• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بلوغ المرام کتاب الجامع کی چودہویں حدیث یہ ہے

وعن ابن عمر رضی اللہ عنھماقال رسول اللہ ﷺ لا ینظر اللہ الی من جر ثوبہ خیلاء (متفق علیہ)
ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھیں گےجس نے اپنا کپڑا تکبر کے ساتھ کھینچا ( اتفق علیہ)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
دیکھے گا نہیںکا مطلب یہ ہے کہ رحمت اور محبت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔۔۔کیونکہ اللہ کی نظر سے کوئی چیز غائب نہیں ہو سکتی۔۔۔وجہ یہ ہے کہ متواضع و مسکین مہربانی کی نظر کا حق دار ہوتا ہے اور متکبر و مغرور قہر کی نظر کا مستحق ٹھہرتا ہے

فرمانِ الہی ہے
ان اللہ لا یحب من کان مختالا فخورا
یقینا اللہ تعالی تکبر کرنے والے شیخی خور کو پسند نہیں کرتے

ابوذرغفاری سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا
ثلاثة لا یکلھم اللہ یوم القيامة ولا یزکیھم ولھم عذاب الیم ۔۔۔المسبل والمنان والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب (مسلم)
تین آدمی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے عذاب الیم ہے( کپڑا ) لٹکانے والا‘ احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کے ساتھ اپنا سامان بیچنے والاا
 
Last edited by a moderator:

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
زیر نظر حدیث میں من جر ثوبہکے الفاظ ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپﷺ نے صرف چادر لٹکانے سے منع نہیں کیا بلکہ قمیص شلواریا کوئی بھی کپڑا جو لٹکایا جائے اس سے منع فرمایا ہے
کپڑا لٹکانے پر یہ وعید عمومی ہے ۔۔۔۔مرد عورتیں دونوں اس میں داخل ہیں
ام سلمہ نے اس حدیث سے یہی بات سمجھی چنانچہ ترمذی اور نسائی میں ابن عمر کی اس روایت میں ساتھ ہی یہ الفاظ ہیں

مَن جرَّ ثوبَه مِن الخُيَلاءِ لم يَنْظُرِ اللهُ إليه ، قالت أمُّ سَلَمَةَ : يا رسولَ اللهِ ، فكيف تَصْنَعُ النساءُ بذيولهن ؟ قال : تُرْخينَه شِبْرًا . قالت: إذا تَنْكَشِفُ أقدامُهنَّ. قال : تُرْخِينَه ذِراعًا لا تزِدْنَ عليه.
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 5351
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ام سلمہ نے کہا کہ عورتیں اپنے دامن کا کیا کریں ۔۔۔آپﷺ نے فرمایا ایک بالشت لٹکا لیا کریں ۔۔انھوں نے عےض کیا کہ اس صورت میں ان کے پاؤں کھل جائیں گے آپﷺ نے فرمایا تو ایک ہاتھ لٹکا لیں اس سے زیادہ نہ لٹکائیں

اس سے معلوم ہوا کہ جو عورتیں کئی گز لمبا کپڑا اپنے پیچھے کھینچتے ہوئے چلتی ہیں خصوصا شادی کے موقع پر وہ بھی اس وعید میں شامل ہیں۔۔۔یورپی اقوام میں اوران کی دیکھا دیکھی مسلمان عورتوں میں بھی یہ رسم بد چل پڑی ہے کہ شدی کی تقریبات میں کئی گز لمبے غرارےپہنتی ہیں کبھی ٹیل سٹائل کی صورت میں اور کبھی فش سٹائل کی طرز پر اور کبھی کبھار دوپٹہ فرش پر جھاڑو دے رہا ہوتا ہے۔۔۔اور بعض اوقات اسے کئی عورتوں نے اٹھا رکھا ہوتا ہے جو ساتھ ساتھ چلتی جاتی ہیں۔۔۔۔نمود و نمائش اور کبر و نخوت کی ماری ہوئی یہ عورتیں اللہ کی نگاہ رحمت سے محروم ہیں
عورت مردوں کی طرح اپنے ٹخنے ننگے نہ رکھے بلکہ پاؤں کو چھپائے مگر ایک ہاتھ (بالشت) سے زیادہ کپڑا نہ لٹکائے ۔۔۔بہتر یہ ہے کہ ایک بالشت ہی لٹکائے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جس نے اپنا کپڑا تکبر کے ساتھ کھینچاسے معلوم ہوا کہ تکبر کے بغیر کسی کا کپڑا نیچے چلا جائے تو وہ اس وعید میں داخل نہیں ہے۔۔۔چنانچہ صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے کہ آپﷺ کا یہ فرمان سن کر حضرت ابو بکر نے کہا۔۔۔یا رسول اللہ ٰ! میری چادر کا ایک کنارہ لٹک جاتا ہے سوائے اس کے کہ میں اس کا خیال رکھوں تو آپﷺ نے فرمایا
انک لست ممن یصنعہ خیلاءا
تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو یہ کام تکبر سے کرتے ہیں

حضرت عائشہ کی ایک روایت ہے
کان ابو بکر احنی لا یستمسک ازارہ یسترخی عن حقویہ
ابو بکر کا قد جھکا ہوا تھا ۔۔۔اپنی چادر تھام نہیں سکتے تھے۔۔وہ ان کے کولہوں سے ڈھلک جاتی

اب صاف ظاہر ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ جان بوجھ کر چادر نیچے نہیں لٹکاتے تھے۔۔۔کبھی کبھی بے توجہی ہو جاتی تو نیچے ڈھلک جاتی ۔۔۔اس طرح اگر کسی کی چادر ڈھلک جاے تو نہ یہ تکبر ہے اور نہ اس پر مواخذہ ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کپڑا لٹکائے اور کہے میں نے تکبر سے نہیں لٹکایاتو اس کی بات درست نہیں ۔۔۔کیونکہ رسول اللہ ﷺ نےمومن کی چادر کا مقام پنڈلی کا عضلہ مقرر فرمایا ہے۔۔۔۔زیادہ سے زیادہ ٹخنے کے اوپر تک رکھنے کی اجازت دی اور اس سے نیچے لٹکانا منع فرمایا
بطور دلیل چند احادیث پیشِ خدمت ہیں

إِزرةُ المسلمِ إلى نصفِ السَّاقِ ولا حرَجَ ولا جُناحَ فيما بينَهُ وبينَ الكَعبينِ ، ما كانَ أسفلَ من الكعبينِ فَهوَ في النَّارِ، مَن جرَّ إزارَهُ بطرًا لم ينظرِ اللَّهُ إليهِ
الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: ابن مفلح - المصدر: الآداب الشرعية - الصفحة أو الرقم: 3/521
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

أخذ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم بعَضَلَةِ ساقِي - أو ساقِهِ - فقال : هذا مَوْضِعُ الإزارِ، فإن أبيتَ فأسفلُ، فإن أبيتَ فلا حَقَّ للإزارِ في الكعبينِ
الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الترمذي - المصدر: سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم:1783
خلاصة حكم المحدث: حسن صحيح[/AR]B
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جان بوجھ کرچادر لٹکانا تکبر میں داخل ہے ۔۔۔خواہ ایسا کرنے والا کہے کہ میں نے اسے تکبر سے نہیں لٹکایا
جابر بن سلیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کئی اور باتوں کے علاوہ فرمایا

وارفع ازارک الی نصف الساق فان ابیت فالی الکعبین وایاک واسبال الازار فانھا من المخیلۃ وان اللہ لا یحب المخیلۃ (ابو داؤد)
اور اپنے چادر نصف پنڈلی تک اونچی رکھو اگر نہیں مانتے تو ٹخنوں تک اور چادر لٹکانے سے بچو کہ یہ تکبر سے ہے اور اللہ تعالی تکبر کو یقینا پسند نہیں فرماتا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اگر کوئی شخص اپنی پنڈلیاں ٹیڑھی یا باریک ہونے کی وجہ سے چادر لٹکائےتو یہ بھی ناجائز ہے

أبصر رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ رجلًا يجرُّ إزارَهُ، فأسرع [إليه] أو هرول، فقال: ارْفَعْ إِزَارَكَ، وَاتَّقِ اللهَ، قال: إني أحنفُ تَصطَكُّ ركبتايَ، قال ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنَّ كُلَّ خّلْقِ اللهِ حَسَنٌ.فما رُؤِيَ [ذلك] الرجلُ بعدُ إلا إزارَه يصيبُ أنصافَ ساقيْهِ، أو إلى أنصافِ ساقيهِ.
الراوي: الشريد بن سويد الثقفي المحدث: ابن كثير - المصدر: جامع المسانيد والسنن -الصفحة أو الرقم: 5198
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کودیکھاجو اپنی چادر کھینچتا ہوا جا رہا تھاآپﷺ اس کی طرف جلدی سے گئے یا دوڑ کر گئےاور فرمایا
اپنی چادر اوپر اٹھاؤ اور اللہ سے ڈرو
اس نے کہا میرے پاؤں ٹیڑھے ہیں میرے گھٹنے آپس میں رگڑ کھاتے ہیں
آپﷺ نے فرمایا
اپنی چادر اوپر اٹھاؤ کیونکہ اللہ کی پیدا کی ہوئی ہر چیز ہی خوبصورت ہے
تو اس کے بعد اس آدمی کو جب بھی دیکھا گیا اس کی چادر نصف پنڈلی پر ہوتی تھی

اس حدیث سے اس معاملے کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔ایک جائز عذر کی موجودگی کے باوجود آپﷺ نے اسے ناپسند فرمایا تو جو حضرات بغیر کسی مجبوری اور معذوری کے چادر لٹکاتے ہیں انھیں اس حدیث پر غور کرنا چاہیے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جو شخص جان بوجھ کر چادر یا شلوار ضرورت سے بڑی سلواتا ہےاور اسے ٹخنے سے نیچے رکھتا ہے تکبر کے علاوہ اس کے ناجائز ہونے کی چند اور وجہیں ہیں

پہلی وجہ

اسراف اور فضول خرچی ہے جو کہ حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے
ولا تسرفوا ان اللہ لا یحب المسرفین
اور فضول خرچی نہ کرو اللہ تعالی فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

دوسری وجہ

عورتوں سے مشابہت ہے جو اس میں اسراف سے بھی زیادہ نمایاں ہے ابو ہریرۃ سے روایت ہے
ان رسول اللہ ﷺ لعن المراۃ تلبس لبسۃ الرجل والرجل یلبس لبسۃ المراۃ
رسول اللہ ﷺ نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو مرد کی طرح کا لباس پہنے اور اس مرد پر لعنت فرمائی جو عورت کا لباس پہنے
یہ بات واضح ہے کہ عورت اگر اپنے ٹخنے ننگے رکھے تو یہ مرد سے مشابہت ہے اور مرد اپنے ٹخنے ڈھانک کر رکھے تو یہ عورت سے مشابہت ہے

تیسری وجہ

چادر لٹکانے والے کی چادر کے ساتھ کوئی نہ کوئی نجاست لگنے کا اندیشہ رہتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے حکم دیا ہے
وثیابک فطھر
اپنےکپڑے پاک رکھ
صحیح بخاری میں عمر بن خطاب کی شہادت کا مفصل واقعہ مذکور ہےعمرو بن میمون بیان کرتے ہیں
جب امیر المومنین کو پیٹ میں خنجرمارا گیا تو انھیں اٹھا کر گھر لایا گیا ہم بھی ساتھ گئے نبیذ لائی گئی انھوں نے پی لی تو پیٹ سے نکل گئی پھر دودھ لاسیا گیا آپ نے پیا تو وہ بھی زخم سے نکل گیا ۔۔۔۔لوگوں کو یقین ہو گیا کہ آپ شہید ہو جائیں گے اب ہم ان کے پاس داخل ہوئے اور لوگ بھی آنے لگے اور ان کی تعریف کرنے لگے ایک نوجوان آیا اس نے کہا امیر المومنین !اللہ کی طرف سے خوش خبری پر خوش ہو جائیے۔۔۔۔۔۔۔جب وہ جانے لگا تو اس کی چادر زمین پر لگ رہی تھی فرمایا اس نوجوانکو میرے پاس واپس لاؤ پھر فرمایا
یا ابن اخی ارفع ثوبک فانہ انقی لثوبک واتقی لربک
بھتیجے اپنا کپڑا اوپر اٹھا لو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے کو صاف رکھنے کا باعث ہے اور تمہارے پروردگار سے زیادہ ڈرنے کا باعث ہے
یہاں ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو ٹخنوں سے کپڑا لٹکانے کو معمولی خیال کرتے ہیں کہ امیر المومنین نے اتنی تکلیف میں بھی کپڑا لٹکانے سے منع فرمانے کو ضروری سمجھا ۔۔۔۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
موضوع پر انتہائی مفصل اور مدلل گفتگو کی گئی ہے کہ جس سے مسئلہ بالکل واضح ہو گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
آپ نے ایک موضوع پر مفصل تحریر لکھی اور تقریبا تمام نکات پر علمی گفتگو کی ہے۔ اللہ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے آمین
 
Top