پتا نہیں کیوں آپ کے اس جملے سے مجھے یوں محسوس ہورہا ہے جیسے بظاہر تو آپ دعا دے رہے ہیں لیکن دل میں مجھ سے ناراضگی کا اظہار فرما رہے ہیں۔ خیر میرا یہ خیال ہے مجھے اپنے بھائی سے یہ امید نہیں۔ اگر میری کوئی بات بری لگی ہوتو میں تہہ دل سے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ آپ تو میرے بہت عزیز اور پسندیدہ بھائیوں میں سے ایک ہیں۔علمی اختلاف اپنی جگہ ہے اور یہ اختلاف برادرانہ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونا چا ہیے کیونکہ آپ کی ناراضگی میرے لئے ناقابل برداشت ہے۔جزاک اللہ شاہد نذیر بھائی جان۔
ارے شاہد بھائی، جذباتی نہ ہوں۔ جب آپ کی پوسٹ پڑھی تو بس دماغ میں یہی الفاظ آئے۔ بے فکر رہیں ناراضگی کا بھلا یہاں کیا مقام ؟ کم و بیش یہی الفاظ انس بھائی کے جواب پر بھی کہے تھے۔ آپ کی محبت کے لئے شکریہ بھائی۔پتا نہیں کیوں آپ کے اس جملے سے مجھے یوں محسوس ہورہا ہے جیسے بظاہر تو آپ دعا دے رہے ہیں لیکن دل میں مجھ سے ناراضگی کا اظہار فرما رہے ہیں۔ خیر میرا یہ خیال ہے مجھے اپنے بھائی سے یہ امید نہیں۔ اگر میری کوئی بات بری لگی ہوتو میں تہہ دل سے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ آپ تو میرے بہت عزیز اور پسندیدہ بھائیوں میں سے ایک ہیں۔علمی اختلاف اپنی جگہ ہے اور یہ اختلاف برادرانہ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونا چا ہیے کیونکہ آپ کی ناراضگی میرے لئے ناقابل برداشت ہے۔
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ،السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
جی نہیں، میں دین کا حقیقی طالب علم کہلانے کا مستحق بھی نہیں ہوں عالم بہت بڑی چیز ہے۔السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
محترم عبداللہ حیدر صاحب شاید آپ عالم ہیں۔
پوری کتاب کا ڈاؤن لوڈ ربط دے دیا ہے، متعلقہ صفحات الگ سے بھی لگا دیے ہیں، مزید کس چیز کی حاجت ہے؟بات شروع ہوئی تھی آپ کے مجھ پر عائد کئے گئے الزام سے کہ میں نے سیاق و سباق سے ہٹ کر تقی عثمانی کی عبارتیں پیش کی ہیں اور ان کا غلط مطلب اخذ کیا ہے۔ لیکن اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی آپ اپنے الزام کو ثابت نہیں کر پائے۔
یہ ادب ہے مقلدین اور عبداللہ حیدر جیسے لوگوں کے ہاں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا۔
میرے متعلق آپ نے جو گل پاشی کی ہے اس کا کوئی جواب میں آپ کو نہیں دوں گا، اس کا حساب قیامت کے دن پر چھوڑتے ہیں۔عبداللہ حیدر صاحب کو اس بات سے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ قول امام کو رد کردیا جائے اور اس بات سے دلی سکون حاصل ہوتا ہے کہ اندھی تقلید میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھکرا دیا جائے۔ تف ہے ان جاہلوں اور اسلام دشمنوں کی گھٹیا سوچ پر۔
شاہد نذیر صاحب آپ نے تو بات کی اگر کسی عامی کے پاس اگر کوئی صحیح حديث پہنچے تو اس عامی کو کیا کرنا چاہئیے لیکن ایک عامی صحیح اور ضعیف حدیث اور ناسخ اور منسوخ حديث کو کیسے پہچانے گا ۔ پہلے یہ تو بتائیں ۔حدیث کو سمجھنا کسی عامی کے لئے بھی اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا آپ سمجھ رہے ہیں عام طور پر اس حدیث میں ہی پوری وضاحت موجود ہوتی ہے اور عامی کے غلطی کرنے کا امکان بہت ہی کم ہوتا ہے
اس موضوع پر کچھ اظہار خیال کرنے سے پہلے مناسب تھا کہ آپ اس کا مکمل مطالعہ کرتے بہرحال آپ کے اس سوال کا جواب اسی تھریڈ میں محترم انس نضر حفظہ اللہ کی پوسٹس میں موجود ہے اور میرا اس پر اتفاق ہے۔شاہد نذیر صاحب آپ نے تو بات کی اگر کسی عامی کے پاس اگر کوئی صحیح حديث پہنچے تو اس عامی کو کیا کرنا چاہئیے لیکن ایک عامی صحیح اور ضعیف حدیث اور ناسخ اور منسوخ حديث کو کیسے پہچانے گا ۔ پہلے یہ تو بتائیں ۔
شاہد نذیر بھائی! اختلاف کی صورت میں ہمارا انداز فریقِ مخالف سے عداوت یا مخالفت کی بجائے ہمدردی کا ہونا چاہئے۔ جس میں حکمت، موعظہ حسنہ کو لازماً ملحوظ رکھنا چاہئے۔ ’حکمت‘ سے مراد یہ ہے کہ ہر شخص سے اس کے مینٹل لیول اور معیار کے مطابق بات کی جائے، جبکہ موعظہ حسنہ سے مراد یہ ہے کہ اچھے اور دل موہ لینے والے انداز سے بات کی جائے کہ اگلا شخص آپ کو اپنا (مخالف نہیں بلکہ) سب سے بڑا ہمدرد اور خیر خواہ تصور کرے کہ آپ اس کی بھلائی کیلئے اور اس کو برے انجام سے بچانے کیلئے نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم!یہ ادب ہے مقلدین اور عبداللہ حیدر جیسے لوگوں کے ہاں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا۔میرے متعلق آپ نے جو گل پاشی کی ہے اس کا کوئی جواب میں آپ کو نہیں دوں گا، اس کا حساب قیامت کے دن پر چھوڑتے ہیں۔عبداللہ حیدر صاحب کو اس بات سے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ قول امام کو رد کردیا جائے اور اس بات سے دلی سکون حاصل ہوتا ہے کہ اندھی تقلید میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھکرا دیا جائے۔ تف ہے ان جاہلوں اور اسلام دشمنوں کی گھٹیا سوچ پر۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!میرے متعلق آپ نے جو گل پاشی کی ہے اس کا کوئی جواب میں آپ کو نہیں دوں گا، اس کا حساب قیامت کے دن پر چھوڑتے ہیں۔
محترم کتاب تو میرے پاس بھی موجود ہے اور میں اسکا بغور مطالعہ بھی کرچکا ہوں۔ اوّل تو پوری کتاب کا ڈاون لوڈ ربط دینے اور متعلقہ صفحات الگ سے لگانے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ الگ سے صفحات میں نے بھی اپنے مضمون میں منسلک کئے ہیں۔ دوم: جب آپ نےپوری کتاب پیش کردی تو الگ سے اعتراضات کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ میں ایک مرتبہ پھر دوہرا دیتا ہوں کہ پوری کتاب اور منتخب صفحات پیش کرنے کی ضرورت آپ کو اس لئے پیش آئی کہ آپ بتانا چاہتے تھے کہ میں تقی عثمانی کی عبارات کا غلط مطلب اخذ کر رہا ہوں جبکہ میں نے بالتفصیل اس مسئلہ پر دلائل سے روشنی ڈالی کہ آپ کی میرے بارے میں رائے غلط فہمی پر مبنی تھی۔ آپ کو تو یہ چاہیے تھا کہ میری پوسٹس کا تعاقب کرتے لیکن آپ شروع سے ان پوسٹس سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے ہر نئی پوسٹ میں ایک غیر متعلق بحث چھیڑ دیتے ہیں۔ جب آپ کے پاس دلائل نہیں ہیں تو میں آپ کو مجبور تو نہیں کررہا کہ آپ مجھ سے بحث کریں۔ آپ کو برادرانہ مشورہ یہ ہے کہ آپ مجھ پر بے جا الزامات نہ لگائیں بلکہ خاموش ہو جائیں لیکن اگر ان الزامات کو آپ دلائل سے ثابت بھی کرسکیں تو ضرور اس شوق کو پورا فرمالیں۔ والسلامپوری کتاب کا ڈاؤن لوڈ ربط دے دیا ہے، متعلقہ صفحات الگ سے بھی لگا دیے ہیں، مزید کس چیز کی حاجت ہے؟