اس کابھی مطالعہ کرلیں انشاء اللہ میزان الاعتدال میں امام ابوحنیفہ کے ترجمہ کے الحاقی ہونے کے ثبوت مل جائیں گے۔
میزان الاعتدال میں امام ابوحنیفہ کا تذ کرہ - URDU MAJLIS FORUM
میزان الاعتدال میں امام ابوحنیفہ کا تذ کرہ - URDU MAJLIS FORUM
دونوں عبارتیں باہم متضاد نہیں۔ دونوں میں ابو حنیفہ کو ’امام‘ کہا گیا ہے، دوسری عبارت میں ان اوصاف حمیدہ (ورع، عالم، عامل، متعبد، کبیر الشان، لا یقبل جوائز السلطان) کا مزید تذکرہ موجود ہے جن سے امام صاحب متصف تھے۔ البتہ پہلی عبارت میں امام نسائی وابن عدی وغیرہ کے حوالے سے ان کے حافظے کی کمزوری بیان کی گئی ہے اور حافظ المشرق خطیب بغدادی کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے امام صاحب کے بارے میں دونوں فریقین (معدلین اور مضعّفین) کے کلام کو تفصیلاً بیان کیا ہے، جبکہ دوسری عبارت میں امام صاحب کے حافظے پر بات نہیں کی گئی۔اگر میزان کی اوپر والی اضافہ شدہ لائن صحیح ہے تو تذکرہ میں یہ کیا ہے ؟؟؟النعمان بن ثابت [ ت، س ] بن زوطى، أبو حنيفة الكوفى.إمام أهل الرأى.ضعفه النسائي من جهة حفظه، وابن عدى، وآخرون.وترجم له الخطيب في فصلين من تاريخه، واستوفى كلام الفريقين معدليه ومضعفيه
آپ ایک پرہیزگار ، باعمل عالم ، عبادت گزار اور بڑے عظیم شان والے امام ہیں ، بادشاہوں کے انعامات قبول نہ کرتے بلکہ خود تجارت اور اپنی روزی کما تے تھے۔ تذکرۃ الحفاظ از حافظ ذہبیوکان امام ورعا ، عالما عاملا ، متعبدا، کبیر الشان لا یقبل جوائز السلطان بل یتجرد وینکسب
سب سے پہلے حافظ ذھبی رحمہ اللہ کے نزدیک امام صاحب کا مقام بحیثیت راوی حدیث جاننے کے لیے مندرجہ ذیل سطور کا تحمل سے مطالعہ فرمائیں:اگر میزان کی اوپر والی اضافہ شدہ لائن صحیح ہے تو تذکرہ میں یہ کیا ہے ؟؟؟
وکان امام ورعا ، عالما عاملا ، متعبدا، کبیر الشان لا یقبل جوائز السلطان بل یتجرد وینکسب۔
آپ ایک پرہیزگار ، باعمل عالم ، عبادت گزار اور بڑے عظیم شان والے امام ہیں ، بادشاہوں کے انعامات قبول نہ کرتے بلکہ خود تجارت اور اپنی روزی کما تے تھے۔ تذکرۃ الحفاظ از حافظ ذہبی
محترم بھائی جو بات میں سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ سمجھئے، کیا آپ حافظ ذہبی کو فاتر العقل یا دیوانہ سمجھتے ہیں، کہ ایک طرف تو وہ میزان الاعتدال میں ایک لائن لکھیں اور امام کی ثقاہت کو مجروح کریں اور دوسری طرف وہ تذکرۃ الحفاظ لکھیں اور اس میں صفحات کے صفحات اسی امام کی شان میں لکھیں، پھر یہ بھی کہیں کہ اس امام کی شان اتنی زیادہ ہے کہ میں نے اس پر مستقل طور پر علیحدہ سے ایک کتاب لکھی ہے مناقب ابی حنیفہ، کیا غیر ثقہ و حدیث سے بے بہرہ شخص کے مناقب حافظ ذہبی جیسا بلند پایہ کا محدث و امام جرح و تعدیل لکھے گا ؟ اور پھر المعین فی طبقات المحدثین میں بھی ان کا ذکر کرے گا اور ذکر خیر کرے گا؟
سوچنے کی بات یہ سب کچھ ایک بلند پایہ محدث و امام جرح و تعدیل لکھ رہا ہے ؟ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اگر ہم میزان کی ایک اضافہ شدہ لائن کو لے کر بیٹھ جائیں تو اس سے امام صاحب کی حیثیت تو کیا متاثر ہو گی، الٹا حافظ ذہبی کی شخصیت متاثر ہوتی ہے کہ ایک طرف تو مجروح کرتے ہیں اور دوسری طرف صفحات کے صفحات اور الگ سے ایک مستقل کتاب بھی اسی امام کی شان میں لکھتے ہیں، اور جو الفاظ ان کی شان میں استعمال کرتے ہیں وہ اوپر لکھے ہوے ہیں مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نظر نظر کی بات ہے، آپ کو اسی حافظ کی کتاب میں سے اضافہ شدہ ایک لائن تو نظر آ گئی مگر دوسری طرف اسی حافظ کی کتابوں میں لکھے گئے صفحات کے صفحات اور مناقب نظر نہیں آتے۔
پہلی عبارت نفرت و عداوت سے بھری ہوئی ہے۔
گویا امام ذہبی ودیگر جن جن محدثین بشمول ائمہ ابن معین، بخاری، مسلم، نسائی، اور ابن عدی وغیرہم نے امام صاحب کے حافظے اور روایتِ حدیث پر تنقید کی ہے آپ کے نزدیک وہ امام صاحب کے دشمن اور ان سے نفرت کرنے والے تھے اور انہوں نے امام صاحب کی غیبت کی اور ان پر بہتان باندھا ہے؟؟!! (ایک طرف امام ذہبی کو بلند پایہ محدث کہا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان پر بہتان لگایا جا رہا ہے۔) کیا جرح غیبت و بہتان اور کسی عداوت ونفرت کی غماز ہوا کرتی ہے؟!! گویا آپ کے نزدیک جرح وتعدیل کی تمام کتب انہی ’کبیرہ گناہوں‘ سے بھری پڑی ہیں يا شائد صرف امام صاحب پر جرح غیبت وبہتان اور عداوت ونفرت ہے؟!! یا للعجب! ما لكم كيف تحكمونسخت حیرت ہے کہ اس پُر فتن دور کا ایک شخص اٹھتا ہے اور ایک ایسے امام کی غیبت کرتا ہے اور بہتان باندھتا ہے کہ جس کے مذہب کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے قبول عام بخشا ہوا ہے، مسلمانوں کی مجموعی تعداد میں سے حنفیوں کا نکال دیں پھر پیچھے کیا بچتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری عبارت ایک ایسے امام کے شایان شان ہے کہ جس کے مذہب کو بقول علامہ ابن خلدون دوام اور قبول عام حاصل ہے اور مشرق و مغرب میں ان گنت اماموں و علما کی تائید حاصل ہوتی رہی ہے۔
پیچھے کیا بچتا ہے؟!! نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، تابعین عظام، سلف صالحین میں سے بہت بڑے بڑے ائمہ کرام اور دیگر مسلمان بچتے ہیں!سخت حیرت ہے کہ اس پر فتن دور کا ایک شخص اٹھتا ہے اور ایک ایسے امام کی غیبت کرتا ہے اور بہتان باندھتا ہے کہ جس کے مذہب کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے قبول عام بخشا ہوا ہے، مسلمانوں کی مجموعی تعداد میں سے حنفیوں کا نکال دیں پھر پیچھے کیا بچتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
واضح رہے کہ میرا یہ موقف ہرگز نہیں کہ تھوڑے لوگ ہی ہمیشہ حق پر ہوتے ہیں بالکل اسی طرح میرا موقف آپ کی طرح یہ بھی نہیں کہ زیادہ لوگ حق پر ہوتے ہیں۔ بلکہ حق پر وہ لوگ ہوتے ہیں جو حق (کتاب وسنت) پر عمل کرتے ہیں، خواہ وہ تھوڑے ہوں یا زیادہ۔ فرمانِ نبویﷺ ہے: « كل أمتي يدخلون الجنة إلا من أبى . قالوا : يا رسول الله ، ومن يأبى ؟ قال : من أطاعني دخل الجنة ، ومن عصاني فقد أبى » ... صحيح البخاریسخت حیرت ہے کہ اس پر فتن دور کا ایک شخص اٹھتا ہے اور ایک ایسے امام کی غیبت کرتا ہے اور بہتان باندھتا ہے کہ جس کے مذہب کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے قبول عام بخشا ہوا ہے، مسلمانوں کی مجموعی تعداد میں سے حنفیوں کا نکال دیں پھر پیچھے کیا بچتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ ’اہل الرّائے‘ کے امام نہیں؟!!ایک محدث کی لکھی ہوئی تذکرۃ الحفاظ میں ایک غیر ثقہ ، اہل الرائے کے نام کے شامل ہونے کا کیا مطلب، اور محدثین کی اصطلاح میں حافظ کیا کیا مطلب ہوتا ہے ؟
ہمیں توابھی تک انتظار ہی ہے کہ ابوالحسن علوی صاحب اہل الرائے پر اپناموقف پیش کریں،مہینہ ختم ہوگیاہے لیکن ابھی تک ہماراانتظار بدستور جاری ہے۔ لہذا پہلے ابوالحسن علوی صاحب کواپناموقف ثابت کرنے دیں پھر انشاء اللہ ہم بتادیں گے کہ اہل الرائے کسے کہتے ہیں اوراہل الحدیث کسے کہتے ہیں۔کیا آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ? ’اہل الرّائے‘ کے امام نہیں؟!!
تو پھر کیا وہ ’اہل الحدیث‘ میں سے تھے؟؟!!
والله تعالیٰ اعلم!
مندرجہ ذیل اقوال کی بھی وضاحت فر ما دیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔[۴] حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے بھی امام ابو حنیفہ کو اپنی کتاب طبقات الحفاظ سے پانچویں طبقہ میں رکھا ہے اور ان کے ذم میں ایک لفظ بھی نقل نہیں کیا ہے،{ طبقات الحفاظ :80-81 } ۔
[۵] بلکہ حسن اتفاق یہ دیکھئے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ایک مختصر سی کتاب طبقات المحدثین میں لکھی ہے جس میں بڑے بڑے محدثین اور حفاظ حدیث کے نام کی فہرست رکھی ہے ، لکھتے ہیں : " فھذہ مقدمۃ فی ذکر اسماء اعلام حملۃ الآثار النبویہ "{ المعین طبقات المحدثین ،ص:17 }
اس کتاب میں محدثین کے کل ستائیس طبقات ہیں جن میں چوتھے طبقے کا عنوان ہے ، طبقۃ الاعمش و ابی حنیفہ ، پھر اس طبقہ کے محدثین عظام میں امام ابو حنیفہ کا بھی نام درج ہے ۔ {ص:51-57 } ۔
عمر معاویہ بھائی کو اعتراض ہے کہ اگر امام ابو حنیفہ اہل الرّائے میں سے تھے امام ذہبی نے تذکر الحفاظ میں ان کا تذکرہ کیوں کیا ہے؟!! جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر معاویہ بھائی کو امام صاحب کو اہل الرّائے میں شمار کرنے پر اعتراض ہے، جس پر میرا ان سے یہ سوال تھا کہ اگر امام صاحب اہل الرائے کے امام نہیں تو پھر کیا عمر معاویہ بھائی کے ہاں وہ اہل الحدیث میں سے تھے؟!! جس کا مجھے یقین ہے کہ وہ یا دیگر صاحبان ہرگز جواب نہیں دیں گے۔ہمیں توابھی تک انتظار ہی ہے کہ ابوالحسن علوی صاحب اہل الرائے پر اپناموقف پیش کریں،مہینہ ختم ہوگیاہے لیکن ابھی تک ہماراانتظار بدستور جاری ہے۔ لہذا پہلے ابوالحسن علوی صاحب کواپناموقف ثابت کرنے دیں پھر انشاء اللہ ہم بتادیں گے کہ اہل الرائے کسے کہتے ہیں اوراہل الحدیث کسے کہتے ہیں۔کیا آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ? ’اہل الرّائے‘ کے امام نہیں؟!!
تو پھر کیا وہ ’اہل الحدیث‘ میں سے تھے؟؟!!
ویسے آپ چاہیں توخود ہی بتادیں کہ اہل الرائے کسے کہتے ہیں اوراہل الحدیث کسے کہتے ہیں اوران دونوں کے درمیان مابہ الامتیاز کیاہے اورکسی کو کب اہل حدیث کہیں گے اورکب اہل الرائے کہیں گے۔ والسلام
کافی طنزیہ جملہ ہے۔میراخیال ہے کہ کفایت اللہ صاحب کے رد میں جومیرامضمون ہے اس کو دیگر احباب پڑھ لیں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔