ابو عبدالله
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 28، 2011
- پیغامات
- 723
- ری ایکشن اسکور
- 448
- پوائنٹ
- 135
یہ کیا کہ آپ بھی سلفی ڈگر پر چل دئے !
جناب تصحیح کر لیں یہ "سلفی ڈگر" نہیں ہے بلکہ "دیوبندی ڈگر" ہے۔۔۔۔۔
یہ کیا کہ آپ بھی سلفی ڈگر پر چل دئے !
میں آپ کی بات سے متفق نہیں کیونکہ اپنے اماموں کی تعبیرات کو باطل کہنا یہ سلفیوں کا ہی طریقہ ہے درج زیل دھاگے میں سلفیوں کے امام نواب صدیق حسن خان بھوپالی نے زر کثیر خرچ کرکے صحیح مسلم کا اردو ترجمہ اور اس کی مختصر شرح نوی شائع کی تھی اس میں درج باتوں کو خود سلفی باطل تعبیرات کہہ رہے ہیں آپ بھی ملاحظہ فرمالیںجناب تصحیح کر لیں یہ "سلفی ڈگر" نہیں ہے بلکہ "دیوبندی ڈگر" ہے۔۔۔۔۔
طارق جمیل کی اس دعا کی وڈیو ملاحظہ فرمالیں جو انھوں نے لال مسجد کے خارجیوں کے خلاف آپریشن کے بعد مجع عام میں کی تھیمیرے محترم! طاہر القادری کی باتیں بہت کثرت سے اور واضح ہیں۔
کیا کہنا چاہتے ہیں؟طارق جمیل کی اس دعا کی وڈیو ملاحظہ فرمالیں جو انھوں نے لال مسجد کے خارجیوں کے خلاف آپریشن کے بعد مجع عام میں کی تھی
آپ کیا سلفیوں کو بھی شیعہ یا کوئی غالی مقلد سمجھتے ہیں جو کسی بھی وقت علماء کے کیے گئے ہر کام کو کسی نہ کسی طریقے سے اسلام بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔میں آپ کی بات سے متفق نہیں کیونکہ اپنے اماموں کی تعبیرات کو باطل کہنا یہ سلفیوں کا ہی طریقہ ہے درج زیل دھاگے میں سلفیوں کے امام نواب صدیق حسن خان بھوپالی نے زر کثیر خرچ کرکے صحیح مسلم کا اردو ترجمہ اور اس کی مختصر شرح نوی شائع کی تھی اس میں درج باتوں کو خود سلفی باطل تعبیرات کہہ رہے ہیں آپ بھی ملاحظہ فرمالیں
تصوف وہ راہ ہے۔۔۔۔۔۔
بالکل جناب اسی ڈگر کی طرف، جو کہ اشماریہ نے اس تھریڈ میں اپنائی ہے، میں نے آپ کی توجہ مبذول کروائی تھی کہ ایک ہی انداز کا کام بریلوی کرے تو "قابلِ طعن" اور دیوبندی کرے تو "عین دِین"جبکہ اس کے برعکس دیوبندی بقول سلفیوں کے صحیح حدیث کے مقابلے پر اپنے امام کے قول کو تریج دیتے ہیں۔
ارے جناب "اماموں" کا تذکرہ تو آپ یوں کر رہے ہیں جیسے سلفیت کوئی بارہ امامیہ سلسلہ ہے، سلفیوں کا صرف ایک ہی امام ہے، امام الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔لیکن سلفی تو اپنے سب سے بڑے امام ، ابن تیمیہ اور ابن قیم کو بھی سماع موتہ کے عقیدے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہیں
اس لئے کہا گیا تھا کہ اپنے اماموں کی باتوں میں کیڑے نکلنا یہ سلفیوں کا ہی وطیرہ ہے جبکہ دیوبندی تو اپنے اماموں کے ہر قول پر امنا صدقنہ کہتے ہیں
جب ان آپ کے بڑوں کی کوئی بات رسول اللہﷺ کی تعلیمات سے میچ نہیں کرتی تو پھر کس بات میں آپ نے انھیں بڑا مانا ہوا ہےاگر کسی بڑے سے بڑے نام والے شخص کی بھی کوئی بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے match نہ ہو وہ ناقابلِ عمل۔۔۔۔۔
میں نے یہ نہیں لکھا تھا کہ "ہمارے اپنے بڑے اماموں کی بات" بلکہ لکھا تھا کہ "کسی بڑے سے بڑے نام والے کی بات"۔۔۔۔جب ان آپ کے بڑوں کی کوئی بات رسول اللہﷺ کی تعلیمات سے میچ نہیں کرتی تو پھر کس بات میں آپ نے انھیں بڑا مانا ہوا ہے
یہ طرزِعمل بھی آپ دونوں گروپس (حنفی اور شیعہ) ہی روا رکھتے ہیں کہ اپنے اپنے متعلقہ اماموں کو معصوم عن الخطاء کے درجہ پر فائز کرتے ہیں۔جیسے امام کہتے کہتے ان کی زبانیں خشک اور ان کو امام لکھتے لکھتے ان کے قلم کی سیاہی ختم ہوجاتی
اُس سے پہلے اِس پوری پوسٹ میں انہوں نے جو طرز عمل اختیار کیا ہے شاید اسے دیکھا ہی نہیں آپ نے۔۔۔؟طارق جمیل کے عمل کو غلطی سے تعبیر کررہے ہیں
جب کہ ان لوگوں کی زبانیں فقہ کو حدیث کا نچوڑ بتاتے نہیں تھکتیں اب ایک سیدھا سا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فقہ حدیث کا نچوڑ ہے تو ان لوگوں کے اس دعویٰ کے مطابق جو چیز فقہ میں مل سکتی ہے وہ تو حدیث میں بہرحال ہونی چاہیے کیونکہ"یہ تو آپ کو بتانا چاہیے نا۔ کیوں کہ میں تو وہ بتاؤں گا جو فقہ میں لکھا ہوگا یعنی وہ عاقل، بالغ، دین دار متبع شریعت ہو وغیرہ۔
فقہ کو آپ مانتے نہیں اس لیے حدیث میں جہاں ذکر ہے عدالت کا وہاں سے ہی لکھ دیں۔"
اس ساری بات چیت کا، جو میں نے ایک طالب علم کی حیثیت سے شروع کی تھی، میں نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے اس کا خلاصہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔
1۔ مجھے سب سے زیادہ افسوس اس بات کو ہوا کہ ہمارے دوست اشماریہ نے اپنے فرقے کے مولوی کے عمل کو ڈیفینڈ کرنے کے لیے یا مخالف فرقے کے مولوی کی بات رد کرنے کے لیے کہیں قرآن و حدیث کو معیار بنانے کی بات نہیں کی بلکہ ایک جگہ اگر حدیث کو ذکر کیا بھی تو تمسخرانہ انداز میں کہ
جب کہ ان لوگوں کی زبانیں فقہ کو حدیث کا نچوڑ بتاتے نہیں تھکتیں اب ایک سیدھا سا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فقہ حدیث کا نچوڑ ہے تو ان لوگوں کے اس دعویٰ کے مطابق جو چیز فقہ میں مل سکتی ہے وہ تو حدیث میں بہرحال ہونی چاہیے کیونکہ
"اگر اصلی چیز میں ہی ایک جوہر نہیں ہے تو نچوڑ میں وہ جوہر کیسے ہو سکتا ہے؟"
"اور اگر اصلی چیز میں ایک جوہر نہیں ہے اور نچوڑ میں پایا جاتا ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ نچوڑ خالص نہیں بلکہ ملاوٹ شدہ ہے۔"
دوسری طرف وہ ایک عالمِ دین بننے جا رہے ہیں اور مستقبل میں وہ نبی کے وارث کہلوائیں گے۔ ان شاء اللہ
2۔ قرطبی صاحب کے قصے کی قبولیت کی جو وجہ انہوں نے بیان فرمائی ہے اگر بریلویوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ قادری صاحب میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔
بریلوی کہیں گے کہ قادری صاحب عاقل بھی ہیں بالغ بھی، دین دار بھی ہیں اور متبع شریعت بھی
(جبکہ فضائلِ اعمال کے مقدمہ کے حوالے سے زکریا صاحب کے عاقل ہونے پر سوالیہ نشان موجود ہے)
تو یہ تو کوئی معیار نہ ہوا، اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اشماریہ نے دونوں فریق کی باتوں کو قرآن و حدیث پر پیش کرنے سے کیوں احتراز کیا۔
3۔ قرطبی صاحب کے قصہ پر یقین کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل باتیں بھی قابلِ غور ہیں۔
-- کیا وہ عورت مسلمہ نہیں تھی، اگر وہ مسلمہ تھی تو کیا اس کا زندگی میں کلمہ پڑھنا اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکا؟
-- اگر وہ عورت مشرکہ تھی تو کیا 70 ہزار کلمے اسے کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟
(ابو طالب یا عبداللہ ابن ابی کی مثال ذہن میں رکھیں)
-- کشف و کرامات کے حامل شخص کو یہ لوگ عموما بہت زیادہ عبادت گذاری وغیرہ کے ساتھ جوڑتے ہیں تو کیا (صحیح احادیث کے مطابق) اس لڑکے کا خود کا عمل کافی نہیں تھا کہ وہ اس کی ماں کی جاں بخشی کروا سکتا؟
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن و حدیث کا علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیٖق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین۔
1۔معیار قرآن وحدیث ہیں۔یہی بات میں نے بھی عرض کی تھی وہابی کی یہ ڈگر ہے کہ جن لوگوں کو یہ اپنا امام مانتے ہیں اور اپنے ہر فتویٰ میں ان اماموں کی کتابوں سے ان کے اقوال بیان کرنا ضروری خیال کرتے ہیں جب ان اماموں کا کوئی قول ان کے نفس پر بھاری پڑتا ہے تو پھر ایسی امام کو جیسے امام کہتے کہتے ان کی زبانیں خشک اور ان کو امام لکھتے لکھتے ان کے قلم کی سیاہی ختم ہوجاتی آڑے ہاتھوں لیتے ہیں ان پر طنز کی بارش کردیتے ہیں
آپ دونوں گروپس ہی یہی کرتے ہیں۔۔۔۔یعنی امام کے اقوال کا دفاع!جبکہ اس کے برعکس دیوبندی اپنے امام کی ہر بات کو قبول کرتے ہیں اور اس کا دفاع کرتے ہیں