Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
محترم شاہد بھائی ! شیخ ابو الحسن بھائی کا یہ اقتباس صوفیت کی طرف نہیں جاتا۔ کسی بھی مسئلے کو پرکھنے اور سمجھنے کے لیے صرف ایک حدیث یا ایک ہی حوالہ ، دلیل کو نہیں دیکھا جاتا ۔ بلکہ اسے وسعت سے دیکھا جانا اور حتی الامکان مثبت پہلو بھی دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔یہ بعینہ وہی فکر ہے جو جاہل اور بے دین صوفیوں کی ہے جو نہ صرف اسلام کی روح کے منافی ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت بھی ہے۔
جب تک مسلمان مرد کی داڑھی ہے اس وقت تک اسے لوگ دین دار ہی سمجھیں گے اس لئے عام گناہ گاروں جیسا حلیہ بنانے کے لئے بہتر ہے کہ داڑھی بھی منڈوا دی جائے تب مقصود یقیناً حاصل ہوجائے گا۔ جیسا کہ صوفیاء خود پسندی کے علاج کے لئے مریدوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ داڑھی منڈوا لو، بھیک مانگو، چوری کرو وغیرہ تاکہ لوگ تمھیں دین دار نہ سمجھیں اور نہ تم میں اپنی بڑائی یا تکبر کا احساس پیدا ہو۔ ابوالحسن علوی بھائی کی اس پوسٹ میں بھی یہی فکر کارفرما ہے۔
بے شک ٹوپی پہننا واجب یا فرض نہیں لیکن مستحب تو ضرور ہے اور اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی نیت سے ٹوپی پہنتا ہے تو اس کے اجر و ثواب میں کس کو شک ہوسکتا ہے۔ اب ایسے اچھے عمل کو صرف اس لئے ترک کرنے کا مشورہ دینا کہ کہیں لوگ دین دار نہ سمجھ بیٹھیں بالکل غلط ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ مسلمانوں کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ عمل ہے تو کیا کوئی شخص اس نمونے سے ہمیں اس وجہ سے کسی مستحب عمل کو ترک کرنے کا ثبوت پیش کرسکتا ہے کہ یہ خود پسندی کا علاج ہے؟؟؟
"عام گناہ گار " کی دلیل یہ حدیث بھی ہو سکتی ہے کہ ابن آدم خطا کار ہے۔یہ تو حدیث ہے۔دوسری طرف خود کو ان جیسا کہنا رنگ نسل ذات کے امتیاز سے بچنا بھی ہے۔ کیونکہ ان اکرمکم عند اللہ اتقاکمایسے میں مجھے احساس ہوتا ہے کہ اب میں اپنی چرب زبانی سے کوئی علیحدہ مخلوق لگنا شروع ہو گیا ہوں یا لوگوں کی نظر میں شیخ بن گیا ہوں۔ پس میں اپنا حلیہ دینداروں کی بجائے عام گناہ گاروں جیسا اختیار کرنے کو ترجیح دیتا ہوں تا کہ لوگ مجھے وہی سمجھیں جو میں حقیقت میں ہوں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ میں ان کے جیسا انہی میں سے ایک ہو۔ میں نے یہ عجیب محسوس کیا ہے کہ اس قسم کے متاثرین کے حلقے میں ٹوپی اتار دینا ایسے ہی ہے جیسے آپ نے اپنے تقدس کی چادر اتار دی ہے اور اگر آپ شلوار قمیص کی بجائے سوٹ پہن لیں تو پھر تو لوگ شاید آپ کے نیک ہونے میں بھی شک کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس پوسٹ کا مقصد صرف اتنا ہے کہ بعض اوقات ایک چھوٹی چیز ہماری اصلاح میں کس قدر بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔
اور پوسٹ کے آخر میں مقصد بھی واضح ہے۔