• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابوحنیفہ ثقہ ہیں؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ نے پھر کچھ سوال قائم کردیئے ہیں۔ جواب دینامشکل نہیں ہے لیکن اس سے پہلے ایک چیز صاف ہونی چاہئے کہ آپ اہل الرائے سے سمجھتے کیاہیں؟ وہی جو علوی صاحب نے قبل ازیں ذکر کیاہے آپ پہلے اہل الرائے پر اپناموقف بیان کردیں کہ آپ اہل الرائے سے کیاسمجھتے ہیں اوراس کے کیادلائل آنجناب کے پاس ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ نے پھر کچھ سوال قائم کردیئے ہیں۔ جواب دینامشکل نہیں ہے لیکن اس سے پہلے ایک چیز صاف ہونی چاہئے کہ آپ اہل الرائے سے سمجھتے کیاہیں؟ وہی جو علوی صاحب نے قبل ازیں ذکر کیاہے آپ پہلے اہل الرائے پر اپناموقف بیان کردیں کہ آپ اہل الرائے سے کیاسمجھتے ہیں اوراس کے کیادلائل آنجناب کے پاس ہیں۔
انتہائی محترم بھائی! میں نے کوئی نئے سوال قائم نہیں کیے، سارے پرانے سوالات ہیں ...
اہل الرّائے اور اہل الحدیث کے متعلّق میری رائے کی کیا حیثیت ہے؟!! یہ معروف ترین اصطلاحات ہیں، جو گذشتہ تیرہ ساڑھے تیرہ سو سالوں سے چلی آرہی ہیں، جن پر علماء کرام﷭ کا اتفاق ہے۔ اگر بالفرض مجھ ناچیز طالب علم کی رائے ان علماء سے الگ ہو بھی تو شاذ ہونے کی بناء ردّی کی ٹوکری کے نذر کیے جانے کے قابل ہوگی۔ (جاوید احمد غامدی صاحب کی بھی یہی غلطی ہے کہ اصطلاحات تو چودہ سو سال پرانی استعمال کرتے ہیں اور مفہوم اپنا نیا لیتے ہیں۔) آپ بھی ما شاء اللہ اہل علم میں سے ہیں، علماء کے ہاں ان اصطلاحات سے جو بھی مراد ہے، اگر مناسب سمجھیں تو اس کے مطابق جواب دے دیں۔
اگر نہیں بھی دیں گے تو پھر ہم - ان شاء اللہ - مزید اصرار نہیں کریں گے (ابتسامہ!)
اگر جواب دینا ہو تو ازراہ کرام تمام سوالوں کا دوٹوک اور ٹو دی پوائنٹ مختصر ترین جواب دیجئے گا، جزاکم اللہ خیرًا
اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ نے پھروہی بات کہہ دی ۔
امام ابوحنیفہ یاحنفیہ کے اہل الرائے ہونے سے انکار نہیں ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ اہل الرائے سے سمجھتے کیاہیں ؟جہاں تک آپ کے تواضع کا مسئلہ ہے کہ میری رائے کی حیثیت کیاہے تویہ بات میرے تعلق سے صحیح ہونی چاہئے آپ ٹھہرے مدینہ یونیوسٹی کے فاضل اورہم ٹھہرے ایک گمنام مدرسہ کے بزرگوں کے کفش بردار۔
لہذا صحیح بات تویہ ہے کہ آپ کے سوالات پر میری رائے کی کیاحیثیت ہوسکتی ہے؟
جہاں تک جاوید احمد غامدی کا سوال ہے تویقین مانئے کہ علوی صاحب نے بھی اصطلاح توپرانی ہی استعمال کی تھی لیکن مفہوم بہت نیااستعمال کیاتھا۔اسی لئے بار بار پوچھ رہاہوں کہ آپ حضرات اہل الرائے سے سمجھتے کیاہیں۔مجھے واقعتا یہ سمجھ میں نہیں ارہاہے کہ آپ جیساماشاء اللہ مدینہ یونیورسٹی کافاضل اس سوال سے کیوں کترارہاہے؟اپ کی جوبھی رائے ہو پیش کردیں۔
یقین مانئے اس کے بعد آپ کے سوال کاجواب آتے دیر نہیں لگے گی۔والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
انس نظربھائی آپ سوال کا جواب دینے کے بجائے کچھ مزید سوالات ہمارے ذمہ ڈال دیتے ہیں۔ یہ طریقہ بحث کیلئے مفید ہوسکتاہے لیکن افہام وتفہیم کے نکتہ نظر سے انتہائی غلط ہے۔
اولاً: میرا نام انس نضر ہے، انس نظر نہیں! (ابتسامہ)

ثانیا: سوال کے جواب میں بات واضح کرنے کیلئے سوال کرنے کو بحث برائے بحث اور افہام وتفہیم کیلئے انتہائی غلط قرار دینا ميرى ناقص رائے میں زیادتی ہے۔ درج ذیل احادیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ کے مبارک طرزِ عمل کے متعلّق کیا ارشاد فرمائیں گے؟!

أتى رجل النبي ﷺ فقال له: إن أختي نذرت أن تحج، وإنها ماتت ، فقال النبيﷺ: « لو كان عليها دين أكنت قاضيه » . قال: نعم، قال: « فاقض الله، فهو أحق بالقضاء » ... صحیح البخاری: 6699

أن امرأة جاءت إلى النبيﷺ، فقالت: إن أمي ماتت وعليها صوم شهر؟ فقال : « أرأيت لو كان عليها دين، أكنت تقضينه؟ » قالت: نعم. قال: « فدين الله أحق بالقضاء » ... صحیح مسلم: 1148

أن رسول الله ﷺ جاءه أعرابي، فقال: يا رسول الله! إن امرأتي ولدت غلاما أسود، فقال: « هل لك من إبل؟ » . قال: نعم، قال: « ما ألوانها؟ » . قال: حمر، قال: « هل فيها من أورق؟ » . قال: نعم ، قال: « فأنى كان ذلك؟ » . قال: أراه عرق نزعه، قال: « فلعل ابنك هذا نزعه عرق » ... صحیح البخاری: 6847، صحيح مسلم: 1500

کیا ان احادیث مبارکہ میں صحابہ کرام﷢ کے سوالات کے جواب میں نبی کریمﷺ کے سوالات افہام وتفہیم کے لحاظ سے مناسب نہیں تھے؟!!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
امام ابوحنیفہ یا حنفیہ کے اہل الرّائے ہونے سے انکار نہیں ہے
تو گویا آپ متفق ہیں کہ عمر معاویہ بھائی کا یہ اعتراض صحیح نہیں تھا۔ وللہ الحمد!
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ اہل الرائے سے سمجھتے کیاہیں ؟
پیارے بھائی! پہلے بھی وضاحت کی تھی کہ میری اس سلسلے میں کسی قسم کی نئی رائے نہیں ہے۔ سلف صالحین سے اہل الحدیث اور اہل الرّائے کا جو مفہوم آپ سمجھتے ہیں میں بھی ان شاء اللہ وہی سمجھتا ہوں ...
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
سادہ سی بات ہے کہ ایک ڈاکٹر اگر انجینئر نہ ہو تو یہ کوئی اس کا عیب نہیں ہے کیونکہ یہ اس کا میدان اور فن نہیں ہے لہذا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقیہ ہیں اور ان کی فقاہت مسلم ہے لہذا ان کا محدث نہ ہونا یا حدیث میں ضعیف یا قلیل ہونا کوئی طعن نہیں ہے۔ انہوں نے اس میدان میں اپنی زندگی ہی نہیں کھپائی تو طعن کس چیز کا ؟؟؟
پس محدثین کا امام صاحب رحمہ اللہ پر جو اتفاقی نقد ہے وہ اسی اعتبار سے ہے کہ وہ حدیث میں کمزور ہیں، قلیل الروایۃ ہیں وغیرہ ذلک۔ باقی ان کی فقاہت یا صاحب رائے یا عدالت پر طعن نہیں ہونا چاہیے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ جس ذات سے جذباتی عقیدت ہوتی ہے، دنیا کی ہر صفت اس میں دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کومعصوم نہ مانتے ہوئے بھی اس کی ہر علمی خطا یا بشری کمزوری کی تاویل میں بہترین صلاحیتیں کھپاتے نظر ہوتے ہیں۔
مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ نے مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ آخر زندگی میں ایک دفعہ مولانا نے حسرت آمیز لہجے میں کہا کہ زندگی ضائع کردی ہے تو مفتی صاحب نے سوال کیا کہ حضرت آپ نے بھی ضائع کر دی تو کس کی ضائع نہیں ہوئی؟
اس پر مولانا نے جواب دیا کہ ساری زندگی اسی میں کھپا دی کہ حنفیت کا پلڑا کسی طرح اونچا ہو جائے، اور اس کا حشر ونشر میں کوئی سوال نہ ہو گا وغیرہ ذلک۔ مکمل واقعہ کے لیے مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب وحدت امت کا مطالعہ کریں جو یہاں دستیاب ہے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ نے مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ آخر زندگی میں ایک دفعہ مولانا نے حسرت آمیز لہجے میں کہا کہ زندگی ضائع کردی ہے تو مفتی صاحب نے سوال کیا کہ حضرت آپ نے بھی ضائع کر دی تو کس کی ضائع نہیں ہوئی؟
اس پر مولانا نے جواب دیا کہ ساری زندگی اسی میں کھپا دی کہ حنفیت کا پلڑا کسی طرح اونچا ہو جائے، اور اس کا حشر ونشر میں کوئی سوال نہ ہو گا وغیرہ ذلک۔ مکمل واقعہ کے لیے مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب وحدت امت کا مطالعہ کریں جو یہاں دستیاب ہے۔
قابل غور بات ہے ویسے
جزاک اللہ خیرا ابوالحسن علوی بھائی
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
سادہ سی بات ہے کہ ایک ڈاکٹر اگر انجینئر نہ ہو تو یہ کوئی اس کا عیب نہیں ہے کیونکہ یہ اس کا میدان اور فن نہیں ہے لہذا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقیہ ہیں اور ان کی فقاہت مسلم ہے لہذا ان کا محدث نہ ہونا یا حدیث میں ضعیف یا قلیل ہونا کوئی طعن نہیں ہے۔ انہوں نے اس میدان میں اپنی زندگی ہی نہیں کھپائی تو طعن کس چیز کا ؟؟؟
پس محدثین کا امام صاحب رحمہ اللہ پر جو اتفاقی نقد ہے وہ اسی اعتبار سے ہے کہ وہ حدیث میں کمزور ہیں، قلیل الروایۃ ہیں وغیرہ ذلک۔ باقی ان کی فقاہت یا صاحب رائے یا عدالت پر طعن نہیں ہونا چاہیے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون

محترم بھائی آپ تفقہ فی الدین کو کیا سمجھتے ہیں ؟

ایک لمحے کے لیے بھی تصور نہیں کیا جا سکتا کہ علم حدیث کے بغیر کوئی شخص تفقہ فی الدین کا دعویٰ کرے چہ جائکہ ہزاروں ائمہ و علماء ایک ایسے شخص کی پیروی کریں کہ جس کے پاس علم حدیث تو نہیں تھا، مگر وہ فقیہ تھا؟؟؟؟

جناب اگر کوئی فقیہ ہے تو یقینا وہ علم حدیث میں کامل دسترس رکھتا ہے تب ہی وہ فقیہ ہے ورنہ وہ گھسیارا تو ہو سکتا ہے اسلام کا فقیہ نہیں ہو سکتا۔

رہی آپ کی بات کہ محدث نہ ہونا تو یہ آپ کس حیثیت سے کہہ رہے ہیں، جبکہ اس موضوع کے متوازی دوسرے امام ذہبی والے موضوع میں کفایت صاحب امام صاحب کا محدث ہونا تسلیم کر چکتے ہیں۔

رہی بات قلیل الروایة ہونا، تو بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ سے مرویات سو سے بھی کم ہیں، تو کیا ہم کہیں کہ وہ قلیل الحدیث تھے۔

دن کی روشنی کے لیے بھی دلیل کے محتاج اشخاص کے لیے بس دعا ہی کی جا سکتی ہے۔
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
جہاں تک بات ہے اہل الرائے کی تو درحقیقت یہ الگ بحث ہے ،اور یہی وہ نکتہ ہے کہ جس کی وجہ سے امام صاحب کے مذہب کو قبول عام حاصل ہوا،

ایک ہوتا ہے درپیش مسئلے کا حل قرآن و حدیث سے پیش کرنا،

اور ایک ہے کہ مذہب کو باقاعدہ ایک قابل عمل روزمرہ کے عوامی و ملکی مسائل کے حل کے لیے مدون کرنا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام ممکنہ پیش آئندہ مسائل کا حل قرآن و حدیث سے پیش کیا جائے۔

اور یہی کام کیا فقہ حنفی والوں نے، جبکہ دوسرے محدثین سے جب کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ پہے پوچھتے کہ یہ واقعہ کہاں پیش آیا ، یا فرضی ہے اور فرضی واقع پر فتویٰ دینے سے گریز کرتے۔

جبکہ فقہ حنفی نے مسائل کو فرض کیا اور پھر اس کا حل پیش کیا اور پھر اس کو مدون کیا۔

جس سے یہ ہوا کہ خلفاء و سلاطین اسلام نے اسے نافذ کرنے میں آسانی وکشادگی سمجھی۔

اس سے یہ ہوا کہ تمام خلافت میں ایک جیسا اور یکساں قانون نافذ ہوا ، یہ نہیں کہ مسئلہ پیش آیا تو اب قاضی اور محدثین حضرات جھگڑنا شروع ہو گءے کہ اس کا حل یہ ہے ، یا یہ ہے۔

تو جناب یہ جرم تھا امام صاحب و ان کے صاحبین کا کہ جس کی وجہ سے وہ اہل الرائے کہلائے۔

اور جس تناظر میں آپ لوگ اہل الرائے کہتے ہیں میرے حساب میں تو جو شخص قرآن یا حدیث کے مقابلے پر اپنی رائے پیش کرتا ہے وہ جلیل القدر امام و فقیہ تو کیا مسلمان بھی کہلانے کا حق دار نہیں۔

اور اگر آپ لوگ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو پھر آپ گناہ گار ہیں کہ ایک ایسے شخص یا اشخاص کو فقیہہ اور عالم سمجھتے ہیں کہ جو حدیث رسول کے مقابلے میں اپنی رائے پیش کرتا ہے اور حدیث کو دیوار پر دے مارتا ہے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم بھائی! پیچھے اپنی پوسٹس میں آپ نے امام صاحب﷫ پر جرح کو غیبت وبہتان اور ان سے عداوت ونفرت قرار دیا، توجہ دلانے پر آپ نے مثبت یا منفی کوئی جواب نہ دیا۔ اگر آپ کے پاس جواب نہیں تھا تو معذرت تو آپ کر ہی سکتے تھے۔
علاوہ ازیں آپ نے امام ابو حنیفہ﷫ کے متبعین کی کثرت کو دلیل کے طور پر پیش کیا، جس پر آپ سے سوال کیا گیا کہ کیا کثرت وقلت کو دلیل کی حیثیت حاصل ہے؟ جس کا آپ نے کوئی جواب نہ دیا اور نہ ہی اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے امام ابو حنیفہ﷫ کو امام اہل الرّائے کہنے پر اعتراض کیا، تو آپ سے پوچھا گیا کہ اگر آپ کے نزدیک امام صاحب اہل الرائے میں سے نہیں تھے، تو کیا وہ اہل الحدیث میں سے تھے، جس کا جواب دینا بھی آپ نے گوارا نہ کیا۔

اب آپ نے اپنے ہی امام صاحب کے بارے میں ایسی گستاخانہ بات کہہ دی ہے جس سے ہمیں شدید تکلیف پہنچی ہے کہ کوئی تعصّب اور ضد میں اس حد تک بھی جا سکتا ہے کہ امت کے ایک مسلّمہ امام کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرے؟!! میں نہیں سمجھتا کہ یہ اندازِ کلام علم سے تعلّق رکھنے والے کسی شخص کا ہو سکتا ہے؟!! ملاحظہ کیجئے!
جناب اگر کوئی فقیہ ہے تو یقینا وہ علم حدیث میں کامل دسترس رکھتا ہے تب ہی وہ فقیہ ہے ورنہ وہ گھسیارا تو ہو سکتا ہے اسلام کا فقیہ نہیں ہو سکتا۔
یہ بات سورج کی طرح واضح ہے کہ امام صاحب﷫ کا میدان حدیث نہیں تھا، کیونکہ ان کے پاس اس طرح احادیث مبارکہ نہیں پہنچ سکی تھیں، جس طرح دیگر ائمہ ثلاثہ کرام﷭ کو دستیاب ہوئی تھیں۔ گویا وہ حدیث میں ’کامل دسترس‘ نہیں رکھتے تھے۔ اس کے باوجود قرآن کریم اور دستیاب احادیثِ مبارکہ اور ان میں اجتہاد وقیاس سے انہوں نے جس طرح مسائل مستنبط کیے، دنیائے اسلام انہیں ایک بہت بڑا فقیہ اور امام تسلیم کرتی ہے اور ساتھ ساتھ یہ عقیدہ بھی رکھتی ہے کہ امام ابو حنیفہ﷫ دیگر ائمہ کرام کی طرح معصوم نہیں تھے، ان کا جو موقف بھی صریح نص کے خلاف ہو وہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور یہی امام صاحب﷫ کا اپنا قول بھی ہے۔

رہی بات قلیل الروایة ہونا، تو بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ سے مرویات سو سے بھی کم ہیں، تو کیا ہم کہیں کہ وہ قلیل الحدیث تھے۔
انتہائی محترم بھائی! قلیل الروایۃ اور قلیل الحدیث ہونے میں زمین وآسمان کا فرق ہے، نہ جانے اس سے آپ نے کیوں صرفِ نظر کر لیا؟ یہ بات تسلیم ہے کہ شیخین ابو بکر وعمر ودیگر بہت سے جلیل القدر صحابہ کرام﷢ قلیل الروایہ (احادیث کا علم ہونے کے باوجود کم روایت کرنا) تھے لیکن کیا واقعی وہ آپ کے نزدیک قلیل الحدیث (جنہیں بہت کم احادیث کا علم ہو) تھے۔ میرے بھائی! اللہ سے ڈرتے ہوئے اس بات کا جواب دیجئے گا۔ اور کیا آپ کے نزدیک امام صاحب﷫ اس معاملے انہیں صحابہ کرام﷢ کی مثل تھے؟؟!! اور اس بارے میں دیگر ائمہ ثلاثہ﷭ کے متعلّق کیا ارشاد فرمائیں گے؟!!

اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top