جو شخص جان بوجھ کر چادر یا شلوار ضرورت سے بڑی سلواتا ہےاور اسے ٹخنے سے نیچے رکھتا ہے تکبر کے علاوہ اس کے ناجائز ہونے کی چند اور وجہیں ہیں
پہلی وجہ
اسراف اور فضول خرچی ہے جو کہ حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے
ولا تسرفوا ان اللہ لا یحب المسرفین
اور فضول خرچی نہ کرو اللہ تعالی فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
دوسری وجہ
عورتوں سے مشابہت ہے جو اس میں اسراف سے بھی زیادہ نمایاں ہے ابو ہریرۃ سے روایت ہے
ان رسول اللہ ﷺ لعن المراۃ تلبس لبسۃ الرجل والرجل یلبس لبسۃ المراۃ
رسول اللہ ﷺ نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو مرد کی طرح کا لباس پہنے اور اس مرد پر لعنت فرمائی جو عورت کا لباس پہنے
یہ بات واضح ہے کہ عورت اگر اپنے ٹخنے ننگے رکھے تو یہ مرد سے مشابہت ہے اور مرد اپنے ٹخنے ڈھانک کر رکھے تو یہ عورت سے مشابہت ہے
تیسری وجہ
چادر لٹکانے والے کی چادر کے ساتھ کوئی نہ کوئی نجاست لگنے کا اندیشہ رہتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے حکم دیا ہے
وثیابک فطھر
اپنےکپڑے پاک رکھ
صحیح بخاری میں عمر بن خطاب کی شہادت کا مفصل واقعہ مذکور ہےعمرو بن میمون بیان کرتے ہیں
جب امیر المومنین کو پیٹ میں خنجرمارا گیا تو انھیں اٹھا کر گھر لایا گیا ہم بھی ساتھ گئے نبیذ لائی گئی انھوں نے پی لی تو پیٹ سے نکل گئی پھر دودھ لاسیا گیا آپ نے پیا تو وہ بھی زخم سے نکل گیا ۔۔۔۔لوگوں کو یقین ہو گیا کہ آپ شہید ہو جائیں گے اب ہم ان کے پاس داخل ہوئے اور لوگ بھی آنے لگے اور ان کی تعریف کرنے لگے ایک نوجوان آیا اس نے کہا امیر المومنین !اللہ کی طرف سے خوش خبری پر خوش ہو جائیے۔۔۔۔۔۔۔جب وہ جانے لگا تو اس کی چادر زمین پر لگ رہی تھی فرمایا اس نوجوانکو میرے پاس واپس لاؤ پھر فرمایا
یا ابن اخی ارفع ثوبک فانہ انقی لثوبک واتقی لربک
بھتیجے اپنا کپڑا اوپر اٹھا لو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے کو صاف رکھنے کا باعث ہے اور تمہارے پروردگار سے زیادہ ڈرنے کا باعث ہے
یہاں ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو ٹخنوں سے کپڑا لٹکانے کو معمولی خیال کرتے ہیں کہ امیر المومنین نے اتنی تکلیف میں بھی کپڑا لٹکانے سے منع فرمانے کو ضروری سمجھا ۔۔۔۔