• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حضرت آدم علیہ سلام کا بھی یہی معاملہ ہے، آپ سے گناہ سرزد ہوا مگر اس وقت وہ کسی کو شریعت پہنچانے پر مقرر نہ تھے
حضرت یونس علیہ سلام کو نبی مچھلی کے واقعے کے بعد مقرر کیا گیا۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:

فاصبر لحکم ربک و لا تکن کصاحب الحوت اذ نادی و ھو مکظوم 0 لو لا ان تدارکہ من ربہ لنبذ بالعراء و ھو مزموم 0 فاجتباہ ربہ فجعلہ من الصالحین

اور جہاں تک ابراہیم علیہ سلام کا تعلق ہے تو ایک تو ان کے جھوٹ توریہ تھے اور دوسرے یہ کہ یہ معلوم ہونے کی ضرورت ہے کہ اس وقت کی شریعت میں کن صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز تھا۔ جیسا کہ شریعت محمدی کے مطابق تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔
و اللہ اعلم
بہرام صاحب یہ کیا ہے ؟ تمہارا عقیدہ تو یہ ہے کہ نبی سے خطا نہیں ہوتی تو یہ کیا ہے ؟
امام باقر کا علم حضرت موسی سے زیادہ تھا۔

بصائر الدرجات: محمد بن الحسين عن أحمد بن بشير عن كثير عن أبي عمران قال: قال أبو جعفر (عليه السلام): لقد سأل موسى العالم مسألة لم يكن عنده جوابها ولقد سئل العالم موسى مسألة لم يكن عنده جوابها ولو كنت بينهما لأخبرت كل واحد منهما بجواب مسئلته ولسألتهما عن مسألة لا يكون عندهما جوابها
امام باقر نے فرمایا کہ موسی علیہ السلام نے ایک عالم سے ایک مسئلہ پوچہا جس کا جواب اس سے نہ بن پڑا تو اس عالم نے موسی سے سوال پوچھا جس کا جواب موسی سے نہ بن پڑا۔ اگر میں ان دونوں کے پاس ہوتا تو دونوں کو اپنے اپنے سوالوں کا جواب دیتا اور پھر میں سوال کرتا تو وہ دونوں جواب نہ دے پاتے ( بحارالانوار ص 195 جلد 26)۔
اس خود ساختہ مناظرے میں تم نے حضرت موسی کی گستاخی کی ہے، جو چاہے سو آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بہرام صاحب یہ کیا ہے ؟ تمہارا عقیدہ تو یہ ہے کہ نبی سے خطا نہیں ہوتی تو یہ کیا ہے ؟
امام باقر کا علم حضرت موسی سے زیادہ تھا۔

بصائر الدرجات: محمد بن الحسين عن أحمد بن بشير عن كثير عن أبي عمران قال: قال أبو جعفر (عليه السلام): لقد سأل موسى العالم مسألة لم يكن عنده جوابها ولقد سئل العالم موسى مسألة لم يكن عنده جوابها ولو كنت بينهما لأخبرت كل واحد منهما بجواب مسئلته ولسألتهما عن مسألة لا يكون عندهما جوابها
امام باقر نے فرمایا کہ موسی علیہ السلام نے ایک عالم سے ایک مسئلہ پوچہا جس کا جواب اس سے نہ بن پڑا تو اس عالم نے موسی سے سوال پوچھا جس کا جواب موسی سے نہ بن پڑا۔ اگر میں ان دونوں کے پاس ہوتا تو دونوں کو اپنے اپنے سوالوں کا جواب دیتا اور پھر میں سوال کرتا تو وہ دونوں جواب نہ دے پاتے ( بحارالانوار ص 195 جلد 26)۔
اس خود ساختہ مناظرے میں تم نے حضرت موسی کی گستاخی کی ہے، جو چاہے سو آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

امام موسی کاظم سے روایت ہے کہ ہماری ہی وجہ سے آدم علیہ السلام کو معافی ملی، ہمارے سبب سے ایوب علیہ السلام مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ یعقوب علیہ السلام کو صدمہ برداشت کرنا پڑا اور یوسف علیہ اسلام زندانی ٹھرے اور ہمارے ہی وسیلہ سے ان کے مصائب دور ہوئے سورج ہمارے ہی طفیل روشن ہوتا ہے اور ہمارے نام خدا کے عرش پر لکہے ہیں۔ (بحارالانوار 287 جلد 26)
اس روایت کے مطابق ایوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں مصیبت دی گئی، یعقوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں بیٹے کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، یوسف علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں جیل میں جانا پڑا چناچہ جب ان سب نے اقرار ولایت کیا تو ان کے مصائب دور ہوئے
اور یہ بھی یاد رکہیں کہ شیعہ کے نزدیک انکار ولایت و امامت کفر ہے چناچہ اس روایت کے مطابق ان سب انبیاء نے پہلے کفر کیا پھر توبہ کی اور اقرار ولایت کرلیا۔
صرف اتنا بتا دیں کہ یہ غلطی ان تمام انبیاء سر زد ہوئی یہ نبوت سے پہلے تھی یا بعد میں تھی؟ اور کیا واقعی ہی ان سے یہ گستاخی ہوئی تھی یا کہ حقیقت میں وہ خطا کا ر تھے ، نعوذ باللہ من ذلک، میرے بھائی توبہ کا وقت ہے اللہ سے ڈر جا نہ جانے موت کا فرشتہ کب دبوچ لے اور موقع گزر جائے یاد رکھنا میں حجت تمام کر دی تم تو اتنا غلط عقیدہ رکھتے ہو اور ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ نبی سے کوئی بھول چوک ہو سکتی اور بس لیکن تم نے حد کردی اور انبیاء سے ایک بہت بڑی غلطی کے ارتکاب کا دعوی کر دیا ہے ۔ اللہ حق بات کو سمجھ کر اس پر عمل کی توفیق دے آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امام موسی کاظم سے روایت ہے کہ ہماری ہی وجہ سے آدم علیہ السلام کو معافی ملی، ہمارے سبب سے ایوب علیہ السلام مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ یعقوب علیہ السلام کو صدمہ برداشت کرنا پڑا اور یوسف علیہ اسلام زندانی ٹھرے اور ہمارے ہی وسیلہ سے ان کے مصائب دور ہوئے سورج ہمارے ہی طفیل روشن ہوتا ہے اور ہمارے نام خدا کے عرش پر لکہے ہیں۔ (بحارالانوار 287 جلد 26)
اس روایت کے مطابق ایوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں مصیبت دی گئی، یعقوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں بیٹے کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، یوسف علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں جیل میں جانا پڑا چناچہ جب ان سب نے اقرار ولایت کیا تو ان کے مصائب دور ہوئے
اور یہ بھی یاد رکہیں کہ شیعہ کے نزدیک انکار ولایت و امامت کفر ہے چناچہ اس روایت کے مطابق ان سب انبیاء نے پہلے کفر کیا پھر توبہ کی اور اقرار ولایت کرلیا۔
صرف اتنا بتا دیں کہ یہ غلطی ان تمام انبیاء سر زد ہوئی یہ نبوت سے پہلے تھی یا بعد میں تھی؟ اور کیا واقعی ہی ان سے یہ گستاخی ہوئی تھی یا کہ حقیقت میں وہ خطا کا ر تھے ، نعوذ باللہ من ذلک، میرے بھائی توبہ کا وقت ہے اللہ سے ڈر جا نہ جانے موت کا فرشتہ کب دبوچ لے اور موقع گزر جائے یاد رکھنا میں حجت تمام کر دی تم تو اتنا غلط عقیدہ رکھتے ہو اور ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ نبی سے کوئی بھول چوک ہو سکتی اور بس لیکن تم نے حد کردی اور انبیاء سے ایک بہت بڑی غلطی کے ارتکاب کا دعوی کر دیا ہے ۔ اللہ حق بات کو سمجھ کر اس پر عمل کی توفیق دے آمین
اس کے بارے کیا کہو گے ؟
ایک عورت جونیہ کو حضرت رسول خداﷺ نے کسی تدبیر سے اس کے گھر سے منگوالیا اور شہر سے باہر درختوں کے پتوں کی آڑ میں لے کر اپنا مطلب پورا کرنا چاہا۔ اس پر وہ چیخنے اور دہائیاں دینے لگی ۔ جب کسی طرح راضی نہ ہوئی ، معاملہ طول پکڑ گیا ، پکڑ دھکڑ کا خوف ہوا ، راز فاش ہونے کی گھڑی پہنچ گئی ، انتہا درجے کی رسوائی کا اندیشہ ہوگیا اور حضر ت رسولﷺ اس سے بالکل مایوس ہوگئے تو اس کو کچھ دے دلا کرواپس کردیا ۔ استغفراللہ ('' عقدام کلثوم'' مصنف السید علی حیدر مکتبہ کاظمیہ لاہور ص ۲۷)
اس شخص کے لعنتی ہونے میں کوئی شک ہے جو ایسی بکواس کا مرتکب ہو ؟ تم لوگ انبیاء کی گستاخی تو کر سکتے ہو مگر ان کی عصمت کا تحفظ نہیں کر سکتے ؟ تم نے اسلام کو دنیا کے سامنے رسوا کیا ہے ، اب بھی وقت ہے راہ حق کو اپنا لو ورنہ رسوائی تمہارا مقدر ہو گی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس کے بارے کیا کہو گے ؟
ایک عورت جونیہ کو حضرت رسول خداﷺ نے کسی تدبیر سے اس کے گھر سے منگوالیا اور شہر سے باہر درختوں کے پتوں کی آڑ میں لے کر اپنا مطلب پورا کرنا چاہا۔ اس پر وہ چیخنے اور دہائیاں دینے لگی ۔ جب کسی طرح راضی نہ ہوئی ، معاملہ طول پکڑ گیا ، پکڑ دھکڑ کا خوف ہوا ، راز فاش ہونے کی گھڑی پہنچ گئی ، انتہا درجے کی رسوائی کا اندیشہ ہوگیا اور حضر ت رسولﷺ اس سے بالکل مایوس ہوگئے تو اس کو کچھ دے دلا کرواپس کردیا ۔ استغفراللہ ('' عقدام کلثوم'' مصنف السید علی حیدر مکتبہ کاظمیہ لاہور ص ۲۷)
اس شخص کے لعنتی ہونے میں کوئی شک ہے جو ایسی بکواس کا مرتکب ہو ؟ تم لوگ انبیاء کی گستاخی تو کر سکتے ہو مگر ان کی عصمت کا تحفظ نہیں کر سکتے ؟ تم نے اسلام کو دنیا کے سامنے رسوا کیا ہے ، اب بھی وقت ہے راہ حق کو اپنا لو ورنہ رسوائی تمہارا مقدر ہو گی
یہ توصحیح بخاری کی روایت ہے جس کا ذکر آپ فرمارہے ہیں
اس واقعہ کو صحیح بخاری نے اس طرح بیان کیا ہے
حدثنا الحميدي،‏‏‏‏ حدثنا الوليد،‏‏‏‏ حدثنا الأوزاعي،‏‏‏‏ قال سألت الزهري أى أزواج النبي صلى الله عليه وسلم استعاذت منه قال أخبرني عروة عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن ابنة الجون لما أدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ودنا منها قالت أعوذ بالله منك‏.‏ فقال لها ‏"‏ لقد عذت بعظيم،‏‏‏‏ الحقي بأهلك ‏"‏‏.‏ قال أبو عبد الله رواه حجاج بن أبي منيع عن جده عن الزهري أن عروة أخبره أن عائشة قالت‏.‏
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی (امیمہ یا اسماء) جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں (نکاح کے بعد) لائی گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے، اپنے میکے چلی جاؤ۔ ابوعبداللہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے، اس نے بھی اپنے دادا ابو منیع (عبیداللہ بن ابی زیاد) سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
صحیح بخاری ، کتاب الطلاق ،باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے؟ ،حدیث نمبر : 5254
حدثنا أبو نعيم،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن غسيل،‏‏‏‏ عن حمزة بن أبي أسيد،‏‏‏‏ عن أبي أسيد ـ رضى الله عنه ـ قال خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم حتى انطلقنا إلى حائط يقال له الشوط،‏‏‏‏ حتى انتهينا إلى حائطين فجلسنا بينهما فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجلسوا ها هنا ‏"‏‏.‏ ودخل وقد أتي بالجونية،‏‏‏‏ فأنزلت في بيت في نخل في بيت أميمة بنت النعمان بن شراحيل ومعها دايتها حاضنة لها،‏‏‏‏ فلما دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ هبي نفسك لي ‏"‏‏.‏ قالت وهل تهب الملكة نفسها للسوقة‏.‏ قال فأهوى بيده يضع يده عليها لتسكن فقالت أعوذ بالله منك‏.‏ فقال ‏"‏ قد عذت بمعاذ ‏"‏‏.‏ ثم خرج علينا،‏‏‏‏ فقال ‏"‏ يا أبا أسيد اكسها رازقيتين وألحقها بأهلها‏"‏‏.‏
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا ، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے اور ایک باغ میں پہنچے جس کا نام "شوط" تھا۔ جب وہاں جا کر اور باغوں کے درمیان پہنچے تو بیٹھ گئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں بیٹھو، پھر باغ میں گئے، جو نیہ لائی جا چکی تھیں اور انہیں کھجور کے ایک گھر میں اتارا۔ اس کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کر دے۔ اس نے کہا کیا کوئی شہزادی کسی عام آدمی کے لیے اپنے آپ کو حوالہ کر سکتی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شفقت کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا کر اس کے سر پر رکھا تو اس نے کہا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم نے اسی سے پناہ مانگی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا، ابواسید! اسے دو رازقیہ کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر پہنچا آؤ۔
صحیح بخاری ،کتاب الطلاق باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے؟ ، حدیث نمبر : 5255
بقلم خود
اس شخص کے لعنتی ہونے میں کوئی شک ہے جو ایسی بکواس کا مرتکب ہو ؟ تم لوگ انبیاء کی گستاخی تو کر سکتے ہو مگر ان کی عصمت کا تحفظ نہیں کر سکتے ؟ تم نے اسلام کو دنیا کے سامنے رسوا کیا ہے ، اب بھی وقت ہے راہ حق کو اپنا لو ورنہ رسوائی تمہارا مقدر ہو گی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
امام موسی کاظم سے روایت ہے کہ ہماری ہی وجہ سے آدم علیہ السلام کو معافی ملی، ہمارے سبب سے ایوب علیہ السلام مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ یعقوب علیہ السلام کو صدمہ برداشت کرنا پڑا اور یوسف علیہ اسلام زندانی ٹھرے اور ہمارے ہی وسیلہ سے ان کے مصائب دور ہوئے سورج ہمارے ہی طفیل روشن ہوتا ہے اور ہمارے نام خدا کے عرش پر لکہے ہیں۔ (بحارالانوار 287 جلد 26)
اس روایت کے مطابق ایوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں مصیبت دی گئی، یعقوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں بیٹے کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، یوسف علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں جیل میں جانا پڑا چناچہ جب ان سب نے اقرار ولایت کیا تو ان کے مصائب دور ہوئے
اور یہ بھی یاد رکہیں کہ شیعہ کے نزدیک انکار ولایت و امامت کفر ہے چناچہ اس روایت کے مطابق ان سب انبیاء نے پہلے کفر کیا پھر توبہ کی اور اقرار ولایت کرلیا۔
صرف اتنا بتا دیں کہ یہ غلطی ان تمام انبیاء سر زد ہوئی یہ نبوت سے پہلے تھی یا بعد میں تھی؟ اور کیا واقعی ہی ان سے یہ گستاخی ہوئی تھی یا کہ حقیقت میں وہ خطا کا ر تھے ، نعوذ باللہ من ذلک، میرے بھائی توبہ کا وقت ہے اللہ سے ڈر جا نہ جانے موت کا فرشتہ کب دبوچ لے اور موقع گزر جائے یاد رکھنا میں حجت تمام کر دی تم تو اتنا غلط عقیدہ رکھتے ہو اور ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ نبی سے کوئی بھول چوک ہو سکتی اور بس لیکن تم نے حد کردی اور انبیاء سے ایک بہت بڑی غلطی کے ارتکاب کا دعوی کر دیا ہے ۔ اللہ حق بات کو سمجھ کر اس پر عمل کی توفیق دے آمین

سألتُ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن الكلماتِ الَّتي تلقَّاها آدمُ مِن ربِّهِ فتابَ عليهِ فقالَ : قالَ بحقِّ محمَّدٍ وعليٍّ وفاطمةَ والحسنِ والحُسَيْنِ إلَّا تُبتَ عليَّ فتابَ عليهِ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الذهبي - المصدر: ترتيب الموضوعات - الصفحة أو الرقم: 133
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سألتُ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن الكلماتِ الَّتي تلقَّاها آدمُ مِن ربِّهِ فتابَ عليهِ فقالَ : قالَ بحقِّ محمَّدٍ وعليٍّ وفاطمةَ والحسنِ والحُسَيْنِ إلَّا تُبتَ عليَّ فتابَ عليهِ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الذهبي - المصدر: ترتيب الموضوعات - الصفحة أو الرقم: 133
اس کا مطلب ہے کہ آپ نے مان لیا ہے کہ ان تمام انبیا سے خطا ہوئی ہے ، چلو اس بہانے آپ نے مان تو لیا ، اور اس سند کے ساتھ آپ اپنی عادت کے برخلاف حکم نہیں لگایا اور باقی انبیا کی خطا اور توبہ ذکر بھی نہیں کیا مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے تسلیم کر لیا ہے کہ انبیا سے بھی غلطی ہو سکتی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
تف ہے تم لوگوں پر جو انبیا کو اس رنگ میں پیش کرتے ہو آپ کی بات کو وہ رنگ دیتے ہو جو اس کو مشکوک بنا دے بخاری کی روایت کا ہمیں بھی علم تھا لیکن اس کو غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا جو تمہارے حلالے والے گندے فعل کی غمازی کرتی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سألتُ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن الكلماتِ الَّتي تلقَّاها آدمُ مِن ربِّهِ فتابَ عليهِ فقالَ : قالَ بحقِّ محمَّدٍ وعليٍّ وفاطمةَ والحسنِ والحُسَيْنِ إلَّا تُبتَ عليَّ فتابَ عليهِ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الذهبي - المصدر: ترتيب الموضوعات - الصفحة أو الرقم: 133
اللہ تجھ ہدایت کی نعمت عطا فرماے موضوع احادیث کا صحارہ لینا شروع کر دیا ہے لگتا ہے کہ دلائل ختم ہو گئے ہیں اب تو ہار مان ہی لو جناب اسی میں بہتری ہے ورنہ ایسا نہ ہو کہ آپ کو کہنا پڑے :

لو اس عشق میں عزت سادات بھی گئی
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سألتُ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن الكلماتِ الَّتي تلقَّاها آدمُ مِن ربِّهِ فتابَ عليهِ فقالَ : قالَ بحقِّ محمَّدٍ وعليٍّ وفاطمةَ والحسنِ والحُسَيْنِ إلَّا تُبتَ عليَّ فتابَ عليهِ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الذهبي - المصدر: ترتيب الموضوعات - الصفحة أو الرقم: 133
کاپی پیسٹ کرنے سے پہلے اگر یہ دیکھ لیتے کہ کتاب کا نام کیا ہے تو شاید یہ روایت پیش نہ کرتے ، علامہ ذہبی نے اس کتاب کا نام ہی ترتیب الموضوعات رکھا ہے یعنی موضوع اور من گھڑت روایا ت کی ترتیب ، اور آپ جناب نے اس کو اپنی دلیل بنا کر پیش کر دیا یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ تم لوگ انبیا کے بارے بہت غلط عقیدہ رکھتے ہو جو کہ تمہارے گمراہ ہونے کی صریح دلیل ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بہرام صاحب یہ کیا ہے ؟ تمہارا عقیدہ تو یہ ہے کہ نبی سے خطا نہیں ہوتی تو یہ کیا ہے ؟
امام باقر کا علم حضرت موسی سے زیادہ تھا۔

بصائر الدرجات: محمد بن الحسين عن أحمد بن بشير عن كثير عن أبي عمران قال: قال أبو جعفر (عليه السلام): لقد سأل موسى العالم مسألة لم يكن عنده جوابها ولقد سئل العالم موسى مسألة لم يكن عنده جوابها ولو كنت بينهما لأخبرت كل واحد منهما بجواب مسئلته ولسألتهما عن مسألة لا يكون عندهما جوابها
امام باقر نے فرمایا کہ موسی علیہ السلام نے ایک عالم سے ایک مسئلہ پوچہا جس کا جواب اس سے نہ بن پڑا تو اس عالم نے موسی سے سوال پوچھا جس کا جواب موسی سے نہ بن پڑا۔ اگر میں ان دونوں کے پاس ہوتا تو دونوں کو اپنے اپنے سوالوں کا جواب دیتا اور پھر میں سوال کرتا تو وہ دونوں جواب نہ دے پاتے ( بحارالانوار ص 195 جلد 26)۔
اس خود ساختہ مناظرے میں تم نے حضرت موسی کی گستاخی کی ہے، جو چاہے سو آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
اس جواب دے دو ورنہ یہ انبیا کی گستاخی ہو گی
اس روایت کے مطابق ایوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں مصیبت دی گئی، یعقوب علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں بیٹے کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، یوسف علیہ السلام نے انکار ولایت کیا تو انہیں جیل میں جانا پڑا چناچہ جب ان سب نے اقرار ولایت کیا تو ان کے مصائب دور ہوئے
اور یہ بھی یاد رکہیں کہ شیعہ کے نزدیک انکار ولایت و امامت کفر ہے چناچہ اس روایت کے مطابق ان سب انبیاء نے پہلے کفر کیا پھر توبہ کی اور اقرار ولایت کرلیا
 
Top