• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
لگتا ہے آپ بھی کاپی پیسٹ میں ماہر ہیں اور کاپی پیسٹ کرنے سے پہلے آپ ایسے پڑھنا بھی گوارہ نہیں کرتا بلکہ آپ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہمارے مولوی کا لکھا ہوا اس لئے غلط نہیں ہوسکتا
آپ نے جن امام رازی کا حوالہ دیا ہے وہ تفسیر کبیر والے امام رازی نہیں یہ آپ کی کاپی پیٹ والی پوسٹ میں ہی درج ہے کم از کم پڑھنے کی زحمت تو گوارہ کرلیں
کیا عصمت انبیاء کا عقیدہ صرف آج کے لوگوں کا ہے یا سلف صالحین سے چلا آ رہا ہے ؟ میں اس انسان سے کیا بات کروں جو یہ نہیں جانتا کہ سلف کون ہیں اور ان کا موقف کیا ہے ؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
مجھے اس مسئلے کے متعلق یہ بات درست معلوم ہوتی ہے:
چونکہ عبارت لمبی ہے اس لیے اردو مہیا کرنے سے قاصر ہوں
اس کا حوالہ دینا آپ بھول گئے ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ جو مسئلہ آپ ثابت کرنا چاہتے وہ ہوتا نہیں کیوں کہ کیا اولی اور خلاف اولی کے انتخاب میں غلطی خطا نہیں ہوگی اور عتاب کیا بغیر کسی خطا کے ہی ہو جاتا ہے یا کہ اس کے پیچھے کوئی خطا ہوتی ہے جیسا کہ آپ نے لکھا ہے :
فخالف الرسول ما هو الأولى به أن يقوم به حسب هذا الحكم، فعوتب على هذه المخالفة، وليس هذا العتاب تشريعاً لحكم جديد. فالحكم كان مشرعاً وكان مأموراً به، وكان الرسول قد بلغه. وفي هذه الحوادث التي جاءت بها هذه الآيات قام عليه الصلاة والسلام بالعمل حسب ما أمر الله، إلا أن قيامه كان خلاف الأولى فعوتب على ذلك عتاباً. فالآيات آيات عتاب على قيام الرسول بما هو خلاف الأولى،
اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کو ڈانٹا ہے اور ان کی سرزنش کی ہے ، شہد کو حرام کرنے والی بات بہت مشہور ہے اور اس میں حکم جدید بھی موجود ہے پھر کیوں کہا جا سکتا ہے کہ آپ سے بھول چوک نہیں ہو سکتی ہے اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ خلاف اولی کام کرنا بھی تو ایک خطا ہے جس کی اصلاح اللہ کر دیتا ہے اور نبی کو اولی کی طرف لے آتا ہے
 

ابن حلبی

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
19
اس کا حوالہ دینا آپ بھول گئے ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ جو مسئلہ آپ ثابت کرنا چاہتے وہ ہوتا نہیں کیوں کہ کیا اولی اور خلاف اولی کے انتخاب میں غلطی خطا نہیں ہوگی اور عتاب کیا بغیر کسی خطا کے ہی ہو جاتا ہے یا کہ اس کے پیچھے کوئی خطا ہوتی ہے جیسا کہ آپ نے لکھا ہے :

اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کو ڈانٹا ہے اور ان کی سرزنش کی ہے ، شہد کو حرام کرنے والی بات بہت مشہور ہے اور اس میں حکم جدید بھی موجود ہے پھر کیوں کہا جا سکتا ہے کہ آپ سے بھول چوک نہیں ہو سکتی ہے اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ خلاف اولی کام کرنا بھی تو ایک خطا ہے جس کی اصلاح اللہ کر دیتا ہے اور نبی کو اولی کی طرف لے آتا ہے
اگر آپ خلاف اولی کرنے کو خطا سمجھتے ہیں تویہ خطا ہو سکتی ہے۔ البتہ یہ گناہ نہیں ہے۔ خلاف اولی بھی مباح ہی کے زمرے میں ہے اور یہ اللہ کا اختیار ہے کہ وہ اپنے نبی کو خلاف اولی کرنے پر بھی سرزنش کرے۔ جو چیز نہیں ہو سکتی وہ یہ ہے کہ نبی شریعت کو پہنچانے میں خطا کرے یا کوئی گناہ کا کام اس سے سرزد ہو۔ کیونکہ نبی کا عمل بذات خوددلیل ہے۔ اور ایسا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے غلط حکم پر عمل کرنے کا حکم دیا اورپھر خود ہی اس کی تصحیح کر دی کہ اب لوگ صحیح حکم پر عمل کریں ۔ اور شہد کو حرام کرنے والی بات کا بھی یہی معاملہ ہے۔ شہد حلال ہے، شریعت کا یہ حکم لوگوں تک پہنچ چکا تھا۔ رسول اللہ ؤ کا اسے اپنے اوپر حرام کرناامت کو کوئی نیا حکم بتانا نہ تھا کہ اب سے شہد حرام ہے بلکہ یہ ان کا اپنے لیے ارادہ کہ وہ اسے آئندہ استعمال نہیں کیا کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو منع فرما دیا کہ وہ ایسا ارادہ نہ کریں۔ خلاصہ نبی ٖسے کبھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا۔
بھائیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نبی کے آگے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لکھنے کے لیے کونسا بٹن دبانا ہو گا
 

ابن حلبی

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
19
حضرت آدم علیہ سلام کا بھی یہی معاملہ ہے، آپ سے گناہ سرزد ہوا مگر اس وقت وہ کسی کو شریعت پہنچانے پر مقرر نہ تھے
حضرت یونس علیہ سلام کو نبی مچھلی کے واقعے کے بعد مقرر کیا گیا۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:

فاصبر لحکم ربک و لا تکن کصاحب الحوت اذ نادی و ھو مکظوم 0 لو لا ان تدارکہ من ربہ لنبذ بالعراء و ھو مزموم 0 فاجتباہ ربہ فجعلہ من الصالحین

اور جہاں تک ابراہیم علیہ سلام کا تعلق ہے تو ایک تو ان کے جھوٹ توریہ تھے اور دوسرے یہ کہ یہ معلوم ہونے کی ضرورت ہے کہ اس وقت کی شریعت میں کن صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز تھا۔ جیسا کہ شریعت محمدی کے مطابق تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔
و اللہ اعلم
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگر آپ خلاف اولی کرنے کو خطا سمجھتے ہیں تویہ خطا ہو سکتی ہے۔ البتہ یہ گناہ نہیں ہے۔ خلاف اولی بھی مباح ہی کے زمرے میں ہے اور یہ اللہ کا اختیار ہے کہ وہ اپنے نبی کو خلاف اولی کرنے پر بھی سرزنش کرے۔ جو چیز نہیں ہو سکتی وہ یہ ہے کہ نبی شریعت کو پہنچانے میں خطا کرے یا کوئی گناہ کا کام اس سے سرزد ہو۔ کیونکہ نبی کا عمل بذات خوددلیل ہے۔ اور ایسا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے غلط حکم پر عمل کرنے کا حکم دیا اورپھر خود ہی اس کی تصحیح کر دی کہ اب لوگ صحیح حکم پر عمل کریں ۔ اور شہد کو حرام کرنے والی بات کا بھی یہی معاملہ ہے۔ شہد حلال ہے، شریعت کا یہ حکم لوگوں تک پہنچ چکا تھا۔ رسول اللہ ؤ کا اسے اپنے اوپر حرام کرناامت کو کوئی نیا حکم بتانا نہ تھا کہ اب سے شہد حرام ہے بلکہ یہ ان کا اپنے لیے ارادہ کہ وہ اسے آئندہ استعمال نہیں کیا کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو منع فرما دیا کہ وہ ایسا ارادہ نہ کریں۔ خلاصہ نبی ٖسے کبھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا۔
بھائیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نبی کے آگے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لکھنے کے لیے کونسا بٹن دبانا ہو گا
اس کا مطلب ہے کہ شہد کو حرام کر لینا خلاف اولی ہے ؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جناب یہ تھریڈ تو صرف علماء کے بارے تم اس کو کدھر لے آئے ہو اور اگر وہی کا م ہم کریں تو ہمیں غلط کیا جاتا ہے آخر کیوں ؟ اس کام تو تم ولایت کا درجہ سمجھتے ہو اس کی کوئی دلیل ہوگی ؟ تم نے اس کی کام کی وجہ سے سارے مسلمانوں کو بدنام کیا ہے لوگ تمہارے ماتم اور اس متعہ کی وجہ اسلام کو گندہ مذہب سمجھتے ہیں لیکن تم نے اس کو عبادت کا درجہ ہو ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس سے کافی تکلیف ہو رہی ہے تو اس کا جواب د ےدو
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حضرت آدم علیہ سلام کا بھی یہی معاملہ ہے، آپ سے گناہ سرزد ہوا مگر اس وقت وہ کسی کو شریعت پہنچانے پر مقرر نہ تھے
حضرت یونس علیہ سلام کو نبی مچھلی کے واقعے کے بعد مقرر کیا گیا۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:

فاصبر لحکم ربک و لا تکن کصاحب الحوت اذ نادی و ھو مکظوم 0 لو لا ان تدارکہ من ربہ لنبذ بالعراء و ھو مزموم 0 فاجتباہ ربہ فجعلہ من الصالحین

اور جہاں تک ابراہیم علیہ سلام کا تعلق ہے تو ایک تو ان کے جھوٹ توریہ تھے اور دوسرے یہ کہ یہ معلوم ہونے کی ضرورت ہے کہ اس وقت کی شریعت میں کن صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز تھا۔ جیسا کہ شریعت محمدی کے مطابق تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔
و اللہ اعلم
بہرام صاحب کوئی حوالہ تو دے دیں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حضرت آدم علیہ سلام کا بھی یہی معاملہ ہے، آپ سے گناہ سرزد ہوا مگر اس وقت وہ کسی کو شریعت پہنچانے پر مقرر نہ تھے
حضرت یونس علیہ سلام کو نبی مچھلی کے واقعے کے بعد مقرر کیا گیا۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:

فاصبر لحکم ربک و لا تکن کصاحب الحوت اذ نادی و ھو مکظوم 0 لو لا ان تدارکہ من ربہ لنبذ بالعراء و ھو مزموم 0 فاجتباہ ربہ فجعلہ من الصالحین

و اللہ اعلم
حضرت یونس ؑ کو اللہ تعالیٰ نے نینویٰ (موجودہ عراق کا شہر موصل )کی بستی کی ہدایت کے لیے بھیجا۔نینویٰ میں آپؑ کئی سال تک ان کو تبلیغ کی دعوت دیتے رہے ۔مگر قوم ایمان نہ لائی تو آپ ؑ نے ان کو عذاب کے آنے کی خبر دی اور ترشیش (موجودہ تیونس )کی طرف جانے کے لئے نکلے۔حضرت یونس ؑ جب قوم سے ناراض ہو کر چلے گئے تو قوم نے آپ ؑ کے پیچھے توبہ کرلی ۔
دوسری طرف آپ ؑ اپنے سفر کے دوران دریا کو عبورکرنے کے لیے اسرائیل کے علاقہ یافا میں کشتی میں سوار ہوئے ۔کچھ دور جاکر کشتی بھنور میں پھنس گئی ۔ اس وقت کے دستور اور رواج کے مطابق یہ خیال کیا جاتا تھا کہ جب کوئی غلام اپنے مالک سے بھاگ کر جارہا ہو اور کشتی میں سوار ہوتو وہ کشتی اس وقت تک کنارے پر نہیں پہنچتی جب تک اس غلام کو کشتی سے اتار نہ لیں ۔
اب کشتی کے بھنور میں پھنسنے پر ان لوگوں نے قرعہ ڈالا جو حضرت یونس ؑ کے نام نکلا۔تین دفعہ قرعہ آپ ؑ کے نام ہی نکلا تو آ پ ؑ نے فرمایا کہ میں ہی غلام ہوں جو اپنے آقا کو چھوڑ کا جار ہا ہوں۔ آپ ؑ نے خود ہی دریا میں چھلانگ لگادی تاکہ دوسرے لوگ کنارے پر پہنچ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کے دل میں القا ء کیا اور حکم دیا کہ حضرت یونس ؑ کو بغیر نقصان پہنچائے ،نگل لے ۔ اس طرح آپؑ مچھلی کے پیٹ میں آگئے ۔یہ آپ ؑ پر ایک امتحان تھا۔
(بحوالہ تفسیر روح المعانی ،ابن کثیر)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حضرت یونس ؑ کو اللہ تعالیٰ نے نینویٰ (موجودہ عراق کا شہر موصل )کی بستی کی ہدایت کے لیے بھیجا۔نینویٰ میں آپؑ کئی سال تک ان کو تبلیغ کی دعوت دیتے رہے ۔مگر قوم ایمان نہ لائی تو آپ ؑ نے ان کو عذاب کے آنے کی خبر دی اور ترشیش (موجودہ تیونس )کی طرف جانے کے لئے نکلے۔حضرت یونس ؑ جب قوم سے ناراض ہو کر چلے گئے تو قوم نے آپ ؑ کے پیچھے توبہ کرلی ۔
دوسری طرف آپ ؑ اپنے سفر کے دوران دریا کو عبورکرنے کے لیے اسرائیل کے علاقہ یافا میں کشتی میں سوار ہوئے ۔کچھ دور جاکر کشتی بھنور میں پھنس گئی ۔ اس وقت کے دستور اور رواج کے مطابق یہ خیال کیا جاتا تھا کہ جب کوئی غلام اپنے مالک سے بھاگ کر جارہا ہو اور کشتی میں سوار ہوتو وہ کشتی اس وقت تک کنارے پر نہیں پہنچتی جب تک اس غلام کو کشتی سے اتار نہ لیں ۔
اب کشتی کے بھنور میں پھنسنے پر ان لوگوں نے قرعہ ڈالا جو حضرت یونس ؑ کے نام نکلا۔تین دفعہ قرعہ آپ ؑ کے نام ہی نکلا تو آ پ ؑ نے فرمایا کہ میں ہی غلام ہوں جو اپنے آقا کو چھوڑ کا جار ہا ہوں۔ آپ ؑ نے خود ہی دریا میں چھلانگ لگادی تاکہ دوسرے لوگ کنارے پر پہنچ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کے دل میں القا ء کیا اور حکم دیا کہ حضرت یونس ؑ کو بغیر نقصان پہنچائے ،نگل لے ۔ اس طرح آپؑ مچھلی کے پیٹ میں آگئے ۔یہ آپ ؑ پر ایک امتحان تھا۔
(بحوالہ تفسیر روح المعانی ،ابن کثیر)
ایسی کوئی ایک صریح اور صحیح حدیث کہ جس مین یہ کہا گیا ہو کہ نبی سے کوئی خطا سر زد نہیں ہوتی یا کسی صحابی کا کوئی قول ہی لے آئیں
 
Top