مفتی عبداللہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 21، 2011
- پیغامات
- 531
- ری ایکشن اسکور
- 2,183
- پوائنٹ
- 171
محترم مکی بھائی بس اتنی بڑ ی دوری آپ لوگوں سے میری بد قسمتی تھی محدث فورم کی توہم طالب العلم ہیںالسلام علیکم۔
مفتی جی
بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے۔
محترم مکی بھائی بس اتنی بڑ ی دوری آپ لوگوں سے میری بد قسمتی تھی محدث فورم کی توہم طالب العلم ہیںالسلام علیکم۔
مفتی جی
بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے۔
ان شاء اللہ ۔اب ملاقات ہوتی رہیگی ان شاء اللہ تعالی
اللہ تعالی ہماری ساری بہنوں کو عالمہ بنائے اور محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کی حفاظت فرمائے آمینبسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ سبحانہ وتعالی کی پیارے حبیب آقاے نامدار سرور کاینات ھم سب کی ماں باپ ان پر قرباں بھت مھربان بھت مھربان نبی جن کی بارے میں امان عایشہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھت خوب فرمایا
لنا شمس وللآفاق شمس
وشمسی تظلع بعدالعشاء
یعنی ھمارے وہ پیاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کا پاک اور مقدس نام ھے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم جن کے نام لینے کیلیے بھی پاک منہ چاھیے
ھزار بار شویم دھن بمشک وگلاب
ھنوز نام گفتن شما بی ادبی است
اس پاک ومقدس ھستی نے فرمایا انما بعثت معلما یقینا مجھے استاد اور معلم بناکر بھیجا گیا ھے اور پھر معلم کیلیے جو صفت چاھیے وہ ھے شفقت اور نرمی جو اللہ سبحانہ وتعالی نے ھمارے پیارے نبی میں بطریق اکمل پایا جاتا ھے فرماتا ھے نا ھمارے رب اور ھمارا خالق ومالک النبی اولی بالمومنین من انفسھم اور ایک اور جگہ ارشاد ھے وبالمؤمنین رءوف رحیم ان سب احادیث اور آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ معلم اور استاد کو شفیق اور مھربان ھونا چاھیے لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کی دین کی ٹیکیدار اس صفت سے یکسر خالی ھے میرا ایک بھای جوکہ الحمدللہ آج ایک کامیابب بڑبس میں ھے عالم نھی بن سکا اس وجہ سے کہ اس کو جب ابوجان نے مدرسے مین ڈاخل کیا تو مدرسے کے قاری صاحب نے ان کو ڈنڈے سے مارکر ان کا ھاتھ ذخمی کردیا تو اس دن سے انھوں مدرسے کو چھوڑ کر ایک سکول میں داخلہ لیا اس کی وجہ جناب قاری صاحب کی بچون کی بی پناہ مار بنی ورنہ اآج وہ ایک حافط اور عالم ھوتااآج جو
ھم فرحت ھاشمی کی تعریف کرتے ھیں وہ اس لیے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتاے ھوے شفقت والا صفت بدرجہ اتم موجود ھےوہ اس طرح کہ جب میں پاکستان میں ھوتی تھی تو خوتین کلب کراچی میں ھمارے ساتھ ایک بلوچ لڑکی پڑھتی تھی وہ بھت زیادہ محنت کر تھی لیکن بھت کند ذھن تھی جب وہ قرآن پڑھتی تھی تو بھت روتی تھی جب ھمارا امتحان ھو گیا توانھون نے بھت کم نمبر لیے بھت رورھی تھی کہ میں کتنی راتیں محنت کر کر جاگ کرگزار
چکی ھو سبق یاد کیا تھا لیکن امتحان کی وقت بھول گیے جب تقری انعامات آگیا تو ھماری خوش قسمتی سے استاذہ تشریف لا چکی تھی معلوم نھی ان کو کسی نے بولا ھوگا یا اللہ نے اس کی دل میں ڈال دیا اس لڑکی کے بارے میں وہ لڑکی جب انعام لینے کیلیے سٹیج پر آی تو استادہ نے ان کو گلے لگایا ان کی سر پر ھاتھ رکھا ان کو دعاء دی اوران کو قرآن مجید تحفے میں دیدیااس لڑکی کو شاید استادہ کی دعا کی بدولت اور استادہ کی شفقت کی بدولت اتنا نوازا اتنا نوازا کہ انھوں نے اپنے محلے میں دورہ تفسیر شورع کیا ابتک وہ کافی دفعہ دورہ تفسیر پڑھاچکی ھے اور ان کی محلے میں ان کی وجہ سے سینکڑوں خواتین نے پردہ شورع کیاھے وھاں ذکری فرقہ کی کافر زیادہ ھے گذشتہ رمضان میں انھوں نے چند لڑکیون کو مسلمان بھی کیاھے ان کی پھوپی ابھی تک ایک ایک مھینہ مسلسل بکرے ذبحہ کرتی ھے اور ڈھول بجاتی ھے تاکہ میراجن مجھ سے خوش ھوجاے اور مجھ سے مشکلات دور کریں اس لڑکی نے اس پر محنت شورع کیاھے تا کہ ان کااصلاح ھوجاے
دراصل ان کا پورا خا ندان تقریبا مشرک ھے لیکن اللہ تعالی نے استاذہ کی ذریعے ان کی اصلاح کا انتظام فرمایا اگر اللہ تعالی استاذہ ڈاکٹر فرحت ھا شمی کو ان کی ھدایت کا ذریعہ نا بناتی تو یہ لڑکی بھی آج گمراہ ھوتی اور سب سے زیادہ کام
استاذہ کی شفقت نے کیا اسلیے میری سب معلم بھاییوں اور معلمات بھنوں سے درخواست ھے کہ فرحت ھاشمی کی طرح شفقت کریں اپنی شاگردوں اورشاگرداووں پر
ان کےفتوے کا کیا کہنا؟یہ تو اہلحدیث،بریلوی،شیعہ،جماعت اسلامی اور دوسرے فرقوں کو گمراہ فرقوں کے زمرے میں شمار کرتے ہیں۔آل دیوبند کا یہ مضمون باطل ہے جس طرح ان کی فقہ غلط ہے ۔
خصوصا ہیڈلائنز کا مطالعہ کریں کیا یہ بھی باطل ہیں !!!؟
اے احناف !
قرآن و حدیث سے ثابت شدہ مسائل کو باطل کہنا تم جیسے مفتیوں کا ہی کام ہے ۔جن کی فقہ باطل ہے انھیں قرآن و حدیث باطل نظر آتا ہے معاذاللہ
محترمہ ومکرمہ ام محمد صاحبہ حفظہااللہ تبارک وتعالی کی ایک مضمون استاذہ محترمہ کی تعارف کے بارے میں
ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظھا اللہ کا مختصر تعارف
نام : ڈاکٹر فرحت ہاشمی۔
ڈاکٹر فرحت ہاشمی آج کے دور مشہور اسلامی اسکالرز میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنے آپ کو قران کا ایک ادنی طالبعلم اور خادم قرار دیتی ہیں۔ اپنے پر اثر انداز بیان اور مدلل طریقہ تدریس کی بدولت آج اسلامی علماء میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
ذاتی کوائف:
محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی 1957 پاکستان کے شہر سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد عبدالرحمن ہاشمی خود بھی ایک عالم دین تھے۔ ان کا شجرہ نسب 53ویں پشت میں جاکر جلیل القدر صحابی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ کے والد کی خواہش تھی کہ میری بیٹی دینی تعلیم حاصل کرے اور قران اور حدیث کی تعلیمات کو دنیا میں عام کرے۔ اور انہوں نے اپنے والد کی خواہش کے آگے سر تسلیم خم کیا۔ یہاں یہ بھی عرض کرتی چلوں کہ فقط ڈاکٹر صاحبہ ہی نہیں ان کے دوسرے بہن بھائ بھی دین سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں۔
یہاں ڈاکٹر صاحبہ کی ازدواجی زندگی کے بارے میں عرض کردوں کہ آپ کے شوہر کا نام ڈاکٹر محمد ادریس زبیر ہے اور ڈاکٹر صاحبہ کی دینی مصروفیات کو جاری رکھنے میں انہیں اپنے شوہر کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔
تعلیم :
انہوں نے ابتدائ تعلیم سرگودھا ہی سے حاصل کی اور پھر سرگودھا ہی کے گورنمنٹ ڈگری کالج سے گریجویشن کیا۔ جس کے بعد ڈاکٹر فرحت ہاشمی نے پنجاب یونیورسٹی سے عربک میں ماسٹر کی سند حاصل کی دوران تعلیم انہوں نے متعدد ایوارڈز اور سکالر شپس حاصل کیں۔
درس و تدریس : ڈاکٹر فرحت ہاشمی نے سرگودھا ڈگری کالج میں لیکچرر کی حیثیت سے اپنے کیریر کا آغاز کیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد انہوں نے فیکلٹی ممبر کی حیثت سے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کو جوائن کیا اور اسی یونیورسٹی سے انہیں گلاسگو یونیورسٹی سے علوم حدیث میں پی ایح ڈی کرنے کے لیۓ اسکالرز شپ ملی۔ گلاسگو یونیورسٹی اسکاٹ لینڈ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ نے واپس پاکستان آکر اسلامک یونیورسٹی میں تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔
الھدی کا قیام
دوران تدریس انہیں احساس ہوا کہ خواتین میں دینی شعور اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوۓ انہوں نے 1994 میں اسلام آباد میں الہدی انٹرنیشنل سینٹر کی بنیاد رکھی۔ اس سینٹر نے بہت جلد ہی خواتین کی دینی تعلیم و تربیت کے حوالے سے ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا۔ اس فاؤنڈیشن کے دروازے ہر اس خاتون کے لیۓ کھلے ہیں جو کہ دینی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔ چاہے اس کی مادی حیثیت کچھ بھی ہو۔ آج الھدی سینٹر کی شاخیں مختلف ممالک میں پھیلی ہوئ ہیں۔
ڈاکٹر فرحت ہاشمی خواتین کوبنیادی طور پر قران کریم کی تعلم دیتی ہیں اور اس سلسلہ میں ان قران کے ترجمہ اور تفسیر پر مشتمل سی ڈیز اور کیسٹس کو ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
مملکت سعودی عرب میں الھدی کی کلاسز کا اجراء
سعودی عرب میں الھدی کی کلاسز کے اجراء سے پہلے یہاں کے علماء نے ڈاکٹر فرحت ہاشمی کی تفسیر کا نہایت تفصیل سے جائزہ لیا اور پھر اس تفسیر کو پڑھانے کی اجازت دی۔ اور آج سعودی عرب کے مختلف شہروں میں میں الھدی کے کلاسز جاری ہیں۔
طریقہ تعلیم: سب سے پہلے کلاس میں ہمیں تجوید پڑھائ جاتی ہے۔ پھر ہم ڈاکٹر صاحبہ کا لیکچر سنتے ہیں اور پھر کلاس میں اس سبق پر ڈسکشن ہوتی ہے اور اس کے مطابق ہم نوٹس تیار کرتے ہیں۔ ہر سپارے کے آخر میں اس کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ جس میں کامیابی حاصل کرنے کے لیۓ کم از کم 80 فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں سیرت رسول صلی اللہ علیہ کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔
ایک خاص بات یہاں عرض کردوں کہ ہماری تمام ٹیچر اپنی تمام خدمات بلامعاوضہ انجام دیتی ہیں۔ اور ان تمام ٹیچر کی دین سے محبت اور ان کا جذبہ خدمت سراہے جانے کے قابل ہے۔ اور ہم سب کے لیۓ مشعل راہ ہے۔ اور اللہ کے فضل کے بعد ان کی تربیت کا نتیجہ ہے۔
الھدی کے تحت مختلف اسلامی کورسز کی تفصیل۔
1- ڈپلومہ کورسز، 2- پوسٹ ڈپلومہ کورسز، 3- سرٹیفیکیٹ کورسز، 4- کورسز بذریعہ خط و کتابت
5- شارٹ کورسز، 6- بچوں اور لڑکیوں کے لیۓ مختلف تعلیمی پروگرام، 7- عوام الناس کے لیۓ مختلف تعلیمی پروگرام۔
اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر ان کی کتب، رسالے، پمفلیٹ اور کارڈز ، دعاؤں کے کارڈز وغیرہ بھی مختلف ممالک میں اردو اور انگلش زبانوں میں دستیاب ہیں۔
یہاں میں نے ڈاکٹر صاحبہ کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔ ان شاء اللہ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے ساتھ اور معلومات بھی شئر کرتی رہوں گی۔
اس کے علاوہ ان ویب سائٹ پر ان کے بارے میں مفصل معلومات موجود ہیں۔
Wp.farhathashmi.com , Al-Huda International
ڈاکٹر صاحبہ کے اپنے الفاظ میں ان کا مشن ہے " قران سب کے لیۓ، ہر ہاتھ میں اور ہر دل میں" اور میری بھی خواہش کے میں بھی ان کے اس مشن میں اپنا حصہ ڈال سکوں۔ جس کے لیۓ آپ سب کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔
اللہ کا شکر کہ جس نے مجھے یہ سب لکھنے کی توفیق عطا فرمائ، ام نور العین کا شکریہ کہ انہوں نے میری رہنمائ کی۔ اور ابو محمد کا بھی شکریہ جو کہ اس سب کو ٹائپ کر رہے ہیں۔
جزاک اللہ خیرا کثیرابسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ سبحانہ وتعالی کی پیارے حبیب آقاے نامدار سرور کاینات ھم سب کی ماں باپ ان پر قرباں بھت مھربان بھت مھربان نبی جن کی بارے میں امان عایشہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھت خوب فرمایا
لنا شمس وللآفاق شمس
وشمسی تظلع بعدالعشاء
یعنی ھمارے وہ پیاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کا پاک اور مقدس نام ھے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم جن کے نام لینے کیلیے بھی پاک منہ چاھیے
ھزار بار شویم دھن بمشک وگلاب
ھنوز نام گفتن شما بی ادبی است
اس پاک ومقدس ھستی نے فرمایا انما بعثت معلما یقینا مجھے استاد اور معلم بناکر بھیجا گیا ھے اور پھر معلم کیلیے جو صفت چاھیے وہ ھے شفقت اور نرمی جو اللہ سبحانہ وتعالی نے ھمارے پیارے نبی میں بطریق اکمل پایا جاتا ھے فرماتا ھے نا ھمارے رب اور ھمارا خالق ومالک النبی اولی بالمومنین من انفسھم اور ایک اور جگہ ارشاد ھے وبالمؤمنین رءوف رحیم ان سب احادیث اور آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ معلم اور استاد کو شفیق اور مھربان ھونا چاھیے لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کی دین کی ٹیکیدار اس صفت سے یکسر خالی ھے میرا ایک بھای جوکہ الحمدللہ آج ایک کامیابب بڑبس میں ھے عالم نھی بن سکا اس وجہ سے کہ اس کو جب ابوجان نے مدرسے مین ڈاخل کیا تو مدرسے کے قاری صاحب نے ان کو ڈنڈے سے مارکر ان کا ھاتھ ذخمی کردیا تو اس دن سے انھوں مدرسے کو چھوڑ کر ایک سکول میں داخلہ لیا اس کی وجہ جناب قاری صاحب کی بچون کی بی پناہ مار بنی ورنہ اآج وہ ایک حافط اور عالم ھوتااآج جو
ھم فرحت ھاشمی کی تعریف کرتے ھیں وہ اس لیے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتاے ھوے شفقت والا صفت بدرجہ اتم موجود ھےوہ اس طرح کہ جب میں پاکستان میں ھوتی تھی تو خوتین کلب کراچی میں ھمارے ساتھ ایک بلوچ لڑکی پڑھتی تھی وہ بھت زیادہ محنت کر تھی لیکن بھت کند ذھن تھی جب وہ قرآن پڑھتی تھی تو بھت روتی تھی جب ھمارا امتحان ھو گیا توانھون نے بھت کم نمبر لیے بھت رورھی تھی کہ میں کتنی راتیں محنت کر کر جاگ کرگزار
چکی ھو سبق یاد کیا تھا لیکن امتحان کی وقت بھول گیے جب تقری انعامات آگیا تو ھماری خوش قسمتی سے استاذہ تشریف لا چکی تھی معلوم نھی ان کو کسی نے بولا ھوگا یا اللہ نے اس کی دل میں ڈال دیا اس لڑکی کے بارے میں وہ لڑکی جب انعام لینے کیلیے سٹیج پر آی تو استادہ نے ان کو گلے لگایا ان کی سر پر ھاتھ رکھا ان کو دعاء دی اوران کو قرآن مجید تحفے میں دیدیااس لڑکی کو شاید استادہ کی دعا کی بدولت اور استادہ کی شفقت کی بدولت اتنا نوازا اتنا نوازا کہ انھوں نے اپنے محلے میں دورہ تفسیر شورع کیا ابتک وہ کافی دفعہ دورہ تفسیر پڑھاچکی ھے اور ان کی محلے میں ان کی وجہ سے سینکڑوں خواتین نے پردہ شورع کیاھے وھاں ذکری فرقہ کی کافر زیادہ ھے گذشتہ رمضان میں انھوں نے چند لڑکیون کو مسلمان بھی کیاھے ان کی پھوپی ابھی تک ایک ایک مھینہ مسلسل بکرے ذبحہ کرتی ھے اور ڈھول بجاتی ھے تاکہ میراجن مجھ سے خوش ھوجاے اور مجھ سے مشکلات دور کریں اس لڑکی نے اس پر محنت شورع کیاھے تا کہ ان کااصلاح ھوجاے
دراصل ان کا پورا خا ندان تقریبا مشرک ھے لیکن اللہ تعالی نے استاذہ کی ذریعے ان کی اصلاح کا انتظام فرمایا اگر اللہ تعالی استاذہ ڈاکٹر فرحت ھا شمی کو ان کی ھدایت کا ذریعہ نا بناتی تو یہ لڑکی بھی آج گمراہ ھوتی اور سب سے زیادہ کام
استاذہ کی شفقت نے کیا اسلیے میری سب معلم بھاییوں اور معلمات بھنوں سے درخواست ھے کہ فرحت ھاشمی کی طرح شفقت کریں اپنی شاگردوں اورشاگرداووں پر