- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
السلام علیکم :محترم !یعنی کہ ۔۔۔ دوسرے الفاظ میں ۔۔۔۔ محدثین/مصنفین کا رویہ/عمل حجت ہے اور حسن اخلاق سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جو سینکڑوں فرامین اور تنبیہات ہیں وہ قابل نظرانداز ہیں؟
یا پھر یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ دعوت و تبلیغ کے بعض معاملات میں مبلغین کو اپنے نفس کی آزادی حاصل ہے۔ ہر معاملے میں اسوہ حسنہ پر عمل ضروری نہیں کیونکہ ایسا رویہ محدثین یا بعض مذہبی پیشوائیان سے بھی ثابت ہے۔
آپ اس رویہ اور انداز کے بنیادی محرک اور سبب کو پتا نہیں کیوں نظر انداز کر رہے ہیں ،
جن دو اصحاب کے بارے مذکورہ رویہ یا انداز اپنایا گیا ،ان میں سے ایک بزرگ کا کہنا تھا کہ "غیر مقلد " تقیہ باز ہوتے ہیں ،لھذا ان کا اعتبار نہ کرنا چاہیے ؛
اور دوسرے کا کہنا۔۔۔۔۔ کہاں تک سناؤں ؟ ان کا تکیہ کلام شریف کا عنوان ہی یہی تھا کہ"اہل خبیث "یوں کہتے ،یوں کرتے ہیں
،اب اگر ردعمل میں کوئی کچھ کہہ دے ،تو ساری ذمہ داری اس پر ڈالنا انصاف تو نہیں ،،
آدمی جتنا بھی شریف ہو ،جب آپ اسے دیوار لگائیں گے ،تو وہ کہنے پر مجبور ہوگا "ألا لا يجهلن أحد علينا
اور خالق علیم کا کہنا ہے ،(لَا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَنْ ظُلِمَ )