• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کبھی آپ نے سنا کہ تحریک طالبان پاکستان نے ہندو فوجی کو قتل کیا ہو ؟؟؟؟

شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
نائن الیون کے مبارک حملوں نے فرعونِ عصر امریکہ کو جو چوٹ پہنچائی، اس سے یہودونصاری کی بنیادیں تک ہل کر رہ گئی اور انہیں اپنے نیوورلڈ آڈر کا زوال پذہر ہونا صاف دکھائی دیا۔ اس وجہ سے انہوں نے دنیا پر اپنے رعب ودبدبے کو برقرار رکھنے کے لیے پوری کوشش کی کہ عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ تاثر پختہ کردیا جائے کہ یہ حملے خود یہودیوں اور صلیبیوں کی سازش تھی اور انہوں نے ان حملوں کو کرایا ہے تاکہ مسلمانوں کیخلاف جنگ شروع کرسکے۔
اس تاثرکو قائم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا گیا اور ا پنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کرایا گیا جب کہ خود امریکہ میں اسلام دشمن عناصر نے ان کارروائیوں کو یہودیوں کی طرف منسوب کیا تاکہ اسلامی ممالک کے عوام کا ذہن سازش کا شکار ہوجائے اور وہ ان حملوں پر فخر کرنے اور سربلند کرکے چلنے کی بجائے سر جھکائے ہوئے، معذرتیں اور امریکہ سے رحم کی اپیلیں کرتے ہوئے غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہو۔
نائن الیون کے مبارک حملوں کے بعد یہ خبر بہت تیزی سے پھیلائی گئی کہ:
"ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام کرنے والے 4000 یہودی نائن الیون کے مبارک حملوں کے دن غائب تھے۔"
یہ خبر بہت تیزی کے ساتھ پھیلی اور اس کی بنیاد پر یہ دعوی کیا گیا کہ یہ کارروائی یہودیوں کی سازش ہے اور انہیں پہلے ہی پتہ تھا اس کاررائی کے بارے میں جس کی وجہ سے وہ اس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام پر نہیں آئے۔
اب اگر اس خبر کی کا صحافتی جائزہ لیا جائے تو اس کی سچائی میں ایک فیصد بھی سچ نہیں ہے اور یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہے، جس کا نہ کوئی سر ہے اور نہ پاؤں۔
ہم اس تاریخی جھوٹ کی قلعی کھولتے ہوئے اس کا بھانڈا حقائق ودلائل کی روشنی میں پھوڑتے ہیں:
دنیا بھر میں پھیلنے والی اس جھوٹی خبر کے مآخذ کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ اس خبر کی بنیاد 15 ستمبر 2001ء کو اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کے ایک بیان کو بنایا گیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ: "نائن الیون کے حملے کے نتیجے میں کئی اسرائیلی لا پتہ ہیں۔"
اب امریکی سفارتخانے کے بیان میں جو الفاظ استعمال ہوئے تھے، وہ یہ تھے:
"were reported missing in the WTC attacks"
اس عبارت میں موجود "میسنگ" کے الفاظ کا ترجمہ غلط کیا گیا۔ missing کا مطلب "لاپتہ، گم ہونا" ہے، جبکہ اس کا ترجمہ "غائب ہونا" کیا گیا۔
یہ غلط ترجمہ دنیا میں سب سے پہلے لبنان میں موجود شیعی حزب اللہ کے چینل "المنار" نے کیا، حالانکہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے کے بیان میں چار ہزار یہودیوں کا ذکر تک نہیں تھا۔
حزب اللہ کے چینل نے اپنے پاس سے یہودیوں کی تعداد چار ہزار بناکر یہ خبر نشر کردی کہ: "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب ہوگئے تھے۔"
اب یہاں اس خبر کی مزید حقیقت بتانے سے پہلے یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ: حزب اللہ اسلام اور سنی مسلمانوں سے اسی طرح بغض وعداوت رکھتی ہے جس طرح یہود رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ اور ان جیسی دیگر ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تنظیموں کا مقصد جہاد کے تمام ثمرات کو امریکہ اور یہود کے خانے میں ڈالنا اور مختلف پروپیگنڈے کرکے مجاہدین کی کامیابیوں کو دشمن کی سازشیں قرار دینا تاکہ مسلمان غلامی اور مایوسی کی زنجیروں میں دشمنان اسلام کے رحم وکرم پر جکڑے بیٹھے رہے، ان کے دل میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا خیال اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا جذبہ تک ختم ہوجائے۔
الغرض جب ہم نے حزب اللہ کی نشر کردہ اس خبر میں موجود چار ہزار کی تعداد کو لیکر اس خبر کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے نے کبھی اپنے کسی بیان میں ایسے کوئی اعداد وشمار نہیں جاری کئے ہیں۔
پھر ہم نے اس خبر کو مزید تلاش کیا تو پتہ چلا کہ حزب اللہ نے جان بوجھ کر جھوٹ گھڑتے ہوئے اسرائیلی اخبار "جیروزالیم پوسٹ" میں 12 ستمبر 2001ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے چار ہزار یہودیوں کے اعداد وشمار کو لیا اور اسے امریکی سفارتخانے کے جاری کردہ بیان میں لاپتہ ہونے والے یہودیوں کی خبر کے ساتھ ملاکر اس طرح نشر کیا کہ "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب تھے۔"
اسرائیلی اخبار میں 12 ستمبر 2001 کو جو خبر شائع ہوئی تھی، وہ اب تک نیٹ پر موجود ہے اور اس جھوٹ کا قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
جو کوئی دیکھنا چاہے وہ اخبار کی ویب سائٹ پر موجود خبر کے اس لنک سے دیکھ سکتا ہے:
"Hundreds of Israelis missing in WTC attack"
http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html
اس خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ: "ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے میں کئی اسرائیلی لاپتہ ہوچکے ہیں۔"
خبر کی تفصیل ذکر کرتے ہوئے صہیونی اخبار نے بتایا کہ: ''اسرائیلی وزارت خارجہ کو 4000 اسرائیلیوں کے نام موصول ہوئے ہیں، جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ حملے کے وقت ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹا گون کے علاقوں اور اس کے قرب وجوار میں موجود تھے۔"
اب یہ واضح ہوچکا کہ کس طرح شیعی حزب اللہ نے اس خبر سے چار ہزار کے اعداد وشمار کو لیکر جعل سازی کرتے ہوئے من گھڑت خبر کو مرتب کیا اور پوری دنیا میں ایران نواز اپنے جھوٹے شیعی میڈیا کا سہارا لیکر نشر کیا۔
عوام الناس جو بیچارے پہلے ہی مغرب کی غلامی کی وجہ سے شکست خوردہ ذہنیت رکھتے تھے اور امریکہ سے خائف تھے۔ انہوں نے اس خبر کو مزید اچھالا تاکہ امریکہ کے غضب وجارحیت سے بچ سکے۔ مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ افغانستان پر امریکی حملہ نائن الیون سے پہلے ہی آخری مراحل میں تھا اور اس کی خبر ائمہ کفر اور ان کے ایجنٹ سرغنوں کو پہلے سے تھی اور وہ میڈیا پر اس بارے میں پہلے ہی بتاچکے تھے۔
بحوالہ باب الاسلام فورم
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اب امریکی سفارتخانے کے بیان میں جو الفاظ استعمال ہوئے تھے، وہ یہ تھے:
"were reported missing in the WTC attacks"
اس عبارت میں موجود "میسنگ" کے الفاظ کا ترجمہ غلط کیا گیا۔ missing کا مطلب "لاپتہ، گم ہونا" ہے، جبکہ اس کا ترجمہ "غائب ہونا" کیا گیا۔
اسی وجہ سے لوگ مغالطہ کا شکار ہوئے تھے اور تذبذب میں تھے اور اب بہت سارے لوگوں کو صحیح صورت حال کی حقیقت معلوم ہوگئ ۔ یہ الگ بات ہے کہ کہ کوئی جان بوجھ کر انجان بنتا ہو،
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
[


کمال کر دیا حوالہ بھی دیا تو ایک ایسے پیج کا کہ جس میں اکاؤنٹ بنا کر کسے بھی پوسٹ میں میں بھی تبدیلی کر سکتا ہوں
آپ ایسے کرے یہ پیج دیکھ لے
http://bab-ul-islam.net/showthread.php?t=20245
چلیں آپ کوئی مستند لنک فراہم کردیں جس سے میرے سوال کا جواب مل جائے کہ القاعدہ نے کسی یہودی کو قتل کیا ہو نائیں الیون کے علاوہ کیونکہ حافظ سعید کہتے ہیں کہ " نائن الیون کے حملے کا اسامہ بن لادن پر ایسا ہی الزام ہے جیسا بھارت پاکستان پر لگاتا رہتا ہے "
یعنی یہ جھوٹا الزام ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
نائن الیون کے مبارک حملوں نے فرعونِ عصر امریکہ کو جو چوٹ پہنچائی، اس سے یہودونصاری کی بنیادیں تک ہل کر رہ گئی اور انہیں اپنے نیوورلڈ آڈر کا زوال پذہر ہونا صاف دکھائی دیا۔ اس وجہ سے انہوں نے دنیا پر اپنے رعب ودبدبے کو برقرار رکھنے کے لیے پوری کوشش کی کہ عالمِ اسلام میں مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ تاثر پختہ کردیا جائے کہ یہ حملے خود یہودیوں اور صلیبیوں کی سازش تھی اور انہوں نے ان حملوں کو کرایا ہے تاکہ مسلمانوں کیخلاف جنگ شروع کرسکے۔
اس تاثرکو قائم کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا گیا اور ا پنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کرایا گیا جب کہ خود امریکہ میں اسلام دشمن عناصر نے ان کارروائیوں کو یہودیوں کی طرف منسوب کیا تاکہ اسلامی ممالک کے عوام کا ذہن سازش کا شکار ہوجائے اور وہ ان حملوں پر فخر کرنے اور سربلند کرکے چلنے کی بجائے سر جھکائے ہوئے، معذرتیں اور امریکہ سے رحم کی اپیلیں کرتے ہوئے غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہو۔
نائن الیون کے مبارک حملوں کے بعد یہ خبر بہت تیزی سے پھیلائی گئی کہ:
"ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام کرنے والے 4000 یہودی نائن الیون کے مبارک حملوں کے دن غائب تھے۔"
یہ خبر بہت تیزی کے ساتھ پھیلی اور اس کی بنیاد پر یہ دعوی کیا گیا کہ یہ کارروائی یہودیوں کی سازش ہے اور انہیں پہلے ہی پتہ تھا اس کاررائی کے بارے میں جس کی وجہ سے وہ اس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کام پر نہیں آئے۔
اب اگر اس خبر کی کا صحافتی جائزہ لیا جائے تو اس کی سچائی میں ایک فیصد بھی سچ نہیں ہے اور یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہے، جس کا نہ کوئی سر ہے اور نہ پاؤں۔
ہم اس تاریخی جھوٹ کی قلعی کھولتے ہوئے اس کا بھانڈا حقائق ودلائل کی روشنی میں پھوڑتے ہیں:
دنیا بھر میں پھیلنے والی اس جھوٹی خبر کے مآخذ کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ اس خبر کی بنیاد 15 ستمبر 2001ء کو اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کے ایک بیان کو بنایا گیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ: "نائن الیون کے حملے کے نتیجے میں کئی اسرائیلی لا پتہ ہیں۔"
اب امریکی سفارتخانے کے بیان میں جو الفاظ استعمال ہوئے تھے، وہ یہ تھے:
"were reported missing in the WTC attacks"
اس عبارت میں موجود "میسنگ" کے الفاظ کا ترجمہ غلط کیا گیا۔ missing کا مطلب "لاپتہ، گم ہونا" ہے، جبکہ اس کا ترجمہ "غائب ہونا" کیا گیا۔
یہ غلط ترجمہ دنیا میں سب سے پہلے لبنان میں موجود شیعی حزب اللہ کے چینل "المنار" نے کیا، حالانکہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے کے بیان میں چار ہزار یہودیوں کا ذکر تک نہیں تھا۔
حزب اللہ کے چینل نے اپنے پاس سے یہودیوں کی تعداد چار ہزار بناکر یہ خبر نشر کردی کہ: "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب ہوگئے تھے۔"
اب یہاں اس خبر کی مزید حقیقت بتانے سے پہلے یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ: حزب اللہ اسلام اور سنی مسلمانوں سے اسی طرح بغض وعداوت رکھتی ہے جس طرح یہود رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ اور ان جیسی دیگر ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تنظیموں کا مقصد جہاد کے تمام ثمرات کو امریکہ اور یہود کے خانے میں ڈالنا اور مختلف پروپیگنڈے کرکے مجاہدین کی کامیابیوں کو دشمن کی سازشیں قرار دینا تاکہ مسلمان غلامی اور مایوسی کی زنجیروں میں دشمنان اسلام کے رحم وکرم پر جکڑے بیٹھے رہے، ان کے دل میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا خیال اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا جذبہ تک ختم ہوجائے۔
الغرض جب ہم نے حزب اللہ کی نشر کردہ اس خبر میں موجود چار ہزار کی تعداد کو لیکر اس خبر کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارتخانے نے کبھی اپنے کسی بیان میں ایسے کوئی اعداد وشمار نہیں جاری کئے ہیں۔
پھر ہم نے اس خبر کو مزید تلاش کیا تو پتہ چلا کہ حزب اللہ نے جان بوجھ کر جھوٹ گھڑتے ہوئے اسرائیلی اخبار "جیروزالیم پوسٹ" میں 12 ستمبر 2001ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے چار ہزار یہودیوں کے اعداد وشمار کو لیا اور اسے امریکی سفارتخانے کے جاری کردہ بیان میں لاپتہ ہونے والے یہودیوں کی خبر کے ساتھ ملاکر اس طرح نشر کیا کہ "چار ہزار یہودی نائن الیون حملے کے دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے غائب تھے۔"
اسرائیلی اخبار میں 12 ستمبر 2001 کو جو خبر شائع ہوئی تھی، وہ اب تک نیٹ پر موجود ہے اور اس جھوٹ کا قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
جو کوئی دیکھنا چاہے وہ اخبار کی ویب سائٹ پر موجود خبر کے اس لنک سے دیکھ سکتا ہے:
"Hundreds of Israelis missing in WTC attack"
http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html
اس خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ: "ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے میں کئی اسرائیلی لاپتہ ہوچکے ہیں۔"
خبر کی تفصیل ذکر کرتے ہوئے صہیونی اخبار نے بتایا کہ: ''اسرائیلی وزارت خارجہ کو 4000 اسرائیلیوں کے نام موصول ہوئے ہیں، جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ حملے کے وقت ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹا گون کے علاقوں اور اس کے قرب وجوار میں موجود تھے۔"
اب یہ واضح ہوچکا کہ کس طرح شیعی حزب اللہ نے اس خبر سے چار ہزار کے اعداد وشمار کو لیکر جعل سازی کرتے ہوئے من گھڑت خبر کو مرتب کیا اور پوری دنیا میں ایران نواز اپنے جھوٹے شیعی میڈیا کا سہارا لیکر نشر کیا۔
عوام الناس جو بیچارے پہلے ہی مغرب کی غلامی کی وجہ سے شکست خوردہ ذہنیت رکھتے تھے اور امریکہ سے خائف تھے۔ انہوں نے اس خبر کو مزید اچھالا تاکہ امریکہ کے غضب وجارحیت سے بچ سکے۔ مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ افغانستان پر امریکی حملہ نائن الیون سے پہلے ہی آخری مراحل میں تھا اور اس کی خبر ائمہ کفر اور ان کے ایجنٹ سرغنوں کو پہلے سے تھی اور وہ میڈیا پر اس بارے میں پہلے ہی بتاچکے تھے۔
بحوالہ باب الاسلام فورم
فرمان حافظ سعید
" نائن الیون کے حملے کا اسامہ بن لادن پر ایسا ہی الزام ہے جیسا بھارت پاکستان پر لگاتا رہتا ہے "
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان کے نام نہاد جہادی – اور ان کا حقيقی چہرہ

محترم ممبران
السلام عليکم

کئ قابل احترام اراکين نے اپنی پوسٹنگز ميں بلا شبہ ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے اور شیطانی سوچ کو بےنقاب کيا ہے، جو اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ پاکستانی معصوم عوام کے خلاف بہيمانہ جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں۔ تاہم يہ حضرات جو زير بحث موضوع کو بدلنے کی کوشش ميں بے بنياد سازشی نطريات کی تشہير کررہے ہيں يہ اراکين ٹی ٹی پی کے انتہاپسند نظريات کو مسلط کرنے کيلۓ ان کی جاری ظالمانہ کارروائيوں پر پردہ نہيں ڈال سکتے ۔ پاکستان ميں ہر ايک ذی شعور انسان واضح طور پر سمجھتا ہے کہ طالبان اپنے مذموم سياسی عزائم کے حصول کيلۓ کچھ بھی کرسکتے ہيں۔ اپنے قول اور جاری مظالم کے ذریعے ٹی ٹی پی نے يہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ انسانیت کی بالکل قدر نہيں کرتے۔ سیاستدان ،کمیونٹی رہنماء، پولیو کے کارکن، اساتذہ، عورتيں، بچے، سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور ڈاکٹرز ان کے ہولناک تشدد سے محفوظ نہیں ہيں۔ عبادت گاہيں، مارکیٹيں، ہسپتال، اسکولز، جنازے، اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے مقامات طالبان حملوں کے بنیادی اہداف ہيں تاکہ وہ اپنے انتہاپسند سیاسی نظریہ کو آگے بڑھانے کيلۓ پاکستانی بے گناہ عوام کے دلوں ميں دہشتگردی کے ذريعے خوف پيدا کرسکيں۔

حقيقت ميں يہ نام نہاد مجاہد اور امن اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعويدار پاکستانی عوام اور انسانيت کے بالکل ہمدر نہيں۔ ان طالبان نے خود يہ ثابت کرديا ہے کہ وہ پاکستانی آئين اور سماجی اور ثقافتی اقدار کے منکر اور خلاف ورزی کرنے والے ہيں۔ اپنے انتہاپسند سياسی عزائم کے حصول کيلۓ وہ ايک پرامن مذہب " اسلام" کا بےجااستعمال کررہے ہيں۔ يہ کسی بھی ذی شعور انسان کی سمجھ سے باہر ہے کہ کوئی شخص کسطرح پاکستانی بے گناہ عوام کے خلاف ان جاری ظالمانہ حملوں کا جواز پيش کرسکتا ہے۔ ممبر حضرات کی معلومات کيلۓ کچھ ويڈيوز پيش کرنا چاہتا ہوں :


يہاں ميں طالبان کے حاميوں کی توجہ چاہتا ہوں، کہ براہ کرم اس حقيقت کو نظر انداز نا کريں کہ ٹی ٹی پی پاکستانی عوام کی ہمدری اور حمايت کھو چکے ہيں اور عوام طالبان کو ملک کی ترقی، استحکام اور امن کيلۓ ايک بڑا خطرہ سمجھتے ہيں۔ عوام ميں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ اور حمايت بحال کرنے کيلۓ پاکستانيوں کے خلاف ان حملوں کا الزام کسی پراسرار غير ملکی ہاتھ پر لگاتے ہیں۔ اسطرح کے بے بنياد سازشی نظريات کی تشہير کرنے سے پہلے، ٹی ٹی پی کے حمايتی حضرات معصوم پاکستانيوں کے خلاف ان حملوں کو کيوں نہیں ديکھتے جو ميڈيا ميں انکے مختلف ترجمانوں سے منسوب ہيں۔ يہ حقيقت پاکستانی عوام سے مخفی نہيں ہے کہ بے گناہ عوام اور فوجی اہلکاروں کے خلاف ہونے والے تمام حملوں کی ذمہ داری گاہے بگاہے ٹی ٹی پی کے ترجمان قبول کرتے رہے ہيں۔ ميں ٹی ٹی پی کے حمايتی حضرات سے ايک بالکل سادہ سا سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان ميں ان غير انسانی اور ظالمانہ کارروائيوں ميں طالبان کے ملوث ہونے سے وہ کيسے انکار کرسکتے ہيں۔

ہميں اس بات سے انکار نہيں کرنا چاہيۓ کہ ٹی ٹی پی اپنے انتہا پسند سياسی عزائم کے حصول کيلۓ ہر روز معصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہيں اور ان بيہمانہ حملوں پر فخر بھی کرتے ہیں۔ طالبان کے ان حمايتی حضرات کو حکومت، افواج اور ان بہادر پاکستانيوں کيساتھ کھڑا ہونا چاہيے جنہوں نے ٹی ٹی پی اور انکے انتہا پسند نظريے کو مسترد کيا ہے تاکہ اس انتہاپسندی کی بیخ کنی کی جاسکے اور ملک ميں ايک پائيدار امن کے قيام کو ممکن بنايا جاسکے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
tashfin28@gmail.com
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
اس لنک پر لکھے ہوئے کالم کو پڑھکر بڑی حیرت ہوئی کہ جو القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں نیٹو افواج کی دشمن مانی جاتی ہیں وہی لبیا اور شام میں نیٹو افواج کی اتحادی ہیں لاحول ولاقوة الا بالله العلي العظيم
جناب ذرا آپ نشاندہی کردے مجھے تو یہ لنک پڑھ کر ایسا کوئی جملہ یا عبارت نظر نہ آئی جس سے میں آپ کا بیان کردہ مطلب کشید لوں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیا آپ نے سنا کہ القاعدہ نے دنیا بھر میں کسی ایک یہودی کو قتل کیا ہو ؟؟؟؟؟؟
آپ تمام بھایوں سے گزارش ہے کہ گوریلا جنگ کے اصول پڈھ لیں ،گوریلا جنگ مین بنیا دی اور اصل ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے پھر بعد میں باقی کام ہوتے ہیں
 
Top