• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تقلید ضروری ہے ؟؟؟؟؟؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ


محترم! ماضی میں جب آپ نے تحقیق شروع کی اس وقت آپ نے دین کی کون کونسی بنیادی کتب پڑھ رکھی تھیں؟

محترم آپ کے سوالات کے صحیح جوابات۔


ہم چوں کہ اجتہادی مسائل میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صواب پر سمجھتے ہوئے ان کی تقلید کرتے ہیں اس لئے حنفی کہلاتے ہیں۔ جو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کوصواب پر سمجھتے ہیں وہ شافعی کہلاتے ہیں، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو صواب پر سمجھنے والے حنبلی اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کو صواب پر سمجھنے والے مالکی۔



قرآن و حدیث سے مسائلِ فقہیہ اخذ کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ہم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں۔



قرآن و حدیث سے لاعلمی نہیں بلکہ اس سے فقہی مسائل کا استنباط کر نے کی صلاحیت ہر کسی میں نہیں۔





حنفی ایک مذہب (یعنی چلنے کا طریقہ) ہے الگ سے کوئی دین نہیں۔ دین کہتے ہیں ضابطہ کو اور حنفی کاضابطہ حیات اسلام ہے۔ مذہب کہتے ہیں عمل کے طریقہ کو جو اجتہادی فقہی مسائل میں اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ اختلاف فہم میں فرق کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ لہٰذا یہ حنفی علماء عالم دیں ہی ہیں اس سے الگ نہیں ہیں۔
محترم! ۔’دین‘ اور ’مذہب‘ کا فرق سمجھ لو۔قرآن پاک میں فرمانِ باری تعالی ہے
سورہ یوسف آیت 76 مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ ۔۔۔۔۔۔ الآیۃ (یوسف علیہ السلام )اپنے بھائی (بنیامین) کو اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے مگر اس بادشاہ کے (نافذ کردہ) قانون میں وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔
محترم! حنفی مذہب ہے دین نہیں۔

حنفی کوئی الگ الگ دین نہیں بلکہ ایک ہی دین حنیف اسلام کے مختلف مذاہب ہیں جو کہ فہم کے اختلاف کی وجہ سے بنے۔ دین یقیناً 10 ہجری تک مکمل ہو چکا تھا مگر فقہ نہیں۔ فہم میں چونکہ یکسانیت ممکن نہیں اس لئے اختلاف ہونا ایک لازمی امر ہے۔ مذموم یہ ہے کہ اپنے ہم عصر کے علاوہ کسی مجتہد کو برا بھلا کہنا۔ ہم عصر کو بھی صرف اس لئے طعن کیا جاسکتا ہے کہ کہیں کوئی زورِقلم سے لوگوں کو دھوکے سے گمراہ نہ کردے۔



مجتہد سے خطا ممکن ہے مگر جان بوجھ کر خطا کرتا نہیں۔ اسی لئے آقا علیہ السلام کے فرمان سے مجتہد مخطی کو بھی اجر ہی ملتا ہے۔

یہ انتہائی جاہلانہ سوال ہے۔ تقلید اجتہادی مسائل میں کی جاتی ہے۔ اجتہاد کا حق صرف فقیہہ کو ہوتا ہے۔ صحابہ کرام یا تابعین میں سے جتنے بھی فقہا گزرے انہوں نے اپنے اجتہادات کو مدون نہیں کیا تھا۔ لہٰذا کسی ایک کی تقلید ممکن نہ تھی لیکن جس علاقہ میں آقا علیہ السلام یا خلفاء راشدین نے اپنے گورنر بھیجے لوگ ان کی تقلید کرتے تھے۔



محترم میں نے آپ کے درج بالا سوالات کے مدلل جوابات دیئے ہیں (دوبارہ ملاحظہ فرما لیں)۔ دراصل محترم ہوتا یہ ہے کہ آدمی مکاری کا مظاہرہ کر رہا ہوتا ہے جس کے جواب دینا فضول ہوتے ہیں۔ میں نے آپ کے سارے سوالات کے جواب دیئے ہیں کیا آپ اس اندھی تقلید کا پٹہ اتار کر ہیرے جواہرات کا ہار پہننا پسند کریں گے؟؟؟؟؟؟؟؟



یہ آپ کی اپنی اختراع ہے قرآن کے فقہی مسائل بغیر احادیث کے سمجھنا مشکل ہی نہیں بہت دشوار ہے۔ ہاں البتہ اس سے نصیحت حاصل کرنا بہت ہی آسان ہے اگر کوئی نصیحٹ حاصل کرنا چاہے تو۔

اور یہ بھی خوب رہی کہ ’’اگر مشکل پیش آئے تو علمائے اہل حدیث سے رجوع کریں‘‘یعنی حنفی تقلید کا ہیرے جواہرات والا ہار اتار کر غیر مقلدین کا ’پٹہ‘ پہن لو۔ دراصل ساری تگ دو اسی کی ہے کہ یہ لوگ ابو حنیفہ ہی کے مقلد کیوں ہیں ہر دوسرا تیسرے کا مقلد کیوں نہیں بنتا۔
والسلام
السلام و علیکم و رحمت الله -

الله آپ کی حالت زار پر رحم کرے -اور آپ کو ہدایت دے -

اگر آپ کو تقلید اور تحقیق کا فرق معلوم ہوتا تو اس طرح کی موشگافیاں نہ کرتے اورتقلید کے حق میں اس قسم کے جاہلانہ کمنٹس نہ پیش کرتے - لیکن کیا کریں حنفیت کا جادو جو سے چڑھ کربول رہا ہے-

آپ سے کچھ سوالات ہیں جن کے جوابات آپ سے درکار ہیں - امید تو نہیں کہ آپ ان کے تسلی بخش جوابات دے سکیں گے لیکن شاید کے اتر جائے ان کے دل میں ہماری بات :

آپ کہتے ہیں کہ : "اجتہادی مسائل میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صواب پر سمجھتے ہوئے ان کی تقلید کرتے ہیں اس لئے حنفی کہلاتے ہیں۔"
کیا دنیا میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ہی دین کو یا فقہ کو صحیح طور پر سمجھا؟؟ اور ان کے بعد کسی میں یہ صلاحیت پیدا نہ ہو سکی کہ فقہ کے معاملات میں اجتہاد کرسکے -؟؟

ان سے پہلے جتنے مجتہد گزرے جیسے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین جن میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ یا صحابیات میں خصوصاً حضرت عائشہ رضی الله عنہ وغیرہ شامل ہیں - ان کی آپ کی نظر میں کیا اہمیت ہے - کیا یہ پاک ہستیاں ابو حنیفہ سے فقاہت میں کم تر درجہ تھیں ؟؟؟ اگر یہ کم تر درجہ کے فقیہہ نہیں تھے تو ان کی تقلید کیوں نہ کی گئی ؟؟

آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ صرف چار آئمہ کرام نے ہی فقہ کو سمجھا اور اس کو مدون کیا ؟؟؟

کیا آپ اپنے امام کا کوئی قول پیش کرسکتے ہیں کہ جس میں انہوں نے برملا کہا ہو کہ میں نے جو فقہ مدون کی ہے اگر تم لوگ اس کی پیروی (تقلید) کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے؟؟؟

جب ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ خود مجتہد نہیں تھے تو کن کن مجتہدین کی تقلید کیا کرتے تھے - یا پھر وہ پیدائشی مجتہد تھے ؟؟ یا پھر وہ غیر مقلد تھے ؟؟ اگر وہ بھی غیر مقلد تھے تو وہ بھی آپ کے نزدیک دور حاضر کے غیر مقلدین کی طرح لعنت کے مستحق ہوے ؟؟ کیا کہیں گے اس بارے میں؟؟

آپ کہتے ہیں "قرآن و حدیث سے مسائلِ فقہیہ اخذ کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ہم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں۔"-
لیکن آپ اور آپ کے نام نہاد علماء تو ساری زندگی بلکہ مرتے دم تک امام ابو حنیفہ کے مقلد بنے رہتے ہیں چاہے قرآن و احادیث نبوی سے مسائل فقیہہ اخذ کرنے کی صلاحیت ہی کیوں نہ حاصل ہو چکی ہو - ایسا کیوں - کیوں ساری زندگی حنفیت سے چمٹے رہتے ہیں ؟؟ (
ایسا لگتا ہے کہ حنفی علماء ساری زندگی قرآن و احادیث سے مسائل اخذ کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کر پاتے - اسی لئے مرتے دم تک تقلید کا پٹہ گلے سے نہیں اتارتے؟؟ )-


جب آپ کے نزدیک امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، اور امام حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی اعلی درجے کے مجتہد تھے تو ان کے فہم و فراست پر مبنی اخذ کردہ مسائل سے آپ کیوں استفادہ نہیں کرتے ؟؟ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ صرف اپنے امام کو ہی فقاہت میں اصل درجہ دیتے ہیں باقی کسی مجتہد کی آپ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ؟؟ آپ کے نزدیک اصل دین صرف حنفیت ہے - باقی سب دھوکہ ہے ؟؟؟

آپ کے نزدیک وہ اچھا انسان نہیں جو ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مخالفت کرے - لیکن برا صرف آپ غیر مقلدین کو ہی سمجھتے ہیں ؟؟ شافعی ، مالکی ، حنبلی یہاں تک کہ ابو حنیفہ کے شاگرد امام محمّد ، اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے سیکڑوں مسائل میں ان کے صریح مخالفت کی- آپ ان کو بھی حق سمجھتے ہیں ؟؟جب کہ اصل دشمنی صرف غیر مقلدین سے ہے؟؟ ایسا کیوں ؟؟

جن مسائل میں آپ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں - آپ احناف کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے کہ آپ کے امام اعظم مرتے دم تک ان مسائل پر قائم رہے ؟؟ - ؟؟ یہ بھی تو ممکن ہے انہوں نے ان مسائل میں رجوع کر لیا ہو (جیسے بقول امام شعرانی اور امام ابو یوسف- امام ابو حنیفہ نے فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں اپنے پہلے موقف سے دوسرے موقف کی طرف رجوع کرلیا تھا ؟؟ جب کہ آپ احناف اندھوں کی طرح صرف حنفیت کو حق ثابت کرنے کے لئے ہر ہر فقہی مسلے میں بغیر سوچے سمجھے اور بغیر تحقیق کے امام ابو حنیفہ کی پیروی کیے جا رہے ہیں - ایسا کیوں ؟؟؟

جوابات کا انتظار رہے گا -

والسلام-
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
قرآن و حدیث سے لاعلمی نہیں بلکہ اس سے فقہی مسائل کا استنباط کر نے کی صلاحیت ہر کسی میں نہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔

ایک بات تو بتائیں جناب مقلد صاحب! آپ لوگ (عامی،جاھل) قرآن و حدیث سے مسائل کا ستنباط نہیں کرسکتے تو آپ فورم پر مختلف جگھوں پر احادیث کیسے پیش کر رہے ہیں؟ اگر آپ (اسی طرح آپ کے علماء بھی،کیوں کہ وہ بھی مقلد ہی ہوتے ہیں)قرآن و حدیث کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو کیوں کتابوں میں،تقریروں میں، مناظروں میں اھلِ حدیث کے مقابلے میں احادیث پیش کرکے اپنے مسائل کو ثابت کرتے ہیں؟
ناراض نہ ہوئیے گا! یہ میرے دماغ میں اکثر سوال آتا رہتا ہے، ابھی کافی اچھا موقعا لگا تو یہاں لکھ رہاں ہوں۔ مھربانی کرکے اس کی وضاحت کردیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔

ایک بات تو بتائیں جناب مقلد صاحب! آپ لوگ (عامی،جاھل) قرآن و حدیث سے مسائل کا ستنباط نہیں کرسکتے تو آپ فورم پر مختلف جگھوں پر احادیث کیسے پیش کر رہے ہیں؟ اگر آپ (اسی طرح آپ کے علماء بھی،کیوں کہ وہ بھی مقلد ہی ہوتے ہیں)قرآن و حدیث کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو کیوں کتابوں میں،تقریروں میں، مناظروں میں اھلِ حدیث کے مقابلے میں احادیث پیش کرکے اپنے مسائل کو ثابت کرتے ہیں؟
ناراض نہ ہوئیے گا! یہ میرے دماغ میں اکثر سوال آتا رہتا ہے، ابھی کافی اچھا موقعا لگا تو یہاں لکھ رہاں ہوں۔ مھربانی کرکے اس کی وضاحت کردیں۔
آپ نے بہت مناسب اور صحیح سوال اٹھایا ہے کہ :
مقلد کوبراہ راست قرآن و حدیث جب سمجھ ہی نہیں آتا تو اسے دوسروں کے سامنے دلیل کے طور پر کیسے پیش کر سکتا ہے ؟؟؟؟؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ میں اکیلا ہوں۔ دوسرے یہ کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے نیٹ پر کام کا وقت بہت کم ملتا ہے۔ پھر بھی کوشش کروں گا کہ جن سوالات کے جوابات ممکن ہوسکے دوں اور جن کے جوابات مجھے نہیں معلوم ان کے لئے علماءِ حق کی خدمت میں درخواست کروں گا (اگر کسی کے زیرِ مطالعہ یہ فورم ہو تو) وہ ان کے جوابات دے دے۔
سب سے اہم بات یہ کہ انسان اپنی نیت کو درست کرلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ‘‘۔

کیا دنیا میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ہی دین کو یا فقہ کو صحیح طور پر سمجھا؟؟ اور ان کے بعد کسی میں یہ صلاحیت پیدا نہ ہو سکی کہ فقہ کے معاملات میں اجتہاد کرسکے -؟؟
محترم! اس بات کا دعویٰ کس نے کیا اور کب کیا؟؟؟؟؟

ان سے پہلے جتنے مجتہد گزرے جیسے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین جن میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ یا صحابیات میں خصوصاً حضرت عائشہ رضی الله عنہ وغیرہ شامل ہیں - ان کی آپ کی نظر میں کیا اہمیت ہے - کیا یہ پاک ہستیاں ابو حنیفہ سے فقاہت میں کم تر درجہ تھیں ؟؟؟ اگر یہ کم تر درجہ کے فقیہہ نہیں تھے تو ان کی تقلید کیوں نہ کی گئی ؟؟
محترم! یہ کس نے کہا اور کب کہا؟؟؟؟؟

آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ صرف چار آئمہ کرام نے ہی فقہ کو سمجھا اور اس کو مدون کیا ؟؟؟
محترم! جن کی ’فقہ‘ مشہور اور مدون ہوئیں اور جن کے پیروکاروں کی اکثریت ہوئی وہ چار ہی ہیں۔

کیا آپ اپنے امام کا کوئی قول پیش کرسکتے ہیں کہ جس میں انہوں نے برملا کہا ہو کہ میں نے جو فقہ مدون کی ہے اگر تم لوگ اس کی پیروی (تقلید) کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے؟؟؟
محترم! اسی قسم کے جاہلانہ سوالات پر جب علماء ڈانتے ہیں تو کہرت ہو کہ یہ سننے کو ملا وہ سننے کو ملا۔ خیر کوئی بات نہیں میں کوئی عالم نہیں بلکہ حق کی تلاش میں جویاں شخص ہوں۔
محترم! اگر آپ اس بات پر یقین رکھتے ہو کہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فقہ مدون کروائی تو عقل فہم والا آدمی سوچے گا کہ ’’کیوں مدون کروائی؟‘‘ اس کو مدون کرنے کا کوئی مقصد بھی تھا کہ نہیں؟؟؟؟؟


جب ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ خود مجتہد نہیں تھے تو کن کن مجتہدین کی تقلید کیا کرتے تھے - یا پھر وہ پیدائشی مجتہد تھے ؟؟ یا پھر وہ غیر مقلد تھے ؟؟ اگر وہ بھی غیر مقلد تھے تو وہ بھی آپ کے نزدیک دور حاضر کے غیر مقلدین کی طرح لعنت کے مستحق ہوے ؟؟ کیا کہیں گے اس بارے میں؟؟
محترم! تقلید اس وقت ممکن ہوتی ہے جب کسی نے تمام مسائل ایک جگہ مدن کیئے ہوں۔ اگر ایسا نہیں تو کسی ایک کی تقلید کیسے ہوسکتی ہے۔
محترم یہ بھی خوب رہی کہ ’’دورِ حاضر کے مقلدین لعنت کے مستحق ہیں‘‘!!!!! یہ کس نے کہا؟؟؟؟؟


آپ کہتے ہیں "قرآن و حدیث سے مسائلِ فقہیہ اخذ کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ہم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں۔"-
لیکن آپ اور آپ کے نام نہاد علماء تو ساری زندگی بلکہ مرتے دم تک امام ابو حنیفہ کے مقلد بنے رہتے ہیں چاہے قرآن و احادیث نبوی سے مسائل فقیہہ اخذ کرنے کی صلاحیت ہی کیوں نہ حاصل ہو چکی ہو - ایسا کیوں - کیوں ساری زندگی حنفیت سے چمٹے رہتے ہیں ؟؟ (
ایسا لگتا ہے کہ حنفی علماء ساری زندگی قرآن و احادیث سے مسائل اخذ کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کر پاتے - اسی لئے مرتے دم تک تقلید کا پٹہ گلے سے نہیں اتارتے؟؟ )-

محترم! دانشمندوں کاقول ہے کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے۔ غصہ تھوکیئے تاکہ بات سمجھ میں آسکے۔
محترم! جو مسائل مدون ہو چکے ان میں تقلید کی جاتی ہے اور نئےآمدہ مسائل کی تحقیق۔
محترم! حنفی علماء کو قرآن و احادیث سے مسائل اخذ کرنے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے مگر وہ بے چارے کیا کریں ان کو سارے مدون مسائل قرآن اور حدیث کے مطابق ملتے ہیں وہ کیا کریں؟؟؟؟؟ وہ ’’اہلِحدیثِ نفس‘‘ تو ہیں نہیں کہ ہیرے جواہرات سے مزین ہار ’’قلادۃ‘‘ اتار کر گلے میں ’’پٹہ‘‘ ڈال لیں اور ہر دوسرا تیسرے کا مقلد بن جائے۔


جب آپ کے نزدیک امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، اور امام حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی اعلی درجے کے مجتہد تھے تو ان کے فہم و فراست پر مبنی اخذ کردہ مسائل سے آپ کیوں استفادہ نہیں کرتے ؟؟ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ صرف اپنے امام کو ہی فقاہت میں اصل درجہ دیتے ہیں باقی کسی مجتہد کی آپ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ؟؟ آپ کے نزدیک اصل دین صرف حنفیت ہے - باقی سب دھوکہ ہے ؟؟؟
محترم! امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، اور امام حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی اعلی درجے کے مجتہد تھے۔ مجھ میں اتنی صلاحیت نہیں کہ میں جج بن سکوں۔ ہاں البتہ کوئی اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں دلیل سے فلاں کا مسلک صحیح ہے اور حنفیوں کا غلط۔ تو مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کی تحقیق کروں۔ اس کے لئے یا تو علماء سے رجوع کروں یا اگر اس میں صلاحیت موجود ہے اور اللہ کا ڈر بھی رکھتا ہے تو خود تحقیق کرلے بشرطیکہ اس کے پاس تحقیق کے لئے کامل مواد موجود ہو۔ وگرنہ ’’نیم حکیم خطرہ جاں نیم ملاں خطرہ ایماں‘‘ والی بات نہ ہو جائے۔

آپ کے نزدیک وہ اچھا انسان نہیں جو ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مخالفت کرے - لیکن برا صرف آپ غیر مقلدین کو ہی سمجھتے ہیں ؟؟ شافعی ، مالکی ، حنبلی یہاں تک کہ ابو حنیفہ کے شاگرد امام محمّد ، اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے سیکڑوں مسائل میں ان کے صریح مخالفت کی- آپ ان کو بھی حق سمجھتے ہیں ؟؟جب کہ اصل دشمنی صرف غیر مقلدین سے ہے؟؟ ایسا کیوں ؟؟
محترم! دشمنی تو غیر مقلد کرتے ہیں وہ بھی صرف ’حنفیوں‘ سے ’مالکی، حنبلی اور شافعی‘ سے کوئی غرض نہیں کہ وہ صحیح ہیں یا غلط۔ اسی فورم میں تمام موضوعات کے تھریڈ دیکھ لیں ’’دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی‘‘ نظر آجائے گا۔
محترم! کوئی ایک تحریر پیش کر دیں جن میں ”شافعیوں یا حنبلیوں“ پر جرح کی گئی ہو کہ ان کا یہ مسئلہ غلط ہے وہ مسئلہ غلط ہے۔ دوسری طرف حنفیوں کا ان کو کوئی مسئلہ صحیح لگتا ہی نہیں سب غلط۔ تھوڑی دیر کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور گردن جھکا کر ان باتوں کو سوچئے گا اور اللہ تعالیٰ کے فرمان ”إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآَيَةً لِمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآَخِرَةِ ذَلِكَ يَوْمٌ مَجْمُوعٌ لَهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَشْهُودٌ ( ہود آیت103) “ اور اس کو بھی ”وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى () فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى (نازعات آیات40 اور 41)“ کو ذہن نشیں رکھیئے گا۔


جن مسائل میں آپ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں - آپ احناف کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے کہ آپ کے امام اعظم مرتے دم تک ان مسائل پر قائم رہے ؟؟ - ؟؟ یہ بھی تو ممکن ہے انہوں نے ان مسائل میں رجوع کر لیا ہو (جیسے بقول امام شعرانی اور امام ابو یوسف- امام ابو حنیفہ نے فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں اپنے پہلے موقف سے دوسرے موقف کی طرف رجوع کرلیا تھا ؟؟ جب کہ آپ احناف اندھوں کی طرح صرف حنفیت کو حق ثابت کرنے کے لئے ہر ہر فقہی مسلے میں بغیر سوچے سمجھے اور بغیر تحقیق کے امام ابو حنیفہ کی پیروی کیے جا رہے ہیں - ایسا کیوں ؟؟؟
محترم! ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ مجتہد اور فقیہہ تھے۔ مجتہد اور فقیہہ کہتے ہی اس کو ہیں جسے قرآن و حدیث کا فہم حاصل ہو۔ اب جو تحقیق کی صلاحیت نہیں رکھتا وہ کیا کرے؟؟؟؟؟ کیا وہ آپ لوگوں کی طرح جھک مارتا رہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ایک بات تو بتائیں جناب مقلد صاحب! آپ لوگ (عامی،جاھل) قرآن و حدیث سے مسائل کا ستنباط نہیں کرسکتے تو آپ فورم پر مختلف جگھوں پر احادیث کیسے پیش کر رہے ہیں؟
محتر و مکرم جناب سلفی صاحب! غیر مقلدین نے ”حنفیوں“ کے متعلق اتنا غلط پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے کہ اس کا جواب دینا لازم آتا تھا وگرنہ لوگ آپ کی طرح گمراہ ہو جاتے۔ اگر کوئی دعویٰ کرے کہ حنفیوں کی نماز قرآن اور سنت کے خلاف ہے تو کیا وہ آپ لوگوں کو فقہ کی کتابیں دکھلاتے رہیں تاکہ تم لوگ عامیوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاؤ۔ اب آپ لوگوں کا چونکہ دعویٰ ہے ”اہلِ حدیث“ ہونے کا (قرآن سے آپ کا کوئی تعلق نہیں وہ تو ”اہلِ قرآن“ کا ہے) تو آپ لوگوں کو صحیح احادیث اور ان کا صحیح فہم بتانا ضروری ٹھہرا۔

اگر آپ (اسی طرح آپ کے علماء بھی،کیوں کہ وہ بھی مقلد ہی ہوتے ہیں)قرآن و حدیث کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو کیوں کتابوں میں،تقریروں میں، مناظروں میں اھلِ حدیث کے مقابلے میں احادیث پیش کرکے اپنے مسائل کو ثابت کرتے ہیں؟
محترم!مقلدی کی یہ بہت بڑی زیادتی ہے کہ وہ قرآن اور حدیث کا صحیح فہم کیوں لوگوں کو دے رہے ہیں اس کا ٹھیکہ تو ”اہلِ حدیثوں“ نے لیا تھا جیسا کہ قرآن کے فہم کا ٹھیکہ آپ کے برے بھائی ”اہلِ قرآن“ نے لیا ہؤا ہے۔

والسلام
 
شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔

جناب آپ نے میرے سوال کا تو جواب نہ دیئا، البتہ دائیں بائیں کی باتیں ضرور لکھ دی ہیں۔
میرا سوال یہ نہیں تھا کہ آپ لوگ ’’کیوں‘‘ پیش کرتے ہیں احادیث؟ میرا سوال تھا کہ کیسے آپ اپنے اور مقلدوں کہ سامنے، اور اسی طرح کسی اھلِ حدیث کے سامنے احادیث پیش کرتے ہیں اپنے مسائل کو ثابت کرنے کے لیئے؟ جب کے آپ نے اوپر کہا کہ ہم مقلد اسی لیئے ہیں کہ ہم استنباط کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔

محتر و مکرم جناب سلفی صاحب! غیر مقلدین نے ”حنفیوں“ کے متعلق اتنا غلط پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے کہ اس کا جواب دینا لازم آتا تھا وگرنہ لوگ آپ کی طرح گمراہ ہو جاتے۔
یہاں پر تو آپ پر ایک اور سوال بن جاتا ہے کہ جب حنفیوں کہ خلاف ’’غیر مقلدین‘‘ نے پروپیگنڈہ شروع کیا تو اس پروپیگنڈہ کو غلط ثابت کرنے کے لیئے کون سا ’’مجتھد‘‘ آیا جس نے آکے قرآن و حدیث سے ثابت کیا کہ آپ لوگوں کے مسائل وغیرہ صحیح ہیں؟ کیوں کہ آپ نے اوپر لکھا ہے کہ مجتھد کے علاوہ کوئی اور احادیث سے استنباط کی قوت نہیں رکھتا؟
باقی یہ کہ آپ کہتے ہیں کہ اھلِ حدیث لوگوں کو گمراھ کر رہے ہیں، تو بھائی ایک بار مسلکی تعصب کی عینک اتار کے آپ خود غور کریں، ان شاءاللہ آپ اھلِ حدیث ہی بن جائیں گے۔

آپ لوگوں کا چونکہ دعویٰ ہے ”اہلِ حدیث“ ہونے کا (قرآن سے آپ کا کوئی تعلق نہیں وہ تو ”اہلِ قرآن“ کا ہے) تو آپ لوگوں کو صحیح احادیث اور ان کا صحیح فہم بتانا ضروری ٹھہرا۔
ہم اھلِ حدیث ہیں، ہم صحیح احادیث کوبھی مانتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں اور اسی کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں، اور ہم قرآن کو بھی مانتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اور لگوں کو اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ باقی آپ کہتے ہیں کہ ہم اھلِ حدیث ہیں اسی لیئے ہمارا قرآن سے کوئی تعلق نہیں، تو یہ جھوٹ ہے، غلط فھمی ہے! کیوں کہ قرآن کو حدیث کہنا قرآن سے بھی ثابت ہے، اور احادیث سے بھی! باقی لوگوں کو صحیح احادیث کا کوئی صحیح فھم بتانے والا مسلک ہے تو وہ واقعی میں اھلِ حدیث ہی ہے! بلکہ اسلام کو اگر کوئی ٹھیک سے پیش کر رہا ہے تو وہ اھلِ حدیث ہی ہیں۔
ویسے ایک اور بات بتائیں، جب کوئی اھلِ حدیث کے فضائل آپ لوگوں کو سناتا ہے تو آپ لوگ کہتے ہیں کہ وہ تو محدثین تھے، تم لوگ تو ’’غیر مقلد‘‘ انگریزوں کہ دؤر کی پیداوار ہو، تو بھائی آپ نے اھلِ حدیث کو قرآن سے لاتعلق کیا ہے، صرف اس بنیاد پر کہ ہم اپنے آپ کو صرف ’’حدیث والے(اھلِ حدیث) ‘‘ کہتے ہیں، تو کیا ان محدثین کو بھی آپ قرآن سے لاتعلق سمجھتے ہیں؟


محترم!مقلدی کی یہ بہت بڑی زیادتی ہے کہ وہ قرآن اور حدیث کا صحیح فہم کیوں لوگوں کو دے رہے ہیں اس کا ٹھیکہ تو ”اہلِ حدیثوں“ نے لیا تھا جیسا کہ قرآن کے فہم کا ٹھیکہ آپ کے برے بھائی ”اہلِ قرآن“ نے لیا ہؤا ہے۔
پہلے والا آپ کا جملہ سمجھ نہیں آیا، باقی آگے جو آپ نے لکھا ہے، تو اس کے لیئے بھی وہی عرض ہے جو اُپر لکھ آیا ہوں کہ : قرآن و حدیث کو صحیح سے اگر بیان کرنے والے اور عمل کرنے والے ہیں تو اھلِ حدیث ہی ہیں۔
اس کے علاہ یہ سوال یہاں بھی آپ سے بنتا ہے۔ جب کوئی اھلِ حدیث کے فضائل آپ لوگوں کو سناتا ہے تو آپ لوگ کہتے ہیں کہ وہ تو محدثین تھے، تم لوگ تو ’’غیر مقلد‘‘ انگریزوں کہ دؤر کی پیداوار ہو، تو بھائی آپ نے اھلِ حدیث کو قرآن سے لاتعلق کیا ہے، صرف اس بنیاد پر کہ ہم اپنے آپ کو صرف ’’حدیث والے(اھلِ حدیث) ‘‘ کہتے ہیں، تو کیا ان محدثین کو بھی آپ قرآن سے لاتعلق سمجھتے ہیں؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
الحمدللہ !

آج لوگ کثرت سے اہل حدیث مسلک کو قبول کر رہے ہیں اور لوگوں پر حق واضح ہو رہا ہے - اور لوگ اندھی تقلید چھوڑ کر قرآن و حدیث پر آ رہے ہیں -

ایک مثال شیخ ابو زید ضمیر حفظہ اللہ کی ہے جنکی کوششوں سے ہزاروں لوگ مسلک حق اہل حدیث کی طرف آئے - الحمدللہ


تبلیغی جماعت سے اہل حدیث تک کا سفر !!!

شیخ ابو ذید ضمیر حفظہ اللہ



لنک

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ہاں البتہ کوئی اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں دلیل سے فلاں کا مسلک صحیح ہے اور حنفیوں کا غلط۔ تو مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کی تحقیق کروں۔ اس کے لئے یا تو علماء سے رجوع کروں یا اگر اس میں صلاحیت موجود ہے اور اللہ کا ڈر بھی رکھتا ہے تو خود تحقیق کرلے بشرطیکہ اس کے پاس تحقیق کے لئے کامل مواد موجود ہو
ان تین سطروں میں آپ نے جو لکھا ،وہ سراسر تقلید کی نفی ہے ۔
مختلف مسالک میں صحیح ۔۔اور ۔۔غلط ۔۔کا فیصلہ کرنا۔دلائل کی تحقیق سے ہو سکتا ہے
اور دلائل کی تحقیق ہرگز مقلد کا کام نہیں ، کسی صورت نہیں ،، فقہ حنفی کے اصول کی مشہور مستند کتاب ’’التلويح على التوضيح ‘‘ میں فرماتے ہیں :

والأدلة الأربعة إنما يتوصل بها المجتهد لا المقلد فأما المقلد فالدليل عنده قول المجتهد فالمقلد يقول هذا الحكم واقع عندي؛ لأنه أدى إليه رأي أبي حنيفة - رحمه الله - وكل ما أدى إليه رأيه فهو واقع عندي ‘‘
یعنی شریعت کے دلائل تک رسائی صرف مجتہد کا کام ہے ۔۔مقلد کا نہیں ،، مقلد کیلئے تو دلیل اس کے امام کا قول ہے ،
مقلد ہر مسئلہ میں یہی کہے گا کہ میرے نزدیک اس مسئلہ کا یہی حکم ہےکیونکہ اس مسئلہ میں امام ابو حنیفہ کی یہی رائے ہے
اور جس جس مسئلہ ابو حنیفہ کی جو رائے ہے وہی میرے نزدیک شرعی حکم ہے۔‘‘ (التلويح على التوضيح ص۳۱ )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم! تقلید اس وقت ممکن ہوتی ہے جب کسی نے تمام مسائل ایک جگہ مدن کیئے ہوں۔
آپ فرماتے ہیں :
جب تک فقہی مسائل مدون و مرتب نہ ہوں ،اس وقت تقلید نہیں ہوسکتی
تو جو لوگ یہ دعوی کرتے پھرتے ہیں کہ بعض صحابہ کرام بھی دوسرے صحابہ عظام کی تقلید کرتے تھے، ان کے بارے جناب کا کیا کہنا ہے ؟؟؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جناب آپ نے میرے سوال کا تو جواب نہ دیئا، البتہ دائیں بائیں کی باتیں ضرور لکھ دی ہیں۔
میرا سوال یہ نہیں تھا کہ آپ لوگ ’’کیوں‘‘ پیش کرتے ہیں احادیث؟ میرا سوال تھا کہ کیسے آپ اپنے اور مقلدوں کہ سامنے، اور اسی طرح کسی اھلِ حدیث کے سامنے احادیث پیش کرتے ہیں اپنے مسائل کو ثابت کرنے کے لیئے؟ جب کے آپ نے اوپر کہا کہ ہم مقلد اسی لیئے ہیں کہ ہم استنباط کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔
محترم سلفی طالب علم صاحب! ایک ہوتا ہے قرآن سے یا حدیث سے کسی مسئلہ کو اخذ کرنا۔ یہ ملکہ بہت ہی کم لوگوں میں ہوتا ہے۔ ایک ہے دلائل کی پرکھ۔ جب کوئی اہلِ حدیث کہتا ہے کہ نماز میں ہاتھ یوں باندھو اور یہ فلاں حدیث سے ثابت ہے تو پڑھنے والااحادیث کی کتب کو ہی دیکھے گا کہ کیا اس کی بات صحیح ہے یا غلط۔ اسے اپنے امام کی بات کا تو پتہ ہی ہوتا ہے۔ قرآن اور حدیث چونکہ نص ہیں اس لئے دیکھنا ہوگا کہ امام اس معاملہ میں کہیں خطا پر تو نہیں۔ کیونکہ صواب اور خطا دونوں امام مجتہد سے ممکن ہیں۔ اگر بیّن دلائل سے یہ پتہ چل جائے کہ کس کی بات قرآن اور حدیث کے مطابق ہے اس پر چلنا لازم ہے۔ مگر عام عوام کو ”اہلِ حدیث“ اس طرح دھوکہ دیتے ہیں کہ عوام کو حدیث پیش کرتے ہیں اور اس سے وہ اپنی مرضی کے معنیٰ بیان کرتے ہیں۔ اسی محدث فورم میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ محترم زبیر علی زئی صاحب نے بیان کیا۔ جس حدیث سے انہوں نے مسئلہ بتایا اور جو انہوں نے کرکے دکھایا وہ کسی بھی حدیث کے مطابق نہیں بلکہ تمام کی تمام احادیث کے خلاف ہے۔

ان تین سطروں میں آپ نے جو لکھا ،وہ سراسر تقلید کی نفی ہے ۔
مختلف مسالک میں صحیح ۔۔اور ۔۔غلط ۔۔کا فیصلہ کرنا۔دلائل کی تحقیق سے ہو سکتا ہے
اور دلائل کی تحقیق ہرگز مقلد کا کام نہیں ، کسی صورت نہیں ،، فقہ حنفی کے اصول کی مشہور مستند کتاب ’’التلويح على التوضيح ‘‘ میں فرماتے ہیں :
محترم! حنفی ہم ہیں اور اور حوالے حنفی کتب کے آپ لوگ دیتے ہیں احادیث کے نہیں۔ ہم قرآن اور احادیث سے حوالے دے کر ”اہلِ حدیثوں“کی باتوں کا پول کھولتے ہیں تو ان کو تکلیف شروع ہو جاتی ہے اور حنفی حضرات کو اس سے روکنے کے لئے عجیب و غریب اختراعات نکالی جاتی ہیں کہ کسی طرح یہ لوگ ”اہلِ حدیثوں“ کا پول کھلنے سے باز آجائیں۔
محترم! ”اہلِ حدیث“ اندھی تقلید کے مرتکب ہو رہے ہیں جس کا ثبوت میں نے اسی فورم کی اپنی پوسٹس میں دیا ہے۔
والسلام
 
Top