ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(٢١) تعلیمی اور تدریسی اہمیت اور افادیت کے لحاظ سے الخلیل رحمہ اللہ کا طریقہ یقینا بہتر تھا اور ایک سیاہی کے استعمال کے باعث اس میں ایک سہولت بھی تھی، اس لیے بہت جلد یہ کتابت مصاحف میں بھی استعمال کیا جانے لگا۔ عالم اسلام کے مشرقی حصے میں تو اس نے مکمل طور پر ابوالاسودرحمہ اللہ اور ان کے متبعین کے طریق نقط کی جگہ لے لی۔ خصوصاً خط نسخ کی ایجاد اورکتابت مصاحف میں اس کے استعمال کے بعد سے تو الخلیل رحمہ اللہ کے طریقے کو ہی قبول عام حاصل ہوا۔ علاماتِ ضبط بذریعہ نقاط کا طریقہ خط کوفی(جو کتابت مصاحف میں مستعمل خط جمیل کی پہلی صورت تھی) کے لیے تو زیادہ موزوں تھا، اس لیے کہ خط کوفی اکثر و بیشتر جلی قلم سے لکھا جاتا تھا۔ خط نسخ میں بالعموم نسبتاً باریک قلم استعمال ہوتا تھا اور اس کے لیے نقط بذریعہ حرکات کا طریقہ ہی زیادہ موزوں تھا اور شاید یہ بھی ایک وجہ تھی کہ آہستہ آہستہ اس کا رواج بلادِ مغرب میں بھی ہوگیا۔ مشرق اور مغرب میں ساتوں صدی ہجری تک کے لکھے ہوئے بعض ایسے مصاحف نظر آتے ہیں، جن میں علامات ضبط بعض دفعہ دونوں طریقوں سے ملی جلی بھی استعمال کی گئی ہیں اور بعض علماء ضبط سے اس کی اجازت بھی ثابت ہے۔ ( غانم ص۵۲۲ )