محترم بھائی! پیچھے اپنی پوسٹس میں آپ نے امام صاحب پر جرح کو غیبت وبہتان اور ان سے عداوت ونفرت قرار دیا،
توجہ دلانے پر آپ نے مثبت یا منفی کوئی جواب نہ دیا۔ اگر آپ کے پاس جواب نہیں تھا تو معذرت تو آپ کر ہی سکتے تھے۔
علاوہ ازیں آپ نے امام ابو حنیفہ کے متبعین کی کثرت کو دلیل کے طور پر پیش کیا، جس پر آپ سے سوال کیا گیا کہ کیا کثرت وقلت کو دلیل کی حیثیت حاصل ہے؟ جس کا آپ نے کوئی جواب نہ دیا اور نہ ہی اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے امام ابو حنیفہ کو امام اہل الرّائے کہنے پر اعتراض کیا، تو آپ سے پوچھا گیا کہ اگر آپ کے نزدیک امام صاحب اہل الرائے میں سے نہیں تھے، تو کیا وہ اہل الحدیث میں سے تھے، جس کا جواب دینا بھی آپ نے گوارا نہ کیا۔
اب آپ نے اپنے ہی امام صاحب کے بارے میں ایسی گستاخانہ بات کہہ دی ہے جس سے ہمیں شدید تکلیف پہنچی ہے کہ کوئی تعصّب اور ضد میں اس حد تک بھی جا سکتا ہے کہ امت کے ایک مسلّمہ امام کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرے؟!! میں نہیں سمجھتا کہ یہ اندازِ کلام علم سے تعلّق رکھنے والے کسی شخص کا ہو سکتا ہے؟!! ملاحظہ کیجئے!
جناب اگر کوئی فقیہ ہے تو یقینا وہ علم حدیث میں کامل دسترس رکھتا ہے تب ہی وہ فقیہ ہے ورنہ وہ گھسیارا تو ہو سکتا ہے اسلام کا فقیہ نہیں ہو سکتا۔
یہ بات سورج کی طرح واضح ہے کہ امام صاحب کا میدان حدیث نہیں تھا، کیونکہ ان کے پاس اس طرح احادیث مبارکہ نہیں پہنچ سکی تھیں، جس طرح دیگر ائمہ ثلاثہ کرام کو دستیاب ہوئی تھیں۔ گویا وہ حدیث میں ’کامل دسترس‘ نہیں رکھتے تھے۔ اس کے باوجود قرآن کریم اور دستیاب احادیثِ مبارکہ اور ان میں اجتہاد وقیاس سے انہوں نے جس طرح مسائل مستنبط کیے، دنیائے اسلام انہیں ایک بہت بڑا فقیہ اور امام تسلیم کرتی ہے اور ساتھ ساتھ یہ عقیدہ بھی رکھتی ہے کہ امام ابو حنیفہ دیگر ائمہ کرام کی طرح معصوم نہیں تھے، ان کا جو موقف بھی صریح نص کے خلاف ہو وہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور یہی امام صاحب کا اپنا قول بھی ہے۔
رہی بات قلیل الروایة ہونا، تو بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ سے مرویات سو سے بھی کم ہیں، تو کیا ہم کہیں کہ وہ قلیل الحدیث تھے۔
انتہائی محترم بھائی! قلیل الروایۃ اور قلیل الحدیث ہونے میں زمین وآسمان کا فرق ہے، نہ جانے اس سے آپ نے کیوں صرفِ نظر کر لیا؟ یہ بات تسلیم ہے کہ شیخین ابو بکر وعمر ودیگر بہت سے جلیل القدر صحابہ کرام قلیل الروایہ (احادیث کا علم ہونے کے باوجود کم روایت کرنا) تھے لیکن کیا واقعی وہ آپ کے نزدیک قلیل الحدیث (جنہیں بہت کم احادیث کا علم ہو) تھے۔ میرے بھائی! اللہ سے ڈرتے ہوئے اس بات کا جواب دیجئے گا۔ اور کیا آپ کے نزدیک امام صاحب اس معاملے انہیں صحابہ کرام کی مثل تھے؟؟!! اور اس بارے میں دیگر ائمہ ثلاثہ کے متعلّق کیا ارشاد فرمائیں گے؟!!
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما