"رجل رشيد" اور پرویز رشید
یہ دو تصویریں ہیں .دو منظر ہیں . ایک تصویر میں چالیس سالہ علمی تجربہ بولتا ہے سچائی چھلکتی ہے . اور دوسری تصویر و منظر میں چالیس سالہ عقل و دانش کا دیوالیہ و جنازہ چیختا ہے .پہلی تصویر ...کراچی کا مدرسہ جامعة الرشيد ...تقریب دستار بندی ...فراغت پانے والے طلبہ کے اعزاز میں ....اسٹیج پر تشریف لاتے ہیں پروفیسر ضابطہ خان شینواری ... پاکستان اکیڈمی آف سائنسز اسلام آباد کے جنرل سیکرٹری ...مجمع میں نگاہ ڈالتے ہیں ...مجمع نورانی چہروں سے بهرا ہوا. ... سر پر عمامے .....چہروں پر متانت وقار اور سنت رسول. ...تن پر پاک وصاف کردار کی طرح سفید لباس (آگے ہمارے دوست اور صحافی عبدالجبار ناصر کی زبانی آنکهوں دیکها حال سنیے ) پروفیسر صاحب گویا ہوتے ہیں . "میں تین یونیورسٹیوں کا وائس چانسلر رہا ، ہائیر ایجوکیشن کے شعبہ الحاق کا اہم زمہ دار ہوں اور میرا طویل تجربہ و تحقیق هے ، جس کی بنیاد پر یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ جامعة الرشيد کا نظام تعلیم و تربیت اور دیگر شعبوں میں معیار کے حوالے سے پاکستان کی 80 فیصد یونیورسٹیوں سے بہتر ہے ." یہ ایک تصویر تهی ...ذکر ایک مدرسہ کا تها ... بولنے والے تجربہ رکهنے والی ایک ہستی ... ایک رجل رشید ...اس تصویر کو ناصر صاحب کے شکریہ کے ساتهه یہی سنبھال رکهو...آپ کو دوسری تصویر دکهاتا ہوں .دوسری تصویر آرٹ کونسل کراچی کی هے .وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اسٹیج پر آتے ہیں . مدارس کو لتاڑنا شروع کرتے ہیں .مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں .مدارس میں زیر تعلیم لاکهوں طلبہ جہالت و نفرت کی تعلیم حاصل کرتے ہیں .لوگوں کو تقسیم کرنے کا درس یہی سے ملتا ہے .موصوف نے لگے ہاتهوں اخروی زندگی کی سچائیوں اور احوال پر لکهے گیے لیٹریچر کا بهی مذاق اڑایا .!!
پرویز رشید صاحب یہ وہی صاحب ہیں .جب کچهه عرصہ پہلے اسلام آباد میں علماء کونسل کے زیر اہتمام گستاخانہ خاکوں کے خلاف کنونشن ہورہا تها تو یہ موصوف حکومتی نمائندہ اور مہمان خصوصی وہاں شریک تهے اپنی تقریر کے دوران میں مسلمانوں پر ہی برس پڑے .جس پر دوران تقریر ہی پی ٹی آئی راہنما فیاض الحسن چوہان ،پرویز رشید کی کلاس لینے لگے اور بہت بے مزگی ہوئی .!
مختصر یہ کہ:
--پرویز رشید صاحب پاکستانی قوم اور مسلمانوں کے ترجمان ہیں یا پهر انگریزوں و غیر ملکی این جی اوز کے ؟
--مدارس میں زیر تعلیم پچیس لاکهه سے زائد طلبہ پر جہالت کا فتوی لگاکر ، ان کے جذبات مجروح کرکے موصوف خود نفرت پهیلانے کا کیا مرتکب نہیں ہوا ہے .؟
--پاکستان میں تکفیری و خارجی فکر بہت تیزی سے پروان چڑهه رہی ہے جو اس حکومت اور نظام کو کفر اور غیروں کا آلہ کار سمجهتے ہیں .اپنے بیان سے پرویز رشید صاحب نے تکفیریوں کو اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکهنے میں آسانی ،دلیل و مدد نہیں کی ہے کیا ؟
--مدارس، نظریہ پاکستان کے قلعے اور محافظ ہیں .پرویز رشید صاحب حکومتی ترجمان ہیں انہوں نے اس اساس کو کمزور کرنے کی کوشش کی هے یہ ان کی ذاتی خرافات ہیں یا پهر حکومتی پالیسی ؟
--کیا قوم کو لسانیت ،علاقائیت اور صوبائیت پر تقسیم بهی مدارس نے کیا هے .؟
-- قومی اسمبلی کے تهیٹر پر کهڑے ہوکر اپنے سیاسی حریفوں پر بازاری جملے کسنا ، کچهه شرم ہوتی هے کچهه حیا ہوتی هے .
صبح دوپہر شام ٹاک شوز میں سیاسی اکهاڑا لگاکر قوم کو ہیجان میں مبتلا کرنا انہیں تقسیم کرنا یہ سب کام بهی مدارس کرتے ہیں ؟
--اب بس ایک ہی حل رہ گیا ہے جہالت کی ان یونیورسٹیوں و فیکٹریوں کو دانش گاہوں میں تبدیل کرنے کا کہ پرویز رشید و رحمان ملک جیسے لوگوں کے ان فیکٹریوں میں لیکچرز رکهے جائیں تاکہ یہ" اہل دانش" اہل مدارس کو سکھاسکیں کہ "قل هو الله " کیسے پڑها جاتا ہے .!!