ابن ابو حمادسلفی
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 28، 2013
- پیغامات
- 61
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 17
نائن الیون کے مبارک حملوں نے فرعونِ عصر امریکہ کو جو چوٹ پہنچائی، اس سے یہودونصاری کی بنیادیں تک ہل کر رہ گئی اور انہیں اپنے نیوورلڈ آڈر کا زوال پذہر ہونا صاف دکھائی دیا۔ اس وجہ سے انہوں نے دنیا پر اپنے رعب ودبدبے کو برقرار رکھنے کے لیے پوری کوشش کی کہ عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ تاثر پختہ کردیا جائے کہ یہ حملے خود یہودیوں اور صلیبیوں کی سازش تھی اور انہوں نے ان حملوں کو کرایا ہے تاکہ مسلمانوں کیخلاف جنگ شروع کرسکے۔
اس تاثرکو قائم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا گیا اور ا پنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کرایا گیا جب کہ خود امریکہ میں اسلام دشمن عناصر نے ان کارروائیوں کو یہودیوں کی طرف منسوب کیا تاکہ اسلامی ممالک کے عوام کا ذہن سازش کا شکار ہوجائے اور وہ ان حملوں پر فخر کرنے اور سربلند کرکے چلنے کی بجائے سر جھکائے ہوئے، معذرتیں اور امریکہ سے رحم کی اپیلیں کرتے ہوئے غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہو۔
نائن الیون کے مبارک حملوں کے بعد یہ خبر بہت تیزی سے پھیلائی گئی کہ:
"ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام کرنے والے 4000 یہودی نائن الیون کے مبارک حملوں کے دن غائب تھے۔"
یہ خبر بہت تیزی کے ساتھ پھیلی اور اس کی بنیاد پر یہ دعوی کیا گیا کہ یہ کارروائی یہودیوں کی سازش ہے اور انہیں پہلے ہی پتہ تھا اس کاررائی کے بارے میں جس کی وجہ سے وہ اس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام پر نہیں آئے۔
اب اگر اس خبر کی کا صحافتی جائزہ لیا جائے تو اس کی سچائی میں ایک فیصد بھی سچ نہیں ہے اور یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہے، جس کا نہ کوئی سر ہے اور نہ پاؤں۔
ہم اس تاریخی جھوٹ کی قلعی کھولتے ہوئے اس کا بھانڈا حقائق ودلائل کی روشنی میں پھوڑتے ہیں:
دنیا بھر میں پھیلنے والی اس جھوٹی خبر کے مآخذ کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ اس خبر کی بنیاد 15 ستمبر 2001ء کو اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کے ایک بیان کو بنایا گیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ: "نائن الیون کے حملے کے نتیجے میں کئی اسرائیلی لا پتہ ہیں۔"
اب امریکی سفارتخانے کے بیان میں جو الفاظ استعمال ہوئے تھے، وہ یہ تھے:
"were reported missing in the WTC attacks"
اس عبارت میں موجود "میسنگ" کے الفاظ کا ترجمہ غلط کیا گیا۔ missing کا مطلب "لاپتہ، گم ہونا" ہے، جبکہ اس کا ترجمہ "غائب ہونا" کیا گیا۔
یہ غلط ترجمہ دنیا میں سب سے پہلے لبنان میں موجود شیعی حزب اللہ کے چینل "المنار" نے کیا، حالانکہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے کے بیان میں چار ہزار یہودیوں کا ذکر تک نہیں تھا۔
حزب اللہ کے چینل نے اپنے پاس سے یہودیوں کی تعداد چار ہزار بناکر یہ خبر نشر کردی کہ: "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب ہوگئے تھے۔"
اب یہاں اس خبر کی مزید حقیقت بتانے سے پہلے یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ: حزب اللہ اسلام اور سنی مسلمانوں سے اسی طرح بغض وعداوت رکھتی ہے جس طرح یہود رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ اور ان جیسی دیگر ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تنظیموں کا مقصد جہاد کے تمام ثمرات کو امریکہ اور یہود کے خانے میں ڈالنا اور مختلف پروپیگنڈے کرکے مجاہدین کی کامیابیوں کو دشمن کی سازشیں قرار دینا تاکہ مسلمان غلامی اور مایوسی کی زنجیروں میں دشمنان اسلام کے رحم وکرم پر جکڑے بیٹھے رہے، ان کے دل میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا خیال اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا جذبہ تک ختم ہوجائے۔
الغرض جب ہم نے حزب اللہ کی نشر کردہ اس خبر میں موجود چار ہزار کی تعداد کو لیکر اس خبر کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے نے کبھی اپنے کسی بیان میں ایسے کوئی اعداد وشمار نہیں جاری کئے ہیں۔
پھر ہم نے اس خبر کو مزید تلاش کیا تو پتہ چلا کہ حزب اللہ نے جان بوجھ کر جھوٹ گھڑتے ہوئے اسرائیلی اخبار "جیروزالیم پوسٹ" میں 12 ستمبر 2001ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے چار ہزار یہودیوں کے اعداد وشمار کو لیا اور اسے امریکی سفارتخانے کے جاری کردہ بیان میں لاپتہ ہونے والے یہودیوں کی خبر کے ساتھ ملاکر اس طرح نشر کیا کہ "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب تھے۔"
اسرائیلی اخبار میں 12 ستمبر 2001 کو جو خبر شائع ہوئی تھی، وہ اب تک نیٹ پر موجود ہے اور اس جھوٹ کا قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
جو کوئی دیکھنا چاہے وہ اخبار کی ویب سائٹ پر موجود خبر کے اس لنک سے دیکھ سکتا ہے:
"Hundreds of Israelis missing in WTC attack"
http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html
اس خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ: "ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے میں کئی اسرائیلی لاپتہ ہوچکے ہیں۔"
خبر کی تفصیل ذکر کرتے ہوئے صہیونی اخبار نے بتایا کہ: ''اسرائیلی وزارت خارجہ کو 4000 اسرائیلیوں کے نام موصول ہوئے ہیں، جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ حملے کے وقت ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹا گون کے علاقوں اور اس کے قرب وجوار میں موجود تھے۔"
اب یہ واضح ہوچکا کہ کس طرح شیعی حزب اللہ نے اس خبر سے چار ہزار کے اعداد وشمار کو لیکر جعل سازی کرتے ہوئے من گھڑت خبر کو مرتب کیا اور پوری دنیا میں ایران نواز اپنے جھوٹے شیعی میڈیا کا سہارا لیکر نشر کیا۔
عوام الناس جو بیچارے پہلے ہی مغرب کی غلامی کی وجہ سے شکست خوردہ ذہنیت رکھتے تھے اور امریکہ سے خائف تھے۔ انہوں نے اس خبر کو مزید اچھالا تاکہ امریکہ کے غضب وجارحیت سے بچ سکے۔ مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ افغانستان پر امریکی حملہ نائن الیون سے پہلے ہی آخری مراحل میں تھا اور اس کی خبر ائمہ کفر اور ان کے ایجنٹ سرغنوں کو پہلے سے تھی اور وہ میڈیا پر اس بارے میں پہلے ہی بتاچکے تھے۔
بحوالہ باب الاسلام فورم
اس تاثرکو قائم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا گیا اور ا پنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کرایا گیا جب کہ خود امریکہ میں اسلام دشمن عناصر نے ان کارروائیوں کو یہودیوں کی طرف منسوب کیا تاکہ اسلامی ممالک کے عوام کا ذہن سازش کا شکار ہوجائے اور وہ ان حملوں پر فخر کرنے اور سربلند کرکے چلنے کی بجائے سر جھکائے ہوئے، معذرتیں اور امریکہ سے رحم کی اپیلیں کرتے ہوئے غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہو۔
نائن الیون کے مبارک حملوں کے بعد یہ خبر بہت تیزی سے پھیلائی گئی کہ:
"ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام کرنے والے 4000 یہودی نائن الیون کے مبارک حملوں کے دن غائب تھے۔"
یہ خبر بہت تیزی کے ساتھ پھیلی اور اس کی بنیاد پر یہ دعوی کیا گیا کہ یہ کارروائی یہودیوں کی سازش ہے اور انہیں پہلے ہی پتہ تھا اس کاررائی کے بارے میں جس کی وجہ سے وہ اس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام پر نہیں آئے۔
اب اگر اس خبر کی کا صحافتی جائزہ لیا جائے تو اس کی سچائی میں ایک فیصد بھی سچ نہیں ہے اور یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہے، جس کا نہ کوئی سر ہے اور نہ پاؤں۔
ہم اس تاریخی جھوٹ کی قلعی کھولتے ہوئے اس کا بھانڈا حقائق ودلائل کی روشنی میں پھوڑتے ہیں:
دنیا بھر میں پھیلنے والی اس جھوٹی خبر کے مآخذ کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ اس خبر کی بنیاد 15 ستمبر 2001ء کو اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کے ایک بیان کو بنایا گیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ: "نائن الیون کے حملے کے نتیجے میں کئی اسرائیلی لا پتہ ہیں۔"
اب امریکی سفارتخانے کے بیان میں جو الفاظ استعمال ہوئے تھے، وہ یہ تھے:
"were reported missing in the WTC attacks"
اس عبارت میں موجود "میسنگ" کے الفاظ کا ترجمہ غلط کیا گیا۔ missing کا مطلب "لاپتہ، گم ہونا" ہے، جبکہ اس کا ترجمہ "غائب ہونا" کیا گیا۔
یہ غلط ترجمہ دنیا میں سب سے پہلے لبنان میں موجود شیعی حزب اللہ کے چینل "المنار" نے کیا، حالانکہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے کے بیان میں چار ہزار یہودیوں کا ذکر تک نہیں تھا۔
حزب اللہ کے چینل نے اپنے پاس سے یہودیوں کی تعداد چار ہزار بناکر یہ خبر نشر کردی کہ: "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب ہوگئے تھے۔"
اب یہاں اس خبر کی مزید حقیقت بتانے سے پہلے یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ: حزب اللہ اسلام اور سنی مسلمانوں سے اسی طرح بغض وعداوت رکھتی ہے جس طرح یہود رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ اور ان جیسی دیگر ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تنظیموں کا مقصد جہاد کے تمام ثمرات کو امریکہ اور یہود کے خانے میں ڈالنا اور مختلف پروپیگنڈے کرکے مجاہدین کی کامیابیوں کو دشمن کی سازشیں قرار دینا تاکہ مسلمان غلامی اور مایوسی کی زنجیروں میں دشمنان اسلام کے رحم وکرم پر جکڑے بیٹھے رہے، ان کے دل میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا خیال اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا جذبہ تک ختم ہوجائے۔
الغرض جب ہم نے حزب اللہ کی نشر کردہ اس خبر میں موجود چار ہزار کی تعداد کو لیکر اس خبر کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے نے کبھی اپنے کسی بیان میں ایسے کوئی اعداد وشمار نہیں جاری کئے ہیں۔
پھر ہم نے اس خبر کو مزید تلاش کیا تو پتہ چلا کہ حزب اللہ نے جان بوجھ کر جھوٹ گھڑتے ہوئے اسرائیلی اخبار "جیروزالیم پوسٹ" میں 12 ستمبر 2001ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے چار ہزار یہودیوں کے اعداد وشمار کو لیا اور اسے امریکی سفارتخانے کے جاری کردہ بیان میں لاپتہ ہونے والے یہودیوں کی خبر کے ساتھ ملاکر اس طرح نشر کیا کہ "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب تھے۔"
اسرائیلی اخبار میں 12 ستمبر 2001 کو جو خبر شائع ہوئی تھی، وہ اب تک نیٹ پر موجود ہے اور اس جھوٹ کا قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
جو کوئی دیکھنا چاہے وہ اخبار کی ویب سائٹ پر موجود خبر کے اس لنک سے دیکھ سکتا ہے:
"Hundreds of Israelis missing in WTC attack"
http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html
اس خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ: "ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے میں کئی اسرائیلی لاپتہ ہوچکے ہیں۔"
خبر کی تفصیل ذکر کرتے ہوئے صہیونی اخبار نے بتایا کہ: ''اسرائیلی وزارت خارجہ کو 4000 اسرائیلیوں کے نام موصول ہوئے ہیں، جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ حملے کے وقت ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹا گون کے علاقوں اور اس کے قرب وجوار میں موجود تھے۔"
اب یہ واضح ہوچکا کہ کس طرح شیعی حزب اللہ نے اس خبر سے چار ہزار کے اعداد وشمار کو لیکر جعل سازی کرتے ہوئے من گھڑت خبر کو مرتب کیا اور پوری دنیا میں ایران نواز اپنے جھوٹے شیعی میڈیا کا سہارا لیکر نشر کیا۔
عوام الناس جو بیچارے پہلے ہی مغرب کی غلامی کی وجہ سے شکست خوردہ ذہنیت رکھتے تھے اور امریکہ سے خائف تھے۔ انہوں نے اس خبر کو مزید اچھالا تاکہ امریکہ کے غضب وجارحیت سے بچ سکے۔ مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ افغانستان پر امریکی حملہ نائن الیون سے پہلے ہی آخری مراحل میں تھا اور اس کی خبر ائمہ کفر اور ان کے ایجنٹ سرغنوں کو پہلے سے تھی اور وہ میڈیا پر اس بارے میں پہلے ہی بتاچکے تھے۔
بحوالہ باب الاسلام فورم