ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭البتہ لیبی اورتونسی مصاحف بروایۃ قالون میں ’و‘ اور’ ی‘کی صورت اِدغام میں نون ساکنہ پر علامت سکون اور ’و‘ یا ’ی‘ پرتشدید بھی ڈالی گئی ہے یعنی ’مَنْ یَّقُوْلُ‘ اور ’مِنْ وَّالٍ‘ لکھا گیا ہے۔ یہی طریقہ صاحب الطرازنے الدانی رحمہ اللہ اور ابوداؤدرحمہ اللہ کا ’اختیار‘ قرار دیا ہے اور ٹھیک یہی طریقہ تمام پاکستانی مصاحف میں استعمال ہوتاہے اور اس لحاظ سے مصری اور سعودی مصاحف کا ضبط ناقص ہے۔ پاکستان کے ’تجویدی مصحف‘ میں ادغام مع الغنہ سے قاری کو بروقت متنبہ کرنے کے لیے نون پر مخصوص علامت سکون ( ) ڈالی گئی ہے اور یہ اس مصحف کی مزید خوبی ہے۔(دیکھئے اوپر حاشیہ ۸۹)
٭ساکن نون کے قبل از ’ب‘ ہونے کی وجہ سے اس کے اقلاب بمیم کی صورت میں ’ن‘ پر علامت سکون کی بجائے چھوٹی سی میم(م) لکھی جاتی ہے، مثلاً مصری سعودی اور افریقی مصاحف میں (دیکھئے ان کے ضمیمہ ہائے تعریفی)اور بعض اس ’م‘ کے اوپر علامت سکون ڈالتے ہیں،مثلاً پاکستانی تجویدی قرآن مجید میں (دیکھئے اس کامقدمہ ص۲۰) یعنی پہلی صورت میں’من بعدہ‘ لکھیں گے اور دوسری صورت میں یہ لفظ یوں لکھا جائے گا: ’’من بعدہ‘‘
٭ساکن نون کے قبل از ’ب‘ ہونے کی وجہ سے اس کے اقلاب بمیم کی صورت میں ’ن‘ پر علامت سکون کی بجائے چھوٹی سی میم(م) لکھی جاتی ہے، مثلاً مصری سعودی اور افریقی مصاحف میں (دیکھئے ان کے ضمیمہ ہائے تعریفی)اور بعض اس ’م‘ کے اوپر علامت سکون ڈالتے ہیں،مثلاً پاکستانی تجویدی قرآن مجید میں (دیکھئے اس کامقدمہ ص۲۰) یعنی پہلی صورت میں’من بعدہ‘ لکھیں گے اور دوسری صورت میں یہ لفظ یوں لکھا جائے گا: ’’من بعدہ‘‘