محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
السلام علیکم !وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لیکن معاف کیجئے گا آپ جیسے کچھ کہہ رہے اس کے بارے میں حضرت عمر تو یہ فرمارہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے " ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گےکی خبر ہمیں دی یعنی جو ہوچکا اس کی خبر بھی دی اور جو ہوگا اس کی بھی ساری خبر ارشاد فرمادی اب یہ آپ کی چوائس ہے کہ آپ اپنے نفس کی مانتے ہیں یا صحیح حدیث کو
ویسے داؤد راز نے بھی کسی منچلے جیسا ہی استدلال کیا ہے اس حدیث میں بریکٹ لگا کے "(وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا)" اب کسی اور منچلے کی بات آپ نہ مانو یا نہ مانو لیکن داؤد راز کی ہی مان لو
یہ شعر عبید رضا کا ہے ایسی تعت شریف کا ایک شعر اورہے جو حسب حال ہے اس لئے عرض کئے دیتا ہوں
منافقوں کا عقیدہ، وہ غیب دان نہیں
صحابیوں کا عقیدہ حضور جانتے ہیں
اس کی دلیل
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے
اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی ہنسی کھیل میں تھے تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو
سورہ توبہ : 65
( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )
اس آیت کی شان نزول کے بارے میں امام طبری اپنی تفسیر طبری میں فرماتے ہیں کہ کسی کی اونٹنی گم ہوگئی ، اس کی تلاش تھی ، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا او نٹنی فلاںجنگل میں فلاں جگہ ہے اس پر ایک منافق بولا '' محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)بتاتے ہیں کہ اونٹنی فلاں جگہ ہے ، محمد غیب کیا جانیں ؟ ''
اس پراﷲ عزوجل نے یہ آیت کریمہ اتاری کہ کیا اﷲ ورسول سےٹھٹھاکرتے ہو ، بہانے نہ بناؤ، تم مسلمان کہلاکر اس لفظ کے کہنے سے کافرہوگئے ۔
اس کے علاوہ دیگر مفسیرین اکرام نے بھی اس آیت کے شان نزول کے بارے میں اس روایت کو پیش کیا ہے
یہ منافقین کا عقیدہ ہوا کہ " منافقوں کا عقیدہ، وہ غیب دان نہیں "
اب دیکھتے ہیں صحابہ کا عقیدہ کیا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ سے جب بھی کوئی بات معلوم کرتے تو ان جواب یہی ہوتا کہ الله ورسوله أعلمیعنی اللہ اور اس کے رسول جانتے ہیں مثلا حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یا معاذ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں، یا رسول اللہ! آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حق ہیں؟ میں نے عرض کیا
الله ورسوله أعلم اللہ اور اس کے رسول جانتے ہیں
صحیح بخاری ،حدیث نمبر : 5967
صحابیوں کا عقیدہ حضور جانتے ہیں
اب آپ کی چوائس ہے کہ آپ صحابہ کا عقیدہ اپنائیں یا منافقین کا
خدا ہی جانے عبید اُن کو ہے پتا کیا کیا
ہمیں پتا ہے بس اتنا حضور جانتے ہیں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
”عطائی یا محدود“ کا نظریہ تو محض ایک”فریب“ کے سوا کچھ نہیں ۔یہ ”عطائی“ طریقہ ہی ہے جس کے بل بوتے ”طبقۂ خاص“ نبی ﷺ کو ”خدائی اختیارات “ عطاء کرتا ہے ۔ذاتی اور عطائی کی تفریق اور اس کا جواب
پچھلی پوسٹوں میں آپ نے سورۃ الأنعام اور سورة الأعراف کی آیات ملاحظہ فرمائیں جن میں امام الانبیاء ﷺ کی زبان مقدس سے اعلان کروایا گیا کہ میں غیب نہیں جانتا۔۔۔۔ اتنی واضح اور کھلی آیات کا جواب جب ہمارے مہربانوں سے نہیں بن پاتا تو وہ اس کی تأویل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ میں ذاتی طور پر غیب نہیں جانتا بلکہ اللہ کی عطاء سے جانتا ہوں۔۔۔۔ یعنی قرآن میں جہاں جہاں نبی اکرم ﷺ سے کسی بات کے جاننے کی نفی کی گئی ہے، وہاں ذاتی علم کی نفی ہے۔۔۔۔ عطائی علم کی نفی نہیں ہے اور ہم نبی اکرم ﷺ کے لیے ذاتی علم غیب کے قائل نہیں ہیں بلکہ ہم تو آپ ﷺ کے لیے عطائی علم غیب مانتے ہیں۔
الجواب :
اس تأویل کے جو جواب میں عرض کرنا چاہتا ہوں اُسے ٹھنڈے دل ودماغ سے پڑھیئے۔
علم غیب کی صفت کو ذاتی اور عطائی میں تقسیم کرنے والے احباب سے میرا ایک سوال ہے ۔۔۔۔ کہ کیا نبی اکرمﷺ کا اپنا وجودِ مقدس ذاتی تھا ؟ جواب بالکل واضح ہے کہ آپﷺ کا وجود ذاتی نہیں تھا، بلکہ عطاء الہٰی تھا۔ (یعنی عطائی تھا)
پھر اس عطائی وجود کو جو صفات ملیں گی، ظاہر ہے وہ صفات بھی ذاتی نہیں ہوں گی ، بلکہ عطائی ہوں گی۔
اور جب اس عطائی وجود سے کسی صفت کی نفی ہو گی ، تو عطائی صفت ہی کی نفی ہو گی۔
کیا اتنی آسان سی بات آپ کی سمجھ شریف میں نہیں آرہی کہ جب نبی اکرمﷺ کی کوئی صفت ذاتی ہے ہی نہیں ، بلکہ ہر صفت عطائی ہے تو پھر ذاتی صفت کی نفی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ جب بھی نفی ہو گی عطائی صفت ہی کی نفی ہو گی۔
اگر بات سمجھ نہیں آئی تو ایک دوسرے انداز سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔۔
جب کفار مکہ آپ ﷺ سے پوچھ رہے تھے کہ قیامت کب آئے گی ۔۔۔؟؟؟
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا
آپ ﷺ ان کے جواب میں فرما رہے تھے:
إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ﴿سورة الأعراف : ۱۸۷﴾
قیامت کے وقوع کا علم میرے رب کے پاس ہے۔
آپ ہی امانت ودیانت سے بتائیں کہ امام الانبیاء ﷺ کے اس جواب کا مفہوم۔۔۔۔۔ کیا یہ بن سکتا ہے کہ قیامت کے وقوع کا ذاتی علم تو اللہ کے پاس ہے اور عطائی علم میرے پاس ہے؟ کیا کفار مکہ یہی پوچھنا چاہتے تھے کہ قیامت کے وقت کا ذاتی علم کس کو ہے اور عطائی کس کو ہے؟؟
اگر میری بات سمجھ نہیں آئی تو ایک اور طریقے سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔ اگر کوئی عیسائی کہے کہ میں اللہ کو ذاتی طور پر الٰہ مانتا ہوں اور حضرت عیسی علیہ السلام کو عطائی الٰہ مانتا ہوں تو کیا ذاتی اور عطائی کی تقسیم کرنے والے احباب اس عیسائی کی اس لچر بات کو تسلیم کر لیں گے؟
اور اگر کوئی یہودی کہے کہ میں اللہ کو ذاتی طور پر خالق اور رازق مانتا ہوں اور حضرت عزیز علیہ السلام کو عطائی طور پر خالق و رازق مانتا ہوں ۔۔۔۔۔ تو کیا کوئی ذی ہوش اس کی یہ تأویل ماننے کے لیے تیار ہو گا؟
جس طرح اللہ کی صفت اُلوہیت، خالقیت اور رازقیت میں ذاتی اور عطائی کی تقسیم ناقابل تقسیم ہے۔ اسی طرح اللہ کی صفت علم غیب میں بھی ذاتی اور عطائی کی تقسیم ناقابل فہم ہے۔ ۔۔۔؟؟؟
قارئین کرام ! امیرے ان آسان دلائل سے اگر کسی مہربان کی تسلی اور تشفی نہیں ہوئی تو میں قرآن مقدس سے دو ایسی آیتیں آپ حضرات کے سامنے رکھ دیتا ہوں جن میں امام الانبیاء ﷺ سے بعض عطائی علم کی نفی ہو رہی ہے ۔
سورة یاسین میں ارشاد ہوا :
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ﴿سورة یٰس : ۶۹﴾
اور ہم نے ان (نبی اکرمﷺ) کو شعر وشاعری کا علم نہیں دیا اور وہ علم ان کے شایان شان بھی نہیں۔
اس آیت سے اتنی بات تو معلوم ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو شعر کہنے کا اور شاعری کا علم عطاء نہیں فرمایا۔
ایک اور مقام ملاحظہ فرمائیں :
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ۔۔۔ ﴿سورة غافر : ۷۸﴾
اور ہم نے آپ ﷺ سے پہلے بہت سے پیغمبر بھیجے، ان میں سے کچھ پیغمبر تو ایسے ہیں جن کے حالات آپﷺ سے بیان فرمائےاور کچھ پیغمبر ایسے ہیں جن کے حالات ہم نے آپﷺ سے بیان نہیں کیے۔
اس آیت کریمہ سے واضح ہوا کہ بعض انبیاء علیہم السلام کے حالات کا علم آپﷺ کو عطا ءہوا اور کچھ انبیاء علیہم السلام کے حالات کا علم
آپﷺ کو عطاءنہیں کیا گیا ۔ ]علم غیب کیا ہے؟ از محمد عطاء اللہ بندیالوی[