السلام علیکم
اللہ تعالی نے سورہ الصافات مین کچھ انبیاء کو سلام کئے ہیں اور پھر اخیر میں تمام انبیاء کو سلام کیا ہے اس سے زیادہ کون سا دلیل ہے کہ انبیاء کے لئے علیہ السلام ہی مخصوص ہونا چاہئے کیوں کہ ان پر خود اللہ تعالی نے ہی سلام کئے ہیں
سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ( 79 )
یعنی) تمام جہان میں (کہ) نوح پر سلام
سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ( 109 )
کہ ابراہیم پر سلام ہو
سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ ( 120 )
کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام
سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ ( 130 )
کہ اِل یاسین پر سلام
اور اللہ تعالی نے سورہ الصافات کا اختتام بھی انبیاء سلام بھیج کر کیا پے اور اس تمام انبیاء کو شامل کرلیا ہے تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ سلام صرف مخصوص انبیاء کو کیا گیا ہے۔
وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ( 181 )
اور پیغمبروں پر سلام
وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ( 182 )
اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے
انبیاء کے لئے علیہ السلام ہی مخصوص ہے آپ اس کو کسی بھی غیر نبی کے لئے استمعال نہیں کر سکتے۔
ہاں رضی اللہ عنہ اور رحمہ اللہ پر اختلاف ضرور ہے کچھ علماء تابعین و محدیثین کے لئے بھی رضی اللہ عنہ استعمال کرتے ہیں لیکن چونکہ قرآن کریم نے رضی اللہ عنہ جماعت صحابہ کے لئے استعمال کیا ہے اس لئے میں اس خیال کا ہوں صحابہ کے لئے ہین رضی اللہ عنہ لکھا جائے باقی صلحاء امت کے لیے رحمہ اللہ ہی صحیح ہے
اسسے نہ صرف نبی غیر نبی اور صحابہ غیر صحابی کی تفریق ہوجاتی ہے بلکہ نبی اور غیر نبی کا مقام و مرتبہ میں بھی فرق آجاتا ہے ۔۔ شیعہ تو چونکہ اماموں کو معصوم اور وحی کا آنا ان پر حلال مانتے ہیں اس لیے وہ ضرور بل ضرور علیہ السلام لکھتے ہیں ۔۔۔