• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری علیہ الرحمہ بدعتی تھے

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ایسا علم حاصل کہاں سے کیا ؟
اپنی خود پسندی اور خود فہمی کی اصلاح کر لیں ، شریعت اللہ تبدیل نہیں ہونی بلکہ ہر مسلم کا فرض ہیکہ اپنے قول اور عمل کو اللہ کی شریعت کے موافق بنا لے ۔ اللہ آپکو ، ہمکو اور تمام مسلمانوں کو توفیق دے ۔ ہمارے عمل ایسے ہوں کہ اللہ ہم سے خوش رہے ۔ اے میری ہی طرح کلمہ پڑهنے والے بهائی اپنے اختلاف کو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے جاو جیسا کے ہمیں حکم دیا ہے ۔ آپ کا ہر ایسا عمل اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہوگا ۔ اللہ ہم سب کو بہتر سے بہتر ہدایت دے ۔ ہم مسلم ہیں بمعنی الذی استسلم ۔ پہر یہ پس و پیش کیسا ۔ اچہے مسلم حق میسر آنے پر اندہیروں میں نہیں بہٹکتے ۔
اس کے بعد اس عنوان کے اور اس جاری بحث میں میرا آخری کلام فقط اتنا ہی ہے کہ فتح اللہ کی ، سرفرازی دین اللہ کی اور سب سے بہتر هدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۔ اسلام میں نئی باتیں نہ لائیں ۔ جہاں اللہ اور اللہ رسول اقدس کا فرمان مل جائے تو خود کے ہر قول و فہم کو دیوار پر دے ماریں تقریبا ایسا ہی چاروں ائمہ نے فرمایا اللہ تعالی انکے درجات بلند کرے ۔
والحمد لله رب العالمين
بالنسبة لي ، تم الموضوع واﻷحباب ما قصروا في جهدهم للتوصيل المعلومة بأحسن طريقة ولا شك على نيتهم كانوا خليق مع اﻷخ الكريم رانا ۔ وجزاهم الله خيرا ۔ والحمد لله رب العالمين
ساری کبریائی اللہ کے لئیے ۔
اللہ تعالی ساری نذر و نیاز سے بے نیاز ہے ۔
اعتراف ، ندامت اور توبہ اللہ سے ، بہترین عمل ہے ۔ اللہ توفیق دے
ہم آپ کے بہائی ہیں اور آپکی اصلاح کے خواہشمند ہیں ۔ ہماری ہر خطاء اللہ معاف فرمائے ۔
آمین یا رب العالمین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھئی یہ پکچر بنانے کی ضرورت کیوں پڑ گئی اب میں اقتباس کیسے لوں کہ جواب دوں خیر مجھے دیر ہو گئی اور ہمارے محترم اسحاق سلفی بھائی نے بہترین جواب دے دیا مگر اب پھر آپ نے اس پہ اعتراض کر دیا ہے کہ
حدیث لکھنا ثواب کا کام ہے اور ثواب کے کام میں استخارہ نہیں ہوتاکہ اے اللہ میں یہ ثواب کا کام کروں یا نہ کروں،امام بخاری علیہ الرحمہ کے بیان میں کہیں نہیں کہ میں نے یہ کام حدیث کی صحت یا ضعف معلوم کرنے کے لئے کیا۔
اس اعتراض میں عجیب قسم کا دوغلہ پن ہے اور اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم والی خصلت کا شائبہ پایا جاتا ہے
وہ ایسے کہ امام بخاری کے قول میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انہوں نے نماز کیوں پڑھی پس آپ نے اوپر ہائیلائٹ شدہ الفاظ میں ہم سے یہی پوچھا کہ ہم نے یہ کیسے طے کر لیا کہ انہوں نے یہ استخارہ حدیث کی صحت و ضعف کے دیکھنے کے لئے کیا
لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ اپنی اوپر پوسٹ نمبر 95 جو پکچر والی پوسٹ ہے اس میں مجھ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آپ مان لیں کہ امام بخاری نے یہ استخارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم میں کیا بھلا یہ آپ نے کہاں سے نکالا

پس جیسے آپ نے ایک چیز کو فکس کر لیا اسی طرح ہم نے بھی یہ فکس کر لیا کہ انہوں نے یہ نماز استخارہ پڑھی تھی لیکن ہم اپنے فرض کرنے پہ آپ کو آگے دلیل بھی دیں گے مگر آپ نے اپنے مفروضے پہ کوئی دلیل نہیں دی
میرے مفروضے پہ دلیل سے پہلے میں آپکو ایک مثال سمجھاتا ہوں
ایک آدمی کسی بزرگ کی قبر پہ کھڑا دعا مانگ رہا ہے مگر وہ دعا ہمیں سنائی نہیں دے رہی اب اسکے مختلف احتمالات ہو سکتے ہیں
1۔وہ قبر والے کی بخشش کے لئے دعا مانگ رہا ہو (جو عین سنت ہے اگر وہاں مشرکین کے شرک کا اڈہ نہ ہو)
2۔وہ قبر والے کے واسطے سے اللہ سے مانگ رہ ہے (جو بعض صورت میں بدعت ہے شرک نہیں)
3۔وہ قبر والے سے ہی مانگ رہا ہے (جو واضح شرک ہے ہمارے ہاں)
لیکن اگر ہم اسکے بارے نہیں جانتے تو ان تینوں احتمالات سے کچھ متعین نہیں کر سکتے البتہ اگر اسکے بارے جانتے ہیں تو پھر تعین کر سکتے ہیں
مثلا اگر وہ باہر زندگی میں قبروں سے مانگنے کو شرک کہتا پھرتا ہے اور وسیلہ بنانے کو بھی غلط کہتا ہے تو اسکی باقی زندگی کی بنیاد پہ ہم ان تینوں احتمالوں میں سے پہلے والا متعین کر سکتے ہیں اور اگر وہ قبروں سے مانگنے کی اپنی تقریروں میں ترغیب دیتا پایا گیا ہے تو یہاں پھر آخری والا احتمال بھی متعین کیا جا سکتا ہے
بالکل اسی طرح امام بخاری کی ساری کتابیں اس بات کی گواہی ہیں کہ انکے ہاں کل بدعۃ ضلالۃ پس ہم وہی مفروضہ قائم کریں گے جو بدعت نہ ہو یعنی انہوں نے وہ عمل کیا ہو گا جو قرآن و حدیث کے مواقف ہو گا پس وہ ہمیں قرآن و حدیث سے استخارہ ہی ملتا ہے پس ہم نے اسکو متعین کیا
اسکی مثال ایسے ہی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے وضو میں پیر دھونے کا ہی حکم دیا یا اگر وضو کے وقت موزے پہنے گئے ہوں تو اسکے وپر مسح کرنے کا حکم دیا اب اگر اللہ کے نبی ﷺ کی ایک حدیث ملتی ہے کہ جس میں انہوں نے موزوں کے اوپر مسح کیا ہوتا ہے مگر کوئی صحابی پوچھتا ہے کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا ایسا جائز ہے تو آپ ﷺ کہیں کہ جائز ہے تو اسکا مطلب یہ لیا جائے گا کہ انہوں نے اس وقت جائز ہونا کہا ہے جب موزے وضو کی حالت میں پہنے گئے ہوں حالانہ اس حدیث میں اس چیز کا ذکر نہیں ہے بلکہ اس میں مطلقا ہی آپ ﷺ نے کہہ دیا کہ موزوں پہ مسح جائز ہے مگر باقی ساری زندگی اس تخصیص کا پتا دیتی ہے اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے جو نفل پڑھے اور انکی باقی زندگی کو دیکھتے ہیں تو ہمارا مفروضہ متعین ہو جاتا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
یہاں یہ بھی ثابت کر دوں کہ اگر استخارہ کیا ہو تو وہ کس وجہ سے کیا گیا ہو گا تاکہ آپ کا جو اوپر اعتراض ہے کہ ثواب کے کام پہ استخارہ نہیں ہو سکتا اسکی وضاحت ہو سکے
استخآرہ کسی کام کے درست یا غلط ہونے کے لئے کیا جاتا ہے اب پہلے اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ جب امام بخاری نے صحیح بخاری لکھی تو اس صحیح بخاری لکھنے میں امام بخآری نے کون کون سے کام کیے
میرے نزدیک انہوں نے صحیح بخاری لکھنے کی صورت میں مندرجہ ذیل دو بڑے کام کیے
1۔حدیث لکھنے کا ثواب جسکو آپ نے بھی اوپر تسلیم کیا ہے
2۔ایک بہت بڑے حدیث کے یاد ذخیرے کی مکمل چھان بین کرتے ہوئے ان میں سے صحیح احادیث علیحدہ کر کے اپنی کتاب صحیح بخاری میں درج کیں (اسکا آپ سمیت کوئی اہل سنت انکار نہیں کر سکتا)
اب آپ نے جو اعتراض کیا ہے کہ امام بخاری ایک ثواب کے کام کے لئے کیسے استخارہ کر سکتے ہیں تو بھئی یہ تو تب ہوتا جب انہوں نے ایک ہی کام کیا ہوتا انہوں نے تو آپ کے نزدیک بھی اوپر والے دونوں کام کیے ہیں اب آپ کے ہی بقول پہلے کام یعنی خالی حدیث لکھنے کے کام پہ تو استخارہ ہو نہیں سکتا کیونکہ وہ تو ثواب کا کام ہے تو آپ کی ہی دلیل پہ یہ متعین ہو گیا کہ انہوں نے استخارہ دوسری وجہ سے کیا تھا فتدبر
 
Last edited:

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب عبدہ صاحب !
میں نے پچھلے صفحہ پرپوسٹ نمبر100میں لکھا ہے
حدیث لکھنا ثواب کا کام ہے اور ثواب کے کام میں استخارہ نہیں ہوتاکہ اے اللہ میں یہ ثواب کا کام کروں یا نہ کروں،امام بخاری علیہ الرحمہ کے بیان میں کہیں نہیں کہ میں نے یہ کام حدیث کی صحت یا ضعف معلوم کرنے کے لئے کیا۔
میرا کہنا تو یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ کام محبت وتعظیم رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وجہ سے کیا ہے، امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنے بیان میں کہیں تصریح نہیں کی کہ میں نے غسل ونماز کا اہتمام صحت وضعف معلوم کرنے کے لئےکیا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جناب عبدہ صاحب !
میں نے پچھلے صفحہ پرپوسٹ نمبر100میں لکھا ہے
حدیث لکھنا ثواب کا کام ہے اور ثواب کے کام میں استخارہ نہیں ہوتاکہ اے اللہ میں یہ ثواب کا کام کروں یا نہ کروں،امام بخاری علیہ الرحمہ کے بیان میں کہیں نہیں کہ میں نے یہ کام حدیث کی صحت یا ضعف معلوم کرنے کے لئے کیا۔
میرا کہنا تو یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ کام محبت وتعظیم رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وجہ سے کیا ہے، امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنے بیان میں کہیں تصریح نہیں کی کہ میں نے غسل ونماز کا اہتمام صحت وضعف معلوم کرنے کے لئےکیا۔
پیارے رانا صاحب بار بار یہی تو سمجھا رہا ہوں کہ جب امام بخآری رحمہ اللہ نے کسی چیز کا تعین نہیں کیا تو پھر آپ یا میں اپنی مرضی سے تعین نہیں کر سکتے بلکہ انکی باقی زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے اچھا گمان کرنا ہو گا پس میرا گمان اچھا ہے کہ جس سے امام بخاری رحمہ اللہ بدعت سے بچ جاتے ہیں اور انکی بخاری کتاب اور ساری زبدگی بھی جب بدعت کے خلاف کوشش سے بھری ہوئی ہو
اسکو ایک حدیث سے سمجھتاتا ہوں مشکوۃ میں کتاب الصلوۃ میں باب القصد فی العمل میں تیسری فصل میں ابو داود کی حدیث ہے
قال رجل من خزاعۃ لیتنی صلیت فاسترحت فکانھم عابوا ذلک علیہ فقال سمعت رسول اللہ یقول اقم الصلوۃ یا بلال ارحنا بھا

خزاعۃ سے ایک مرد (صحابی) نے کہا کہ کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے آرام ہوتا پس جیسا کہ لوگوں نے اس سے یہ بات معیوب سمجھی تو اس (صحابی) نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ اے بلال اقامت کہو اور ہمیں اس (نماز) کے ساتھ آرام دو
پس پہلے اس صحابی نے کہ تھا کہ
لیتنی صلیت فاسترحت کاش میں نماز پڑھ لیتا تو آرام حاصل کرتا
اب اس سے لوگوں نے غلط گمان کرتے ہوئے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے کہا ہے کہ کاش میں نے نماز پڑھ لی ہوتی تو اب آرام سے جان چھڑا چکا ہوتا اور آرام سے ہوتا حالانکہ انکا کہنے کا مطلب کچھ اور تھا اور اسی مطلب کو سمجھانے کے لئے انہوں نے پھر آگے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا کر صفائی پیش کی کہ میں نے جو کہا کہ میں نماز پڑھ کر آرام سے ہوتا تو اسکا مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھ کر جو راحت ہوتی ہے وہ حاصل کر لیتا
اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ کے باری بھی اچھا گمان رکھیں اور انکو بدعتی نہ بنائیں
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب عبدہ صاحب
عرض ہے کہ میں معاذ اللہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بدعتی نہیں بنارہا، میرا کہنا تو یہ ہے کہ امام بخاری علیہ الرحمہ نے یہ کام حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ومحبت میں کیا،جیسے کہ حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اقدس سنتے تو ادب سے جھک جاتے تھے،(الشفا قاضی عیاض)،حالانکہ کسی حدیث میں یہ حکم نہیں کہ میرا نام سن کر ایسے ادب کرو،امام مالک نے یہ فعل محبت وتعظیم میں کیا۔
اس کی مثال حافظ عمر صدیق کا غار حرا کے مقام پر غیر مقلد مولوی منظور احمد سے نعت سن کر وجد کرنا اور حق حق کا نعرہ لگانا ہے۔ایسا کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جناب عبدہ صاحب !
میں نے پچھلے صفحہ پرپوسٹ نمبر100میں لکھا ہے
حدیث لکھنا ثواب کا کام ہے اور ثواب کے کام میں استخارہ نہیں ہوتاکہ اے اللہ میں یہ ثواب کا کام کروں یا نہ کروں،امام بخاری علیہ الرحمہ کے بیان میں کہیں نہیں کہ میں نے یہ کام حدیث کی صحت یا ضعف معلوم کرنے کے لئے کیا۔
میرا کہنا تو یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ کام محبت وتعظیم رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وجہ سے کیا ہے، امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنے بیان میں کہیں تصریح نہیں کی کہ میں نے غسل ونماز کا اہتمام صحت وضعف معلوم کرنے کے لئےکیا۔
کوئی مجھے بھی سمجھا دے کہ استخارہ کیوں کیا جاتا ہے؟؟؟ محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں درود پڑھے جا سکتے ہیں، نوافل وغیرہ پڑھنا بھی سمجھ آتا ہے۔ استخارہ؟؟؟استخارہ تو ہوتا ہی تب ہے جب کوئی سے دو کاموں میں الجھن ہو۔ لہٰذا ہمارا کہنا کہ امام بخاری نے حدیث کی صحت و ضعف کے لئے استخارہ کیا تو یہ استخارہ کی تعریف پر بھی صادق آتا ہے اور اُس دور کے احوال پر بھی ۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
کوئی مجھے بھی سمجھا دے کہ استخارہ کیوں کیا جاتا ہے؟؟؟ محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں درود پڑھے جا سکتے ہیں، نوافل وغیرہ پڑھنا بھی سمجھ آتا ہے۔ استخارہ؟؟؟استخارہ تو ہوتا ہی تب ہے جب کوئی سے دو کاموں میں الجھن ہو۔ لہٰذا ہمارا کہنا کہ امام بخاری نے حدیث کی صحت و ضعف کے لئے استخارہ کیا تو یہ استخارہ کی تعریف پر بھی صادق آتا ہے اور اُس دور کے احوال پر بھی ۔۔
زبردست ،،،، شاکر بهائی اللہ آپ کو سلامت رکہے ۔ آمین
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
untitled 2.jpg
جناب عرض ہے کہ اگر امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے استخارہ کیا تو صحیح بخاری کی احادیث میں تضاد کیوں ہے ؟ ایک حدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف 63سال لکھی ہے ،جب کہ دوسری حدیث میں عمر مبارک60 سال لکھی ہے ،ان میں ایک ہی صحیح ہو سکتی ہے۔
 

اٹیچمنٹس

Top