا
اب آپ خود فیصلہ کرلیں کہ کیا بذات خود ٹخنوں سے نیچے کپڑا ہونا ہی اتنا بڑا کبیرہ گنا ہ ہے کہ رحمن و رحیم اس کو داخل جہنم کرے گا۔
جب کہ اللہ رب العزت تو جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا اس کو جہنم سے نکال کر پاک کر دے گا۔