محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
؛السلام و علیکم و رحمت الله -ماشاءاللہ آپ نے دلائل پیش کیے لیکن گزارش ہے کہ اس سے آپ کا مدعا ہر گز ثابت نہیں ہوتا کہ سلام صرف پیغمبروں کے لیے خاص ہے!
دیکھیے سورت نمل میں فرمایا:
وسلٰم علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ(آیت:59)
”اور سلام ہو ان بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کے بہ قول اس میں چنیدہ بندوں سے مراد صحابۂ کرامؓ ہیں
اب اگر آپ کی منطق کو لیا جائے تو یہاں صرف انبیا ہی مراد ہونے چاہییں جب کہ ایسا نہیں ہے اور جلیل القدر مفسر اور صحابیِ رسول نے یہاں غیر انبیا مراد لیے ہیں؛پس آپ کا دعویٰ درست ثابت نہ ہوا۔
اسی طرح ہر نماز میں ہم پڑھتے ہیں:السلام علینا و علیٰ عباد اللہ الصالحین۔۔یعنی سلام ہو ہم پر اور خدا کے نیک بندوں پر
اس سے بھی سلام کے انبیا علیھم السلام کے ساتھ خاص ہونے کی نفی ہوتی ہے۔
امید ہے غور فرمائیں گے؛والسلام علیکم(ویسے کیا آپ کو سلام کہہ سکتا ہوں؟؟ابتسامہ)
محترم -
بات اصول ضوابط کی ہے نا کہ جائز و ناجائز کی - قرانی اسلوب سے یہ بات واضح ہے کہ "سلام" کا لفظ عمومی طور پر انبیاء و رسل کرام کے ساتھ ہی مخصوص ہے جو سوره الصفات کی آخری آیت میں بیان ہوا ہے-.
.وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ سوره الصفات ١٨١
اور تمام رسولوں پر سلام ہے -
جب کہ رضی الله عنہ صحابہ کرام کے ساتھ عمومی طور پر مختص ہے - ملاحظہ ہو قرآن کی سوره البينة کی آخری آیت :
جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ سوره البينة ٨
ان کا بدلہ ان کے رب کے ہاں ہمیشہ رہنے کے بہشت ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے الله ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرتا ہے-
بلفرض- وسلٰام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ(آیت:59) سلام ہو ان بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔“ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کے بقول اس میں چنیدہ بندوں سے مراد صحابۂ کرامؓ ہی ہیں تو اس میں آخر حضرت حسین رضی الله عنہ یا اہل بیت کے ناموں کے ساتھ ہی"علیہ سلام" کا صیغہ مخصوص کیوں قرار پایا ہے؟؟ - حضرت حسین رضی الله عنہ سے پہلے جتنے معتبر صحابہ کرام گزرے ہیں- مثلا حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، حضرت ابو ہریرہ، حضرت عبدللہ بن مسعود اور دوسرے بے شمار صحابہ کرام رضوان اللّہ اجمعین وغیرہ- ان کے ناموں کے ساتھ آخر پوری اسلامی تاریخ میں "علیہ سلام کا صیغہ کیوں استمعال نہیں کیا گیا؟؟ - صرف اہل بیت کو علیہ سلام کے صیغے سے مخصوص کردینا کیا رافضیت کا طرز فکر نہیں جو بعض نام نہاد اہل سنّت نے بھی اپنایا ہوا ہے ؟؟
Last edited: