محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
یہ مشورہ ہی تو طبیعت پر ناساز تھا۔(ابتسامہ)بس غلو سے بچنے کا مشورہ تھا۔
آمین ثمہ آمیناللہ تعالیٰ ہمیں متفق و متحد رکھیں۔ آمین۔
یہ مشورہ ہی تو طبیعت پر ناساز تھا۔(ابتسامہ)بس غلو سے بچنے کا مشورہ تھا۔
آمین ثمہ آمیناللہ تعالیٰ ہمیں متفق و متحد رکھیں۔ آمین۔
کتاب العلمشاکر بھائی ڈاکٹر صاحبہ کی دو کتابیں کتب لائبریری میں ہیں۔اور بھی ہیں یا نہیں؟
جناب بس آپ کو اس بات پر خوش ھونا چاھیے کہ ڈاکٹرصاحبہ صبح وشام اللہ تعالی کی کتاب کی خدمت میں مصروف ھے ابھی تک لاکھوں لوگوں کو انھوں نے قرآن سکھایا جو کہ تمھارے خالق ومالک کی کتاب ھےباربروسا' آپ کی بات کسی حد تک درست ہے مگر یہ نہں بھولنا چاہئے کہ الھدٰی کا آغاز ایک ادارے کے طور پر ہوا تھا نہ کہ تحریکی سرگرمی کی طور پر۔ ہمارے ہاں مذہب'سیاست اور جہاد کے نام پر اتنی پولارائزیشن ہو چکی ہے کہ خالص دعوتی کام کرنے والے لوگ ان تمام باتوں سے اعراض کرنے لگ گے ہیں جن کا تعلق براہ راست ان کے دائراہ عمل سے نہں ہے۔ میرے خیال میں ڈاکٹرصاحبہ نے بھی اسی حکمت عملی کو اپنایا ہے۔ باقی عملی کوتاہیاں ہم سب -بشمول دینی مدارس و علمائے کرام - میں ہیں اور اس کے لیئے سب کواللہ سے معافی کا خواستگار رہنا چاہیئے۔
بلاشبہ ڈاکٹر صاحبہ کا کام قابل تعریف ہے لیکن ایک بات کہنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ جہاد فی سبیل اللہ کے باب میں موصوفہ کا موقف تبلیغی جماعت سے بری حد تک میل کھاتا ہے کہ دونوں ہی جہاد کی آیات کو تبلغ اسلام اور اشاعت اسلام پر فٹ کرتے ہیں، ایسا کرنے سے اسلام کو کیا نقصان ہوتا ہے، کون پوچھتا ہے.
اتنا ضرور ہوجاتا ہے کہ تبلیغ اور جہاد ایک ہی دفعہ میں نبٹ جاتے ہیں.
وہ بھای مسلمان کی خلاف ایک داعیہ دین کی کام میں نقص نکالنے کی بجاے اپنی ان جھادیوں کا اصلاح کرو جو محاذ میں رھتے ھوے فرض نماز نھی پڑھتے جو ایک دوسرے کو مارتے ھیں جن کی وجہ سے مسلمان ھر جگہ ذلیل ھے جو ایجنسیوں کیلیے جھاد کرتے ھیں جن کو ایجنسیاں کبھی مجاھد اور کبھی دھشت گرد کھتے ھیں
وہ بھای مسلمان کی خلاف ایک داعیہ دین کی کام میں نقص نکالنے کی بجاے اپنی ان جھادیوں کا اصلاح کرو جو محاذ میں رھتے ھوے فرض نماز نھی پڑھتے جو ایک دوسرے کو مارتے ھیں جن کی وجہ سے مسلمان ھر جگہ ذلیل ھے جو ایجنسیوں کیلیے جھاد کرتے ھیں جن کو ایجنسیاں کبھی مجاھد اور کبھی دھشت گرد کھتے ھیںبلاشبہ ڈاکٹر صاحبہ کا کام قابل تعریف ہے لیکن ایک بات کہنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ جہاد فی سبیل اللہ کے باب میں موصوفہ کا موقف تبلیغی جماعت سے بری حد تک میل کھاتا ہے کہ دونوں ہی جہاد کی آیات کو تبلغ اسلام اور اشاعت اسلام پر فٹ کرتے ہیں، ایسا کرنے سے اسلام کو کیا نقصان ہوتا ہے، کون پوچھتا ہے.
اتنا ضرور ہوجاتا ہے کہ تبلیغ اور جہاد ایک ہی دفعہ میں نبٹ جاتے ہیں.
وہ بھای مسلمان کی خلاف ایک داعیہ دین کی کام میں نقص نکالنے کی بجاے اپنی ان جھادیوں کا اصلاح کرو جو محاذ میں رھتے ھوے فرض نماز نھی پڑھتے جو ایک دوسرے کو مارتے ھیں جن کی وجہ سے مسلمان ھر جگہ ذلیل ھے جو ایجنسیوں کیلیے جھاد کرتے ھیں جن کو ایجنسیاں کبھی مجاھد اور کبھی دھشت گرد کھتے ھیں
کج بحثی میں پڑ گئے ہیں ہم لوگ اس مسئلے پر۔ ڈاکٹر صاحبہ کی دعوتی خدمات مسلمہ ہیں اور سب کا اس پر اتفاق ہے۔ باقی تحقیقی و علمی کام ان کا شعبہ نہیں ہے گو کہ وہ پاکستان کی مایہ ناز جامعہ میں حدیث کی استادہ رہی ہیں۔ اللہ بے شک جس کو جس کام کے لیئے چن لے۔
ان کی تحقیق دنیا مانتی ھیں آپ ان کی اور ان کی شاگرداووں کی کتابوں کا مطالعہ ضرور فرماے ان کی تفسیر سنیں وہ موجودہ دور کی نمبرون محققہ ھے میری پیاری بھای جان